وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی پروری اور آبی زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجی کے اطلاق اور مظاہرہ پر ورکشاپ کل کوچی میں منعقد ہوگی
ریاستی وزیر جناب جارج کورین مچھلی کاشتکاروں میں خصوصی طور پر تیار کردہ مچھلی کی خوراک تقسیم کریں گے
مرین بائیولوجیکل اسوسی ایشن آف انڈیا نیشنل سمپوزیم کے باضابطہ آغاز کے طور پر نشان زد کرنے کی تقریب
Posted On:
07 NOV 2024 1:37PM by PIB Delhi
ماہی پروری کا محکمہ ، ماہی پروری کی وزارت ،مویشی پروری اور ڈیری کی صنعت (ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی) اور نیشنل فشریز ڈویلپمنٹ بورڈ (این ایف ڈی بی)، حیدرآباد ،’’فشریز اور آبی زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجی کی ایپلی کیشن اورڈیمونسٹریشن ‘‘کے موضوع پر8 نومبر 2024 کو ایک ورکشاپ کا انعقاد کر رہے ہیں۔ یہ پروگرام آئی سی اے آر-سنٹرل میری ٹائم فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ایم ایف آر آئی)، کوچی، کیرالہ میں صبح 10:45 بجے ہوگا، جس میں ایم او ایف اے ایچ اینڈ ڈی اور اقلیتی امور کی وزارت کے وزیر مملکت محترم جناب جارج کورین کی موجودگی میں انعقاد کیا جائے گا۔ اس موقع پر مختلف نامور سائنسدان، کیرالہ کے ریاستی ماہی گیری حکام اور ماہی گیر بھی شرکت کریں گے۔
یہ سیشن سی ایم ایف آر آئی کے ڈائریکٹر کے خطاب سے شروع ہوگا، جس کے بعد خصوصی طور پر تیار کی گئی ’’کڈلمن بی ایس ایف پی آر او‘‘ نامی مچھلیوں کی خوراک مچھلی کے کسانوں میں تقسیم کی جائے گی، جو پائیدار آبی زراعت کے طریقوں کی حمایت کے لیے تیار کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، "ای جی سیائلز سینٹر آف ایکسیلنس" کے عنوان سے ایک کتابچہ بھی جاری کیا جائے گا، جو اس میدان میں اہم پیش رفتوں اور کامیابیوں کو اجاگر کرے گا۔ مزید برآں، اس سیشن کے دوران "مرین بایولوجیکل اسوسی ایشن آف انڈیا" (ایم بی اے آئی) کے نیشنل سمپوزیم کا باقاعدہ آغاز بھی ہوگا، جو ملک بھر کے میرین سائنس کے ماہرین کے درمیان تعاون اور علم کے تبادلے کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پروگرام ہے۔
این ایف ڈی بی (این ایف ڈی بی) اور جدت پسند اسٹارٹ اپس کی جانب سے ایک پریزنٹیشن دی جائے گی جس میں فشریز اور آبی زراعت کے شعبے میں ڈرون ٹیکنالوجی کی تبدیلی کی صلاحیت کو اجاگر کیا جائے گا۔ پروگرام کا اختتام مختلف ڈرون ایپلیکیشنز جیسے مچھلی کی نقل و حمل، مچھلی کی خوراک کی تقسیم، اور ریسکیو آپریشن کے لیے لائف جیکٹ کی فراہمی وغیرہ پر ایک لائیو ڈرون ڈیمانسٹریشن کے ذریعے ہوگا۔ ورکشاپ ایک منفرد پلیٹ فارم فراہم کرے گی جو جدید ٹیکنالوجی کی پیش رفتوں کو اجاگر کرے گا، اور خاص طور پر اس بات پر زور دے گا کہ ڈرون ٹیکنالوجی کس طرح فشریز کے شعبے کو تبدیل کر سکتی ہے اور اس کی مکمل صلاحیت کو کیسے بڑھایا جا سکتا ہے۔ توقع ہے کہ اس ایونٹ میں 700 سے زائد ماہی گیر شرکت کریں گے۔
اس کے علاوہ، ڈائریکٹر جنرل آف شپنگ، جہاز رانی ، بندرگاہوں اور آبی گزر گاہوں کی وزارت کی تکنیکی حمایت سے محکمہ ماہی گیری ، 8 نومبر 2024 کو صبح 9:30 بجے، کوچی، کیرالہ میں واقع سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز ناٹیکل اینڈ انجینئرنگ ٹریننگ (سی آئی ایف این ای ٹی) میں ایک ’’ون ڈےانٹرایکٹو ورکشاپ‘‘ کا انعقاد بھی کر رہا ہے۔ اس ورکشاپ کا مقصد ماہی گیر کشتیوں کے رجسٹریشن، سروے اور سرٹیفیکیشن کے مسائل پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ اس ورکشاپ میں بھارتی رجسٹری آف شپنگ (آئی آر ایس )، شپنگ کارپوریشن آف انڈیا (ایس سی آئی) اور فشریز کے مختلف اداروں جیسے سی آئی ایف این ای ٹی ، فشری سروے آف انڈیا (ایف ایس آئی)، آئی سی اے آر -سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف فشریز ٹیکنالوجی (سی آئی ایف ٹی ، آئی سی اے آر-سنٹرل میری ٹائم فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ایم ایف آر آئی) اور میری ٹائم پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایم پی ای ڈی اے) کے ماہرین شرکت کریں گے، اس کے علاوہ تمام ساحلی ریاستوں اور مرکزی علاقوں کے ماہی گیری حکام بھی اس ورکشاپ میں شریک ہوں گے۔
ورکشاپ کا بنیادی مقصد ساحلی ریاستوں/مرکزی علاقوں کے محکمہ ماہی گیری کو رہنمائی فراہم کرنا ہے، جنہیں 1958 کے مرچنٹ شپنگ ایکٹ کے تحت ’’فشنگ ویسلز کے رجسٹرار‘‘ کے طور پر کام کرنے کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں، اور جنہیں ماہی گیر کشتیوں کی تکنیکی فٹنس کا جائزہ لینے میں مہارت حاصل کرنے کی ضرورت ہے، جو کشتیوں کے رجسٹریشن یا رجسٹریشن کی تجدید کے لیے ایک لازمی شرط ہے۔ یہ ورکشاپ ریاستی محکمہ ماہی گیری کی صلاحیت میں اضافہ کرے گی اور انہیں وہ رہنمائی فراہم کرے گی جس کی انہیں ماہی گیر کشتیوں کے رجسٹریشن، سروے اور سرٹیفیکیشن کے عمل کے لیے تربیت یافتہ عملہ کے ساتھ اپنے ادارہ جاتی نظام کے قیام کے لیے ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، ورکشاپ مرکزی حکومت کے اداروں جیسے ایف ایس آئی، سیفنیٹ، سی آئی ایف ٹی وغیرہ کو بھارت میں ماہی گیری تحقیق/سروے/تربیتی کشتیوں کی دیکھ بھال اور آپریشن میں مدد فراہم کرے گی۔
فشریز سیکٹر میں ڈرون ایپلی کیشن
پردھان منتری مچھلی سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کا مقصد ماہی گیری اور آبی زراعت کے شعبے میں پائیدار، معاشی طور پر قابل عمل اور شمولیتی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کا ایک اہم طریقہ ٹیکنالوجی کے ذریعے ہے، جو فراہمی اور ویلیو چین میں مکمل حل فراہم کرتی ہے۔ ڈرون ٹیکنالوجی ماہی گیری کے شعبے میں مختلف چیلنجز کے لیے جدید حل فراہم کرتی ہے، جن میں پانی کے نمونے لینا، بیماریوں کا پتہ لگانا، نگرانی کی سرگرمیاں، خوراک کی انتظامیہ اور مچھلیوں کی نقل و حمل شامل ہیں۔
ڈرونز کی مدد سے آبی زراعت کے کھیتوں کی انتظامیہ، مچھلی منڈیاں، ماہی گیری کے انفرااسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ اور قدرتی آفات کے دوران ریسکیو آپریشنز میں مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ، ڈرونز کی مدد سے درست ماہی گیری اور اسٹاک کا تخمینہ لگانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
آبی ڈرونز مزید صلاحیتوں کو بڑھاتے ہیں، کیونکہ یہ قدرتی ماحول میں مچھلیوں کے رویے کی نگرانی کرتے ہیں اور پریشانی کی علامات جیسے غیر معمولی تیراکی کے نمونوں کا پتہ لگاتے ہیں۔ اس طرح ڈرون ٹیکنالوجی ماہی گیری کے شعبے میں نئی راہیں کھول رہی ہے، جو اسے زیادہ موثر اور پائیدار بناتی ہے۔
.....................................................
) ش ح – ا م - س ع س )
U.No. 2208
(Release ID: 2071489)
Visitor Counter : 23