ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی حکومت نے مدھیہ پردیش کے بندَھو گڑھ ٹائیگر ریزرو میں ہاتھیوں کی موت کی تحقیقات شروع کی


مدھیہ پردیش حکومت نے اس معاملے کی آزادانہ طور پر تحقیقات کے لیےسول سوسائٹی کے اراکین، سائنسدان اور جانوروں کے ڈاکٹر پر مشتمل  پانچ رکنی ریاستی سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دی

Posted On: 02 NOV 2024 6:40PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کے وائلڈ لائف کرائم کنٹرول بیورو (ڈبلیو سی سی بی) نے مدھیہ پردیش کے بندَھو گڑھ ٹائیگر ریزرو میں دس ہاتھیوں کی موت کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔ ٹیم معاملے کی آزادانہ تحقیقات کر رہی ہے۔

مزید برآں، مدھیہ پردیش کی ریاستی حکومت نے اس معاملے کی انکوائری اور حکومت کو رپورٹ پیش کرنے کے لیے ایک پانچ رکنی ریاستی سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔ پانچ رکنی کمیٹی اے پی سی سی ایف (وائلڈ لائف) کی سربراہی میں ہے۔ کمیٹی میں سول سوسائٹی، سائنسدان اور جانوروں کے ڈاکٹر شامل ہیں۔ ریاستی ٹائیگر اسٹرائیک فورس (ایس ٹی ایس ایف) کے سربراہ بھی معاملے کی انکوائری کر رہے ہیں۔ ایس ٹی ایس ایف نے جنگلات اور اس سے ملحقہ دیہات کو گھیرے میں لے لیا ہے اور واقعہ کی تندہی سے تحقیقات کر رہی ہے۔

پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ اور چیف وائلڈ لائف وارڈن، مدھیہ پردیش کے  بندھو گڑھ میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں اور اس معاملے میں کی جانے والی انکوائری اور کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ دوسری طرف، جنگلات کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (پروجیکٹ ٹائیگر اینڈ ایلیفینٹ) اور ممبر سکریٹری، نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی ،  اے آئی جی این ٹی سی اے، ناگپور کے ساتھ جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور ہاتھیوں کی موت کی  ممکنہ وجہ جاننے کے لیے  مختلف متعلقہ مسائل پر ریاستی حکام کے ساتھ بات چیت کی۔

ریاست مدھیہ پردیش کے متعلقہ افسران کی جانب سے اشتراک کی گئی ابتدائی معلومات کے مطابق ہاتھیوں کی موت زہر کھانے سے ہوسکتی ہے۔ موت کی حتمی وجہ انکوائری، تفصیلی پوسٹ مارٹم رپورٹ، ہسٹوپیتھولوجیکل اور ٹوکسیولوجیکل رپورٹ کے نتائج اور دیگر تصدیقی شواہد کے بعد ہی معلوم کی جائے گی۔ مزید برآں، ریاستی حکام کی جانب سے ایسے واقعات کے امکانات سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور بندھو گڑھ ریزرو میں اور اس کے آس پاس ہاتھیوں کے جھنڈ کی نگرانی میں اضافہ کیا گیا ہے جیسا کہ حکام نے بتایا ہے۔

 

پس منظر

بندھو گڑھ ٹائیگر ریزرو کے گشتی عملے کو 29.10.24 کو مدھیہ پردیش میں بندھو گڑھ ٹائیگر ریزرو کے پٹاور کے سلکھنیا بیٹ اور کھیاتولی رینج میں چار ہاتھیوں کی موت کا پتہ چلا۔ ملحقہ علاقوں میں مزید تلاشی لینے پر چھ مزید ہاتھی آس پاس کے علاقے میں بیمار یا بے ہوش پائے گئے۔ فیلڈ اسٹاف اور مقامی ویٹرنری افسران نے بیمار ہاتھیوں کا علاج معالجہ شروع کیا، جن کی مدد اسکول آف وائلڈ لائف فرانزک اینڈ ہیلتھ  (ایس ڈبلیو ایف ایچ) کے جانوروں کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے کی۔ ایس ڈبلیو ایف ایچ کے سبکدوش سربراہ ڈاکٹر اے بی سریواستو کی خدمات بھی لی گئیں۔ وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ڈبلیو آئی آئی)، دہرادون میں جانوروں کے ڈاکٹر اور فیکلٹی کی رائے بھی لی گئی۔

تاہم، چار بیمار ہاتھی 30.10.24 کو موت کے منہ میں چلے گئے۔ مزید یہ کہ مسلسل دوائیوں اور علاج کے بعد بھی 31.10.24 کو باقی دو بیمار اور بے ہوش ہاتھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان مرنے والے دس ہاتھیوں میں سے ایک نر اور نو مادہ تھے۔ مزید برآں، دس مردہ ہاتھیوں میں سے چھ نابالغ/ ذیلی بالغ اور چار بالغ تھے۔ معلومات سے پتہ چلا ہے کہ تیرہ ہاتھیوں کے غول نے جنگل کے قرب و جوار میں کوڈو باجرے کی فصل پر دھاوا بول دیا تھا۔

دس ہاتھیوں کا پوسٹ مارٹم 14 جانوروں کے ڈاکٹروں/ وائلڈ لائف ویٹرنریرین کی ٹیم نے کیا۔ پوسٹ مارٹم کے بعد ویزرا کو 01.11.24 کو آئی وی آر آئی عزت نگر، بریلی اورایف ایس ایل ، ساگر کو زہریلے اور ہسٹوپیتھولوجیکل تحقیقات کے لیے بھیجا گیا ہے۔ تاہم، خون اور دیگر نمونے ایس ڈبلیو ایف ایچ کو 30.10.24 کو بھیجے گئے تھے، جبکہ بیمار ہاتھیوں کے علاج  کے ابتدائی طور پر بھیجے گئے نمونوں میں زہریلے مادوں کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  (

275

 




(Release ID: 2070362) Visitor Counter : 16


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil