صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے دھن وَنتری جینتی کے موقع پر مختلف منصوبوں کا افتتاح کیا، سنگ بنیاد رکھا اور چار وزارتوں کے تحت متعدد صحت پروگراموں کا آغاز کیا، جس سے ملک بھر میں صحت کے بنیادی ڈھانچے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے
مختلف اقدامات ، جن کی مالیت 12855 کروڑ روپے سے زائد ہے، ان میں وزارت صحت و خاندانی بہبود کے تحت 5502 کروڑ روپے سے زیادہ، وزارت کیمیکلز و فرٹیلائزرز کے محکمہ دواسازی کے تحت 5187 کروڑ روپے، وزارت محنت و روزگار کے تحت ای ایس آئی سی کے 1641 کروڑ روپے اور وزارت آیوش کے 525.14 کروڑ روپے کے منصوبے شامل ہیں
وزیر اعظم نے احتیاطی نگہداشت اور رسائی پر مرکوز پانچ ستونوں پر مبنی جامع صحت کی پالیسی کا آغاز کیا
وزیر اعظم نے اے بی – پی ایم جے اے وائی کے تحت 70 سال یا اس سے زیادہ عمر کے شہریوں کے لیے صحت کی کوریج میں 3437 کروڑ روپے کی لاگت سے اقدام کا آغاز کیا
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے ہر 70 سال اور اس سے زیادہ عمر کے بزرگ شہری کو آیوشمان وایا وندنا کارڈ کے ذریعے اسپتال میں مفت علاج فراہم کیا جائے گا
’’ صحت سب سے بڑی دولت ہے۔ یہ تصور یوگا کے ذریعے عالمی سطح پر شہرت حاصل کر رہا ہے ‘‘
وزیر اعظم نے بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے 75000 نئی ایم بی بی ایس اور ایم ڈی نشستیں قائم کرنے کا عزم دوہرایا
وزیر اعظم نے دلّی میں بھارت کے پہلے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید کے دوسرے مرحلے ، اوڈیشہ کے بھونیشور میں سینٹرل ڈرگس ٹیسٹنگ لیبارٹری؛ مدھیہ پردیش میں تین سرکاری میڈیکل کالجز؛ طبی آلات اور ادویات کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے تحت 5 منصوبوں؛ آیوش کے 4 مراکز برائے اعلیٰ معیاری اور مختلف ایمس میں متعدد منصوبوں کا افتتاح کیا؛ اندور میں بھی ای ایس آئی سی اسپتال کا افتتاح کیا
وزیر اعظم نے مدھیہ پردیش میں 5 نرسنگ کالجوں ، 5 ریاستوں میں پی ایم – اے بی ایچ آئی ایم کے تحت 21 کریٹیکل کیئر بلاکس، اوڈیشہ اور چھتیس گڑھ میں 2 یوگا اور نیچروپیتھی اداروں، دلّی اور بلاس پور میں ایمس میں اپ گریڈیشن منصوبے؛ 5 ریاستوں میں 6 ای ایس آئی اسپتال اور 4 ریاستوں میں این آئی پی ای آرز کے 4 اعلیٰ معیار کے مراکز کا سنگ بنیاد رکھا
وزیر اعظم نے حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے حفاظتی ٹیکوں کی خدمات کو ڈیجیٹائز کرنے کے لیے یو – وِن پورٹل کا آغاز کیا، جس سے صحت کی خدمات تک رسائی میں اضافہ اور شہریوں کو محفوظ ڈیجیٹل شناخت فراہم ہو گی
وزیر اعظم نے شہریوں میں صحت سے متعلق آگاہی کو فروغ دینے کے لیے ’’ دیش کا پرکرتی پریکشن ابھیان ‘‘ کے نام سے ایک ملک گیر مہم کا آغاز کیا
Posted On:
29 OCT 2024 5:30PM by PIB Delhi
بھارت کے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور ملک بھر میں معیاری صحت کی خدمات فراہم کرنے کے مقصد سے ایک تاریخی پیشرفت میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید (اے آئی آئی اے ) میں ایک تقریب کے دوران صحت کے مختلف بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا اور وزارت صحت و خاندانی بہبود، وزارت آیوش، محکمہ دواسازی، وزارت کیمیکلز و فرٹیلائزرز اور وزارت محنت و روزگار کے تحت ملازمین کے ریاستی انشورنس کارپوریشن (ای ایس آئی سی ) کے مختلف صحت کے پروگراموں کا آغاز کیا۔ ان منصوبوں کی کل مالیت 12855 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔
اس موقع پر صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب جگت پرکاش نڈا؛ محنت و روزگار کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویا؛ آیوش ( آزادانہ چارج ) اور صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب پرتاپ راؤ جادھو ؛ صحت و خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ انوپریہ پٹیل؛ محنت و روزگار کی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے اور جنوبی دلّی کے رکن پارلیمنٹ (لوک سبھا) جناب رام ویر سنگھ بدھوری بھی موجود تھے۔
آج نواں ’آیور وید ‘ دن ہے، جو بھارت اور کئی دیگر ممالک میں دھن وَنتری جینتی کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن آیور وید کے دیوتا، بھگوان دھن ونتری کے یوم پیدائش کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے سنتوں اور رشیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ، اس بات پر زور دیا کہ ’’ صحت کو سب سے بڑی دولت سمجھا جاتا ہے اور یہ تصور یوگا کے ذریعے عالمی سطح پر شہرت حاصل کر رہا ہے۔ ‘‘ انہوں نے اِس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اب آیوروید دِوس 150 سے زائد ممالک میں منایا جا رہا ہے، جس سے آیوروید اور بھارت کے قدیم علم میں عالمی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں ملک نے صحت کے شعبے میں ایک نئے باب کا آغاز دیکھا ہے، جس میں آیور وید کے علم کو جدید طب کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے اور آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید اس باب کا مرکز رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے میں پنچ کرما جیسے قدیم طریقوں کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ منسلک دیکھنا ممکن ہوگا اور آیوروید اور طبی سائنس کے میدان میں اعلیٰ تحقیقاتی مطالعات کا عمل بھی جاری ہیں۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ’’ کسی قوم کی ترقی ، اس کے شہریوں کی صحت سے قریبی تعلق رکھتی ہے ‘‘ اور انہوں نے حکومت کے صحت سے متعلق پانچ اہم ستونوں کے عزم کو اجاگر کیا ، جن میں صحت کی احتیاطی دیکھ بھال، بیماری کی بروقت تشخیص، سستا علاج اور ادویات، چھوٹے شہروں میں ڈاکٹروں کی دستیابی میں اضافہ اور صحت کی خدمات میں تکنیکی ترقیات شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا صحت سے متعلق نقطہ نظر جامع ہے اور 13000 کروڑ روپے سے زیادہ کے حالیہ منصوبوں کو نمایاں کیا، جن میں آیوش ہیلتھ اسکیم کے تحت چار اعلیٰ مراکز، ڈرون سروس میں توسیع، مختلف ایمس اداروں میں نئے بنیادی ڈھانچے اور میڈیکل کالجوں کے قیام شامل ہیں۔ انہوں نے مزدوروں کے لیے بنائے جانے والے اسپتالوں پر اطمینان کا اظہار کیا، جو مخصوص علاج مراکز کے طور پر کام کریں گے۔ انہوں نے جدید ادویات اور معیاری اسٹنٹس اور امپلانٹس کی تیاری کے لیے دوا سازی کے یونٹوں کے افتتاح کا بھی ذکر کیا۔
بیماریوں کی وجہ سے ، خاص طور پر غریب گھرانوں کو درپیش مشکلات پر بات کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ پہلے لوگوں کو علاج کے لیے اپنی جائیدادیں بیچنا پڑتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس بوجھ کو کم کرنے کے لیے، حکومت نے آیوشمان بھارت یوجنا متعارف کرائی، جو غریبوں کے لیے 5 لاکھ روپے تک کے اسپتال اخراجات کا احاطہ کرتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 4 کروڑ افراد ، اس اسکیم سے مستفید ہو چکے ہیں، جس سے انہیں بغیر مالی دباؤ کے علاج کی سہولت مل رہی ہے۔ انہوں نے 70 سال سے زیادہ عمر کے تمام شہریوں کے لیے آیوشمان یوجنا کو مفت علاج کے ساتھ شامل کرنے پر فخر کا اظہار کیا، جو آیوشمان وایا وندنا کارڈ کے ذریعے ہر سطح کی آمدنی والے طبقوں کے لیے قابل رسائی ہے۔
وزیر اعظم نے غریبوں اور متوسط طبقے کے لیے صحت کے اخراجات میں کمی پر زور دیتے ہوئے 14000 سے زائد جن اوشدھی کیندروں کے آغاز کا بھی ذکر کیا، جو 80 فی صد رعایت پر دوائیں فراہم کر کے شہریوں کے 30000 کروڑ روپے بچا رہے ہیں۔ انہوں نے اسٹنٹس اور گھٹنے کے امپلانٹس جیسے طبی آلات کی قیمتوں میں کمی کو بھی اجاگر کیا ، جس سے عوام کے 80000 کروڑ روپے کا نقصان روکا گیا ہے ۔ انہوں نے مفت ڈائیلاسس اسکیم اور مشن اندر دھنش یوجنا کا بھی ذکر کیا، جو شدید بیماریوں سے بچاؤ اور ماؤں نیز نو زائیدہ بچوں کے تحفظ کے لیے ہے۔
وزیر اعظم نے صحت کے خطرات کو کم کرنے کے لیے بروقت تشخیص کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ تقریباً دو لاکھ آیوشمان آروگیہ مندروں کا بھی قیام عمل میں آیا ہے، جو کینسر اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کی جلد تشخیص میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مراکز لاکھوں لوگوں کو بروقت علاج فراہم کر رہے ہیں، جس سے اخراجات میں بھی کمی ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ ، حکومت نے ای-سنجیونی اسکیم کے ذریعے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے، جس سے 30 کروڑ سے زیادہ آن لائن مشاورتیں ہو چکی ہیں، جس سے صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے یو-وِن پلیٹ فارم کے آغاز کا اعلان کیا، جس سے بھارت میں صحت کی خدمات تک رسائی میں اضافہ ہوگا اور شہریوں کو محفوظ ڈیجیٹل شناخت فراہم کی جائے گی۔ یہ میڈ اِن انڈیا ڈیجیٹل پلیٹ فارم سالانہ 2.9 کروڑ حاملہ خواتین اور 2.6 کروڑ بچوں کو مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ ٹیکہ کاری عمل کے ذریعے فائدہ پہنچائے گا، جس سے زندگی بچانے والی ویکسینز بروقت فراہم ہوں گی اور 12 ویکسین سے بچنے والی بیماریوں کے خلاف تحفظ حاصل ہو گا۔
وزیر اعظم نے اپنی تقریر کا اختتام کرتے ہوئے گزشتہ دہائی میں بھارت کے صحت کے شعبے میں ہونے والی نمایاں پیش رفت کا تذکرہ کیا اور کہا کہ پچھلے دہائیوں کے مقابلے میں اب صحت کی سہولیات میں بہتری آئی ہے، جس میں نئے ایمس اور میڈیکل کالجز کا قیام شامل ہے۔ انہوں نے کرناٹک، اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں میں حالیہ افتتاحی منصوبوں اور نئے میڈیکل کالجز کے قیام کا ذکر کیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بڑھتے ہوئے اسپتالوں کی تعداد سے طبی تعلیم کے مواقع میں اضافہ ہوگا اور یہ وعدہ کیا کہ بھارت میں کسی بچے کا ڈاکٹر بننے کا خواب مواقع کی کمی کی وجہ سے نامکمل نہیں رہے گا کیونکہ گزشتہ دہائی میں تقریباً 1 لاکھ نئے ایم بی بی ایس اور ایم ڈی نشستیں قائم کی گئی ہیں اور آئندہ پانچ سال میں مزید 75000 ایسی نشستیں بڑھائی جائیں گی ۔
اس موقع پر جناب جے پی نڈا نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی جانب سے پیش کی گئی صحت کی پالیسی میں دو خاص خصوصیات ہیں۔ پہلی یہ کہ یہ جامع ہے؛ اس میں حفاظتی، ترویجی، علاجی، بحالی اور دائمی دیکھ بھال کے تمام پہلوؤں کا خیال رکھا گیا ہے۔ دوسری خصوصیت یہ ہے کہ تمام شعبوں کو ایک ہی چھت تلے لانے کی جو کوشش کی گئی ہے ، وہ نہایت اہم اور یادگار رہے گی۔
وزیر اعظم نے یہ بھی اعادہ کیا کہ مرکزی حکومت 70 سال سے زائد عمر کے کسی بھی بزرگ، کسی بھی خاتون، کسی بھی ذات، برادری اور کسی بھی علاقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو 5 لاکھ روپے کی صحت کی سہولت فراہم کرے گی اور ان کے علاج کے مفت انتظامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سہولت ان کی زندگی بھر کے لیے دستیاب ہوگی۔
جناب پرتاب راؤ جادھو نے بتایا کہ 2014 ء کے بعد سے آیور وید عالمی صحت میں نئے پہلو کے ساتھ شامل ہوا ہے اور اس کا سہرا وزیر اعظم کے مثالی کردار کو جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’ سپوٹ آیوروید ‘ مہم شروع کی گئی ہے، جس کا مقصد آیوروید کے عالمی شعور میں اضافہ کرنا ہے۔
منصوبوں کی تفصیلات:
وزیر اعظم نے آج مرکزی وزارت صحت کے تحت 1133 کروڑ روپے سے زائد کے مختلف منصوبوں اور سہولتوں کا افتتاح کیا۔ ان میں مدھیہ پردیش کے مندسور، نیمچ اور سیونی میں تین میڈیکل کالجز؛ اے آئی آئی ایم ایس بلاسپور (ہماچل پردیش)؛ کلانی (مغربی بنگال)، پٹنہ (بہار)، گورکھپور (اتر پردیش)، بھوپال (مدھیہ پردیش)، گوہاٹی (آسام) اور نئی دلّی میں جن اوشدھی کیندروں کا افتتاح؛ بلاسپور (چھتیس گڑھ) کے سرکاری میڈیکل کالج میں سپر اسپیشلٹی بلاک؛ گوٹھا پٹنا، بھوبنیشور، اڈیشہ میں دواؤں کی مرکزی جانچ لیبارٹری (سی ڈی ٹی ایل)؛ اور بار گڑھ، اڈیشہ میں دیکھ بھال کا ایک اہم بلاک شامل ہیں۔
مزید برآں، وزیر اعظم نے 925 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے مختلف صحت کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی بنیاد رکھی۔ ان میں مدھیہ پردیش میں پانچ نرسنگ کالجز (شیو پوری، رتلام، کھنڈوا، راج گڑھ اور مندسور)؛ پی ایم-اے بی ایچ آئی ایم کے تحت ہماچل پردیش، کرناٹک، منی پور، تمل ناڈو اور راجستھان میں دیکھ بھال 21 اہم بلاکس؛ اور اے آئی آئی ایم ایس، نئی دلّی اور اے آئی آئی ایم ایس بلاسپور، ہماچل پردیش میں مختلف سہولیات اور خدمات کی توسیع شامل ہیں۔
حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے مکمل طور پر ڈیجیٹلائزڈ ٹیکہ کاری خدمات اور محفوظ ڈیجیٹل شناخت فراہم کر کے بھارت میں صحت کی خدمات تک رسائی بڑھانے کے مقصد سے، وزیر اعظم نے آج یو-وِن پورٹل کا بھی آغاز کیا۔ یہ میڈ ان انڈیا ڈیجیٹل پلیٹ فارم سالانہ 2.9 کروڑ حاملہ خواتین اور 2.6 کروڑ بچوں کو مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ ٹیکہ کاری عمل کے ذریعے فائدہ پہنچائے گا، جس سے زندگی بچانے والی ویکسین بروقت فراہم ہوں گی۔ اس کے علاوہ، آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا ( اے بی پی ایم-جے وائی ) کی فلیگ شپ اسکیم میں ایک بڑی پیشرفت کے طور پر، وزیر اعظم نے 70 سال سے زائد عمر کے تمام شہریوں کے لیے علاج کی مفت سہولت کا اعلان کیا، جس پر 3437 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔
دور دراز علاقوں تک صحت کی خدمات کی رسائی کو بڑھانے کے لیے، وزیر اعظم نے 11 اونچے درجے کی علاج کے مراکز میں ڈرون سروس کا آغاز کیا۔ ان میں اے آئی آئی ایم ایس رشی کیش (اتراکھنڈ)، اے آئی آئی ایم ایس بیبی نگر (تلنگانہ)، اے آئی آئی ایم ایس گوہاٹی (آسام)، اے آئی آئی ایم ایس بھوپال (مدھیہ پردیش)، اے آئی آئی ایم ایس جودھپور (راجستھان)، اے آئی آئی ایم ایس پٹنہ (بہار)، اے آئی آئی ایم ایس بلاسپور (ہماچل پردیش)، اے آئی آئی ایم ایس رائے بریلی (اتر پردیش)، اے آئی آئی ایم ایس رائے پور (چھتیس گڑھ)، آر آئی ایم ایس امپھال (منی پور) اور اے آئی آئی ایم ایس منگل گری (آندھرا پردیش) شامل ہیں ۔ اے آئی آئی ایم ایس رشی کیش سے ہیلی کاپٹر ایمرجنسی میڈیکل سروس بھی شروع کی گئی ہے، جو پرواز کے دوران اور آن سائٹ ٹراما مریضوں کو فوری طبی امداد فراہم کرے گی۔ یہ سروس اتراکھنڈ اور 100 ناٹیکل میل کے دائرے میں آنے والے علاقوں کو کور کرے گی۔
مزید برآں، وزیر اعظم نے منسلک صحت کے پیشہ ور افراد اور اداروں کے لیے ایک پورٹل کا بھی آغاز کیا۔ یہ ساجھیدار اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد اور اداروں کا ایک مرکزی ڈاٹا بیس ہے۔ اس کے علاوہ، ہر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لیے ، اُس علاقے سے جڑے مخصوص عملی منصوبہ برائے ماحولیاتی تبدیلی اور انسانی صحت (ایس اے پی سی سی ایچ ایچ ) کا بھی آغاز کیا گیا، جس میں ان ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں موسمیاتی مزاحم کے موافق صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کو فروغ دینے کے لیے حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے۔
دوا سازی کے محکمہ کے تحت پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی ) اسکیم کے تحت پانچ منصوبے ویپی (گجرات)، سلطان پور (حیدرآباد)، بنگلور (کرناٹک)، کاکیناڈا (آندھرا پردیش) اور نالاگڑھ (ہماچل پردیش) میں شروع کیے گئے ہیں۔ یہ یونٹس ہائی اینڈ میڈیکل ڈیوائسز، جیسے باڈی امپلانٹس اور کرٹیکل کیئر آلات کے ساتھ اہم بلک ڈرگز میں خود انحصاری کو یقینی بنانے اور مقامی مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں میں اضافے کے اہداف کو تقویت فراہم کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (این آئی پی ای آر ) میں چار اعلیٰ درجے کے مراکز کا سنگ بنیاد بھی رکھا، جن میں میڈیکل ڈیوائسز کے لیے احمد آباد (گجرات)، بلک ڈرگز کے لیے حیدرآباد (تلنگانہ)، فائٹو فارماسیوٹیکلز کے لیے گوہاٹی (آسام) اور اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی وائرل ڈرگ ڈسکوری اینڈ ڈیولپمنٹ کے لیے موہالی (پنجاب) شامل ہیں۔ دوا سازی کے محکمہ کے ان منصوبوں کی مجموعی لاگت تقریباً 5187 کروڑ روپے ہے۔
اس کے علاوہ ، وزارت محنت و روزگار کے تحت وزیر اعظم نے اندور (مدھیہ پردیش) میں 300 بستروں کے ای ایس آئی سی اسپتال کا افتتاح کیا، جسے 500 بستروں تک اپ گریڈ کیا جا سکتا ہے اور فرید آباد (ہریانہ)، بومساندرا (کرناٹک) اور نرسا پور، اندور (مدھیہ پردیش)، میرٹھ (اتر پردیش) اور آچوٹاپورم (آندھرا پردیش) میں مختلف ای ایس آئی اسپتالوں کی بنیاد رکھی، جن کی مجموعی لاگت 1641 کروڑ روپے ہے۔ یہ منصوبے 55 لاکھ ای ایس آئی مستفیدین کو صحت کی سہولیات فراہم کریں گے۔
وزارت آیوش کے تحت، وزیر اعظم نے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید (اے آئی آئی اے ) کے دوسرے مرحلے کا افتتاح کیا، جس کی بنیاد 2017 ء میں رکھی گئی تھی۔ اس میں 150 بستروں والا پنچ کرما اسپتال، آیورویدک فارمیسی، اسپورٹس میڈیسن یونٹ اور وسیع رہائش کی سہولیات شامل ہیں، جس کی کل لاگت 289 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ بھارت کی صحت اور فلاح و بہبود کے حل کو فروغ دینے کے لیے، انہوں نے اوڈیشہ اور چھتیس گڑھ میں یوگا اور نیچروپیتھی میں دو سنٹرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا سنگ بنیاد بھی رکھا اور ایکسیلنس کے چار مراکز کا آغاز کیا، جو ذیابیطس کی تحقیق، پائیدار آیورویدک حل، آیورویدک نباتاتی تحقیق اور گٹھیا کے لیے نظام طب پر توجہ مرکوز کریں گے۔ اس کے علاوہ، ایک قومی صحت آگاہی مہم ’’دیش کا پرکرتی پریکشن ابھیان‘‘ کا آغاز بھی کیا گیا، جس میں 470000 رضا کار شامل ہیں اور اس کا مقصد عوامی صحت کے شعور میں انقلاب لانا اور متعدد گنیز ورلڈ ریکارڈ بنانے کی کوشش کرنا ہے۔
………………………………………
( ش ح ۔ش ا ر ۔ ع ا )
U.No. 1886
(Release ID: 2069382)
Visitor Counter : 47