پنچایتی راج کی وزارت
پورے ملک میں گرام پنچایتوں کو مضبوط بنانے کے لیے مرکزی بااختیار کمیٹی کے اہم فیصلے
معیاری اعزازیہ، اسمارٹ کلاس رومز میں تربیت، زمینی سطح پر خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے پنچایت کی نئی عمارتیں
معیاری اعزازیہ، اسمارٹ کلاس رومز میں تربیت، زمینی سطح پر خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے پنچایت کی نئی عمارتیں
Posted On:
29 OCT 2024 12:10PM by PIB Delhi
ملک بھر میں زمینی سطح پر گورننس کی اثر پذیری کو مزید بڑھانے کی کوشش کے تحت راشٹریہ گرام سوراج ابھیان (آر جی ایس اے ) کی مرکز کی حمایت یافتہ اصلاح شدہ اسکیم کی مرکزی بااختیار کمیٹی (سی ای سی) نے پنچایتی راج کی وزارت (ایم او پی آر) کی وزارت میں سکریٹری جناب وویک بھاردواج کی صدارت میں اپنی 8ویں میٹنگ میں کئی اہم فیصلے کئے۔ ان فیصلوں میں آر جی ایس اے کے تحت معیاری اعزازیہ کو اپنانا، پنچایت اہلکاروں کی طویل مدتی گھریلو تربیت، اسمارٹ کلاس رومز میں منتخب نمائندوں کی تربیت، شمال مشرقی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر پر خصوصی توجہ کے ساتھ پورے ملک میں گرام پنچایت کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری شامل ہیں۔
آر جی ایس اے کے تحت معیاری اعزازیہ کے نظام کو اپنانا
سی ای سی نے ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ماسٹر ٹرینرز، گیسٹ فیکلٹیز اور نامور ریسورس پرسن کے لیے اعزازیہ کی شرحوں کو معیاری بنانے کی منظوری دی۔ یہ فیصلہ مساوی معاوضے کو یقینی بناتا ہے، اعلیٰ معیار کے ٹرینرز کی دستیابی کو فروغ دیتا ہے، جو کہ زمینی سطح پر تربیت کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہے۔ اعزازیہ میں تفاوت کو دور کرتے ہوئے، یہ فیصلہ پنچایتی راج اداروں (پی آر آئز) میں تربیت کی مستقل مزاجی اور صلاحیت سازی کے لیے ایک نیا معیار طے کرتا ہے۔ یہ فیصلہ اتر پردیش اور مہاراشٹر جیسی بڑی ریاستوں سے لے کر سکم اور گوا جیسی چھوٹی ریاستوں تک پورے ملک میں تربیت کی فراہمی میں یکسانیت اور معیار کو یقینی بنانے کی سمت ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ خاص طور پر بہار، گجرات، پنجاب اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں کے لیے اہم ہے، جو اپنے تربیتی اقدامات کو بڑھا رہی ہیں۔ شرحوں کو معیاری بنا کر، وزارت کا مقصد اعلیٰ درجے کے ٹرینرز اور ریسورس پرسن کو راغب کرنا اور انہیں برقرار رکھنا ہے، جو ہر ریاست میں پنچایتی راج اداروں (پی آر آئز) کی مؤثر صلاحیت سازی کے لیے ضروری ہے۔
ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے اعلیٰ تعلیم کے لیے طویل مدتی گھریلو تربیتی پروگراموں کے لیے پنچایت افسران کو اسپانسر کریں گے
آر جی ایس اے کے ریاستی جزو کے تحت ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پی آر آئز اور پنچایتی راج ڈپارٹمنٹ کے افسران کے لیے ایک سال تک کی مدت کے لیے ’’طویل مدتی گھریلو تربیتی پروگراموں کے لیے فنڈنگ‘‘ کو آگے بڑھا دیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ عہدیداروں کو انسٹی ٹیوٹ آف ایکسی لینس سے اعلیٰ درجے کی، شعبے سے متعلق تربیت ملے جو زمینی سطح پر بہتر خدمات کی فراہمی کے لیے ان کی مہارت کو اپ گریڈ کرے گی۔ یہ آر جی ایس اے کے مقصد سے مطابقت رکھتا ہے جس کا مقصد گورننس کی لا مرکزیت کو مضبوط بنانا اور نفاذ کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ یہ دیہی ترقی اور مقامی خود حکمرانی میں شامل اہلکاروں کی مجموعی قابلیت کو فروغ دے گا، اس طرح زمینی سطح پر منصوبہ بندی میں بہتری آئے گی۔ اس کے نتیجے میں کچھ برسوں کے دوران پی آر آئز میں وسیع پیمانے پر انسانی سرمائے کی تشکیل بھی ہوگی۔
یہ فیصلہ تمام شریک ریاستوں میں پی آر آئی کے اہل کاروں کی مہارت کی گہرائی سے اپ گریڈیشن کی اہم ضرورت کو پورا کرتا ہے۔ مقامی منصوبہ بندی، وسائل کو متحرک کرنے اور آفات کے انتظام جیسے موضوعات کو شامل کرتے ہوئے، اس پروگرام کا مقصد حکام کو کیرالہ کے ساحلی علاقوں سے لے کر ہماچل پردیش کے پہاڑی علاقوں تک، متنوع جغرافیائی سیاق و سباق میں دیہی ترقی کے لیے ضروری جامع معلومات سے آراستہ کرنا ہے۔ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اس فیصلے سے فائدہ ہوگا کیونکہ شمال مشرقی(این ای) اور پہاڑی ریاستیں اعلیٰ تعلیم کے لیے 10 امیدواروں کو اسپانسر کر سکتی ہیں،مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور گوا میں سے ہر ایک میں 5 درخواست دہندگان ہیں جبکہ دیگر ریاستیں 20 امیدواروں کو اسپانسر کر سکتی ہیں۔
پنچایت انفراسٹرکچر کو فروغ دینا
بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے کے لیے سی ای سی نے کامن سروس سینٹر (سی ایس سی) کے ساتھ 3301 گرام پنچایت بھونوں کی تعمیر کو منظوری دی اور آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ، پنجاب اور تلنگانہ سمیت مختلف ریاستوں کی گرام پنچایتوں کے لیے 22164 کمپیوٹروں کی منظوری دی۔ یہ فیصلہ ان ریاستوں میں پنچایتی راج نظام کو تقویت بخشتا ہے کیونکہ یہ بنیادی ڈھانچے کے خلا کو براہ راست دور کرتا ہے،دیہی علاقوں میں بہتر انتظامی کام کاج اور ڈیجیٹل گورننس کو فعال کرتا ہے۔ مخصوص عمارتوں اور کمپیوٹر آلات کی فراہمی موثر ریکارڈ کیپنگ اور ای گورننس میں سہولت فراہم کرے گی، جس سے مقامی حکومت کے کاموں اور خدمات کی فراہمی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
پنچایتوں کے منتخب نمائندوں کو اسمارٹ کلاس رومز میں تربیت دی جائے گی
ملک بھر میں ریاستی اور ضلعی سطح پر پنچایت ریسورس سینٹرز کو جدید بنانے کی کوشش کے تحت 25 ریاستوں میں ریاستی پنچایت ریسورس سینٹرز (ایس پی آر سیز) نیز 395 ضلعوں میں ڈسٹرکٹ پنچایت ریسورس سینٹرز(ڈی پی آر سیز) میں کمپیوٹر لیبز کو جدید خصوصیات کے حامل مزید کمپیوٹرز کے ساتھ اپ گریڈ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ان ایس پی آر سیز اور ڈی پی آر سیز میں تکنیکی تعلیمی ایڈز لگانے کی منظوری دی گئی ہے۔ گجرات اور تمل ناڈو جیسی ریاستوں میں ریاستی اور ضلع پنچایت ریسورس سینٹرز(ڈی پی آر سیز/ایس پی آر سیز) کو اپ گریڈ کرنے کے اس فیصلے سے تربیتی انفراسٹرکچر کو جدید بنانے میں مدد ملے گی۔ جس سے تعلیم کے حصول کا ایک خوشگوار ماحول پیدا ہوگا۔پروجیکٹر، ایل سی ڈیز، انٹرایکٹو پینلز اور پی اے سسٹم سمیت ڈیجیٹل ٹولز کو مربوط کرنے سے، تربیتی مراکز اعلیٰ معیار کی صلاحیت سازی کے پروگراموں کی فراہمی کے لیے بہتر طریقے سے لیس ہوں گے۔ توقع ہے کہ اس اقدام سے ڈیجیٹل لرننگ کو اپنانے میں تیزی آئے گی اور ہندوستان بھر میں پنچایتی عہدیداروں تک تربیت کی رسائی میں بہتری آئے گی۔
شمال مشرقی اور جموں و کشمیر کے سرحدی علاقوں کے درخشاں گاؤں میں پنچایت کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری
پچھلے کچھ برسوں کے دوران، شمال مشرقی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر میں پی آر آئزکے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں مدد کے لیے کئی فیصلےکئے گئے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں، وزارت نے پنچایت بھونوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ان علاقوں میں رہائشیوں کی آسانی کے لیے کامن سروس سینٹرز کے قیام کی حمایت کی ہے۔ جموں و کشمیر میں، وزارت نے2024-25 کے دوران 970 جی پی بھونوں کی تعمیر اور 1606 کامن سروس سینٹرز کے مشترکہ مقام کی حمایت کی ہے۔
اس میٹنگ میں اروناچل پردیش میں 400 پنچایت بھون اور کامن سروس سینٹرز کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ ماضی میں 939 جی پی بھونوں کے لیے ایم او پی آر کے تعاون کے تسلسل میں ہے جس میں سی ایس سیز کے ساتھ تعاون کیا گیا تھا۔ اسی طرح شمال مشرق کی دیگر ریاستوں بشمول میزورم، میگھالیہ، ناگالینڈ، آسام، منی پور کے لیے پنچایت کے بنیادی ڈھانچے کی مدد کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر شمال مشرقی ریاستوں کے لیے 1633 گرام پنچایت بھون اور 514 سی ایس سیز کو منظوری دی گئی ہے۔
ان اقدامات کا مقصد انتظامی کارکردگی کو بڑھانا اور زمین سطح پر ضروری خدمات فراہم کرنا ہے، جو درخشاں گاؤں کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
***
ش ح۔ ف ا ۔ع د
U-No. 1864)
(Release ID: 2069146)
Visitor Counter : 14