وزارات ثقافت
ہندوستانی آرٹ منقسم دنیا کو شمولیت کا نمونہ پیش کرتا ہے: نائب صدر جناب جگدیپ دھنکھڑ
نائب صدر جمہوریہ نے ہندوستانی رقص پر بین الاقوامی فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں کہا کہ ہندوستان فنون لطیفہ کی سونے کی کان کی مانند ہے
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان نے رقص، ثقافت، یوگا، آیوش اور ہندوستانی موسیقی کے شعبے میں عالمی مقبولیت حاصل کی:جناب گجیندر سنگھ شیخاوت
Posted On:
21 OCT 2024 9:30PM by PIB Delhi
نائب صدر جمہوریہ جناب جگدیپ دھنکھڑ نے کہا کہ تنازعات اور اختلافات کے زیر اثر تیزی سے تقسیم زدہ دنیا میں ہندوستانی آرٹ، بالخصوص ہندوستانی رقص، شمولیت کا نمونہ پیش کرتا ہے۔ انہوں نے سرحدوں کے آر پار لوگوں کو متحد کرنے کے واسطے ہندوستان کے بھرپور ثقافتی وراثت کی طاقت پر زور دیتے ہوئےکہا ’’تنازعات، علاقائی در اندازیوں اور باہمی اختلافات سے دوچار دنیا میں ، ہندوستانی آرٹ روشنی کی کرن پیش کرتا ہے۔ جب ماحول چیلنجوں اور تفرقہ بازی سے بھرا ہو ، تو یہ ثقافت، رقص اور موسیقی ہی ہمیں سرحدوں کے پار سے متحد کرتی ہے۔ دنیا کتنی بھی تقسیم سے دوچارہو، ہماری ثقافت کی بدولت آنے والی یگانگت ناقابل یقین، سکون بخش اور دیرپا ہوتی ہے۔ ‘‘
وزارت ثقافت اور انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز (آئی سی سی آر) کے اشتراک سے سنگیت ناٹک اکیڈمی کے زیر اہتمام منعقدہ ہندوستانی رقص کے بین الاقوامی میلے میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا، ’’پرفارمنگ آرٹس میں متحد کرنے ، تسکین پہنچانے،ترغیب دینے اور حوصلہ افزائی کرنے کی طاقت ہوتی ہے ۔رقص کے فنکار ثقافت اور امن کے سفیر ہوتے ہیں، جو مضبوط سفارتی اطوار کی بنیاد رکھنے میں مددگار ہوتے ہیں اور باہمی بات چیت کو فروغ دیتے ہیں ۔ رقص ثقافتی سفارت کاری کا اہم پہلو ہے، جو سرحدوں کے آر پار افہام و تفہیم اور باہمی روابط کو فروغ دیتا ہے۔‘‘
جناب جگدیپ دھنکھڑ نے ہندوستان کی بھر پور ثقافت کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ’’ہندوستان فنون لطیفہ کے سونے کی کان کے مانند ہے۔ ہمارے ثقافتی احیائے نو سے قدیم دانائی کو عصری طریقوں کے ساتھ مربوط کرنے کی کوشش اور ثقافتی پاور ہاؤس کے طور پر ہندوستان کی شبیہہ کو مزید مستحکم کرنے راہ ہموار ہوتی ہے۔ دنیا نے ہماری جی 20 کی صدارت کے دوران اس کا مشاہدہ کیا، جہاں ہماری ثقافت کو حسی شعور کی ضیافت کے طور پر پیش کیا گیا۔ ثقافت، رقص اور موسیقی بنی نوع انسان کی آفاقی زبانیں ہیں، جنہیں عالمی سطح پر سمجھا اور سراہا جاتا ہے۔‘‘
اس موقع پر ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے پروگرام میں شرکت کے لیے نائب صدر جمہوریہ جناب جگدیپ دھنکھڑ کا شکریہ ادا کیا اور لوک سبھا کی رکن پارلیمنٹ محترمہ ہیما مالنی، پدم وبھوشن انعام یافتہ فنکار محترمہ پدما سبرامنیم، سنگیت ناٹک اکیڈمی کی چیئرپرسن ڈاکٹر سندھیا پوریچا کا پرتپاک استقبال کیا اور ہندوستان کی رقص کی روایات میں ان کی شراکت کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔
ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ثقافت کا یہ ’مہا کمبھ‘ جو 6 دن تک جاری رہا، ہندوستان کی ثقافتی تنوع اور خوشحالی کی علامت ہے۔ اس تقریب سے نہ صرف آرٹ کی خوبصورت نمائش کی راہ ہموار ہوئی ہے بلکہ فن سے متعلق مختلف موضوعات پر بیانات، لیکچرز اور مباحثوں کابھی اہتمام ہواہے۔
وزیر موصوف نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’آپ سب نے ایسے 14 موضوعات اور نکات تجویز کیے ہیں جو آنے والے وقت میں ہندوستان کی وزارت ثقافت کی رہنمائی کے کام آئیں گے اور عالمی سطح پر ہندوستان کی ثقافتی اہمیت کو دوبارہ قائم کرنے اور اس کو پیش کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ‘‘
انہوں نے آچاریہ دھننجے اور ان کی عظیم تصنیف ’دشروپکم‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ، ’’انہوں نے ’بھاوا شریم نریتیم‘ کے بارے میں بات کی تھی، جس کا مطلب ہے کہ ’رقص مکمل بھاوا سے متعلق ہے‘۔ ہماری اس عظیم روایت میں، ’بھاوا‘ واقعی انسانیت کی تاریخ کا سب سے زیادہ نمایاں عنصر رہا ہے، جس سے عوامی فلاح اور عالمی بھائی چارے کے جذبات گہرائی تک سرایت ہوئے ہیں۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان نے نہ صرف رقص اور ثقافت کے شعبے میں عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے بلکہ ہندوستانی یوگا، ہماری آیوش کی روایت اور طبی نظام، ہندوستانی موسیقی اور ہندوستانی علمی نظام کے شعبوں میں بھی عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ انتہائی خلوص کے ساتھ کیا جانے والا رقص یقینی طور پر عالمی ضمیر کے ساتھ لگاؤ استوار کر سکتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ دنیا کے لیے مشعل راہ کے بطور ہندوستان کے کردار کو مزید تقویت بخش سکتا ہے۔
...............................
) ش ح – م ش ع - ش ہ ب )
U.No. 1625
(Release ID: 2067351)
Visitor Counter : 26