حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم کی سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی مشاورتی کونسل  ​​کی 26 ویں میٹنگ میں ہندوستان میں تحقیق اور اختراع کے لیے صنعت اور دانش گاہوں كی ساجھیداری کو بڑھانے پر تبادلہ خیال

Posted On: 18 OCT 2024 6:49PM by PIB Delhi

وزیر اعظم کی سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی مشاورتی کونسل  ​​کی 26 ویں میٹنگ آج (18 اکتوبر 2024) نئی دہلی کے وگیان بھون انیکسی میں پروفیسر اجے کمار سود کی صدارت میں ہوئی۔

وزیر اعظم کی سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی مشاورتی کونسل اراکین کے ساتھ اس اجلاس میں سرکاری افسران، تعلیمی اداروں اور صنعتی اداروں کے رہنماؤں کو اکٹھا کیا گیا گیا۔ مقصد موجودہ صورتحال کے بارے میں بات چیت اور گہرائی سے فہم حاصل کرنا، قابل عمل شراکت کے ماڈل، ان کے مقامی سیاق و سباق اور نفاذ کے مؤثر طریقے پر غور كرنا تھا۔

میٹنگ میں اہم سرکاری افسران بشمول ڈاکٹر وی کے سرسوت،  رکن ایس اینڈ ٹی، نیتی آیوگ، حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر کے دفتر میں سائنسی سکریٹری ڈاکٹر پرویندر مینی، سکریٹری، بایو ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے؛ ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت كی سکریٹری  محترمہ لینا نندن ؛  سکریٹری، خلائی محکمہ ڈاکٹر ایس سومناتھ؛  سیکرٹری، ہیلتھ ریسرچ ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر راجیو بہل اور ڈائریکٹر جنرل، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ؛ ڈاکٹر این کلیسیلوی، سکریٹری، شعبہِ سائنسی اور صنعتی تحقیق اور ڈائریکٹر جنرل، سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل؛ ڈاکٹر سمیر وی کامت، سکریٹری، محکمہ دفاع آر اینڈ ڈی اور چیئرمین، ڈی آر ڈی او؛ ڈاکٹر اجیت کمار موہنتی، سکریٹری، محکمہ جوہری توانائی؛ جناب ایس کرشنن، سکریٹری، وزارت براءےالیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ؛ پروفیسر ابھے کرندیکر، سکریٹری، شعبہِ سائنس و ٹیکنالوجی؛ اور ڈاکٹر پون گوئنکا، چیئرمین،اِن- اسپیس نے شرکت کی۔۔

تعلیمی اداروں کے رہنماؤں میں پروفیسر گووندن رنگراجن، ڈائریکٹر، آئی آئی ایس سی بنگلورو؛ پروفیسر شریش کیدارے، ڈائریکٹر، آئی آئی ٹی بمبئی؛ پروفیسر وی رام گوپال راؤ، گروپ وائس چانسلر، بی آئی ٹی ایس پیلانی کیمپس؛ پروفیسر رجت مونا، ڈائریکٹر، آئی آئی ٹی گاندھی نگر شامل تھے۔

صنعتی اداروں میں بشمول نیسكوم (محترمہ دیبجانی گھوش، صدر، اور مسٹر راجیش نمبیار، نامزد صدر)؛ بائیو كون (محترمہ کرن مزومدار شا، ایگزیکٹو چیئرپرسن اور بانی)، انویسٹ انڈیا (محترمہ نیوروتی رائے، سی ای او اور ایم ڈی)، فكی (مسز آنندی آئیر، شریک چیئر، فكی انوویشن کمیٹی)، فاؤنڈیشن فار ایڈوانسنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (مسٹر آشیش دھون، بانی) اور سینٹر فار ٹیکنالوجی، انوویشن اینڈ اکنامک ریسرچ (جنک نابر، سی ای او) نے اس موضوع پر اپنی داخلی معلومات کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر رگھوناتھ اننت ماشیلکر، سابق ڈائریکٹر جنرل، کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ اور ڈاکٹر نوشاد فوربس، سابق چیئرمین، سی آئی آئی، نے اپنی داخلی معلومات بھیجی تھیں جن پر بحث کی گئی۔

اپنے افتتاحی خطاب میں پروفیسر سود نے عمومی طور پر تحقیق اور اختراع کو آگے بڑھانے کے لیے اور خاص طور پر انوسندھن نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کے ذریعے صنعت و دانش گاہوں كی شراکت داری کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔اس مقصد کے لیے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ذمہ داران میں صنعت، دانش كدے اور حکومت  کو تحقیق و اختراع كی سرگرمیوں کے لیے ملک میں کی جانے والی کوششوں سے بڑھتے ہوئے سماجی و اقتصادی فوائد حاصل کرنے کے لیے ایک تکمیلی کردار ادا کرنا ہوگا۔

ڈاکٹر وی کے سرسوت، رکن ایس اینڈ ٹی، نیتی آیوگ نے ​​ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کرنے پر زور دیا جہاں صنعت اور اکیڈمی ملک میں تحقیق اور اختراع کو تیز کرنے کے لیے تعاون کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ڈیزائن کو ترجیح دینے اور ہندوستان کو پروڈکٹ پر مبنی ملک بنانے کے لیے تعلیمی تحقیق کو آگے بڑھانے کی وکالت کی اور فرنٹیئر ٹیکنالوجیوں، اکیڈمی اور صنعت کے درمیان تعاون کے فروغ، مقامی تحقیق و ترقی میں اعتماد پیدا کرنے كے رخ پرمہارت اور ملک میں تحقیق و ترقی كے ماحولیاتی نظام کے فرقغ کے لیے اہم اقدامات کے طور پر صنعت کے لیے اکیڈمی کی نمائش میں اضافہ پر زور دیا۔

ماہرین نے پریزنٹیشنز كے ذریعہ سركاری سہولت سے كی جانے والی تحقیق و اختراع کے رُخ پر انڈسٹری اور دانش گاہوں كی ساجھیداری کے ٹرپل ہیلکس ماڈل کو اجاگر كیا۔ بات چیت سیکٹر کے مخصوص ماڈلز، چیلنجز اور مختلف ڈومینز جیسے آئی سی ٹی، لائف سائنسز، فارماسیوٹیکل، اسپیس اور الیکٹرانکس میں اس طرح کی شراکت داری کو فعال كرنے اور فائدہ اٹھانے کے لیے سفارشات پر مرکوز تھی۔ ان لوگوں نے بعض مشن کے لیے اہم ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کرنے سے اتفاق کیا جہاں انڈسٹری-اکیڈمی شراکت داری ملک کی ترقی میں اہم ضرب اثر ڈال سکتی ہے۔ مؤثر نتائج کی فراہمی کے لیے حکومت، صنعت اور تعلیمی اداروں کے درمیان ہدف کی صف بندی کی اہمیت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

پریزنٹیشنز کے بعد، چیئر نے خصوصی مدعو اور وزیر اعظم کی سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی مشاورتی کونسل اراکین كو اظہارِ خیال کی دعوت دی۔ ان لوگوں نے ٹرپل ہیلکس ماڈل کو وسعت دینے پر تبادلہ خیال کیا جس میں اسٹارٹ اپس، ایکسلریٹرس اور وینچر کیپیٹل فنڈز کو بھی شامل کیا گیا تاکہ انڈسٹریاور دانش گاہوں كی ساجھیداری کو آگے بڑھایا جا سکے۔ان لوگوں نے  گاہک اور سہولت کار دونوں کے طور پر حکومت کے کردار پر روشنی ڈالی اور کثیر الشعبہ نقطہ نظر نیز تعلیمی تحقیق كے علاوہ صنعت کے درمیان بڑھتی ہوئی نقل و حرکت کی وکالت کی۔ انہوں نے ایسی پالیسیاں تجویز کیں جو اکیڈمی اور صنعت کے درمیان بغیر کسی رکاوٹ کی نقل و حرکت کی معاونت کرتی ہوں۔ ان میں تحقیقی ترجمہ کے دفاتر شامل ہیں۔  بنیادی تحقیق اور جدید ٹیکنالوجی دونوں میں طویل مدتی حکومتی سرمایہ کاری کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا۔

اپنے اختتامی کلمات میں پروفیسر سود نے تحقیق و ترقی کی صلاحیتوں کو سامنے لانے کے لیے ذمہ داران کے درمیان ترغیبات کو ترتیب دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ تحقیق اور اختراع قوم کی اہم ضروریات کو پورا کرتی ہے موجودہ وسائل اور مستقبل کے تقاضوں کے درمیان فرق کو ختم کرنے کی ضرورت پر  مقررین کی طرف سے دی گئی سفارشات کی تائید کی۔

*****

U.No:1471

ش ح۔ع س۔س ا


(Release ID: 2066265) Visitor Counter : 47


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Telugu