پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
پیٹرولیم کے وزیر ہردیپ پوری نے انڈیا کیم 2024 میں بھارت کی پیٹروکیمیکل صلاحیت کو اجاگر کیا
وزیر پوری : بھارت کے پاس عالمی کیمیکلز مینوفیکچرنگ حب بننے کی صلاحیت ہے
حکومت پیٹروکیمیکلز کو فروغ دینے کے لیے نئی پی سی پی آئی آر پالیسی کے تحت 2025 تک 10 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا ہدف رکھتی ہے
Posted On:
18 OCT 2024 5:42PM by PIB Delhi
بھارت کی کیمیکلز اور پیٹروکیمیکلز صنعت کا مارکیٹ سائز 2025 تک تقریباً 300 ارب امریکی ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے، جو کہ اس وقت 220 ارب امریکی ڈالر ہے، یہ بات آج جناب ہردیپ سنگھ پوری نے انڈیا کیم 2024 کے دوران ’پیٹروکیمیکل‘ سے متعلق گول میز سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ کیمیکلز کی مانگ تقریباً تین گنا بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے اور بھارت میں پیٹروکیمیکلز کی صنعت 2040 تک 1 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ سکتی ہے ۔
صنعتی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے، جناب ہردیپ سنگھ پوری نے بھارت کے پیٹروکیمیکل شعبے کی وسیع صلاحیت کو اجاگر کیا ۔ سالانہ 25 سے 30 ملین ٹن کے درمیان استعمال کے ساتھ، بھارت ایشیا کی تیسری بڑی معیشت ہے، جس کی فی کس کھپت ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے ۔ یہ فرق مانگ میں اضافے اور سرمایہ کاری کے لیے بے پناہ مواقع فراہم کرتا ہے ۔
دنیا میں چھٹا اور ایشیا میں تیسرا سب سے بڑا کیمیکلز پیدا کرنے والا ملک ہونے کے ناطے، بھارت 175 سے زیادہ ممالک کو کیمیکلز برآمد کرتا ہے، جو اس کی کل برآمدات کا 15فیصد ہے ۔ جناب پوری نے اس بات پر زور دیا کہ کیمیکلز اور پیٹروکیمیکلز عالمی سطح پر تیل کی مانگ میں اضافے کا باعث بنیں گے، اور بھارت کی مربوط پیٹروکیمیکل صلاحیت کا اس کی کچے تیل کو صافکرنے کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں سے قریبی تعلق ہوگا ۔ پیشین گوئیوں کے مطابق 2028 تک 257 ایم ایم ٹی پی اے سے 310 ایم ایم ٹی پی اے تک اضافہ ہوگا، جس سے لاگت میں مسابقت بڑھے گی ۔
حکومت، او این جی سی اور بی پی سی ایل جیسی سرکاری کمپنیوں اور ہلدیہ پیٹروکیمیکلز جیسی نجی کمپنیوں کے ساتھ، پیٹروکیمیکل منصوبوں میں تقریباً 45 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری میں مصروف ہے ۔ بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے مزید 100 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو بھارت کے کم کاربن اخراج کرنے سے متعلق مستقبل کے مطابق ہے ۔
اپنے خطاب میں وزیر موصوف نے بھارت کی پیٹروکیمیکل صلاحیت میں خاطر خواہ اضافے کا ذکر کیا، جس کا تخمینہ 2030 تک تقریباً 29.62 ملین ٹن سے بڑھ کر 46 ملین ٹن تک پہنچنے کا ہے ۔
صنعت میں تیز رفتار ترقی کو بڑھانے کے لیے حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے اہم پالیسیوں کا ذکر کیا، جن میں پٹرولیم، کیمیکلز اور پیٹروکیمیکلز شعبے میں سرمایہ کاری کے علاقے (پی سی پی آئی آرز) ، پلاسٹک پارکس اور ٹیکسٹائل پارکس کی ترقی شامل ہے، اور 100 فیصد غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی اجازت دینے کی بات بھی کہی ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ بڑھتی ہوئی بھارتی آبادی اور تیزی سے پھیلتی ہوئی معیشت پیٹروکیمیکل مصنوعات کی مانگ میں اضافے کے اہم محرکات ہیں ۔ جیسے جیسے زیادہ شہری متوسط طبقے میں شامل ہو رہے ہیں، پیٹروکیمیکلز سے ماخوذ مصنوعات کی متنوع رینج کی مانگ میں نمایاں طور پر اضافہ ہونے والا ہے ۔ مزید برآں، حکومت کی صاف توانائی پر توجہ، پیٹروکیمیکل کی بڑھتی ہوئی مانگ میں اضافے کا سبب بن رہی ہے ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت میں پیٹروکیمیکل شعبہ میں اگلی دہائی میں 87 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو عالمی پیٹروکیمیکل ترقی کا 10فیصد سے زیادہ ہے ۔ نئی پی سی پی آئی آرپالیسی 35 - 2020 کے تحت، 2025 تک 10 لاکھ کروڑ روپے (تقریباً 142 ارب امریکی ڈالر) کی مشترکہ سرمایہ کاری کا ہدف رکھا گیا ہے، جو صنعت کے لیے حکومت کے طویل مدتی وژن کو واضح کرتا ہے ۔
کیمیکل کی صنعت بھارت کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے، جو جی ڈی پی میں تقریباً 6 فی صد کا حصہ ڈالتی ہے اور 5 ملین سے زیادہ افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے ۔ بھارت دنیا کا دوسرا سب سے بڑا کیمیکل ڈائیز اور ایگرو کیمیکلز کا برآمد کنندہ ہے، جو عالمی کیمیکل فروخت کا تقریباً 3 فی صد ہے ۔ تاہم، ملک کیمیکلز اور پیٹروکیمیکلز کا خالص درآمد کنندہ بھی ہے، اور پیٹروکیمیکل انٹرمیڈیٹس کی مانگ کا تقریباً 45فی صد درآمدات پر منحصر ہے ۔ مقامی پیداوار کے ذریعے اس فرق کو پُر کرنا ایک ترجیح ہے ۔
وزیر موصوف نے زور دیا کہ کیمیکل اور پیٹروکیمیکل صنعتیں زراعت، الیکٹرانکس، بنیادی ڈھانچے، آٹوموبائل، اور ٹیکسٹائل سمیت متعدد شعبوں کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔ پائیداری پر مضبوط توجہ کے ساتھ، حکومت درآمدات پر انحصار کم کرنے اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے ۔
خصوصی کیمیکلز کا شعبہ، جس میں 12فیصد کمپاؤنڈ سالانہ ترقی کی شرح (سی اے جی آر) درج کی جارہی ہے، بھارت کے معاشی منظر نامے کو بھی تبدیل کر رہا ہے ۔ تاہم، پیٹروکیمیکل صنعت میں پائیدار ترقی کے لیے کاربن کے کم اخراج کی ایک حکمت عملی ضروری ہے ۔
ترقی کو مزید بڑھانے کے لیے، وزیر موصوف نے بھارتی کیمیکل صنعت کو پورٹ آف اینٹورپ، پورٹ آف ہیوسٹن، اور جورونگ آئی لینڈ جیسے عالمی کیمیکل مراکز سے سیکھنے کو کہا ۔ صنعت مشترکہ سہولیات کے قیام کے لیے کلسٹرز کے اندر ہم آہنگی پیدا کرکے، مشینوں کو چلانے کیلئے کچے مال کا اشتراک کرکے، اور معیشت کی سطح تک پہنچ کر اپنی ترقی کو تیز کر سکتی ہے ۔
ایک مضبوط نقطہ آغاز اور حکومت کی معاون پالیسیوں کے ساتھ، شری پوری نے کہا کہ بھارت کے پاس اگلا عالمی کیمیکلز مینوفیکچرنگ مرکز بننے کی صلاحیت ہے ۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے تعاون سے پیٹروکیمیکل شعبہ بھارت کے 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کے ہدف میں اور 2047 تک ’’وکست بھارت‘‘ کا درجہ حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا ۔
****
ش ح ۔ م د ۔ م ت
U - 1462
(Release ID: 2066217)
Visitor Counter : 43