سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
دماغی تپ دق کے علاج کو بہتر بنانے کے لیے دوائیوں کی ترسیل کا انوکھا طریقہ
Posted On:
17 OCT 2024 12:12PM by PIB Delhi
ایک دلچسپ نئی پیشرفت میں، محققین نے تپ دق (ٹی بی) کی دوائیں براہ راست دماغ تک پہنچانے کا ایک انوکھا طریقہ تیار کیا ہے۔ یہ طریقہ بلڈ-برین بیریئر یعنی دماغ تک خون کی رسائی میں رکاوٹ ڈالنے والی کیفیت (بی بی بی)کو دور کردیتا ہے۔ یہ وہ صورتحال ہوتی ہے ، جس کی وجہ سے دماغی تپ دق کی دوائیوں کی تاثیر محدود ہوجاتی ہے۔دواؤں کی ترسیل کا یہ جدید طریقہ دماغی ٹی بی کا مؤثر طریقے سے علاج کر سکتا ہے، جو کہ ایک جان لیوا حالت ہے جس میں شرح اموات زیادہ ہے۔
دماغ کو متاثر کرنے والی تپ دق (ٹی بی) جسے سینٹرل نروس سسٹم ٹی بی(سی این ایس-ٹی بی)کہا جاتا ہے، ٹی بی کی سب سے خطرناک شکلوں میں سے ایک ہے، جو اکثر شدید پیچیدگیوں یا موت کا باعث بنتی ہے۔ سی این ایس-ٹی بی کے علاج میں سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ٹی بی کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوائیں ایک حفاظتی رکاوٹ کی وجہ سے دماغ تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کرتی ہیں جو بلڈ-برین بیریئر ( بی بی بی) کہلاتی ہے۔ یہ رکاوٹ بہت سی ادویات کو دماغ میں داخل ہونے سے روکتی ہے اور ان کی تاثیر کو محدود کردیتی ہے۔
روایتی علاج میں اورل اینٹی ٹی بی ادویات کی زیادہ مقدار شامل ہوتی ہے، لیکن یہ اکثر بلڈ-برین بیریئر (بی بی بی) کی وجہ سے دماغی اسپائنل فلوئڈ میں مؤثر ارتکاز حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔ اس حد نے زیادہ موثر ترسیل کے طریقوں کی ضرورت پر زور دیا جو دماغ کو براہ راست نشانہ بنا سکتے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ آف نینو سائنس اینڈ ٹکنالوجی (آئی این ایس ٹی) موہالی جو کہ سائنس اور ٹیکنالوجی محکمے کا ( ڈی ایس ٹی) ایک خودمختار ادارہ ہے، کے سائنسدانوں نےٹی بی کی ادویات کو براہ راست دماغ تک پہنچانے کے لیے، چیٹو سَن نامی قدرتی مواد سے بنے چھوٹے ذرات کا استعمال کیا، جو بی بی بی کو نظرانداز کرتے ہوئے ناک کے راستے سے دماغ تک پہنچ جاتے ہیں۔
راہل کمار ورما کی قیادت میں کرشنا جادھو، اگرم جھلٹا، رگھوراج سنگھ، یوپا رائے، ومل کمار، اودھ یادو اور امت کمار سنگھ پر مشتمل سائنسدانوں کی ٹیم نے مل کر چیٹو سَن نینو- ایگریگیٹس،چیٹو سَن سے بنے نینو پارٹیکلز کے چھوٹے جھرمٹ تیار کیے، جو ایک بایو کمپیٹیبل اور بائیو ڈی گریڈیبل ا مواد ہے۔ یہ چھوٹے ذرات، جنہیں نینو پارٹیکلز کے نام سے جانا جاتا ہے، پھر قدرے بڑے کلسٹرز میں بنائے گئے، جنہیں نینو ایگریگیٹس کہا جاتا ہے، جو ناک کے ذریعہ آسانی سے ترسیل کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے۔ وہ ٹی بی کی دواؤں جیسے آئی سو نیازڈ(آئی این ایچ ) اور رِی فیم پیسن(آرآئی ایف)کو جذب کرسکتے ہیں۔
دواؤں کی ترسیل کی ٹیکنالوجی ناک سے دماغ(این ٹی بی)دواؤں کی ترسیل تھی ، جو بی بی بی کو نظرانداز کرنے کے لیے ناک کی سورخ میں اُول فیکٹری اورٹرائی جیمینل عصبی راستوں کو استعمال کرتی ہے۔ ناک کے راستے سے ادویات کی فراہمی سے، نینو ایگریگیٹس دواؤں کو براہ راست دماغ میں منتقل کر سکتے ہیں، جس سے انفیکشن کی جگہ پر دواؤں کی حیاتیاتی دستیابی میں نمایاں بہتری آتی ہے۔
اس کے علاوہ، چیٹو سِن اپنی مِیکو اِیڈہیسیو خصوصیات کے لیے جانا جاتا ہے اور ناک کے مِیکوسا سے چپک جاتا ہے، جس سے نینو ایگریگیٹس کو اپنی جگہ پر رہنے میں مدد ملتی ہے اور اس کے علاج کی تاثیر کو بڑھاتے ہوئے، وہ دوا چھوڑنے کے وقت کو طویل کردیتا ہے۔
نینو ایگریگیٹس بنانے کے لیے استعمال ہونے والا اِسپرے –ڈرائینگ پروسیس بھی اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ مستحکم ہیں، اندرونی طور پر ناک میں ڈالے جانے کے لیے آسان ہیں اور دماغی بافتوں میں مؤثر طریقے سے جذب ہو سکتے ہیں۔ یہ نقطہ نظر سی این ایس-ٹی بی کے زیادہ ہدفی علاج کی سہولت بہم پہنچاتا ہے۔
جب لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا گیا تو یہ ذرات ناک کے اندر اچھی طرح چپک گئے اور ٹی بی کی عام دوائیوں کے مقابلے خلیات میں زیادہ دوا پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔ جب نئے علاج کا تجربہ ٹی بی سے متاثرہ چوہوں پر کیا گیا تو ان نینو ایگریگیٹس کی ناک تک ترسیل نے دماغ میں بیکٹیریا کی تعداد میں غیر علاج شدہ چوہوں کے مقابلے میں تقریباً 1,000 گنا زیادہ کمی کردی۔
یہ مطالعہ پہلی بار یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان جدید ذرات کا استعمال کرتے ہوئے ناک کے ذریعے ٹی بی کی ادویات پہنچانے سے دماغی ٹی بی کا مؤثر طریقے سے علاج کیا جا سکتا ہے۔ نیا علاج نہ صرف اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ دوا دماغ تک پہنچ جائے بلکہ اِس سے انفیکشن کی وجہ سے ہونے والی سوزش کو کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ نینو اِسکیل (رائل سوسائٹی آف کیمسٹری) کے جریدے میں شائع ہونے والی یہ دریافت دماغی ٹی بی میں مبتلا افراد کے علاج میں بہت زیادہ بہتری لانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور تیزی سے صحت یاب ہونے میں مدد کر سکتی ہے۔
اس کا اطلاق دماغ کے دیگر انفیکشنز، نیوروڈی جنریٹیو بیماریوں (جیسے الزائمر اور پارکنسنز)، دماغی رسولیوں اور مرگی کے علاج کے لیے کیا جا سکتا ہے تاکہ دماغ تک مؤثر ادویات کی ترسیل کو ممکن بنایا جا سکے۔
**************
ش ح ۔ م م۔ ص ج
U. No.1397
(Release ID: 2065762)
Visitor Counter : 47