نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
ماودیانگدیانگ میں میگھالیہ اسکل اینڈ انوویشن ہب کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن (اقتباسات)
Posted On:
16 OCT 2024 7:10PM by PIB Delhi
آپ سب کو نمسکار۔
میگھالیہ پہنچنے کے بعد میرا حوصلہ بلند ہے۔ مجھے جنت جیسا محسوس ہورہا ہے، یہاں رہنے والے آپ سب خوش قسمت ہیں۔
جیسا کہ عزت مآب گورنر نے کہا ہے کہ، میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ ریاست کی آبادیاتی ساخت نوجوان ، درمیانی سطح کے نوجوان اور بالغ نوجوان کی بدولت بہت ہی پُرسکون اور صحتمند ہے اور کامیابی، کے لیے ایک بہترین مثال ہے۔
میں نے یہاں جو کچھ دیکھا،اور جو کچھ ریاست میں پہلے سے ہی ترقی کے راستے پر گامزن ہے، میں تصور کر سکتا ہوں کہ اس ریاست کے دن بہترہونگے اور اسی طرح کی دوسری ریاستوں کے لیے رول ماڈل ہونگے۔ میں آپ کو اور آپ کی ٹیم کو بہت زیادہ سوجھ بوجھ ، مستقبل پر مبنی سوچ اور ہماری عصری ضرورتوں اور تقاضوں کو مدنظر رکھنے کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
یہ پورے ملک کے لیے ایک خوشگوار لمحہ تھا جب محترمہ دروپدی مرمو صدر جمہوریہ بنی تھیں، وہ اس طرح کے بڑے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی قبائلی خاتون تھیں۔ میں اپنی خوشی کو مشترک کرنا چاہتا ہوں کیوں کہ ہمارے درمیان ایک بیوروکریٹ، ادشیشا نونگرانگ، میگھالیہ کی پہلی خاتون ڈی جی پی اور میگھالیہ کی پہلی قبائلی خاتون ڈی جی پی ہیں۔ یہ دو شخصیات ہندوستان کی ترقی کی رفتار کے بدلتے ہوئے پروفائل کی وضاحت کرتی ہیں۔ بطور راجیہ سبھا کے چیئرمین،میں اس وقت راجیہ سبھا میں صدارت کررہا تھا جب لوک سبھا اور ریاستی قانون سازوں میں ایک تہائی خواتین کے لیے ریزرویشن پیش گیا تھا۔
معزز بیوروکریٹس اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ لڑکوں اور لڑکیوں کو شروع میں مجھے دو زمروں میں دعوت دینے کا موقع دیں۔ میں عزت مآب وزیر اعلیٰ سے درخواست کروں گا کہ بیچوں میں، میں طلبہ کو پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں اپنے مہمان بننے کی دعوت دینا چاہتا ہوں۔
یہ ایک مسلسل مشق ہے اور جب میں راجیہ سبھا سکریٹریٹ میں ان کے ساتھ بات چیت کرتا ہوں تو مجھے بڑا حوصلہ ملتا ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کو پارلیمنٹ کی نئی عمارت دیکھنے کا زندگی بھر کا تجربہ حاصل ہوگا۔ کووڈ کے پیش نظر، عمارت 30 ماہ سے بھی کم عرصے میں پرانے ڈھانچے کے ساتھ بن کر تیار ہوئی ۔ 5,000 سال کی ہماری تہذیبی گہرائی کی عکاسی کرتے ہوئے اور مجھے یقین ہے کہ یہ بیچ نومبر سے آنا شروع ہو جائیں گے۔چیزوں کو بلارکاوٹ جاری رکھنے کے لیے میں چیف سیکریٹری کے دفتر سے رابطہ قائم کرنے کی خاطر ایک افسر کو بھرتی کروں گا۔
میں نے بھی اس موقع کا فائدہ اٹھایا اور یہ کہ میں نے شمال مشرق کی کچھ دوسری ریاستوں کے ساتھ ان کے قانون سازوں کو اپنے مہمان بننے کے لیے مدعو کیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہاں بھی عزت مآب وزیر اعلیٰ، ایوان کے لیڈر اور اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ ان کے والد محترم لوک سبھا کے ایک بہت ہی نامور اسپیکر تھے، وہ خود اس میدان میں رہے ہیں اور عزت مآب گورنر بھی رہے ہیں۔ قانون سازوں کے ہندوستانی پارلیمنٹ کے دورے سے بڑا فرق پڑے گا۔ یہ ان کے کام کے انداز کے قدر میں اضافہ کرے گا۔
ہنر مندی کا موضوع درحقیقت عصری مطابقت کا حامل ہے اور اس تناظر میں دو اہم پروگراموں کے ساتھ منسلک ہونا اور تیسرے پروگرام میں شرکت کرنا میرے لیے خوشگوار لمحہ ہے۔ میگھالیہ اسکل اور انوویشن ہب کا سنگ بنیاد رکھنا کوئی چھوٹا قدم نہیں ہے، اس سے بڑی تبدیلی آئے گی۔ مجھے یقین ہے کہ یہ بہت جلد کام کرنا شروع کردے گا۔
میں خاص طور پر حکومت ہند میں ہنر مندی کے وزیر جناب جینت چودھری سے درخواست کروں گا کہ وہ معزز وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم کے ساتھ بات چیت کریں۔ وہ آزادانہ چارج کے ساتھ ایک متحرک وزیر ہیں اور پہلے ہی دو انتہائی اہم آرٹیکلس کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔ لہٰذا، میں نے وزیر اعلیٰ میں جس طرح کا جذبہ دیکھا، جس مشن کے انداز میں انہوں نے عکاسی کی، وہ عمل جس کے لیے وہ جانے جاتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ یہ نوجوانوں کے لیے ایک حقیقی اعزاز ثابت ہونے والا ہے کیونکہ یہ وہ وقت ہے جہاں ہنر مندی کا اب کوئی معیار نہیں رہا ہے بلکہ یہ ہماری روزمرہ کی ضرورت ہے۔
سی ایم بزنس کیٹالسٹ: اسٹوڈنٹ بی- پلان،کی شروعات کرنا بھی اتنا ہی خوشگوار لمحہ ہے ،یہ زبردست قدم ہے ۔ میں کیمسٹری کا نہیں فزکس کا طالب علم رہا ہوں لیکن میں نے کئی برسوں میں سیکھا کہ ایک غیرمبدل عامل بہت اہم چیز ہے۔ آپ کو وہ تبدیلی لانی ہوگی جس میں آپ یقین رکھتے ہوں ،کسی کو یہ قدم اٹھانا ہوگا اور یہ قدم دس سال پہلے دور اندیش لیڈر وزیر اعظم نریندر مودی نے اٹھایا تھا۔ 1989 میں جب میں ممبرپارلیمنٹ اور وزیر تھا ،ملک کی صورتحال کے بارے میں مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتاتھا۔
معیشت پرکس قدر اثر پڑا تھااور وہ کمزور ہوگئی تھی ، ہمارا زرمبادلہ کا توازن کتنا نازک اور ملک کا مزاج /کیسا تھا۔ وزیر اعظم نے سوچ سمجھ کردور اندیش اقدامات سے ملک کے مزاج کو ایک امید اور امکان کی طرف بڑھا دیا ہے۔ اب ایک ماحولیاتی نظام موجود ہے جہاں ہر نوجوان لڑکا اور لڑکی متعدد مواقع کا فائدہ اٹھاکر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، سرکاری ملازمت حاصل کرنے کی بھی کوشش کرسکتے ہیں۔ وہ اختراع جو ہماری واضح قوت ہے اور جس مہارت کے ذریعے ہمیں عالمی ذرائع کا مرکز بننا ہے۔ اب اس پروگرام نے ایک منظم طریقہ کار اختیار کرلیا ہے لیکن اس کے بغیر بھی، ہمارے صحت کارکنان نے ملک سے باہر اتنے بڑے پیمانے پر تعاون کیا ہے۔ خاص طور پر ہماری لڑکیاں، انہوں نے پورے ملک کا نام روشن کیا ہے۔
جب میں مشرق وسطیٰ گیا اور جب میں میرے سامنے ہندوستانیوں کی تعریف کی گئی اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں جو انفراسٹرکچر موجود ہے وہ ان کے لیے دنیا میں نمایاں ہے اور یہ انسانی وسائل کا بنیادی پس منظر ،ہندوستانی دماغ ، ہندوستانی ہنرمندانسانی وسائل ہے۔
جب وزیر اعظم مودی پوری دنیا کو ایک ہی فورم پر لا سکتے ہیں، جیسا کہ اقوام متحدہ نے سب سے کم وقت میں‘بین الاقوامی یوگا ڈے’ کا اعلان کیا جس کی حمایت تقریباً سبھی ممالک نے کی، وزیر اعظم نے بیان دیا کہ ہمارے پاس دنیا کے ہر حصے میں یوگا انسٹرکٹر ہوں گے۔ یوگا ایک سائنس بن گیا ہے، یوگا ایک صنعت بن گیا ہے، یوگا کو فٹنس سے اور یوگا کو ہماری تہذیب کی گہرائی سے جوڑ دیا گیا ہے۔ کیونکہ صحت کے لیے سب سے بڑا علمی پلیٹ فارم جس سے عزت مآب وزیر واقف ہے، ہمارے ویدوں کے‘اتھرو وید’ میں آپ کو مل جائے گا۔
لڑکوں اور لڑکیوں، یہ دن واقعی ایک منفرد دن ہے اور یہ ریاست میگھالیہ کا میرا پہلا دورہ بہت خاص بناتا ہے۔ یہ ہمیشہ میری یادوں میں نقش رہے گا۔ عزت مآب وزیر اعلیٰ بہت مہربان ہیں، انہوں نے پہلے ہی دوسرے دورے کی دعوت دے دی ہے۔ مجھے یاد ہے جب بار کے صدر کے طور پر، میں نے ایک شخص کو مدعو کیا،‘‘کیا آج آپ کے پاس عشائیے کے لیے وقت ہے؟’’ میں بار کا صدر تھا اور ایک بڑے وکیل، جو اب نہیں رہے، رام جیٹھ ملانی، انہوں نے کہا تھا ‘‘دو بار کے لیے سوچیے جناب دھنکھڑ’’ میں جوان تھا۔ مجھے ان کے ساتھ ممبر پارلیمنٹ بننے کی سعادت نصیب ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کھانے کی اچھی دعوتیں قبول کرنے کی عادت ہے۔ لیکن وہ امریکہ میں کہتے ہیں کہ مفت لنچ جیسی کوئی چیز نہیں ہے، اس لیے میں دو انتباہات کے ساتھ دعوت قبول کرتا ہوں۔ میں ریاست میگھالیہ کا دورہ کرنے سے پہلے کم از کم طلباء کے ایک گروپ اور قانون سازوں کے ایک گروپ کو سیر کراؤں گا اور یہ 2024 میں ہوگا۔
مہارت کی ترقی کو سمجھنا ہوگا۔ یہ ایسی چیز نہیں ہے جسے ہم دریافت کر رہے ہیں یا اختراع کر رہے ہیں۔ ہمیں ایک پلمبر کی ضرورت ہوگی، ہمیں ایک الیکٹریشن کی ضرورت ہوگی، ہمیں ڈرائیور کی ضرورت ہوگی، ہمیں بڑھئی کی ضرورت ہوگی، ہمیں کسی ایسے شخص کی ضرورت ہوگی جو ہمارے کمپیوٹر کوٹھیک کر سکے۔ ہمیں ان کی ضرورت ہوگی،جو یہاں پہلے سے موجود ہیں۔ ہنر کا مطلب ہے کہ یہ آپ سے فائدہ اٹھایا جائے، مہارت اس مخصوص شعبے میں کسی شخص کی صلاحیتوں کا امید افزا استعمال ہے اور یہ انسانی وسائل کو ایک جدید معیار فراہم کرتا ہے۔
وزیر اعظم کی طرف سے ان پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور اس پر مسلسل غور کیا گیا ہے اور ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔
ایک :یہاں ایک مخصوص وزارت ہے۔
دوسرا: پانچ سال کی مدت میں 60،000 کروڑ مختص کیے گئے ہیں، جہاں پانچ لاکھ نوجوانوں کو اس قسم کی انٹرن شپ دی جائے گی۔
اب جب ہم اس کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمیں ضرورت کے قریب پہنچنے میں مدد ملتی ہے۔ دیہاتوں اور نیم شہری قصبوں کو ایک قسم کے ہنرمند مراکز کا ہب ہونا چاہیے، آپ انہیں کچھ چیزوں کے لیے درجہ بندی کر سکتے ہیں، آپ کو انسانی وسائل کی ضروریات کی وجہ سے اعلیٰ درجے کی شہری کاری کی ضرورت ہے۔ لیکن یہ ایک زبردست گیم چینجر ثابت ہو گا اور ریاست میگھالیہ کے لیے یہ ہنر آپ کی رفتار میں بتدریج ترقی، سیاحت سے متعلق ایک بڑی اقتصادی ترقی لا سکتا ہے۔ قدرت نے آپ کو خوبصورت تحفہ دیا ہے۔ بہت آرام دہ، یہ پوری فطرت سے ایئر کنڈیشنڈ ہے۔ ذرا تصور کریں، کہیں اور مقامات کی جہاں رہنا ہمارے لیے مشکل ہے۔
لہذا سیاحت خود کئی ممالک کی معیشت کو برقرار رکھتی ہے۔ آپ کو انسانی وسائل کی شکل میں بہت باصلاحیت ہنر مند افراد کے ساتھ اس کا مکمل فائدہ اٹھانا ہوگا۔ ہر سیاح پیشہ ورانہ مہارت، عمدگی کے یادگار لمحات اپنے ساتھ رکھتا ہے کیونکہ باقی چیزیں قدرت نے آپ کو دی ہے۔ سیاحت کے ذریعہ آپ کی معیشت کا انجن سیاحوں کے ذریعے اکیلے اور تمام پہلوؤں پر چلایا جاسکتا ہے۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ جب میں وزیر اعلیٰ کے ساتھ بات چیت کر رہا تھا تو ان کے پاس ایک منصوبہ ہے۔ اس منصوبے پر عملدرآمد ہو رہا ہے لیکن ان دنوں جبکہ میں ہر نوجوان لڑکے اور لڑکی کو صبر کرنے کا مشورہ دیتا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ 15 فیصد زمرہ جس سے وزیر اعلیٰ کا تعلق ہے ان میں جنون ہو۔ 247x فعال رہیں کیونکہ اگر ہم ان کے مستقبل کو سنواریں گے، اگر ہم ان کا کیریئر بنائیں گے، اگر ہم انہیں تناؤ سے دور رکھیں گے، اگر ہم انہیں ناکامی کے خوف سے دور رکھیں گے، تو ہم ملک کی ترقی میں بہت زیادہ تعاون کریں گے۔
ہنر مندی اپنے آپ میں صلاحیت سازی ہے، میں نے خود دیکھا ہے، ہم پہلا قدم نہیں اٹھاتے، ہم اس سے ڈرتے ہیں، ہم یہ سوچ کر ڈر تے ہیں کہ یہ مشکل ہے۔ میں آپ کو بتادوں کہ ایسا کوئی قدم نہیں ہے جو ہمارے نوجوان نہیں اٹھا سکتے۔ سب برابر ہیں، آپ کو اپنے رویے اور اہلیت سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔ وہاں، اگر آپ کے ذہن میں کوئی خیال آتا ہے ، تو براہ مہربانی اپنے خیال کو پارکنگ کی جگہ نہ بنائیں، آپ کا ذہن اختراع کا ایک مرکز ہے۔ اسے آزمائیں، ناکامی سے خوفزدہ نہ ہوں کیونکہ ناکامیاں بس ہوتی ہی نہیں ہے۔
کچھ لوگ ہیں جو ہمیشہ کہیں گے کہ گلاس آدھا خالی ہے، ان کی بات نہ سنیں۔ ان کی بات سنیں جو لوگ کہتے ہیں گلاس آدھا بھرا ہوا ہے۔ چندریان-2، میں نے مغربی بنگال کے گورنر کے طور پر دیکھا، آدھی رات کے بعد تقریباً 2 بجے، چندریان-2 چاند کی سطح کے بہت قریب تھا لیکن نہیں پہنچا۔ کچھ لوگوں نے اسے ناکامی کے طور پر لیا۔ چندریان-3 نے چندریان-3 کی کامیابی کا مظاہرہ کیا ہے جس نے بھارت کو دنیا کا واحد ملک ہونے کا درجہ دیا ہے جس نے چاند کے اس حصے پر اپنا خلائی جہاز اتارا ہے۔ اس کی بڑی وجہ چندریان 2 تھا۔
ہنر مندی کا فروغ ٹھیک ہے، معیشت کی ترقی ٹھیک ہے لیکن ایک اور جذبہ بھی ہونا چاہیے اور وہ ہے قوم پرستی کا جذبہ ۔ شمال مشرقی ثقافتی، نسلی، تاریخی اور اقتصادی لحاظ سے ملک کا ایک بہت اہم حصہ ہے۔ 90 کی دہائی میں ایک بہت بڑا قدم ‘لُک ایسٹ’ اٹھایا گیا تھا لیکن وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اسے رفتار دی۔ انہوں نے ‘لُک ایسٹ ایکٹ ایسٹ’ کا اشارہ دے کر ایک بڑے امکانات کی جانب چھلانگ لگائی اور اس ایکٹ ایسٹ کے نتیجے میں کمیونیکیشن کو تیزی سے کنیکٹیویٹی حاصل ہوئی، بات چیت ہو رہی ہے، ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی ہو رہی ہے، اور ان میں سے بیشتر منصوبے نفاذ کے مرحلے میں ہے۔ یہ ایک شاندار جگہ ہے لیکن بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے معاملے میں یہ کئی معنوں میں چیلنجنگ بھی ہے۔
ایک بات تو طے ہے کہ شمال مشرق ملک کی ترقی کے راڈار پر ہے۔ شمال مشرق ہندوستان کے اتحاد ، اقتصادی ترقی اور ثقافتی جوہر میں اہم شراکت دار ہے اور موجودہ حکومت کی اس پالیسی کی وجہ سے جب میں نے نائب صدر کے طور پر پہلی بار آسیان میں شرکت کی تو اس خطے کے کئی ممالک میں گہری دلچسپی تھی۔ اور یہ نتیجہ خیز بھی رہا۔ جب میں نے اپنے ذریعے کیے جارہے اثرات کے بارے میں بات کی تو میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ چیزیں صحیح فریم میں ہیں لیکن ہم میں سے کچھ لاعلمی یا غلط معلومات کی وجہ سے یہ نہیں سمجھ سکے کہ ملک کیا ہے۔
ایک ملک اس بات سے تقسیم نہیں ہوتا کہ کس کے پاس کتنی سڑکیں ہیں، کتنے ڈیمس ہیں، کتنے ہوائی اڈے ہیں۔ ہم ایک ہیں، یہ ہماری پہچان ہے۔ یہ ایک ایسی شناخت ہے جو گزشتہ کئی سو برسوں میں کئی مواقع پر ملک پر باہری حملوں کے باوجود بچی ہوئی ہے۔ اس لیے، لڑکوں اور لڑکیوں، اس کی ذمہ داری آپ پر ہے، آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے۔
تکنیکی ترقی کی بدولت، خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیز کی وجہ سے، اب ہر کسی کو اظہار رائے کا حق حاصل ہے۔ ایک ایسا اظہار جو پہلے اخبارات، ٹی وی چینلوں کی قید میں تھی وہ نہ عوامی حلقوں میں کوئی جگہ نہیں بنا پاتی تھی ۔ اچانک ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم خود اظہار کا مرکز بن سکتے ہیں لیکن کیا ہم اپنے ملک کے تئیں اپنی بنیادی وابستگی کو نظر انداز کرتے ہوئے بے لگام ہو سکتے ہیں؟ کیا ہم عوامی پلیٹ فارمز پر ایسی معلومات کی تشہیر کی اجازت دے سکتے ہیں جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے؟ میں آج ملک کی صورتحال کے بارے میں بات کررہا ہوں۔ پوری دنیا بھارت، اس کی معیشت، اس کی خوشحالی، اس کی اختراع، اس کے انسانی وسائل، اس کی تخلیقی صلاحیتوں کی تعریف کر رہی ہے۔
وہ اس بات پر یقین نہیں کر سکتے کہ 1.4 ارب آبادی والے ملک میں ہر گاؤں میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی ہے، ہر گھر میں بجلی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب ہر گھر میں نل کا پانی ہوگا۔ یہ بڑی باتیں ہیں لیکن یہ بڑے بڑے کارنامے زمینی حقیقت ہیں۔ لہذا، لڑکے اور لڑکیوں، آپ ہم سے کہیں زیادہ خوش قسمت ہیں۔ آپ واقعی خوش قسمت ہیں کہ ایک ایسی سرزمین پر رہ رہے ہیں جسے بھارت کہا جاتا ہے۔ ہماری ثقافتی دولت میں کون سا دوسرا ملک مقابلہ کر سکتا ہے؟ کوئی دوسرا ملک نہیں۔ کون سا ملک ہمارے بھارت کی طرح علم، حکمت کا ذخیرہ ہونے کا دعویٰ کر سکتا ہے؟
اس لیے میں اپنے نوجوان ساتھیوں سے التجا کرتا ہوں کہ جب 2047 میں ہم ایک ترقی یافتہ ملک بننے کی حالت میں ہوں گے تو آپ سب سے اہم شراکت دار ہوں گے۔ آپ سب سے اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں، آپ اس انجن کے ڈرائیور ہیں اور مجھے کوئی شک نہیں کہ یہ انجن ناکام نہیں ہوگا۔
اپنے اردگرد دیکھو اگر کہیں جنت ہے تو ہندوستان میں ہے۔ اگر کہیں جنت ہے تو وہ میگھالیہ میں ہے۔ لڑکوں اور لڑکیوں، میں اس جگہ سے پورے اعتماد کے ساتھ بتا رہا ہوں، اس یقین کے ساتھ کہ بھارت جو اس وقت عروج پر ہے اور عروج کو روکا نہیں جا سکتا۔ اس عروج کو کوئی نہیں روک سکتا، میں پر امید ہوں کیونکہ مجھے آپ کی صلاحیت نظر آتی ہے۔ میں آپ کے ارادے کو سمجھ سکتا ہوں، مجھے پتہ ہے کہ آپ اس ملک کو عظیم بنانے کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں گے۔ خود کو ایک قابل شہری بنائیں اور اپنے اہل خانہ اور اساتذہ کو ہمیشہ قابل فخر بنائیں۔ میں خوش قسمت ہوں کہ واقعی مجھے اس منفرد پروگرام کا حصہ بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔
بہت شکریہ۔
۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ع ح۔ع ن
(U: 1382)
(Release ID: 2065627)
Visitor Counter : 50