پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
حکومت کی حمایت سے ہندوستان میں بایو انرجی ایکو سسٹم کی ایندھن کی تبدیلی کو فروغ ملا ہے: پٹرولیم کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری
وزیر موصوف نے سی آئی آئی بائیو انرجی سمٹ کے 12ویں ایڈیشن سے خطاب کیا
Posted On:
14 OCT 2024 5:13PM by PIB Delhi
آج سی آئی آئی بایو انرجی سمٹ کے 12ویں ایڈیشن میں، پٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر، جناب ہردیپ سنگھ پوری نے، سربراہی اجلاس کے موضوع، ‘‘مستقبل کیلئے ایندھن- ہندوستان کے سبز ترقی کے اہداف کو محفوظ بنانا’’ کے ساتھ مطابقت رکھتے ہوئے، بایو انرجی میں ہندوستان کی قابل ذکر پیش رفت کو اجاگر کیا۔ جناب پوری نے ہندوستان کے ایتھنول کی آمیزش کرنے کے اقدام کی کامیابی پر روشنی ڈالی، جس میں آمیزش کا تناسب 2014 میں 1.53 فیصد سے بڑھ کر 2024 تک 15 فیصد تک ہونے کی توقع ہے۔ ان نتائج کی بنیاد پر ترغیب حاصل کرتے ہوئے حکومت نے پائیدار توانائی کے تئیں اپنے عزم کو تقویت دیتے ہوئے، 2025 تک آمیزش کے اپنے ہدف کو 20 فیصد تک بڑھایا ہے۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ 20 فیصد آمیزش کے ہدف کے حصول کے بعد مستقبل کے لیے ایک نقش راہ تیار کرنے کے لیے بات چیت شروع ہو چکی ہے۔ یہ روڈ میپ توانائی کی پائیداری اور خود انحصاری کے حصول میں ملک کے اگلے اقدامات کی رہنمائی کرے گا۔
جناب ہردیپ سنگھ پوری نے 2014 سے ہندوستان کے بایو انرجی ایکو سسٹم کو تبدیل کرنے میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت کی ستائش کی۔ انہوں نے اس تبدیلی کو آگے بڑھانے اور توانائی کے شعبے میں پائیداری کو بڑھانے میں مارکیٹ کی محرکات، ٹیکنالوجی کی ترقی اور معاون حکومتی پالیسیوں کے اہم کردار پر زور دیا۔
وزیرموصوف نے ایتھنول پروگرام کے متاثر کن نتائج کا اشتراک کرتے ہوئے ذکر کیا کہ 2014 سے اگست 2024 تک، اس سے 1,06,072 کروڑ روپےکی غیر ملکی زر مبادلہ کی بچت ہوئی ہے، سی او 2 کے اخراج کو 544 لاکھ میٹرک ٹن تک کم کیا ہے اور خام تیل کا متبادل 181 لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ گیا ہے۔ . او ایم سیز کے ذریعے ڈسٹلرز کو ادائیگیاں 1,50,097 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو 90,059 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے، جس سے وہ اَنّ داتا سے لے کر اُورجا داتا بننے کے لیے بااختیار ہیں۔ مزید برآں، انہوں نے پائیدار ایوی ایشن فیول (ایس اے ایف) کے لیے حکومت کے اہم اہداف کا تذکرہ کیا، جس کا مقصد 2027 میں 1فیصد اور 2028 میں 2فیصد آمیزش کا ہے، جس سے بھارت کو بایو موبلٹی میں ایک رہنما کی حیثیت حاصل ہے۔
اس تقریب میں، جناب ہردیپ سنگھ پوری نے ہندوستان کی مضبوط اقتصادی ترقی پر زور دیا اور یہ پیشین گوئی کی کہ یہ اگلی دو دہائیوں میں توانائی کی عالمی طلب کا 25فیصد بڑھے گی۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ آب و ہوا کے اہداف اور دیہی ترقی کو آگے بڑھاتے ہوئے اس طلب کو پورا کرنے میں حیاتیاتی توانائی بہت اہم ہوگی۔ اس وقت جس کی مالیت 44 بلین امریکی ڈالر ہے (ووڈ میکنزی کے مطابق)، وزیر موصوف نے کہا کہ بائیو انرجی مارکیٹ 2050 تک بڑھ کر 125 بلین امریکی ڈالر تک ہونے کا امکان ہے۔ اگر عالمی سطح پر صفر اخراج کے اہداف حاصل کیے جاتے ہیں، تو یہ تعداد بڑھ کر 500 بلین امریکی ڈالر تک ہو سکتی ہے۔
ہندوستان کی زرعی طاقت اور اس کی وسیع بایوماس صلاحیت کو ملک کی صاف توانائی کی طرف منتقلی میں اہم عناصر کے طور پر بتاتے ہوئے، جناب پوری نے کہا کہ ایک زرعی پاور ہاؤس کے طور پر پہچانا جانے والا ملک چاول، گندم، کپاس، چینی، اور مختلف باغبانی اور ڈیری کا ایک سرکردہ ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 750 ملین میٹرک ٹن سے زیادہ بائیو ماس دستیاب ہے جس میں تقریباً دو تہائی گھریلو مقاصد جیسے کہ مویشیوں کے چارے اور کمپوسٹ کھاد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ ایک بڑے بایو ایندھن پروڈیوسر اور صارف کے طور پر ہندوستان کی پوزیشن مربوط پالیسیوں، سیاسی حمایت اور وافر مقدار میں فیڈ اسٹاکس کے ذریعے مضبوط ہوئی ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) نے 2050 تک بائیو ایندھن کے لیے 3.5 سے 5 گنا بڑھنے کے امکانات کی پیش گوئی کی ہے جو کہ کاربن کے صفر اخراج کے اہداف کی وجہ سے ہے، جس سے ہندوستان کے لیے کافی موقع ہے۔ گلوبل بایو ایندھن الائنس (جی بی اے) کا مقصد علم کے اشتراک، تکنیکی ترقی، اور پالیسی کی ترقی کو آسان بنانا، بائیو ایندھن میں 500 بلین ڈالر کے مواقع کو کھولنا اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے عالمی سطح پر اپنانے کو تیز کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈین سولر الائنس (آئی ایس اے) اور جی بی اے جیسے حکومتی اقدامات کا مقصد توانائی کے صاف ستھرے ذرائع کی طرف منتقلی کو تیز کرنا، درآمدی انحصار کو کم کرنا، زرمبادلہ کی بچت، سرکلر اکانومی کو فروغ دینا، اور مستقبل میں خود انحصار توانائی کی طرف بڑھنا ہے۔
وزیر موصوف نے ایتھنول کی پیداوار میں مدد کے لیے حکومت کی طرف سے متعارف کرائے گئے مختلف مراعات کا بھی حوالہ دیا۔
جناب پوری نے برازیل کے ساتھ ہندوستان کے تعاون پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے خاص طور پر ہوا بازی اور جہاز رانی جیسے ڈیکاربونائز سیکٹر میں توانائی کی حفاظت کو بڑھانے اور کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے پائیدار بایو انرجی اور بائیو ایندھن میں مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا ۔
اپنے اختتامی کلمات میں، جناب ہردیپ سنگھ پوری نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی سبز ترقی کو وسعت دینے کی ذمہ داری حکومت کے علاوہ صنعت کے رہنماؤں، محققین، اختراع کاروں اور شہریوں پر بھی عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ ایک پائیدار بایو انرجی سیکٹر کے قیام کے لیے آگے بڑھ کر تعاون کریں، جو توانائی کی ضروریات کو پورا کرے اور عالمی معیار کا تعین کرے۔
***
ش ح۔ ک ا ۔ ج ا
(Release ID: 2064746)
Visitor Counter : 45