سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ماہرین نے ہائیڈروجن توانائی کے کمرشلائزیشن کے چیلنجوں اور امکانات پر غور کیا

Posted On: 10 OCT 2024 1:39PM by PIB Delhi

 انڈسٹریلسٹ ، صنعت کاروں، کاروبار کے خواہشمنداور مختلف شعبوں کی سرگرم  شخصیتوں  نے  ہائیڈروجن ٹیکنالوجیز کو تجارتی  بنانے  کے لیے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو فروغ دینے کے لیے ایک ورکشاپ میں ہائیڈروجن توانائی کو  تجارتی بنانے کے چیلنجوں اور امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔

اے آر سی آئی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر آر وجے نے 8 اکتوبر 2024 کو نیشنل ہائیڈروجن اور فیول سیل ڈے کے موقع پر سائنس اورٹیکنالوجی کے محکمے کے ایک خود مختار ادارے کے اے آر سی آئی کے زیراہتمام  ایک ورک شاپ میں بطور مہمان اعزازی خطاب کرتے ہوئے ہائیڈروجن کی پیداوار کی لاگت کو کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا ۔

انہوں نے اجزاء کی سطح پر اور مربوط نظاموں کے ذریعے ہائیڈروجن ٹیکنالوجیز کی منتقلی میں اے آر سی آئی کے کردار کو بھی ظاہر کیا اور کہا کہ اے آر سی آئی توانائی کے شعبے میں بہت سے اسٹارٹ اپس کی مدد کر رہا ہے۔

چنئی کے آئی آئی ٹی  ایم ریسرچ پارک میں  انٹرنیشنل ایڈوانسڈ ریسرچ سینٹر فار پاؤڈر میٹلرجی اینڈ نیو میٹریلز (اے آر سی آئی) کے سینٹر فار فیول سیل ٹیکنالوجی کی جانب سے اس لگاتار  ساتویں سالانہ ہائیڈروجن ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا تھا۔

اپنے افتتاحی خطاب میں  شمسی توانائی کے قومی ادارے  کے ڈائریکٹر جنرل  محمد ریحان نے  توانائی کی ذخیرہ کاری کے لئے  سبز ہائیڈروجن تیار کرنے کے لئے برق پاش کے ساتھ شمسی توانائی کو مربوط کرنے اور بیٹری سیل کے ذریعہ بجلی میں منتقلی کرنے کے مشن موڈ طریقہ کار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے شمسی توانائی اور ہائیڈروجن ٹیکنالوجیز کے درمیان ہم آہنگی پر روشنی ڈالی، جو سبز توانائی کی طرف ایک پائیدار راستہ پیش کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اے آر سی آئی اور این آئی ایس ای نے مذکورہ نقطہ نظر کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کے لیے پہلے ہی ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔

 چنئی کے  اے آر سی آئی کے سابق  علاقائی ڈائریکٹر ڈاکٹر آر گوپالن نے ہائیڈروجن کی تیاری میں  مدور معیشت  کی ضرورت پر زور دیا  تاکہ  لاگت کو کم کیاجاسکے اور  ترقی یافتہ ملکوں کے ساتھ ساتھ  سبز امونیا کی ترکیب میں  بھارت کی ابھرتی ہوئی قیادت کو اجاگر کیا۔

تروچیراپلی  کے ہائی انرجی بیٹریز کے مینجنگ ڈائریکٹرڈاکٹر جی اے پتنجلی،  اشوک لیلینڈ کے سینئر نائب صدر  جناب کرشنن سداگوپن اور گلوبل آٹوموٹیو ریسرچ سینٹر(جی اے آر سی) میں  ڈائریکٹر ڈاکٹر رامداس ارومگم ساکنتھلائی نے بھارت  کی  موٹر گاڑیوں کی  مارکیٹ میں ہائیڈروجن کے اہم کردار پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے نقل و حمل میں ہائیڈروجن کے استعمال اور اس شعبے میں ترقی کے چیلنجوں اور امکانات کا جائزہ لیا۔

کئی اسٹارٹ اپ کے بانیوں اور نمائندوں نے ہائیڈروجن کی پیداوار اور استعمال کے بارے میں اپنے تجربات شیئر کیے، ساتھ ہی ٹیکنالوجی کو استعمال   اپنی صلاحیتوں اور روکاوٹوں  کے بارے میں  تبادلہ خیال کیا۔ کلیدی چیلنجوں جیسے لاگت، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، اور ریگولیٹری رکاوٹوں پر روشنی ڈالی گئی۔ شرکاء نے ہائیڈروجن کو زیادہ  کفایتی  بنانے کے لئے  اس کی پیداوار اور فراہمی پر آنے والے اخراجات  کو کم کرنے کے لیے  حکمت عملیوں کا جائزہ لیا۔

 اس ورکشاپ میں  صنعت، تعلیمی اداروں اور تحقیقی اداروں کے درمیان  اشتراک کی ضرورت    نیز ان   شراکتوں کو فروغ دینے میں   اے آر سی آئی کے محوری کردار کا ذکر کیا گیا۔ اس تعاون کو  بھارت  میں ہائیڈروجن معیشت کے حصول کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001SGD8.jpg

اس سال کی ورکشاپ میں نہ صرف ہائیڈروجن  اور بیٹری سیل کا قومی دن منایا گیا بلکہ یہ سبز توانائی کے مستقبل کے سمت میں بھارت کے سفر میں ایک اہم قدم ہے۔ اس تقریب کے دوران تبادلہ خیال کیا گیا اوراس سے ہائیڈروجن ٹیکنالوجیز کی تیاری میں تعاون ملے گا۔جس سے توانائی کے عالمی منظر نامے کے خدوخال طے ہوسکیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ک ح ۔ر ض

U;1102


(Release ID: 2063789) Visitor Counter : 40


Read this release in: English , Hindi , Tamil