سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سستی، اعلیٰ معیار کی ادویات کے مرکز کے طور پر ہندوستان کا ابھرنا واقعی قابل ستائش ہے: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ
عالمی صحت میں ہندوستان کی قیادت کی مثال، کووڈ- 19 کے لیے دنیا کی پہلی ڈی این اے ویکسین کی تیاری سے ملتی ہے
ہمیں عالمی ٹیکہ کاری کی کوششوں کو بڑھانے کے لیے ویکسین کی مساوات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر توجہ دینی چاہیے: وزیرموصوف
Posted On:
09 OCT 2024 3:33PM by PIB Delhi
"میک ان انڈیا" پہل درآمد شدہ فعال دوا سازی کے اجزاء (اے پی آئیز) پر ہمارے انحصار کو کم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اپنی گھریلو مینوفیکچرنگ کو مضبوط بنا کر، ہم نہ صرف خود انحصاری کو بڑھا رہے ہیں، بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنا رہے ہیں کہ اہم صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی آسانی سے دستیاب رہے۔ یہ بات مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی، وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے ارضیاتی سائنسز، وزیر اعظم کے دفتر ، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلاء، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہی۔
وہ آج یہاں 6 ویں ‘سی آئی آئی فارما اینڈ لائف سائنسز سمٹ: 2024’ سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ’’یہ فورم صنعت کے لیڈروں، سرکاری عہدیداروں اور ماہرین تعلیم کے درمیان خیالات کے تبادلے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے، اور عالمی دوا سازی اور بائیو ٹیک شعبوں میں قیادت کرنے کے ہندوستان کے عزم کی مثال ہے۔‘‘
فارما صنعت کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ "سستی، اعلیٰ معیار کی ادویات کے مرکز کے طور پر ہندوستان کا ابھرنا واقعی قابل ستائش ہے۔ اب ہم دواسازی کی پیداوار میں حجم کے لحاظ سے تیسرے اور قدر کے لحاظ سے 14ویں نمبر پر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنعت کے اندر سب سے زیادہ قابل ذکر تبدیلیوں میں سے ایک جینرک فوکسڈ ماڈل سے بائیو فارماسیوٹیکلز اور بائیوسیمیلرز کی ترقی کی طرف منتقلی ہے۔
اگلے صنعتی انقلاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ یہ انقلاب بائیوٹیک سیکٹر میں آئے گا۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی چاہتے ہیں کہ ہم اس کی قیادت کریں۔ پی ایل آئی اسکیم، جیسے اقدامات کی بدولت، بھارت 2030 تک بائیو فارماسیوٹیکل، بائیو مینوفیکچرنگ، اور لائف سائنسز میں عالمی رہنما بننے کے راستے پر گامزن ہے۔ تاہم، ابھی بہت کچھ حاصل کرنا باقی ہے۔ میں آپ کی کامیابی پر سی آئی آئی اور لائف سائنسز انڈسٹری کو مبارکباد دیتا ہوں، لیکن ہمیں آنے والے بے پناہ مواقع کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
عالمی سطح پر استعمال ہونے والی ہر تیسری دوا کی گولی ہندوستان میں بنتی ہے۔ سنٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) کے ایک حالیہ سروے میں تمام ہندوستانی ریاستوں سے 48000 دوائیوں کے نمونوں میں صرف 0.0245 فیصد ادویہ کے جعلی واقعات کا انکشاف ہوا ہے۔ تاہم، جیسا کہ سامان متنوع موسمی خطوں سے گزرتا ہے، ان کی افادیت کو یقینی بنانے کے لیے دواسازی کی مصنوعات کی نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے اور کارکردگی کو بہتر بنانا بہت ضروری ہے۔
عالمی صحت میں ہندوستان کی قیادت کی مثال کووڈ - 19 کے لیے دنیا کی پہلی ڈی این اے ویکسین کی تیاری اور نوعمر لڑکیوں کے لیے پہلی ہیومن پاپیلوما وائرس (ایچ پی وی) ویکسین تیار کرنے کی کوششوں سے ملتی ہے، جو سروائیکل کینسر کو روکے گی۔ مزید برآں، دنیا کی 65 فیصد ویکسین تیار کرتے ہوئے، ہندوستان نے خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے صحت کے نتائج کو نمایاں طور پر تبدیل کیا ہے۔
تقریباً 6000 بائیو اسٹارٹ اپس کے فروغ پزیر ماحولیاتی نظام کی بدولت ہندوستان کی حیاتیاتی معیشت صرف دس سالوں میں 13 گنا بڑھ گئی ہے۔ اس رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے، صنعت کو تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی ) میں سرمایہ کاری جاری رکھنی چاہیے، نوجوان کاروباریوں کو سپورٹ کرنا چاہیے، اور ایک مضبوط اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو فروغ دینا چاہیے۔ انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف)، پانچ سالوں میں 50000 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ علم پر مبنی معاشرے کی تعمیر میں ایک انقلابی قدم ہے۔ یونیورسٹیوں میں بنیادی ڈھانچے کے خلاء کو دور کرتے ہوئے، اے این آر ایف ، خاص طور پر جدید مواد، ای وی موبلٹی، اور ہیلتھ ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں صنعت اور اکیڈمی تعاون کو فروغ دے گا۔
************
U.No:1059
ش ح۔اک۔ق ر
(Release ID: 2063489)
Visitor Counter : 42