وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

کوٹلیہ اکنامک کنکلیو 2024 (کے ای سی2024) کا تیسرا ایڈیشن نئی دہلی میں اختتام پذیر


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کے ای سی 2024 میں شرکاء سے خصوصی خطاب کیا، جس نے 2047 تک بھارت  کو ترقی یافتہ معیشت بنانے کی جاری کوششوں میں جوش  بھر دیا

وزیر اعظم نے پچھلی دہائی میں خاطر خواہ اصلاحات کی وجہ سے بھارت  کے ایک ترجیحی عالمی سرمایہ کاری مقام کے طور پر ابھرنے پر زور دیا

مرکزی وزیر خزانہ نے بھارت  کی اعلی اقتصادی ترقی، مالیاتی انتظام اور بنیادی ڈھانچے، مینوفیکچرنگ، اور ٹیکنالوجی پر سرمایہ کاری کا جائزہ پیش کیا اور حکومت کی جامع ترقی اور اصلاحات کے عزم کا اعادہ کیا

ڈاکٹر جے شنکر نے مصنوعی ذہانت کے ابھرنے اور معاشی اور سماجی سرگرمیوں پر اس کے دور رس اثرات پر زور دیا

پروفیسر جگدیش بھگوتی نے اندرونی اور محدود  پالیسیوں سے زیادہ کھلی اور پیداواری معیشت کی جانب  پیش قدمی  کے لئے  بروقت مداخلت  کے لئے وزیر اعظم کی قیادت کی ستائش کی

کے ای سی 2024 نے عالمی ایجنڈا ترتیب دینے میں، خاص طور پر سبز توانائی، ٹیکنالوجی اور تجارتی اصلاحات جیسے شعبوں میں، بھارت  کے نئے کردار کی نمائش کی اور جامع ترقی کے لیے بھارت  کی خواہشات اور عالمی خطہ جنوب  کے اسٹریٹجک لیڈر کے طور پر اس کے ابھرتے ہوئے کردار کو اجاگر کیا

کے ای سی 2024 میں بھارت  اور دنیا بھر سے 150 سے زیادہ ممتاز ماہرین اقتصادیات، پالیسی سازوں  اور علمی علمبرداروں نے شرکت کی

Posted On: 07 OCT 2024 8:37PM by PIB Delhi

کوٹلیہ اکنامک کنکلیو 2024 (کے ای سی 2024) کا تیسرا ایڈیشن جو4 سے 6  اکتوبر 2024 کے درمیان نئی دہلی میں منعقد ہوا، کل کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کے ای سی 2024 کے شرکاء سے خصوصی خطاب  کیا، جو کہ 2047 تک اصلاحات اور ٹیکنالوجی کا جدید ترین استعمال کرتے ہوئے بھارت  کو ایک ترقی یافتہ معیشت بنانے کی اپنی جاری کوششوں میں جوش و خروش پیدا کرتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001VCRM.jpg

بھارت  اور دنیا بھر سے 150 سے زیادہ ممتاز ماہرین اقتصادیات، پالیسی ساز اور تعلیمی علمبرداروں نے کے ای سی 2024 میں شرکت کی، جس کا اہتمام اقتصادی ترقی کے انسٹی ٹیوٹ (آئی ای جی) نے محکمہ اقتصادی امور (ڈی ای اے)، وزارت خزانہ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس میں 11 مکمل سیشنز، 12 انٹرایکٹو سیشنز اور بھارت  اور دنیا دونوں کو درپیش عصری معاشی اور سماجی چیلنجوں پر دو طرفہ بات چیت شامل تھی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0029WIN.jpg

اپنے خطاب میں، وزیر اعظم نے پچھلی دہائی کے دوران خاطر خواہ اصلاحات کی وجہ سے بھارت  کے ایک ترجیحی عالمی سرمایہ کاری مقام  کے طور پر ابھرنے پر زور دیا، جن میں بینکنگ، ٹیکسیشن اور بنیادی ڈھانچے کی  ترقی اور سبز توانائی کے تئیں بھارت  کی وابستگی پر بھی تبادلہ خیال کیا،  وہیں گرین ہائیڈروجن  مشن اور گلوبل بائیو فیول الائنس جیسے اقدامات کو اجاگر کیا گیاجو بھارت  کی  جی 20 صدارت کے اہم ماحصل تھے۔

اس سے پہلے کے ای سی 2024 کا آغاز مرکزی وزیر برائے خزانہ اور کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتا رمن کے افتتاحی خطاب کے ساتھ ہوا، جنہوں نے بھارت  کے مضبوط معاشی بنیادی اصولوں اور مختلف غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیتوں پر زور دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003N54F.jpg

محترمہ سیتا رمن نے بھارت  کی اعلی اقتصادی ترقی، مالیاتی انتظام اور بنیادی ڈھانچے پر سرمایہ کاری ، مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی کا جائزہ بھی پیش کیا اور حکومت کی سبھی کی  شمولیت والی  ترقی اور اصلاحات کے عزم کا اعادہ کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004VCWB.jpg

کے ای سی 2024  کا اختتام مرکزی وزیر برائے امور خارجہ  ڈاکٹر ایس جے شنکرکے ساتھ  بات چیت  پر ہوا جہاں انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف اکنامک گروتھ کے صدر جناب این کے سنگھ کے ساتھ عالمی خطہ جنوب  میں بھارت  کے اسٹریٹجک کردار پر تبادلہ خیال کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005I04O.jpg

ڈاکٹر جے شنکر نے  بتایا کہ کس طرح بھارت  کو ایک ‘‘قابل اعتماد اور واضح رکن’’ کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور متبادل عالمی فریم ورک جیسے بھارت -مشرق وسطی-یورپ اکنامک کوریڈور (آئی ایم ای سی) اور بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر بات کی، جو  اقوام متحدہ جیسے روایتی  ادارے  سے  آگے بڑھ کر  عالمی تعاون کو نئی جہت عطا کررہے ہیں۔ ڈاکٹر جے شنکر نے اے آئی کے ابھرنے اور معاشی اور سماجی سرگرمیوں پر اس کے دور رس اثرات پر بھی زور دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0068HBB.jpg

اس انعقاد میں  بھارت  کے سب سے معزز ماہرین اقتصادیات میں سے ایک پروفیسر جگدیش بھگوتی کی شرکت تھی، جنہوں نے عالمی بینک جیسے عالمی اداروں سے ‘‘مشورہ لینے’’ سے اب انہیں ‘‘مشورہ دینے’’ میں بھارت  کی تبدیلی کی تعریف کی۔ انہوں نے وزیر اعظم کی قیادت  کی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا  کہ ان کی بروقت مداخلت نے اندرونی طور پر نظر آنے والی پالیسیوں سے پیچیدگیوں کے پیش نظر ایک زیادہ کھلی، پیداواری معیشت کی جانب پیش قدمی کی ہے اور ان کی  حکمت عملی جاری چیلنجوں سے نمٹنے کے دوران نئے مواقع کو سمجھنے کے لیے راہ دکھاتی  ہے۔

کے ای سی 2024 کے دوران، ماہرین نے کئی اہم موضوعات جیسے کہ پیداواری عوامل کو متاثر کرنے والے چیلنجز جیسے کہ روزگار کو بڑھانے کے لیے ہنر مندی اور نمو بڑھانے کی حکمت عملیوں پر غور کیا جن میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی فوری ضرورت اور سبز منتقلی کے لیے حکمت عملی؛ صنعتی پالیسی میں بہترین بین الاقوامی اور گھریلو طرز عمل؛ جیو اکنامک فریگ منٹیشن کے چیلنجز اور مضمرات؛ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات اور مصنوعی ذہانت اور ملازمتوں اور معیشت پر اس کے ممکنہ اثرات شامل ہیں۔

کے ای سی 2024 میں بھارت  اور بیرون ملک سے ممتاز شرکاء کی ایک وسیع صف موجود تھی۔ اہم بین الاقوامی شرکاء میں، دوسروں کے علاوہ، بھوٹان کے وزیر خزانہ جناب  لیونپو لیکی دورجی، او ای سی ڈی کی فرانسیسی مستقل نمائندہ اور سابق فرانسیسی وزیر محترمہ  ایمیلی ڈی مونٹچلن؛ ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے چیف اکنامسٹ اور ڈائریکٹر جنرل جناب البرٹ پارک؛ ایمریٹس آف دی سینٹر فار گلوبل ڈیولپمنٹ کے صدر جناب مسعود احمد؛ پیکنگ یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ آف نیو سٹرکچرل اکنامکس کے ڈین جناب جسٹن ییفو لن؛  ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے چیف اکانومسٹ جناب ایرک برگلوف؛ لندن اسکول آف اکنامکس میں  اکنامکس اینڈ گورنمنٹ  کے پروفیسر لارڈ نکولس اسٹرن اور آئی جی پٹیل؛ اور جان ہاپکنز یونیورسٹی میں فارن پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو جناب جان لپسکی شامل تھے۔ وہیں  قابل ذکر بھارتی شرکاء میں 16ویں مالیاتی کمیشن کے چیئرمین جناب اروند پناگڑیا؛ نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین جناب سمن بیری؛چیف اکنامک ایڈوائزر ڈاکٹر وی اننت ناگیسورن اور وزارت خزانہ اور وزارت خارجہ کے سیکرٹریز جیسی شخصیات شامل تھیں۔

یہ مباحثے تین دن پر محیط  رہے جو ‘‘بھارتی دور’’ کے موضوع  پر  مرکوز تھے۔ اس دوران ‘‘آب و ہوا اور ترقی کے اہداف کے درمیان تعلق’’ جیسے موضوعات پر اجلاس  ہوئے۔ ‘‘جیو اکنامک فریگ منٹیشن اور نمو پر مضمرات’’؛ ‘‘سبز منتقلی کی مالی اعانت’’؛ ‘‘ایشیا کا عروج اور ترقیاتی معاشیات پر اس کے اثرات’’وغیرہ ان میں شامل تھے۔

کنکلیو میں ہونے والے  تبادلہ خیال نے عالمی ایجنڈا کو ترتیب دینے کے لیے عالمی ہدایات پر عمل کرنے سے  آگے بڑھ کر  عالمی ایجنڈا ترتیب دینے کے بھارت  کے رول کو اجاگر کیا،  جن میں سبز توانائی، ٹیکنالوجی اور تجارتی اصلاحات  شامل ہیں  جو کہ  عالمی خطہ جنوب کے اسٹریٹجک لیڈر بنے کےلئےبھارت کے ارتقائی رول  اور اس کی امنگوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ساتھ ہی  سال  2047 تک ترقی یافتہ معیشت بننے کے بھارت کے  عزم  کے بھی مظہر ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ض ر ۔ن م۔

U-1014


(Release ID: 2063203) Visitor Counter : 52


Read this release in: Telugu , English , Hindi , Kannada