بھارت کا مسابقتی کمیشن
azadi ka amrit mahotsav

سی سی آئی نےاین اے ایل ایس اے آریونیورسٹی آف لاء، حیدرآباد کے تعاون سے مسابقتی لاء پر علاقائی ورکشاپ کا انعقاد کیا


سی سی آئی کی چیئرپرسن محترمہ رونیت کور نے منصفانہ مسابقت کو فروغ دینے اور صارفین کے مفادات کے تحفظ میں مسابقتی ترمیمی ایکٹ 2023 کی اہمیت پر روشنی ڈالی

Posted On: 07 OCT 2024 6:17PM by PIB Delhi

مسابقتی کمیشن آف انڈیا نےاین اے ایل ایس اے آر لاء یونیورسٹی حیدرآباد کے ساتھ مل کر آج حیدرآباد کے این اے ایل ایس اے آر کیمپس میں مسابقتی قانون پر ایک علاقائی ورکشاپ کا کامیابی سے انعقاد کیا۔ ورکشاپ کا مقصد مسابقتی لاء  اور اس کے نفاذ میں حالیہ پیش رفت کی سمجھ کو بڑھانا تھا۔

تقریب کا آغاز ایک افتتاحی اجلاس سے ہوا جہاں سی سی آئی کی چیئرپرسن محترمہ رونیت کور نے کلیدی خطبہ  پیش کیا۔ چیئرپرسن نے مسابقتی ترمیمی ایکٹ، 2023 کی اہمیت پر روشنی ڈالی، جس سے ہندوستان کے مسابقتی  لاء  کے فریم ورک میں اہم تبدیلیاں  رونما ہوئی ہیں۔ خطاب میں منصفانہ مسابقت کو فروغ دینے، صارفین کے مفادات کا تحفظ اور ڈیجیٹل مارکیٹوں سمیت تمام شعبوں میں کاروبار کے لیے برابری کویقینی بنانے میں ان ترامیم کے کردار پر زور دیا گیا۔ پروفیسر سری کرشنا دیوا راؤ، وائس چانسلر این اے ایل ایس اے آر یونیورسٹی  نے افتتاحی خطاب کیا۔

افتتاحی سیشن کے بعد دو تکنیکی سیشن سی سی آئی کے ممبران جناب انل اگروال اور محترمہ شویتا ککڑ کے ذریعہ  کئے گئے۔ پہلے سیشن میں مسابقتی قانون میں حالیہ ترامیم اور کاروباری اداروں اور ریگولیٹرز پر ان کے اثرات پر توجہ مرکوز کی گئی۔

دوسرے سیشن میں کارٹیل کی تفتیش اور نفاذ پر روشنی ڈالی گئی، جس میں ہب اور اسپوک ماڈل پر خصوصی زور دیا گیا، جہاں حریفوں کے درمیان ہم آہنگی کو مرکزی ادارہ کے ذریعے سہولت فراہم کی جاتی ہے۔

ورکشاپ نے شرکاء کے متنوع گروپ کو اپنی طرف متوجہ کیا، جس میں طلباء، محققین اور قانونی ماہرین، ماہرین تعلیم شامل تھے۔ اس نے ہندوستان کے تیزی سے بدلتے معاشی ماحول میں مسابقت کے قانون کےنفاذ کے تعلق سےعملی چیلنجز پر قابل  اور تفصیلی  بحث و مباحثہ کا موقع فراہم کیا گیا۔

سی سی آئی کی چیئرپرسن نے  تبصرہ کیا کہ ورکشاپ و شراکت داروں کے ساتھ جڑنے اور اس کے نفاذ کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے سی سی آئی کی جاری کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔ ورکشاپ نے جدیدبازار کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ریگولیٹری اداروں، اکیڈمی اور صنعت کے درمیان تعاون کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔

****

ش ح۔م ۔ح ۔اش ق

 (U: 979)



(Release ID: 2062932) Visitor Counter : 13


Read this release in: English , Telugu