کارپوریٹ امور کی وزارتت
azadi ka amrit mahotsav

انسالوینسی اینڈ بنکرپسی بورڈ آف انڈیا کے ذریعہ آٹھواں سالانہ یوم کا جشن


چیف جسٹس (ریٹائرڈ) شری راملنگم سدھاکر نے معلومات پر مبنی پالیسی فیصلوں کی حمایت کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت اور دیوالیہ پن کے قانون میں تحقیق کو فروغ دینے کے لیےآئی بی بی آئی کی تعریف کی

جناب امیتابھ کانت نے عالمی بینک کے کاروبار کرنے میں آسانی کے اشاریہ میں ہندوستان کو 2014 میں 142 سے 2016 میں 79 پوزیشن پر چھلانگ لگانے کے لیے آئی بی سی کی تعریف کی

ڈاکٹر وی اننتھا ناگیشورن نے آئی بی سی کو ایک تخلیقی قوت کے طور پر بیان کرتےہوئے اسے معاشی ترقی اور قومی ترقی کو آگے بڑھانے والا قرار دیا

آئی بی بی آئی نے سالانہ جریدہ ’آبی بی سی کے آٹھ برس: تلاش اور تجزیہ‘ جاری کیا

Posted On: 02 OCT 2024 10:24AM by PIB Delhi

انسالوینسی اینڈ بنکرپسی بورڈ آف انڈیا(آئی بی بی آئی)نے یکم  اکتوبر 2024 کو اپنا آٹھواں سالانہ دن منایا۔ چیف جسٹس (ریٹائرڈ) اورنیشنل کمپنی لا ٹربیونل کے صدر جناب  راملنگم سدھاکر نے اس موقع پر بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ بھارت کے جی 20 شیرپا اور نیتی آیوگ کے سابق سی ای او جناب ر امیتابھ کانت نے اس سال سالانہ دن کا لیکچر دیا۔ خصوصی اقتصادی مشیر وزارت خزانہ ڈاکٹر وی اننتھا ناگیشورن نے خصوصی خطاب کیا۔

 

چیف جسٹس (ریٹائرڈ) و نیشنل کمپنی لا ٹربیونل کے صدرجناب راملنگم سدھاکر  نے اپنے کلیدی خطاب میں انسالوینسی اور بنکرپسی قوانین(آبی سی کوڈ)کے بھارت کے کارپوریٹ دیوالیہ پن کے منظر نامے پر تبدیلی کے اثرات پر روشنی ڈالی۔ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نےآئی بی سی کے باہمی تعامل کے نظام کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور مستقل مزاجی، شفافیت اور بروقت نتائج میں اضافہ کے لیے ایک مربوط ٹیکنالوجی پلیٹ فارم کے منصوبوں کا اعلان کیا۔ انہوں نے صدر جمہوریہ ہند کے پارلیمنٹ سے خطاب کا بھی حوالہ دیا، جہاں انہوں نے آئی بی سی کو پچھلی دہائی کی ایک تاریخی اصلاحات کے طور پر تسلیم کیا جس نے بھارت کے بینکنگ سیکٹر کو مضبوط کیا اور پبلک سیکٹر کے بینکوں کو مضبوط اور منافع بخش بنایا۔ انہوں نےآئی بی بی آئی کی تعریف کی کہ وہ ایک فعال ریگولیٹر ہے جو اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت میں مصروف  ہے اور تجزیاتی پالیسی فیصلوں کی حمایت کے لیے دیوالیہ پن کے قانون میں تحقیق کو فروغ دیتا ہے۔ انہوں نے ملک کے معاشی مقاصد کے ساتھ بورڈ کےہم آہنگ  پیچیدہ ریگولیٹری نقطہ نظر کی تعریف کی اور بروقت معاملوں کی قبولیت اور فیصلے کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل جدت، صلاحیت کی تعمیر اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001MOBH.jpg

 

سالانہ دن پر لیکچر دیتے ہوئے جناب امیتابھ کانت نے 8 سال کے مختصر عرصے میں آئی بی سی کی قابل ذکر کامیابیوں کے لیے آئی بی بی آئی کی تعریف کی۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ عالمی بینک کے کاروبار کرنے میں آسانی کے اشاریہ میں ہندوستان کی عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری آئی ہےاورآئی بی سی  کے ذریعہ قائم کردہ تبدیلی کے فریم ورک کی بدولت 2014 میں 142 سے 2016 میں 79 پوزیشن سے چھلانگ لگا کر 63 تک پہنچ گئی ہے۔ اپنے تبصرے میں جناب  کانت نے جسٹس روہنٹن فالی نریمن کے اس دعوے کا حوالہ دیا کہ ’’ڈیفالٹر کی جنت کھو گئی ہے۔ اس کی جگہ، معیشت کی صحیح پوزیشن دوبارہ حاصل کر لی گئی ہے۔‘‘ انہوں نےآئی بی سی کو’ایک نئے دور کے مینارنور‘ کے طور پر بیان کرتے ہوئے کریڈٹ ڈسپلن کو فروغ دینے اور نان پرفارمنگ اثاثوں(این پی ایز)میں تاریخی کمی میں اس کے کردار پر زور دیا۔ جون 2024 سے ریزرو بینک آف انڈیا کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے روشنی ڈالی کہ مجموعی غیر پرفارمنگ اثاثے 12 سال کی کم ترین سطح 2.8 فیصد تک پہنچ گئے ہیں، جس میں خالص غیر پرفارمنگ اثاثے 0.6 فیصد ہیں۔ یہ اعدادوشمار بھارتیہ معیشت پر آئی بی سی کے مثبت اثرات کو واضح کرتے ہیں۔

 

 چیف اکنامک ایڈوائزر، وزارت خزانہ ڈاکٹر وی اننتھا ناگیشورننے خصوصی خطاب کرتے ہوئے انسالوینسی اور ببکرپسی کوڈ(آئی بی سی)کے تحت معاملوں کی بڑھتی ہوئی رفتار کے بارے میں اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔ اس نے ’تخلیقی تباہی ‘کے جوزف شمپیٹر کے نظریہ کو بیان کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ جدت اور تکنیکی ترقی موجودہ اقتصادی ڈھانچےاس کی جگہ پر نئی چیزکی راہ ہموار کرنے کے لیے ملازمتیں، فرموں اور صنعتوں کو ختم کر سکتی ہے۔ ڈاکٹر ناگیشورن نے آئی بی سی کو معاشی ترقی اور قومی ترقی کو چلانے والی تخلیقی قوت کے طور پر نمایاں کیا۔ انہوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ احمد آباد(آئی آئی ایم اے)کے ذریعہ کئے گئے ایک مطالعہ کا حوالہ دیا، جس میں معاملوں کے حل  سے پہلے اور بعد میں فرموں کی کارکردگی کا تجزیہ کرکے حل کے عمل کی تاثیر کا اندازہ لگایا گیا تھا۔ نتائج نے آئی بی سی کے تحت حل ہونے والی کمپنیوں کے لیے مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں خاطر خواہ اضافہ کا اشارہ کیا، جو کہ2 لاکھ کروڑروپےسے بڑھ کر 6 لاکھ کروڑ تک پہنچ روپے تک گیا۔ مزید برآں، معاملہ کے حل کے تین سالوں کے اندر ان فرموں کی اوسط فروخت میں 76 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ اسی مدت کے دوران ملازمین کے اوسط اخراجات میں 50 فیصد اضافہ ہوا، جو اس طرح کی فرموں میں روزگار ے اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔ اس تحقیق میں ان فرموں کے ریزولیوشن کے بعد کے اوسط کل اثاثوں میں نمایاں 50فیصد اضافہ بھی نوٹ کیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ کیپٹل اخراجات (سی اے پی ای ایکس) میں قابل ذکر 130فیصداضافہ ہوا۔

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آئی بی بی آئی  کے چیئرپرسن جناب روی متل نے آئی بی سی کے آٹھ سالہ سفر کے دوران نمایاں کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ نیشنل کمپنی لا ٹربیونل (این سی ایل ٹی) کی جانب سے اس عرصے میں تقریباً 1,000 قراردادیں منظور کی گئی ہیں، جن میں سے 450 صرف گزشتہ دو سالوں میں پیش کی گئیں۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ تمام قراردادوں میں سے 45 فیصد پچھلے دو سالوں میں ہو چکے ہیں۔ صرف گزشتہ مالی سال میں 271 معاملوں کو کامیابی سے حل کیا گیا۔ جناب متل نے ان سالوں میں کوڈ  کی متاثر کن پیشرفت میں  تعاون کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی بی سی کے ذریعے قراردادیں، بینکنگ سسٹم کی بحالی میں سہولت فراہم کرتی ہیں، این پی اے کے بیانیے کو از سر نو تشکیل دیتی ہیں اور قرض لینے والوں کو قرض کی ادائیگیوں کو ترجیح دینے پر مجبور کرتی ہیں اور حکومت ہند کے وکست بھارت کے مقصد کی راہ ہموار کرتی ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002MR5A.jpg

 

سالانہ دن کی تقریبات کے ایک حصے کے طور پر، چیف جسٹس (ریٹائرڈ)و صدرشنل کمپنی لا ٹربیونل جناب  راملنگم سدھاکر،بھارت کے G20 شیرپا اور نیتی آیوگ کے سابق سی ای جناب ا میتابھ کانت ، چیف اکنامک ایڈوائزر، وزارت خزانہ ڈاکٹر وی اننتھا ناگیشورن، آئی بی بی آئی کے چیئرپرسن جناب روی متل ، کل وقتی ممبر آئی بی بی آئی جناب  جینتی پرساد ،کل وقتی ممبر، آئی بی بی آئی سندیپ گرگ نے آئی بی بی آئی کا سالانہ جریدہ ’’آئی بی سی کے آٹھ سال :: تلاش اور تجزیہ‘‘جار ی کیا۔یہ اشاعت آئی بی بی آئی  کی سالانہ اشاعت کی مسلسل چھ سال کے ساتھ  کوڈ کےآغاز کے آٹھ سال مکمل ہونے کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ یہ دیوالیہ پن کے بدلتے ہوئے نظام کی کھوج کرتا ہے، اہم اسٹیک ہولڈرز کے کردار کا جائزہ لیتا ہے، اور ٹیکسیشن اور دیوالیہ پن کے باہمی تعلق کا تجزیہ کرتا ہے۔ اس اشاعت میں ورکرز کے واجبات، بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں اور ڈیٹا کے تحفظ میں رازداری کے خدشات کو حل کیا گیا ہے۔ یہ گھریلو خریداروں کو درپیش چیلنجوں اور سی آئی آر پی  کے دوران براہ راست تحلیل کے امکانات کا بھی جائزہ لیتا ہے۔ ڈیجیٹل تبدیلی کو نمایاں کرتے ہوئے، یہ دیوالیہ پن کے عمل کو ہموار کرنے میں آرٹی فیشیل انٹیلی جنس اور بلاک چین کے کردار پر بحث کرتا ہے اور ایک مضبوط تشخیصی فریم ورک کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ مزید برآں، اس میں مارچ 2024 میں انسالوینسی اور بنکرپسی پر آئی آئی ایم  احمد آباد کی سالانہ ریسرچ ورکشاپ میں پیش کیے گئے نو تحقیقی مقالے شامل ہیں۔

 

اس کے علاوہ،آئی بی سی پر 5ویں نیشنل آن لائن کوئز کے فاتحین کو اس موقع پر میرٹ سرٹیفکیٹ، میڈل اور نقد انعام سے نوازا گیا۔

آئی بی بی آئی  کا 8واں سالانہ دن ایک اہم موقع تھا، جو گزشتہ سالوں میں انسالوینسی اور بنکرپسی  کے شعبے میں  کامیابیوں اور شراکت کی عکاسی کرتا ہے۔ اس تقریب میں بڑی تعداد میں معززین اور انسالوینسی کے شعبہ میں کام کرنے والوں یعنی حکومت اور ریگولیٹری اداروں کے افسران، دیوالیہ پیشہ ورانہ ایجنسیاں اور رجسٹرڈ ویلیورز تنظیمیں، دیوالیہ پیشہ افراد، رجسٹرڈ اقدار، دیگر پیشہ ور افراد، قرض دہندگان، کریڈیٹرس، کاروباری رہنما اور ماہرین تعلیم  شامل ہوئے۔ تقریب کا آن لائن لائیو ٹیلی کاسٹ بھی ہوا۔

جناب  سندیپ گرگ، کل وقتی ممبرآئی بی بی آئی  نے تقریب کے اختتام پراظہار تشکر پیش کیا۔

 

(ش ح۔اص)

 

UR No. 738


(Release ID: 2061060) Visitor Counter : 42


Read this release in: English , Hindi , Manipuri , Tamil