نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

عالمی یومِ سیاحت  2024 کے موقع پر نائب صدر کے خطاب کا متن

Posted On: 27 SEP 2024 2:12PM by PIB Delhi

جو تبدیلی پچھلی دہائی میں ہوئی ہے، اس میں ہوائی اڈوں کی تعداد کو دوگنا کرنے، ریلوے رابطے کے لیے عالمی معیار کے  بنیادی ڈھانچے اور دنیا کے بہترین معیار کی شاہراہوں  اور ایکسپریس ویز  کا قیام  شامل ہے۔

سفارت کار حضرات ، سیاحت  سے  متعلق افراد اور معزز حاضرین آپ کی شاندار موجودگی کے لیے  میں شکر گزار ہوں ۔ عالمی یوم سیاحت کے موقع پر، یہ پورے  دنیا کے لیے بہت اہمیت  کا حامل ہے کیونکہ یہ انسانیت کے  تعلق کو   جوڑتا ہے  ، جو اس وقت انتہائی ضروری ہیں، میری طرف سے مبارکباد۔

یہ تقریب سیاحت کے عالمی اقتصادی ترقی، سماجی ترقی اور ثقافتی تبادلے پر گہرے اثرات کا جشن منانے کے لیے ہے۔  ساتھیو ں ، یہ صرف الفاظ نہیں ہیں،  بلکہ زمینی حقیقت ہے ۔   یہ چیزیں واضح طور پر ظاہر ہوتی ہیں، اقتصادی ترقی سیاحت کی صنعت سے جڑی ہوئی ہے۔

اس سال کا موضوع  ’’ سیاحت اور امن ‘‘  فکر انگیز اور موجودہ دور کے لیے انتہائی اہم ہے۔  اس موضوع  میں گہرائی ہے۔ یہ انسانی وسائل کے درمیان، لوگوں کے درمیان رابطہ پیدا کرتا ہے اور لوگوں کے درمیان میل جول کو فروغ دیتا ہے۔ یہ ہم آہنگی کے لیے سازگار ہے اور خیالات کے تبادلے کا ایک ماحول پیدا کرتا ہے۔ لہٰذا، بالکل درست طور پر،  امن کے فروغ میں سیاحت  کا اہم رول ہے، یہ موضوع بالکل بروقت ہے، پوری دنیا امن کی خواہاں ہے۔

ہم شورش  کی زد میں ہیں، دنیا کے کسی بھی حصے میں ہونے والی جنگ و جدل ہر خطے کے لیے اذیت کا باعث بنتی ہے۔ یہ سپلائی چین کو متاثر کرتی ہے، منصوبہ بندی کو بگاڑتی ہے، ایک اذیت ہے اور اسی لیے سیاحت اور امن کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔

یہ موضوع بھارت کے لیے خاص طور پر موزوں ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی، متحرک اور فعال جمہوریت ہے اور انسانیت کا چھٹا حصہ یہاں آباد ہے۔ عالمی سطح پر سیاحت ایک فروغ پاتی ہوئی صنعت ہے۔ یہ اتنی پھل پھول رہی ہے کہ کچھ ممالک کی معیشت صرف سیاحت پر قائم ہے اور جب بھارت کی بات آتی ہے تو اس کی معیشت کا ستون بھی سیاحت ہے۔ ایک بیان میں اس  ملک کی گزشتہ دہائی میں ہونے والی شاندار اور بے مثال ترقی کو  اجاگر کیا گیا۔

میں تین دہائی پیچھے جاتا ہوں  ، جب میں 1989 ء میں پارلیمنٹ کا رکن تھا اور اس وقت  مرکزی حکومت میں وزیر تھا، ہماری معیشت کا حجم پیرس اور لندن کے شہر سے بھی چھوٹا تھا۔ جب میں جموں و کشمیر، سری نگر گیا، وزراء کی کونسل کے حصے کے طور پر، تو  مجھے  سڑکوں پر درجن بھر  سے زیادہ لوگ  دکھائی نہیں دیئے ۔ ہم ڈل جھیل کے کنارے ایک ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے اور اب تصور کریں کہ ہم کہاں پہنچ گئے ہیں۔ پچھلے سال دو کروڑ لوگوں نے کشمیر کا سیاحتی دورہ کیا۔

بھارت کی معیشت نے ایک دہائی میں ایک کمزور معیشت سے دنیا کی پانچ بڑی معیشتوں میں جگہ بنا ئی ہے۔ تمام اشارے بتاتے ہیں کہ اگلے دو برسوں میں ہم جاپان اور جرمنی کو پیچھے چھوڑ کر تیسری بڑی معیشت بن جائیں گے۔ یہی وہ مقام ہے  ، جہاں بھارت اس وقت کھڑا ہے۔ مثبت حکومت، تکنیکی ترقی اور ہر حکومتی معاملے میں شفافیت، جوابدہی  کے میکانزم کے ساتھ نظام میں اتنی بڑی تبدیلی آئی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بھی  ، اس کا اعتراف کیا ہے۔ بھارت سرمایہ کاری اور مواقع کے لیے دنیا کی پسندیدہ   جگہ بن چکا ہے۔

انڈیا ، جو کہ بھارت ہے، سیاحت کے لیے بھی دنیا کی پسندیدہ  جگہ ہے۔ بھارت کے کسی بھی حصے میں جائیں اور یہاں موجود سفارتکار، جو مختلف علاقوں میں جا چکے ہیں، میری بات کی تائید کریں گے۔ ہمارے پاس ہر موسم کے لیے سیاحت ہے، اس سرزمین پر آئیں  ، جو روحانیت کی سرزمین ہے، عظمت کی سرزمین ہے، علم کی سرزمین ہے، ویدوں کی سرزمین ہے اور پانچ ہزار سالہ تہذیبی اقدار کی سرزمین ہے۔ سال کے کسی بھی وقت  ، آپ کو یہاں سیاحتی مقامات کی سیر کا موقع ملے گا۔

اس ملک کی اقتصادی ترقی کا انجن، جو 2047 ء تک ترقی یافتہ ملک بننے کی منزل کی طرف گامزن ہے، بڑی حد تک سیاحت سے قوت حاصل کرے گا اور مجھے یقین ہے کہ آپ اس صلاحیت کو بروئے کار لانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے  ، جس کا استعمال ابھی باقی ہے اور کیوں نہیں؟ ہمارے  سیاحتی وسائل اور سیاحتی مقامات کے بھرپور استعمال کے لیے جو کچھ درکار ہے  ، وہ پہلی چیز  ، آپ کے   ملک کی  پہچان ہے۔

دنیا میں بھارت کی  پہچان ، اس سے بہت مختلف ہے   ، جو ایک دہائی پہلے تھی ، بھارت کی قیادت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا  جاتا ہے۔ اتنی بڑی معیشت کے  برابر دنیا میں اور کون   ہے ، جو سالانہ 8 فی صد جی ڈی پی کے ساتھ  ترقی کرنے کا دعویٰ کر سکتا ہے ؟ اور آنے والے کئی سالوں تک اس کی  ترقی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ دیکھیں 1.4 ارب لوگوں کو   ملک کی آخری  حد تک سہولت فراہم کی جا رہی ہے، چاہے وہ بیت الخلاء  ہوں، بجلی، انٹرنیٹ، تعلیم، یا نل کا  پانی ہو۔ ’ہر گھر نل، ہر نل میں جل،  یقینی طور پر جل،    معیاری جل  ‘ ۔     جب انہوں نے مجھے اپنے پائلٹ پروجیکٹ کا افتتاح کرنے کے لیے مدعو کیا  تو  میں نے اس کا باریکی  سے جائزہ لیا  ۔

میں نے کہا کہ  وزیرِ محترم  جھنجھنو جائیں، میرے آبائی ضلع میں، بٹن دبائیں، میرے تحصیل چڑوا جائیں، بٹن دبائیں، پھر میں نے کہا کہ  میرے گاؤں کٹھانا جائیں، بٹن دبائیں اور مجھے بتائیں کہ کتنے گھروں میں نل سے پانی آ رہا ہے۔ میرے گھر میں تھا، نام  بھی درج تھا۔ کچھ گھروں میں نہیں تھا  لیکن وہاں یہ عبارت لکھی ہوئی تھی ، کام جاری ہے ۔

اس عظیم کامیابی، حصولیابی اور  شواہد   سے متاثر ہو کر، اب انہیں ایک مشکل کام سونپا گیا ہے  ، جہاں انہیں سب سے نمٹنا پڑے گا۔ وہ بہت سمجھدار ہیں، یہاں شہری ہوا بازی کے وزیر کے پاس جائیں۔ وہ ریلوے کے وزیر کو لے آئیں گے اور آپ کو تمام وزراء کے ساتھ کام کرنا پڑے گا کیونکہ اگر میں ہندی میں کہوں تو ’’ سیاحت ایک بہت بڑا ہون ہے، اس ہون کنڈ میں ہر کسی کو اپنی قربانی دینی ہے اور یہ قربانی  دینے کا کام آپ کا ہے۔

لیکن میرا کہنا  ہے  ،  اگر ہم عالمی معیارات کے مطابق چلیں اور اپنے سیاحتی وسائل کو مؤثر طریقے سے استعمال اور بروئے کار لائیں، تو ہم تین بڑے مسائل حل کر سکتے ہیں  ، جو پوری دنیا کے لیے ایک ماڈل بن جائیں گے، جیسے ہمارا ڈیجیٹلائزیشن ماڈل ہے۔

پہلا، معیشت میں زبردست تعاون ہوگا ،  دوسرا، ہنرمندی میں زبردست اضافہ ہوگا اور جیسے بالکل درست کہا گیا ہے، اگر ہمارے پاس سیاحت کو سنبھالنے والے ماہر افراد ہوں کیونکہ ہر سیاح ایک خواب کے ساتھ آتا ہے، وہ  مسائل کا سامنا نہیں کرنا چاہتا۔ اسے ضرورت پڑنے پر رہنمائی چاہیے، وہ بھارت کے ترقیاتی سفر کو بغیر کسی  رخنہ اندازی کے دیکھنا چاہتا ہے۔ مختلف عناصر نے  یہ کام کیا ہے۔ لیکن انسانی وسائل بہت اہم ہیں، اسی لیے میں معزز وزیر سے درخواست کروں گا کہ وہ تعلیمی اداروں سے رابطہ کریں تاکہ آپ اس شعبے کو سنبھالنے کے لیے اعلیٰ معیار کے   ، بہترین  انسانی وسائل تیار کرسکیں۔

ہمیں سیاحت کو انتہائی سستا بنانا ہوگا، ہمارے معزز وزیر اعظم سے بڑا سیاحت کا سفیر کوئی نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے صرف چند لمحے لکشدیپ میں گزارے اور پوری دنیا کو اس کے بارے میں معلوم ہوگیا۔ آپ کو  ، اس ملک کے ہر حصے کو دریافت کرنا ہوگا، آپ کے پاس انڈین کونسل آف کلچرل ریلیشنز، انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز، ہمارے غیر ملکی مشن اور عمومی ثقافتی مراکز جیسے ادارے موجود ہیں۔

ریاست مغربی بنگال کے گورنر کے طور پر، میں مشرقی زون کلچرل سینٹر کا چیئرمین تھا، جس میں دس ریاستیں شامل تھیں۔ اگر آپ میگھالیہ جیسے مقام پر جائیں گے، تو آپ پانی کی  شفافیت سے حیران رہ جائیں گے، آپ کو ایک ایسا گاؤں دیکھ کر حیرانی ہوگی  ، جو اتنا ماحول دوست ہے۔ ان دس سالوں کے دوران بھی، ہم نے سیاحت کے لیے  نوادرات تخلیق کیے ہیں۔

اسٹیچو آف یونٹی ہمارے ملک کی ثقافت اور تاریخ کا امتزاج ہے، جو سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یادگار ہے۔ ہم نے اتنی لمبی سرنگیں اور پل بنائے ہیں اور سفارت کاروں نے   دیکھا ہوگا کہ اچانک بھارت منڈپم اور یشو بھومی کا ظہور ہوا۔ یہ سب ہو رہا ہے۔ اس  منظر نامے کو دیکھتے ہوئے، ہمیں دنیا کے سیاحتی نقشے پر اپنا مناسب مقام حاصل کرنا ہے کیونکہ ہم دنیا کی سب سے قدیم تہذیب ہیں۔

یونیسکو کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس 45   تاریخی ورثہ   ہیں، میں اس تعداد کو محدود نہیں کرتا۔ انہوں نے اپنی سائنسی پیمائش سے یہ تعداد طے کی ہے لیکن یہ تعداد کئی گنا زیادہ ہے۔ یہ ہماری ثقافت کی عکاسی کرتی ہے، جیسے درگا پوجا، جس میں آپ شرکت کریں گے۔ گنیش چترتھی، اونم، ہولی، دیوالی اور مجھے یہ کہنے دیں کہ ہمارے تہوار سیاحت کے لیے  مقناطیسی کشش رکھتے ہیں۔

تاریخ اُس وقت رقم ہوئی  ، جب وزیر اعظم نریندر مودی منگولیا گئے ۔   منگولیا نے اپنے اہم تہوار کی تقریبات ملتوی کر دیں ۔  مثال کے طور پر، ہماری دیوالی ایک خاص مہینے میں ہوتی ہے، لیکن   یہ تقریب ایک مہینے پہلے منعقد کی گئی  کیونکہ وہ اپنے ملک کی ثقافت کو اجاگر کرنا چاہتے تھے۔

آپ کو یہاں معزز وزیر اعظم کی تقریر سننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ انہوں نے کوئی بات مبہم نہیں چھوڑی۔ انہوں نے ان تمام کامیابیوں کا ذکر کیا  ، جو ہم نے حاصل کی ہیں اور اس لیے آج کے دن ہم عہد کریں کہ جیسے ہم بھارت کو دیگر شعبوں میں اس کا جائز مقام دلوا رہے ہیں، ویسے ہی سیاحت میں بھی بھارت کو اس کا مقام دلائیں گے۔

آج کے دن اگر میں کہوں،  ’’ جل، تھل، آکاش اور انترکش میں بھارت کی دھوم مچ رہی ہے۔ ‘‘  اگر ہم سمندر، زمین، آسمان یا خلاء  میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیں، تو ہماری کامیابیاں عالمی سطح پر گونج رہی ہیں۔ ہم اپنی خلائی ٹیکنالوجی کے ذریعے اقتصادی ترقی کر رہے ہیں، دوسرے ممالک کے سیٹلائٹ لانچ کر رہے ہیں، جن میں ترقی یافتہ ممالک بھی شامل ہیں۔ اس حیثیت کو مزید  مستحکم کرنے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، لیکن سیاحت کے وزیر کے لیے، پچھلے 5000 سالوں سے سیاحتی وسائل کو فروغ دیا جا رہا ہے اور گزشتہ 10 سالوں میں ترقی کو اس سطح تک پہنچا دیا گیا ہے کہ اب انہیں اپنی تخیل کو پرواز دینا ہوگی۔ آپ کی پرواز خلاء میں ہونی چاہیے۔ آپ کو یہ کوشش کرنی ہوگی کہ سیاحت کے ہر علاقے کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا جائے اور مجھے یقین ہے کہ آپ ہمارے غیر ملکی مشنوں کو بھی  ، اس مقصد کے لیے فعال کریں گے۔ یہ ہماری معیشت کو فروغ دے گا اور ہمیں ایک ترقی یافتہ ملک بنائے گا اور میرے خیال میں، چاہے میں اُس وقت موجود نہ  رہوں، لیکن ہمیں آزادی کی صد سالہ تقریب سے بہت پہلے یہ مقام حاصل کرنا مقدر بن چکا ہے۔

ایک بڑی چھلانگ لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ مختلف شعبوں میں ٹاسک فورسز تشکیل دی جائیں  ، جو زمینی حقائق کا جائزہ لیں، ہم آہنگی پیدا کریں اور نتائج حاصل کریں۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سب ہوگا۔

لوگ روزگار کے متلاشی ہیں، ایک طویل عرصے تک ہم نے سمجھا کہ صرف سرکاری ملازمت ہی روزگار کا واحد ذریعہ ہے۔ میں خود سے سوچتا ہوں کہ اگر عالمی بینک نے یہ کہا کہ بھارت سرمایہ کاری اور مواقع کے لیے دنیا کی پسندیدہ جگہ ہے، تو یہ یقینی طور پر سرکاری ملازمتوں کے لیے نہیں تھا، اس کا مطلب ہے کہ مواقع کہیں اور موجود ہیں۔

سیاحت بے شمار مواقع فراہم کرتی ہے، جہاں آپ قدر میں اضافہ کر سکتے ہیں، ہماری مصنوعات کے لیے کافی  مارکیٹ موجود ہے۔ دو دن پہلے میں ایک ایکسپو میں گیا  ، جو اتر پردیش میں تھا ۔  وہاں مجھے  ’’ ایک ضلع، ایک مصنوعات ‘‘  کا وزیر اعظم کا ویژن حقیقت  بنتا نظر آیا ۔ میں نے 75 اضلاع کی 75 مصنوعات دیکھیں اور میرا دل نہیں چاہا کہ میں وہاں سے ہٹوں، گھاس کا کام،  براس  کا کام۔ میں کل ایک انسٹی ٹیوٹ گیا،  بانس سے کیا لکڑی بنی ہے! ساگوان سے بھی زیادہ مضبوط ہے۔ مجھے سورج کنڈ میں شمال مشرقی ریاستوں کی نمائش دیکھنے کا موقع ملا، کیا کرشماتی کام تھا، سیاح اسے دیکھتے  رہ جاتے ہیں۔

ہمیں اسے عالمی امن اور ہم آہنگی کے لیے بروئے کار لانا ہوگا کیونکہ ہمارے اقدار کیا کہتے ہیں؟ ہماری ثقافت کیا کہتی ہے؟ وہ کہتی ہے – ’’  اتِتھی دیوو بھو‘‘۔ اسی لیے جی 20 کے دوران جو ہوا، وہ میرے لیے بطور نائب صدر بہت خوش آئند تھا کیونکہ رہنماؤں نے اس کا ذکر کیا۔ 200 سے زیادہ غیر ملکی وفود نے ہر ریاست اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں کا دورہ کیا، انہیں ہمارےکھانوں، ہمارے ثقافتی اثاثے   اور ہمارے سیاحتی مقامات سے روشناس کرایا گیا اور ان کا ایک ہی تاثر تھا -ہمارے لئے تعریفیں۔بغیر کسی جھجھک کے کہا گیا کہ ہمارے طے کردہ معیار بہت بلند ہیں اور ان تک پہنچنا مشکل ہے۔

لہذا، آپ کی اطمینان کی سطح کو ہر روز بدلنا ہوگا۔ جب آپ ایک سطح پر پہنچ جائیں، تو اسے اگلی سطح تک لے جانا چاہیے۔ آپ کی وزارت، گجیندر جی، میرے خیال میں روزگار پیدا کرنے والی بن جائے گی، کاروبار پروان چڑھے گا۔ جب ویلیو ایڈیشن کی بات ہو تو یہ اختراعات کا مرکز بنے گا اور یہ پورے ملک کے لیے ایک اضافی فائدہ ہوگا۔

 ’’ اتیتھی دیوو بھوا ‘‘    آپ کا پروگرام  کتنا اچھا ہے ، دیکھو اپنا دیش ، سودیش درشن  ،  روحانی سیاحت، طبی سیاحت، مذہبی سیاحت، یہ سب بہت اعلیٰ معیار کے ہیں ،  ہمارے مذہبی مقامات کی دیکھ بھال میں ہر طرف بہتری آئی ہے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں ملکی سیاحت میں زبردست وسعت آئی ہے۔

لہٰذا، آپ کی ستائش کرتے ہوئے اور  عالمی یومِ سیاحت پر  آپ سب کو مبارکباد دیتے ہوئے، میں اپیل کرتا ہوں کہ ہر شخص سیاح بنے۔   حصولِ علم کا کوئی بڑا ذریعہ نہیں ہے سوائے سفر کے۔ سیاحت سے  بڑا  کوئی بہتر جڑاؤ نہیں ہے، آپ کو ایک سکون ملتا ہے، آپ کی پریشانی دور ہو جاتی ہے۔ جب آپ ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، اتر پردیش، میزورم، میگھالیہ، کیرالا میں وقت گزارتے ہیں تو آپ  پُر سکون ہو جاتے ہیں۔ میں ان تمام ریاستوں کا نام لے سکتا ہوں، بشمول میری اپنی ریاست راجستھان کے ۔

ساتھیو ، میں اس موقع پر بہت خوش ہوں کہ ہم اس ملک میں ہر ایک کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم کاروبار کو آسان بنا رہے ہیں، کاروبار میں آسانی اور ان لوگوں کے لیے زندگی میں آسانی پیدا کر رہے ہیں  ، جو کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ انہیں کھانا بنانے والی گیس فراہم کی جائے گی، جنہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ اسے حاصل کر سکتے ہیں، سستی رہائش فراہم کی جا رہی ہے۔

جو سہولیات عام طور پر شہری زندگی سے وابستہ سمجھی جاتی ہیں، وہ اب گاؤوں میں دستیاب ہیں ۔  مجھے  اس میں شک نہیں کہ  گاؤں بھی آپ کی عظیم کوششوں سے بہت زیادہ فائدہ اٹھائیں گے۔ آپ سب کو مبارکباد اور خصوصاً آپ کے صبر کے لیے بہت زیادہ مبارکباد۔ 

آپ کا شکریہ ۔

 

 ....................................

) ش ح –    ع و     -  ع ا )

U.No. 538



(Release ID: 2059587) Visitor Counter : 10


Read this release in: English