خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
پاکسو ایکٹ 2012 کے تحت امداد فراہم کرنے والے افراد کے معاملے میں این سی پی سی آر کی ماڈل گائڈ لائن کے نفاذ کی نوعیت پر تبادلۂ خیال کیلئے این سی پی سی آر کے ذریعہ منعقدہ میٹنگ میں ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندگان نے شرکت کی
Posted On:
25 SEP 2024 8:37PM by PIB Delhi
عدالت عظمیٰ نے مقدمہ بعنوان ’’ہم ہندوستان کی خواتین بنام یونین آف انڈیا اور دیگر‘‘بموجب احکام عرضی دعویٰ (دیوانی) نمبرشمار 1156/2021 اور عرضی دعویٰ نمبر شمار 427/2022 بعنوان بچپن بچاؤ آندولن بنام یونین آف انڈیا بموجب احکام مورخہ 09.10.2023 کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ پاکسو ایکٹ 2012 کی دفعہ 39 کے تحت امداد فراہم کرنے والے افراد کے معاملے میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مشورے سے معیاری رہنام خطوط وضع کرے۔
اس کے مطابق، کمیشن نے ماڈل گائیڈ لائنز تیار کی تھیں اور اسے عدالت عظمیٰ میں داخل کیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے 30.07.2024 کو ایک حکم جاری کیا جس میں اس نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مذکورہ رہنما خطوط پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت دی اور اس کے بعد کمیشن کو نفاذ کی نوعیت سے آگاہ کریں۔
لہذا این سی پی سی آر نے عدالت عظمیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پاکسو ایکٹ 2012 کے دفعہ 39 کے تحت امداد فراہم کرنے والے افراد کے حوالے سے این سی پی سی آر کے ماڈل گائیڈلائنز پر عمل درآمد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا۔ یہ میٹنگ25/09/2024کو وگیان بھون نئی میں منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں 24 ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
بچوں سے متعلق قانون کی رکن محترمہ پریتی بھاردواج دلال ،بچوں کی صحت، دیکھ بھال اور بہبودسے متعلق رکن محترمہ دیویا گپتا اور این سی پی سی آر نے تمام حاضرین کا خیرمقدم کیا اور اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ہر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو پاکسو ایکٹ 2012 کے دفعہ 39 کے تحت معاون افراد کی مدد کے سلسلے میں ماڈل گائیڈ لائنز کو نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
این سی پی سی آر کے چیئرپرسن شری پریانک قانونگو نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے افسران کا خیرمقدم کرتے ہوئے اپنے کلیدی خطبے میں اِس بات پر زور دیا کہ اس میٹنگ کا انعقاد عدالت عظمیٰ کے احکام کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ جناب قانونگو نے پاکسو ایکٹ 2012 کی دفعہ 39 کے کلیدی مقصد پر بھی تبادلۂ خیال کیا جس کا مقصد متاثرہ بچوں کو قانونی کارروائی کے دوران جذباتی اور نفسیاتی مدد فراہم کرنا اور ان کی صحت اور تحفظ کو مزید یقینی بنانا ہے۔
این سی پی سی کے چیئرپرسن نے بتایا کہ تمام ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مذکورہ رہنما خطوط پر عمل آوری کے لیے ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں اور اس کے بعد ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اس سلسلے میں عمل آوری سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ معلومات فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔ ریاست کے تمام اضلاع میں رہنما خطوط پر عمل آوری سے متعلق حکم نامے کی نقل کے سلسلے میں، معاون افراد کے ایمپینلمنٹ کے اشتہار کی کاپی این سی پی سی آر کے ’’پاکسو ٹریکنگ پورٹل‘‘ پر معاون افراد کی تفصیلات اپ لوڈ کرنے کی ہدایات جاری کی۔
انہوں نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ جنسی استحصال کے شکار بچوں کی بازآبادکاری اس وقت ممکن ہے جب ایک معاون افراد متاثرہ بچوں کی مدد کے لئے موجود ہو۔ انہوں نے مزید اس بات پر زور دیا کہ کسی خاص ریاست میں بچوں کے جنسی استحصال کے زیر التواء کیسوں کے تناسب سے معاون افراد کو فہرست میں شامل کرنا ضروری ہے اور ایسے معاون افراد کی تفصیلات ’’پاکسو ٹریکنگ پورٹل‘‘ پر اپ لوڈ کی جائیں تاکہ متاثرہ بچوں کی بروقت مدداور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
میٹنگ کے بعد ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے موجودہ نمائندوں سے رہنما خطوط پر عمل آوری کی صورتحال پر کھلی بحث اور تجاویز پیش کی گئیں۔
پروگرام کے اختتام پراین سی پی سی آر کی ممبر سکریٹری محترمہ روپالی بنرجی سنگھ نے سبھی شرکاء کا ان کی فعال شرکت پر شکریہ ادا کیا۔
****
ش ح ۔ ت ف۔ ع د
U-No. 467
(Release ID: 2058919)
Visitor Counter : 29