ٹیکسٹائلز کی وزارت
ٹیکسٹائل کےمرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ نے سنٹرل سلک بورڈ کی پلاٹینم جبلی منانے کے لیے یادگاری سکہ کی نقاب کشائی کی
Posted On:
25 SEP 2024 6:23PM by PIB Delhi
ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ نے 20 ستمبر 2024 کو میسور میں سنٹرل سلک بورڈ (سی ایس بی) کی پلاٹینم جبلی مناتے ہوئے یادگاری سکہ کی نقاب کشائی کی۔ سنٹرل سلک بورڈ نے ہندوستان کی ریشم کی صنعت کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی مخصوص خدمات کے 75 سال مکمل کیے ہیں۔
تقریبات میں بہت سی سرکردہ شخصیات نے بھی شرکت کی ، جن میں بھاری صنعت اور اسٹیل کے مرکزی وزیر جناب ایچ ڈی کماراسوامی؛ وزیر مملکت برائے امور خارجہ اور ٹیکسٹائل کے وزیر مملکت جناب پبیتر مارگریٹا؛ ٹیکسٹائل کی وزارت کی سکریٹری محترمہ رچنا شاہ؛ حکومت کرناٹک میں مویشی پروری اور ریشم کے کیڑوں کی پرورش کے وزیر جناب کے وینکٹیش؛ ممبر پارلیمنٹ، راجیہ سبھا اور بورڈ ممبر، سنٹرل سلک بورڈ، جناب ایرنا بی کلاڑی؛ ممبر پارلیمنٹ، راجیہ سبھا، اور بورڈ ممبر، سنٹرل سلک بورڈ، جناب نارائنا کوراگپا؛ ممبر پارلیمنٹ، لوک سبھا، چکابالا پورہ، اور بورڈ ممبر، سنٹرل سلک بورڈ، ڈاکٹر کے سدھاکر؛ ممبر پارلیمنٹ، لوک سبھا اور بورڈ ممبر، سنٹرل سلک بورڈ، جناب اے جی لکشمی نارائن والمیکی؛ ممبر پارلیمنٹ، لوک سبھا، جناب یدویر کرشن دتا چامراج واڈیار؛ ایم ایل اے، حکومت کرناٹک جناب جی ٹی دیوےگوڑا؛ اور وزارت اور سنٹرل سلک بورڈ کے دیگر سینئر افسران شامل ہیں۔
سنٹرل سلک بورڈ (سی ایس بی) کے 75 سالہ سفر کی یاد میں ہونے والی تقریبات کے دوران، کئی نئی اہم چیزیں جاری اور لانچ کی گئیں۔ سی ایس بی کی تاریخ کوپیش کرنے والی ایک دستاویزی ویڈیو ، اس کے ساتھ ہی پلاٹینم جوبلی منانے کے لئے ایک یادگاری سکہ اور 1949 سے قوم کی خدمت میں سی ایس بی کے عنوان سے ایک کافی ٹیبل بک کی نقاب کشائی کی گئی۔ سی ایس بی کے 75 برسوں کے لوگو پر مشتمل ایک پوسٹل کور بھی جاری کیا گیا۔ اس کے علاوہ شہتوت کی نئی اقسام اور ریشم کے کیڑے کے ہائبرڈ، بشمول مشرقی اور شمال مشرقی ہندوستان کے لیے سی بی سی-01(سی-2038) نیز S8 x CSR16)) اور) CMB-02 (TT21 x TT56، ریشم کی پیداواربڑھانے کے لیے لانچ کیے گئے ۔ 13 کتابوں، 3 مینول اورسیری کلچرکےلئے مخصوص1 ہندی میگزین کے اجراء کے ساتھ ساتھ، چار نئی ٹیکنالوجیز- نرمول، سیری- وِن، مسٹر پرو، اور ایک ٹریپنگ مشین متعارف کروائی گئی تھیں۔ سلک مارک انڈیا (ایس ایم او آئی) کی ویب سائٹ کو باضابطہ طور پر شروع کیا گیا اور سی ایس بی اوراہم اداروں جیسے آئی سی اے آر-سی آئی ایف آر آئی بیرک پور، جین یونیورسٹی بنگلورو، اور آسام زرعی یونیورسٹی (اے اے یو) ، جورہاٹ کے درمیان مفاہمت ناموں (ایم او یوز) کا تبادلہ کیا گیا۔جس کا مقصد سیری کلچر تحقیق اور ٹریننگ میں کوآپریٹو کوششوں کو مستحکم کرنا ہے۔
شہتوت کی نئی اقسام اورسلک ورم ہائبرڈز کومتعارف کرانا،ریشم کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے اہم ہے، خاص طور پر مشرقی اور شمال مشرقی ہندوستان میں، اس کے ذریعہ پیداواری علاقوں کو متنوع اور علاقائی انحصار کو کم کرنا ہے۔ مزید برآں، نرمول اور سیری وِن جیسی اختراعی ٹیکنالوجیز کا اجراءکیڑوں کے بندوبست جیسے اہم چیلنجوں سے نمٹنے، پائیدار طریقوں کو فروغ دینے، اور پیداواری صلاحیت بڑھانے میں مددگار ہے۔
تقریب کے دوران جاری کردہ جانکاری سے متعلق وسائل کسانوں کو ضروری معلومات کے ساتھ بااختیار بنائیں گے، جب کہ آئی سی اے آر-سی آئی ایف آر آئی اور جین یونیورسٹی جیسے اداروں کے ساتھ دستخط شدہ مفاہمت نامے باہمی تحقیق اور تربیتی اقدامات میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔ ریشم کے کاشتکاروں کے لیے بنیادی ڈھانچے، مارکیٹ تک رسائی، اور وسائل کی دستیابی کو بڑھانے کے لیے یہ حکمت عملی ان کی ترقی کے لیے ایک معاون ماحولیاتی نظام قائم کرتی ہے، جس کا مقصدذریعہ معاش کو بہتر بنانا اور عالمی ریشم مارکیٹ میں ہندوستان کی پوزیشن کو مضبوط کرنا ہے۔
دو دن کی تقریبات کے دوران سیری اسٹیک ہولڈرز کے تجربات ایک دوسرے سے شیئر کرنے کاسیشن بھی منعقد کیا گیا، جس میں سلک سیکٹر اور بائی- پروڈکٹ پروڈیوسرز کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کیا گیا۔ اس سیشن نے شرکاء کو ریشم کی صنعت کی موجودہ حالت کے بارے میں بات چیت کرنے اوراپنے تجربات مشترک کرنے کا ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔ بات چیت سے کئی اہم تجاویز سامنے آئیں، جن میں جانوروں کی خوراک، دواسازی اور طبی ایپلی کیشنز میں سیری کلچر کے فضلے کو استعمال کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کی تشکیل شامل ہے۔
شرکاء نے ریشم کی پیداوار والی ریاستوں میں بازار کی سہولیات کو مضبوط کرنے اورریشمی نسیج کی قیمتوں کو مستحکم کرنے جبکہ کسانوں کے مارجن کو بڑھانے کے لیے بچولیوں کے اثر و رسوخ کو کم کرنےکی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مارکیٹ کی افراط زر کے مطابق یونٹ لاگت میں ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ ریشم کے اجزاء پر سبسڈی دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
مرکزی سلک بورڈ کا قیام امپیریل حکومت کے ذریعہ سلک پینل کی سفارشات پر ریشم کی صنعت کی ترقی کا جائزہ لینے کے لیے 8 مارچ 1945 کو کیا گیا تھا۔ آزاد ہندوستان کی حکومت نے 20 ستمبر 1948 کوسی ایس بی ایکٹ 1948 نافذ کیا۔ 9 اپریل 1949 کو ریشمی صنعت کی شکل دینے کے لیے 1948 کے پارلیمنٹ(ایل ایکس آئی) ایکٹ کے تحت ایک قانونی ادارہ سینٹرل سلک بورڈ(سی ایس بی) قائم کیا گیا۔
سنٹرل سلک بورڈ(سی ایس بی) جامع سیری کلچر ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (آر اینڈ ڈی) کا واحد ادارہ ہے اور 26 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ترقیاتی پروگراموں کو مربوط کرتا ہے۔سی ایس بی کی لازمی سرگرمیاں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ، چار درجاتی ریشم کے کیڑے کے بیج پروڈکشن نیٹ ورک کی دیکھ بھال، تجارتی ریشم کے کیڑے کے بیج کی پیداوار میں قائدانہ کردار، مختلف پیداواری پروسیس میں کوالٹی پیرامیٹرز کو معیاری بنانا اور ریشم اور ریشم کی صنعت سے متعلق تمام معاملات پر حکومت کو مشورہ دینا شامل ہیں۔ سنٹرل سلک بورڈ کی یہ لازمی سرگرمیاں مختلف ریاستوں میں واقع سی ایس بی کے 159 یونٹس کے ذریعہ انجام دی جارہی ہیں۔
سی ایس بی کے آر اینڈ ڈی اداروں نے مختلف خطوں اور موسموں کے مطابق 51 سے زیادہ سلک ورم ہائبرڈز، میزبان پودوں کی زیادہ پیداوار دینے والی20 اقسام، اور 68 سے زیادہ پیٹنٹ شدہ ٹیکنالوجیز تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سی ایس بی کی آر اینڈ ڈی کوششوں کی وجہ سے، ملک نے دیسی خودکار ریلنگ مشینیں تیار کرنی شروع کر دی ہیں، جو پہلے چین سے درآمد کی گئی تھیں۔ یہ پیش رفت ریشم کی پیداوار کو بہتر بنانے، کسانوں اور اسٹیک ہولڈرز کو معیار اور پیداوار دونوں کو بڑھانے کے لیے قیمتی اوزار اور تکنیک فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہیں۔
سنٹرل سلک بورڈ (سی ایس بی) کے یکسرتبدیلی کے اقدامات کے ذریعہ، ہندوستان نے ریشم کی صنعت میں متاثر کن ترقی کی ہے۔ یہ ملک اب دنیا بھر میں ریشم پیدا کرنے والے ملکوں میں دوسرے نمبر پر ہے، جس کا عالمی پیداوار میں حصہ داری 1949 میں 6 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 42 فیصد ہو گئی ہے۔ خام ریشم کی پیداوار 1949 میں 1,242 میٹرک ٹن سے بڑھ کر24-2023 میں38,913 میٹرک ٹن ہو گئی ہے۔کارکردگی میں بہتری واضح ہے، کیونکہ رینڈٹا 1949 میں 17 سے کم ہو کر24-2023 میں 6.47 ہو گیا ہے اور شہتوت کے باغات کی فی ہیکٹر پیداوار 15 کلو سے بڑھ کر 110 کلوگرام ہو گئی ہے۔ مزید برآں، ریشم کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کی آمدنی50-1949 میں 0.41 کروڑ روپئے سے بڑھ کر24-2023 میں 2,028 کروڑ روپئے ہو گئی اوراس کی برآمدات 80 سے زیادہ ممالک تک پہنچ گئی۔
********
ش ح۔ ف ا ۔ف ر
(U: 466)
(Release ID: 2058892)
Visitor Counter : 29