کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

حکومت کے پہلے 100 دنوں میں محکمہ تجارت کی  بنیادی توجہ  برآمد کنندگان کو بااختیار بنانے اور عملیات کو ہموار کرنے پر مرکوز رہی

Posted On: 20 SEP 2024 4:54PM by PIB Delhi

محکمہ تجارت نے موجودہ حکومت کے پہلے 100 دنوں کے دوران برآمد کنندگان کو بااختیار بنانے، عملیات  کو ہموار کرنے اور اختراعی حل کے ذریعے اقتصادی ترقی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ نیچے دی گئی  کامیابیاں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں ۔ ذیل میں چند اہم جھلکیاں ہیں:

 

1۔ ٹریڈ کنیکٹ ای-پلیٹ فارم کے ذریعے برآمد کنندگان کو بااختیار بنانا

ایک جامع ٹریڈ کنیکٹ ای-پلیٹ فارم کے آغاز نے 6 لاکھ سے زیادہ آئی ای سی  ہولڈرز، 185 ہندوستانی مشن کے عہدیداروں، اور 600 سے زیادہ ایکسپورٹ پروموشن کونسل کے اراکین کو ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈکے  دفاتر اور بینکوں سے جوڑ دیا ہے۔ یہ ڈیجیٹل اقدام چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں  کو معلومات اور رہنمائی فراہم کرتے ہوئے، زیادہ آسان اور شفاف برآمدی ماحولیاتی نظام کو فروغ دے کر کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھاتا ہے۔

 

2۔ ایم ایس ایم ای  برآمد کنندگان کے لیے بہتر انشورنس کور

برآمدات کو فروغ دینے کے لیے، حکومت نے ایم ایس ایم ای  برآمد کنندگان کے لیے ایک بہتر انشورنس کور متعارف کرایا ہے، جس سے توقع ہے کہ کم قیمت پر 20,000 کروڑ روپے کا قرضہ فراہم کیا جائے گا۔ یہ اقدام ہندوستانی برآمدات کو مزید مسابقتی بنائے گا، جس کی بدولت  تقریباً 10,000 برآمد کنندگان کو فائدہ ہوگا۔

 

3.۔ سیلف سرٹیفائیڈ الیکٹرانک بینک ریئلائزیشن سرٹیفکیٹ سسٹم کے ذریعے تعمیل کے بوجھ کو کم کرنا

خود سے تصدیق شدہ الیکٹرانک بینک ریئلائزیشن سرٹیفکیٹ سسٹم کے متعارف ہونے سے برآمد کنندگان کے لیے تعمیل کی لاگت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اس سے پہلے فی ای بی آر سے آنے والی   500 سے 1,500 کے درمیان لاگت آتی تھی، یہ نظام اب برآمد کنندگان کو .125 کروڑ روپے کی بچت کراتا ہے.اور فوائد اور رقم کی واپسی کا دعوی کرنے کے عمل کو آسان بناتا ہے۔ یہ بغیر کاغذ والا نظام ڈیجیٹل، ماحول دوست معیشت کو فروغ دینے، انتظامی اور ماحولیاتی اخراجات دونوں کو کم کرنے کے حکومت کے وسیع اہداف سے بھی ہم آہنگ ہے۔

. ای بی آر سی ایس کے بلک جنریشن اور ایپلیکیشن پروگرامنگ انٹرفیس . کا انضمام وقت اور محنت کو نمایاں طور پر کم کرتا ہے، برآمد کنندگان اور متعلقین کے لیے عمل کو ہموار کرتا ہے۔ یہ نظام چھوٹے برآمد کنندگان کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہے، خصوصاً پر ای کامرس میں، کیونکہ یہ اعلیٰ حجم، کم لاگت کے لین دین کو مؤثر طریقے سے ہینڈل کرتا ہے۔ نتیجے کے طور پر، یہ انہیں بین الاقوامی تجارت میں ان کی ترقی اور شرکت کی حمایت کرتے ہوئے زیادہ مؤثر طریقے سے فوائد اور رقم کی واپسی کا دعوی کرنے کے قابل بناتا ہے۔

 

4- ای کامرس ایکسپورٹ ہب (ای سی ای ایچ) کے ذریعے ایس ایم ای ایکسپورٹرز کو دنیا سے جوڑنا

ای کامرس ایکسپورٹ ہب (ای سی ای ایچ) کا آغاز ہندوستان کے سرحد پار ای کامرس ماحولیاتی نظام میں انقلاب لانے کے لیے تیار ہے، جس کے   استعمال سے 2030 تک 100 بلین امریکی ڈالر کی ممکنہ برآمدات ہونے کا تخمینہ ہے۔ یہ مراکز  ایک ضلع ایک چیزکے پروڈیوسروں کو عالمی بازاروں  تک رسائی دلانے، لاگت کو کم کرنے اور لاجسٹکس کو آسان بناتے ہیں۔

یہ مرکز ٹرانسپورٹ، گودام اور کوالٹی ایشورنس میں روزگار کے مواقعوں کو فروغ دیں گے۔ ٹائر ٹو اور ٹائر تھری شہروں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں کو عالمی مارکیٹ پلیس ای سی ای ایچ  کے ساتھ جوڑنا ان خطوں کی ڈیجیٹل تبدیلی کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ رابطہ چھوٹے شہروں کو بین الاقوامی تجارت میں وسیع مواقع تک رسائی کے قابل بنائے گااور اقتصادی ترقی نیز شمولیت کو فروغ دے گا۔

 

5. جی ای ایم  پورٹل پر ایم ایس ایم ایز کے لیے لین دین کے اخراجات کو کم کرنا

گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس  میں ایم ایس ایم ای کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو فروغ دینے کے لیے، قیمتوں کے تعین کے سلیب کی تعداد کو کم کر دیا گیا ہے، جس سے دکانداروں کے لیے سمجھنا اور ان کی تعمیل کرنا آسان ہو گیا ہے۔ چارجز پر نئی حد زیادہ قیمت والے لین دین کے لیے زیادہ کمی کو یقینی بناتی ہے کیونکہ 10 کروڑ سے زیادہ کے آرڈرز اب 3 لاکھ روپے کی فلیٹ فیس ادا کریں گے، جو کہ پہلے  کے72.5 لاکھ روپے طے شدہ ٹرانزیکشن چارجز سے ایک  بڑی کمی ہے۔

 

6. دبئی میں بھارت مارٹ

ایک اہم اقدام میں، محکمہ تجارت نے دبئی میں بھارت مارٹ کے قیام میں سہولت فراہم کی ہے۔ یہ مرکز ہندوستانی ایم ایس ایم ایز کو خلیج تعاون کونسل ، افریقی، اور سی آئی ایس بازاروں تک سستی رسائی فراہم کرے گا۔اس طرح ان خطوں میں ہندوستان کی برآمدات کو فروغ ملے گا۔

 

7. جن سنوائی کے ذریعے انسانی انٹرفیس کو ختم کرنا

حکومت نے جن سنوائی نام کا  ایک ایسا پلیٹ فارم شروع کرکے کاروبار کرنے میں آسانی کو مزید بڑھایا ہے جو بیچولیوں  کے عمل دخل کو ختم کرنے اور متعلقین نیز محکمے کے د رمیان براہ راست رابطے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس سے شفافیت کو فروغ ملتا ہے اور کاروبار کے وقت اور مشقت کی بچت ہوتی ہے، جس سے دفتر کے چکر کاٹنے کی ضرورت کم ہوتی ہے۔

 

8۔ نامیاتی ریگولیٹری ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانا

قدرتی پیداواریت کا ایک نئے سرے سے تیار کردہ قومی پروگرام (این پی او پی) برآمد کے بہتر مواقع کے ذریعے 5,000 کاشتکار گروپوں کے تقریباً 20 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار ہے۔ ، 2025-26 تک نامیاتی برآمدات  سرٹیفیکیشن کے معیار کو بہتر بنانے پر توجہ کے ساتھ کے ایک بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کرنے کی امید ہے۔

 

9. پردھان منتری چا شرمک پروٹساہن یوجنا (پی ایم سی ایس پی وائی)

اس اقدام کے تحت آسام اور مغربی بنگال کے 1,210 چائے کے باغات میں 10 لاکھ سے زیادہ کارکنوں کو صحت کی بہتر دیکھ بھال، تعلیم اور آرام کرنے کے شیڈ کی سہولیات تک رسائی حاصل ہوگی۔ یہ چائے کے باغات کے کارکنوں اور ان کے خاندانوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

 

10. تمام غیر آئی ٹی ای ایس  ایس ای زیڈ   اور آئی ٹی میں آئی سی ای گیٹ کا رول آؤٹ

آئی سی ای گیٹ پورٹل کو تمام نان آئی ٹی ای ایس  ایس ای زیڈ   اور آئی ٹی یونٹوں کا احاطہ کرنے کے لیے توسیع دی گئی ہے، جس سے وہ برآمد شدہ مصنوعات پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی معافی  اسکیم کے تحت فوائد کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ یہ اقدام کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھاتا ہے، ایس ای زیڈ یونٹوں کو چوبیسوں گھنٹوں ہیلپ ڈیسک معاونت فراہم کرتا ہے اور مزید بغیر کسی رکاوٹ کے تجارتی سرگرمیوں کو یقینی بناتا ہے۔

تبدیلی کے یہ اصلاحی اقدامات لوگوں کی ترقی اور بہبود کو یقینی بناتے ہوئے ہندوستان کے عالمی تجارتی نقشے کو بڑھانے کے لیے حکومت کے عزم کی تصدیق کرتے ہیں۔ محکمہ تجارت کی مسلسل کوششوں سے، ہندوستان 2047 تک عالمی اقتصادی پاور ہاؤس بننے کی راہ پر گامزن ہے۔

*****

ش ح۔ش ار۔  ج

Uno-215



(Release ID: 2057178) Visitor Counter : 28


Read this release in: English , Hindi , Tamil