جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

گرین ہائیڈروجن پر بین الاقوامی کانفرنس (آئی سی جی ایچ-2024) کے پہلے دن کا اختتام وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے بصیرت انگیز خطاب کے ساتھ ہوا

Posted On: 11 SEP 2024 7:09PM by PIB Delhi

کانفرنس کے پہلے دن میں کل 17 سیشنز ہوئے جن میں دومکمل اجلاس،  بیک وقت 12مباحثے جس میں قابل تجدید توانائی کے انضمام کا احاطہ کرتے ہوئےدفاع، ٹرانسپورٹ، سٹیل، شپنگ اور ایوی ایشن سمیت شعبوں میں گرین ہائیڈروجن کے منفرد اطلاق پر بات کی گئی۔

بھارت منڈپم، نئی دہلی میں بین الاقوامی کانفرنس برائےگرین ہائیڈروجن(آئی سی جی ایچ۔2024) کا افتتاحی دن، عالمی اسٹیک ہولڈرز کی نمایاں شرکت کے ساتھ ایک کامیاب نقظہ پراختتام پذیر ہوا۔ 11 سے13 ستمبر2024تک چلنے والی تین روزہ تقریب کا مقصد گرین ہائیڈروجن میدان میں تعاون اور اختراع کو فروغ دینا ہے، جس میں ہندوستان کو عالمی گرین ہائیڈروجن ماحولیاتی نظام میں ایک رہنما کے طور پر استوارکرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

اس دن کا آغاز نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر جناب پرہلاد وینکٹیش جوشی اور پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر جناب ہردیپ ایس پوری کے ذریعہ گرین ہائیڈروجن سیکٹر میں اختراعات کی نمائش کے افتتاح کے ساتھ ہوا۔ یہ نمائش13ستمبر ۲۰۲۴؍ تک عوام کے دیکھنے کے لیے کھلی رہے گی۔

کانفرنس کا افتتاح وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کیا، جنہوں نے اپنے ورچوئل کلیدی خطاب میں، گرین ہائیڈروجن میں عالمی رہنما بننے کے لیے ایک صاف ستھرا، ہرے بھرے سیارے کی تعمیر کے لیے ہندوستان کے عزم کو اجاگر کیا، اور اسے ملک کو کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کی کوششوں کا سنگ بنیاد قرار دیا۔ جنوری 2023میں شروع کیے گئے نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن پرروشنی ڈالتے ہوئےانہوں نےاپنے تبصرے میں کہا’’ہم ہندوستان کوگرین ہائیڈروجن کی پیداوار، استعمال اور برآمد کے لیے ایک عالمی مرکز کے طور پر پوزیشن میں لانا چاہتے ہیں۔ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن، جو2023میں شروع کیا گیا، اس عزائم کو پورا کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ یہ جدت کو فروغ دے گا، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرے گا، صنعت کی ترقی کو تحریک دے گا، اور گرین ہائیڈروجن سیکٹر میں سرمایہ کاری کو راغب کرے گا۔

’’سبز اور پائیدار طریقوں کے لیے حکومت کے عزم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، عزت مآب وزیر نئی اور قابل تجدید توانائی، حکومت ہند جناب پرہلاد جوشی نے روشنی ڈالتے ہوئے کہا’’یہ مشن نہ صرف 8 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور6 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ درآمد شدہ قدرتی گیس اور امونیا پر انحصار کو بھی نمایاں طور پر کم کرے گا، جس سےایک لاکھ کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔‘‘

عزت مآب وزیر، پٹرولیم اور قدرتی گیس، حکومت ہند، جناب ہردیپ سنگھ پوری نے خود کو گرین ہائیڈروجن کے ذریعہ کاربن کے خاتمہ کے حکومت کے وژن سے ہم آہنگ کرتے ہوئے کہا’’2070ء تک خالص صفر کے اخراج کو حاصل کرنے کے ہندوستان کے عزم میں ایک کثیر جہتی نقطہ نظر شامل ہےجس میں گرین ہائیڈروجن پرخاص توجہ مرکوز کی گئی ہے۔2030 تک5ملین میٹرک ٹن گرین ہائیڈروجن پیدا کرنے کا ہمارا ہدف ہماری معیشت کوکاربن سے پاک کرنے میں ایک اہم قدم ہے۔‘‘

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے سکریٹری جناب بھوپندر ایس بھلا نے صفرسی او ٹو کے اخراج کے ساتھ ایک صاف توانائی کے ذریعہ کے طور پر گرین ہائیڈروجن کے کردار اور متعدد شعبوں میں اس کے متنوع اطلاق اور نقل و حمل  پر روشنی ڈالی اور جہاز رانی کے شعبوں میں پائلٹ پروجیکٹوں کے لیے مختص بجٹ ، گرین ہائیڈروجن ہب کی تخلیق، تحقیق اور ترقی، ہنر مندی فروغ کے ساتھ ساتھ اسٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن جیسے اجزاءپر تبادلہ خیال کیا۔

حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر اجے کے سود نے گرین ہائیڈروجن ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے میں سائنسی تحقیق کے کردار پر اپنی بصیرت کااظہارکیا۔

سیشن کا اختتام ڈاکٹر این کلیسیلوی، ڈی جی سی ایس آئی آر اور سکریٹری، ڈی ایس آئی آر کے اظہار تشکر کےساتھ ہوا، جنہوں نے ایک مضبوط سبز ہائیڈروجن ماحولیاتی نظام کی تعمیر میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے اہم کردار کو تسلیم کیا اور ان کے تعاون کے لیے شکریہ ادا کیا۔

اس کے بعد، دونوں پروفیسر اجے کے سود اور شری بھوپندر ایس بھلا نے بھی بھارت کے سیشن میں بھارتیہ نقطہ نظر کوبیان کرتے ہوئے ملک میں گرین ہائیڈروجن اسپیس میں نمایاں پیشرفت کو اجاگر کیا گیا۔ اس کے بعد امریکہ کے تناظرمیں ایک علیحدہ مکمل گفتگو ہوئی، جس کی صدارت بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے سکریٹری ٹی کے رام چندرن نے کی، جس میں تیزی سے تبدیل ہوتے سبز توانائی کے شعبے میں تکنیکی تحفظات پر سامعین کے سوالات کا جواب دیا گیا۔

دن بھر چلنے والے دوسرے سیشنز میں ہندوستان کے ہائیڈروجن الیکٹرولائزرز اور اجزاء کے لیے عالمی مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر ابھرنے پر توجہ مرکوز کی گئی کہ کس طرح صحیح پالیسی سپورٹ اور صنعت کے تعاون کے ساتھ، ہندوستان عالمی ہائیڈروجن معیشت میں ایک سرکردہ کھلاڑی بننے کے اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

کلیدی تقریروں کےعلاوہ، آج سی ای او گول میزمیٹنگ بھی ہوئی جس میں توانائی، مینوفیکچرنگ اور نقل و حمل کے شعبوں سے صنعت کے رہنماایک ساتھ جمع ہوئے۔ گول میز نے گرین ہائیڈروجن ٹیکنالوجیز کو اپنانے میں تیزی لانے کے لیے درکار اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور شراکت داری پر بات چیت کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔

تقریب میں کئی معزز حاضرین نے شرکت کی، جن میں پی ایم او کےمشیرجناب ر ترون کپور، جناب  ایس جے حیدر، ایڈیشنل چیف سکریٹری، گجرات،جناب  ابھے باکرے، مشن ڈائریکٹر، نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن، جناب آلوک شرما، ڈائریکٹر (آر اینڈ ڈی)، انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ (آئی او سی ایل)،جناب  پون ملوکتلا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ورلڈ ریسورس انسٹی ٹیوٹ (ڈبیلو آر آئی) انڈیا،جناب  آر آر رشمی، ممتاز فیلو اور پروگرام ڈائریکٹر، گرین شپنگ، دی انرجی اینڈ ریسورس انسٹی ٹیوٹ (ٹی ای آر آئی)، ڈاکٹر سنیتا ستیہ پال، ڈائریکٹر، یو ایس ڈپارٹمنٹ آف انرجی کے ہائیڈروجن اینڈ فیول سیل ٹیکنالوجیز آفس، امریکہ، اور امریکہ کے ایکسپورٹ امپورٹ بینک کی صدرو بورڈ آف ڈائریکٹرز  کی سرباہ شامل میں۔

صنعت سے وابستہ اور عوامی کمپنیوں کے 100سے زائد اسٹالز گرین ہائیڈروجن ویلیو چین کے شعبے میں جدید ترین ٹیکنالوجیز اور ایجادات کی نمائش کر رہے ہیں۔ اس تقریب میں دوہزار سے زائد قومی اور بین الاقوامی مندوبین شامل ہیں جن میں ماہرین تعلیم، صنعتی ماہرین اسٹارٹ اپ، پالیسی ساز اور سفارت کار شامل ہیں۔

ئنی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت اور حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر کا دفتر، وزارت پٹرولیم اور قدرتی گیس، سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے اور سائنسی اور صنعتی تحقیق کے محکمے کے ساتھ مل کر اس تقریب کا اہتمام کر رہے ہیں۔ گرین ہائیڈروجن 2024ء(آئی سی جی ایچ ۔2024ء)کی دوسری بین الاقوامی کانفرنس۔ سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا(سی ای سی آئی) اور (ای وائی) بالترتیب نفاذ اور علمی شراکت دار ہیں جبکہ فکی انڈسٹری پارٹنر ہے۔

********

(ش ح۔ اص)

U.No.10785



(Release ID: 2053934) Visitor Counter : 23