سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

نیا ہائی پرفارمنس گیس سینسر نائٹروجن آکسائیڈ آلودگی کی کم سطح کی نگرانی کر سکتا ہے

Posted On: 03 SEP 2024 4:38PM by PIB Delhi

سائنسدانوں کی طرف سے تیار کردہ ایک نیا نینو اسٹرکچر کمرے کے درجہ حرارت پر نائٹروجن کے آکسائیڈ کا پتہ لگا سکتا ہے، جو شہری اور صنعتی علاقوں میں ہوا کے معیار کی درست نگرانی کے نظام کی فوری ضرورت کو پورا کرتا ہے۔

گیس سینسر جدید ٹیکنالوجی میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں، جہاں وہ ماحولیاتی نگرانی، صنعتی حفاظت اور حفظان صحت کی تشخیصی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ گیس سینسرز کا شعبہ مواد اور ٹیکنالوجی میں جدت کے ذریعے مسلسل ترقی کر رہا ہے، جس کا مقصد حساسیت، انتخاب، ردعمل اور بحالی کا وقت، استحکام اور آپریٹنگ درجہ حرارت جیسے اہم پیرامیٹرز کو بڑھانا ہے۔ سینسر ٹیکنالوجی کے میدان میں موجودہ تحقیق اور ترقی کی سرگرمیوں کا بنیادی مقصد ان تمام پیرامیٹرز میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سینسنگ آلات کو حاصل کرنا ہے، حالانکہ اہم تکنیکی چیلنجز ابھی باقی ہیں۔ گیس سینسرز کے معاملے میں مواد کا انتخاب اہم ہے، اس کا ان کی آپریشنل کارکردگی پر گہرا اثر پڑتا ہے۔

پچھلی چند دہائیوں کے دوران، کیمیائی گیس کے سینسروں کا وسیع پیمانے پر مطالعہ کیا گیا ہے، جس میں مختلف قسم کے بائنری میٹل آکسائیڈ سیمی کنڈکٹرز کا استعمال کرتے ہوئے مواد میں مزاحمتی تغیرات کی بنیاد پر گیس کے مالیکیولز کا پتہ لگایا گیا ہے۔ تاہم، ان میں سے زیادہ تر سینسر میں عام طور پر مخصوص گیسوں کے لیے سلیکٹیوٹی کی کمی ہوتی ہے اور پھر انہیں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے پی پی بی کی سطح پر کم حساسیت اور اعلی درجہ حرارت کے آپریشن کی ضرورت، ان کے عملی استعمال کو محدود کرتے ہوئے۔

موجودہ سینسنگ مواد کی حدود کو ذہن میں رکھتے ہوئے، سینٹر فار نینو اینڈ سافٹ میٹر سائنسز (سی ای این ایس) کے محققین، جو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ (ڈی ایس ٹی) کے ایک خود مختار ادارے ہیں، نے کمپوزٹ اسپنل زنک فیرائٹ (زیڈ این ایف ای2O4) نینو اسٹرکچر پر مبنی گیس تیار کی ہے۔ یہ سینسر کمرے کے درجہ حرارت پر بھی پارٹس پر بلین (پی پی بی) سطح کی انتہائی کم ارتکاز میں نائٹروجن آکسائیڈز (این او ایکس) کا پتہ لگا سکتا ہے، جو کہ گیس سینسنگ ٹیکنالوجی میں ایک اہم پیش رفت ہے۔

 

اے-این او2 کے مختلف ارتکاز پر مکسڈاسپائنل زیڈ این ایف ای2O4سینسر کا متحرک ردعمل۔

بی - گاڑیوں کے اخراج سے این او ایکس مالیکیولز کے ارتکاز کا اندازہ لگانے کے لیے تجرباتی اقدامات کی منصوبہ بندی کو پیش کیا گیا

 

جناب وشنو جی ناتھ اور ڈاکٹر ایس  انگاپانے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے جان بوجھ کر مخلوط اسپنل زیڈ این ایف ای2O4سینسر ڈھانچے کی ترکیب کی، جہاں ٹیٹراہیڈرل اور آکٹہیڈرل جالیوں کی جگہوں کے اندر زیڈ این اور ایف ای آئنوں  کا کام کاج  عام طور پر دیکھی جانے والی نارمل اسپنل ترتیب سے ہٹ جاتا ہے۔

 ایکس رے ڈفریکشن (ایکس آر ڈی)، ایکس رے فوٹو الیکٹران اسپیکٹرواسکوپی (ایکس پی ایس) اور فوئیر ٹرانسفارم انفراریڈ اسپیکٹرواسکوپی (ایف ٹی آئی آر) جیسی جدید تکنیکوں سے پتہ چلتا ہے کہ نینو پارٹیکل ترکیب کے دوران کیلکیشن درجہ حرارت کو تبدیل کرکے ٹیٹراہیڈرل اور آکٹہیڈرل جالیوں میں کیشنز کی تقسیم کو مؤثر طریقے سے ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔

 

تفصیلی سینسنگ اسٹڈیز نے محیط حالات میں این او ایکس مالیکیولز کا پتہ لگانے میں مخلوط اسپنل زیڈ این ایف ای2O4 ڈھانچے پر مبنی سینسرز کی غیر معمولی کارکردگی کو اجاگر کیا ہے۔ سینسر نے نمایاں طور پر اعلی ردعمل کی اقدار (30 پی پی بی تک کا پتہ لگانے) کا مظاہرہ کیا، فوری ردعمل اور بحالی کے اوقات کے ساتھ کمرے کے درجہ حرارت پر کام کیا، اعلی معیار کی سلیکٹیوٹی اور بہترین سائیکلک استحکام (تقریباً 100 سائیکل) اور طویل مدتی استحکام (تین مہینے سے زیادہ ) کو برقرار  رکھا ہے۔

 

این او 2 کے لیے  پتہ گلانے کی کلکولیشن لمیٹ(ایل او ڈی) یونائیٹڈ سٹیٹس انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (یو ایس ای پی اے) کی تجویز کردہ حد (53 پی پی بی) سے نمایاں طور پر کم (تقریباً 9 پی پی بی) رہی۔ اس کے علاوہ، تحقیقی ٹیم نے گاڑیوں کے اخراج سے حاصل کیے گئے گیس کے نمونوں کا تجزیہ کرکے تیار کردہ سینسر کی عملی افادیت کی توثیق کی ۔

 کرناٹک میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی طبیعیات کے شعبہ  سے ڈاکٹر شبھاسمیتا رے اور ڈاکٹر کارتک طرفدارکے تعاون سے کئے گئے کمپیوٹیشنل حسابات تجرباتی دریافت  کو منظوری دیتی ہے۔

 جرنل آف کیمیکل انجینئرنگ میں شائع ہونے والی تحقیق، نہ صرف جامع اسپنل زیڈ این ایف ای2O4 پر مبنی سینسر کو مستقبل کے اعلیٰ کارکردگی والے گیس سینسرز کے ممکنہ مدمقابل کے طور پر اجاگر کرتی ہے، بلکہ اس میں  کیٹیشن ڈسٹری بیوشن میں ترمیم کے ذریعے اسپنل فیرائٹس کی خصوصیات کا فائدہ اٹھانے کے لئے موثر حکمت عملی پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔

اشاعت کا لنک: https://doi.org/10.1016/j.cej.2024.151873

مزید معلومات کے لیے ڈاکٹر انگاپانے سے رابطہ کریں (ای میل: angappane[at]cens[dot]res[dot]in )

********

ش ح۔    ام  ۔م  ص

 (U: 10739)



(Release ID: 2053498) Visitor Counter : 16


Read this release in: English , Hindi , Tamil