وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تقریباً 1,560 کروڑ روپے کی مالیت کے 218 ماہی گیری پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا


وزیر اعظم جناب مودی نے تقریباً 360 کروڑ روپے کی لاگت سے نیشنل رول آؤٹ آف ویسل کمیونیکیشن اینڈ سپورٹ سسٹم کا آغاز کیا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے فیض حاصل کرنے والے ماہی گیروں کو ٹرانسپونڈر سیٹ اور کسان کریڈٹ کارڈ تقسیم کئے

یہ اسکیمیں بالواسطہ اور بالواسطہ تقریباً 5 لاکھ 25 ہزار لوگوں کو روزگار فراہم کریں گی: جناب راجیو رنجن سنگھ

ماہی گیروں کو مفت میں ٹرانسپونڈر  دیا جائے گا ، ٹرانسپونڈر سسٹم پورے مچھلی کی پیداوار کے شعبے میں انقلاب لانے کاکام کرے گا: جناب  رنجن

آنے والے وقت میں مچھلی کی پیداوار پوری دنیا کو ایک لاکھ کروڑ روپے تک برآمد کرے گی: جناب رنجن

Posted On: 30 AUG 2024 6:17PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج پال گھر، مہاراشٹر میں متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ آج کے پروجیکٹوں میں تقریباً 76000 کروڑ روپے کی لاگت سے ودھاون بندرگاہ کا سنگ بنیاد رکھنا اور تقریباً 1560 کروڑ روپے کی مالیت کے 218 ماہی پروری پروجیکٹوں کا افتتاح کرنا اور سنگ بنیاد رکھنا شامل ہے۔ جناب مودی نے تقریباً 360 کروڑ روپے کی لاگت سے ویسل کمیونی کیشن اور سپورٹ سسٹم کا قومی آغاز کیا۔ وزیراعظم نے ماہی گیری کے بنیادی ڈھانچے کے اہم منصوبوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا، جس میں ماہی گیری کی بندرگاہوں کی ترقی، اپ گریڈیشن اور جدید کاری، فش لینڈنگ سینٹرز اور فش مارکیٹس کی تعمیر شامل ہیں۔ انہوں نے فیض حاصل کرنے والے ماہی گیروں کو ٹرانسپونڈر سیٹ اور کسان کریڈٹ کارڈ تقسیم کئے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جب سمندر سے متعلق مواقع کی بات آتی ہے تو ہندوستان کی ماہی گیر برادری سب سے اہم شراکت دار ہے۔ پی ایم متسیا سمپدا اسکیم کے استفادہ کنندگان کے ساتھ اپنی بات چیت کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے سرکاری اسکیموں اور اس کی خدمت کے جذبے کی وجہ سے پچھلے 10 سالوں میں اس شعبے کی تبدیلی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مچھلی پیدا کرنے والا ملک ہے، وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ 2014 میں ملک میں 80 لاکھ ٹن مچھلی پیدا ہوئی تھی جبکہ آج 170 لاکھ ٹن مچھلی پیدا ہوتیہے۔ "مچھلی کی پیداوار صرف 10 سالوں میں دوگنی ہو گئی ہے"۔ انہوں نے ہندوستان کی بڑھتی ہوئی سمندری غذا کی برآمدات کا بھی ذکر کیا اور دس سال پہلے 20 ہزار کروڑ روپے سے بھی کم کے مقابلے آج 40 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے جھینگے کی برآمد کی مثال دی۔ "کیکڑے کی برآمد بھی آج دگنی سے زیادہ ہو گئی ہے"، انہوں نے اپنی کامیابی کا سہرا بلیو ریوولیوشن اسکیم کو دیتے ہوئے مزید کہ اس  نے روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا کرنے میں مدد کی ہے۔

ماہی گیری کے شعبے میں خواتین کی شراکت کو بڑھانے کے لیے حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے پی ایم متسیا سمپدا یوجنا کے تحت ہزاروں خواتین کی مدد کرنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے جدید ٹیکنالوجیز اور سیٹلائٹس کے بارے میں بتایا اور آج ویسل کمیونیکیشن سسٹم کے آغاز کا ذکر کیا جو ماہی گیر برادری کے لیے ایک نعمت بن جائے گا۔ جناب مودی نے اعلان کیا کہ حکومت ماہی گیروں کے ذریعے استعمال ہونے والے جہازوں پر 1 لاکھ ٹرانسپونڈر نصب کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ ان کے خاندانوں، کشتیوں کے مالکان، محکمہ ماہی پروری اور ساحلی محافظوں کے ساتھ بلا تعطل رابطہ قائم کیا جا سکے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے ماہی گیروں کو ہنگامی حالات، طوفانوں یا کسی بھی ناخوشگوار واقعات میں سیٹلائٹ کی مدد سے رابطہ کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ "کسی بھی ہنگامی صورتحال میں جان بچانا حکومت کی ترجیح ہے۔"

وزیراعظم نے بتایا کہ ماہی گیروں کی بحفاظت واپسی کے لیے 110 سے زائد ماہی گیری کی بندرگاہیں اور لینڈنگ سینٹرز بنائے جا رہے ہیں۔ کولڈ چین، پروسیسنگ سہولیات، کشتیوں کے لیے قرض کی اسکیموں اور پی ایم متسیا سمپدا یوجنا کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ساحلی دیہاتوں کی ترقی پر زیادہ توجہ دے رہی ہے جبکہ ماہی گیروں کی سرکاری تنظیموں کو بھی مضبوط کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہمیشہ پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والوں کے لیے کام کیا ہے اور محروم طبقات کو مواقع فراہم کیے ہیں، جب کہ سابقہ ​​حکومتوںکی جانب سے بنائی گئی پالیسیوں نے ہمیشہ ماہی گیروں اور قبائلی برادری کو پسماندہ رکھا جس کے لیے ایک بھی محکمہ نہیں تھا۔ ملک کے اتنے بڑے قبائلی اکثریتی علاقوں میں قبائلی برادریوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کیا گیاہے۔ جناب مودی نے کہا"یہ ہماری حکومت ہے جس نے ماہی گیروں اور قبائلی برادریوں دونوں کے لیے الگ الگ وزارتیں بنائیں۔ آج، نظر انداز کیے گئے قبائلی علاقے پی ایم جن من یوجنا کے فوائد حاصل کر رہے ہیں اور ہمارے قبائلی اور ماہی گیر برادریاں ہمارے ملک کی ترقی میں بہت بڑا تعاون  دےرہی ہیں‘‘ ۔

ماہی پروری، حیوانات اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے مہاراشٹر کے پالگھر میں منعقدہ ایک پروگرام میں سب سے پہلے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان اسکیموں سے تقریباً 5 لاکھ 25 ہزار افراد کو بالواسطہ اور بلاواسطہ روزگار ملے گا۔ جناب راجیو رنجن نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا وژن 2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان بننا ہے، اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے محکمہ ماہی پروری اور محکمہ حیوانات پورے عزم کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا نے مچھلی کی پیداوار کے میدان میں انقلاب لایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 9 سالوں میں مچھلی کی پیداوار دوگنی ہو گئی ہے۔ 2013-14 تک مچھلی کی پیداوار صرف 95.79 لاکھ ٹن تھی۔ 2022-23 میں، مچھلی کی پیداوار 175.45 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی، جو کہ 2013-14 کے مقابلے دوگنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں مچھلی کی برآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2013-14 میں برآمدات صرف 30,213 کروڑ روپے کی تھیں جو اب بڑھ کر 60,523 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہیں۔ مچھلی دنیا کے 123 ممالک کو برآمد کی جاتی ہے اور سب سے بڑا درآمد کنندہ ملک ریاستہائے متحدہ امریکہ ہے جو ہماری سب سے بڑی منڈی ہے۔

مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ملک میں ایک تیار شدہ ٹرانسپونڈر لانچ کیا ہے، جو جہاز میں سوار ماہی گیروں کو مفت دیا جائے گا، جسے کسی بھی اینڈرائیڈ فون سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹرانسپونڈر سسٹم کے ذریعے ماہی گیروں کو 6 سیٹلائٹس کے ذریعے اپنے خاندانوں سے جوڑا جائے گا اور وہ اپنے اہل خانہ سے رابطہ کر سکیں گے۔ اس ٹرانسپونڈر کے ذریعے ماہی گیروں کو آگاہ کیا جائے گا کہ سمندر کے کس علاقے میں زیادہ مچھلیاں دستیاب ہیں، تاکہ ماہی گیروں اور بحری جہازوں کو دور بھٹکنا نہ پڑے اور وہ وہاں مچھلیاں پکڑ سکیں، جس سے ان کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس ٹرانسپونڈر کے ذریعے ماہی گیروں کو سمندر میں آنے والے خطرات سے آگاہ کیا جائے گا۔ انہیں سمندری سرحد عبور کرنے سے پہلے خبردار بھی کیا جائے گا۔ ٹرانسپونڈر سسٹم مچھلی کی پیداوار کے پورے شعبے میں انقلاب لائے گا۔ جناب راجیو رنجن سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نے مچھلی کی پیداوار میں مصروف عمل لوگوں کو سماجی اور اقتصادی تحفظ بھی فراہم کیا ہے۔ سماجی تحفظ کے لیے وزیراعظم نے انشورنس کے ذریعے سکیورٹی فراہم کی ہے۔ اگر کوئی ماہی گیر حادثے میں مر جائے تو اسے 5 لاکھ روپے، زخمی ہونے پر ڈھائی لاکھ روپے ملتے ہیں، اگر کوئی اسپتال میں زیر علاج ہے تو انشورنس کے ذریعے 50 سے 25 ہزار روپے کی امداد ملتی ہے۔ کسانوں اور ماہی گیروں کو کسان کریڈٹ کارڈ سے جوڑ دیا گیا ہے۔ آج کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعے مچھلی کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے اور آنے والے وقت میں پیداوار ایسی ہو گی کہ ہم دنیا بھر میں ایک لاکھ کروڑ روپے تک ایکسپورٹ کر سکیں گے۔

 

************

ش ح۔ ا م  ۔ م  ص

 (U: 10480)


(Release ID: 2051299) Visitor Counter : 26


Read this release in: English , Marathi , Hindi