وزارت خزانہ

مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج ادے پور میں گجرات، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان کے نو علاقائی دیہی بینکوں (آر آر بیز) کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے میٹنگ کی صدارت کی


محترمہ سیتا رمن نے آر آر بیز سے اپیل کی کہ وہ سرکاری اسکیموں کے بارے میں بیداری پیدا کریں، خاص طور پر خواہش مند اضلاع میں

مرکزی وزیر خزانہ نے 2022 سے مغربی وسطی علاقے کے نو آر آر بیز کی ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن میں بہتری کو تسلیم کیا

محترمہ سیتا رمن نے چھوٹے اور مائیکرو انٹرپرائزز کے لئے قرض کو یقینی بنانے کے لیے ایم ایس ایم ای کلسٹرز میں واقع آر آر بی شاخوں کے ذریعے فعال رابطہ کاری  پر زور دیا

Posted On: 22 AUG 2024 6:13PM by PIB Delhi

خزانہ اور کارپوریٹ امور کی  مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج ادے پور میں گجرات، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان کی ریاستوں کے نو علاقائی دیہی بینکوں (آر آر بیز) کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے   منعقدہ ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ جناب ایم ناگاراجو، سکریٹری، محکمہ مالیاتی خدمات (ڈی ایف ایس)، ایڈیشنل سکریٹری، دیگر سینئر ڈی ایف ایس حکام، آر آر بیز کے چیئرپرسن اور اسپانسر بینکوں کے سی ای او ز،  آر بی آئی، ایس آئی ڈی بی آئی اور نابارڈ کے نمائندے اور 5 ریاستوں کے سینئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

جائزہ میٹنگ میں کاروباری کارکردگی، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی خدمات کو اپ گریڈ کرنے، ایم ایس ایم ای کلسٹرز میں کاروبار کی ترقی کو فروغ دینے اور دیہی علاقوں میں مالی شمولیت کو گہرا کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

دیہی معیشت کو سہارا دینے میں آر آر بیز کے اہم کردار کو دیکھتے ہوئے، مرکزی وزیر خزانہ نے آر آر بیز سے اپیل کی  کہ وہ سرکاری اسکیموں کے بارے میں بیداری پیدا کریں، خاص طور پر خواہش مند اضلاع میں۔

محترمہ سیتا رمن نے بندیل کھنڈ کے علاقے میں مدرا اسکیم کے کم استعمال کو اجاگر کیا، اور ریاستی سطح کے بینکرس کمیٹی (ایس ایل بی سی) کو ہدایت دی کہ وہ  ریاستی حکومت کے عہدیداروں، اسپانسر بینکوں اور آر آر بیز کے ساتھ خصوصی میٹنگیں کریں تاکہ بندیل کھنڈ خطے  اور خواہش مند اضلاع میں  مالی شمولیت کی اسکیموں سمیت مُدرا اسکیم کی کارکردگی   کو بہتر بنایا جاسکے۔

مرکزی وزیر خزانہ نے گجرات اور راجستھان کی ریاستوں میں پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا اسکیم کی قدرتی صلاحیت کواجاگر کیا اور آر آر بیز سے بیداری پیدا کرنے اور اسکیم کے تحت قرض فراہم کرنے کی اپیل کی۔ آر آر بیز کے ذریعے قرض کی رسائی کو بڑھانے کے لیے ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ (او ڈی او پی) پروگرام پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ اسی طرح آر آر بیز کو ہدایت دی گئی کہ وہ قرض فراہم کرنے کے لیے اپنے علاقوں میں پی ایم وشوکرما اسکیم کے تحت ممکنہ تجارت کی نشاندہی کریں۔ آر آر بیز کو زمینی سطح پر زرعی قرضوں کی تقسیم میں اپنا  تعاون بڑھانے اور ترجیحی شعبے کے قرضے کے بیان کردہ مقاصد کو حاصل کرنے کی بھی ہدایت دی گئی۔

آر آر بیز کے کنسولیڈیٹڈ کیپٹل ٹو رسک (ویٹڈ) اثاثوں کا تناسب (سی آر ا ے آر)مالی سال 2021 میں 7.8فیصد سے مالی سال   2024 میں  بڑھ کر 13.7فیصد ہو گیا ہے اور منافع مالی سال 2021 میں  41 کروڑ روپئے کے نقصانات سے مالی سال 2024 میں کل 2018 کروڑ روپئے کے فائدہ تک بہتر ہوئی ہے اور مجموعی نان پرفارمنگ اثاثے  (جی این پی اے)3.9فیصد کے تناسب کے ساتھ نسبتاً کم ہیں۔ محترمہ سیتا رمن نے 2022 سے مغربی وسطی علاقے کے نو آر آر بیز کی ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن میں تسلی بخش بہتری کو تسلیم کیا – جس سال آر آر بیز کا باقاعدہ جائزہ شروع ہوا تھا۔ اور ان آر آر بیز سے اپیل کی  کہ وہ مستقبل میں بھی اس رفتار کو جاری رکھیں۔

مرکزی وزیر خزانہ نے آر آر بیز  کو ہدایت دی  کہ وہ مزید قرض  کو پھیلانے کے لیے اپنے صحت مند سی اے ایس اے تناسب کا فائدہ اٹھائیں اور حکومت اور اسپانسر بینکوں کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کے علاوہ ریاستی حکومتوں سے آر آر بیز کے زیر التواء واجبات کو حل کرنے میں آر بی آئی کی مداخلت پر زور دیا۔

جائزہ میٹنگ کے دوران، وزیر خزانہ نے آر آر بیز کو مزید گاہک دوست بننے اور کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنے مقامی رابطے کا فائدہ اٹھانے کی بھی ہدایت دی۔ اسپانسر بینکوں کا ان کوششوں میں تکنیکی مدد فراہم کرکے بہترین طریقوں کا اشتراک کرکے، اور اس بات کو یقینی بنانے کے ذریعے کہ آر آر بیز کو ان وسائل تک رسائی حاصل ہے جن کی انہیں کامیابی کے لیے ضرورت ہے، اہم کردارہے۔

محترمہ سیتا رمن نے چھوٹے اور مائیکرو انٹرپرائزز کو قرض کو یقینی بنانے کے لیے ایم ایس ایم ای کلسٹرز میں واقع آر آر بی  شاخوں کے ذریعے فعال رابطہ کاری پر زور دیا۔ تمام آر آر بیز نے اپنی مرضی کے مطابق ایم ایس ایم ای پروڈکٹس کو کلسٹر سرگرمیوں کے ساتھ ترتیب دیا ہے۔ تاہم، انہیں اس حصے میں اپنے کریڈٹ پورٹ فولیو کا باقاعدگی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

مرکزی وزیر خزانہ نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ اسپانسر بینکوں اور آر آر بیز کو ان چیلنجوں کو تسلیم کرنا چاہیے جو آگے ہیں، خاص طور پر اثاثوں کے معیار کو برقرار رکھنا، ڈیجیٹل خدمات کو بڑھانا، اور مضبوط کارپوریٹ گورننس کو یقینی بنانا وہ شعبے ہیں جن پر مسلسل توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

************

ش ح۔ ا  ک   ۔ م  ص

 (U: 10114)



(Release ID: 2047776) Visitor Counter : 22