وزارت خزانہ
سی بی ڈی ٹی نے انکم ٹیکس کلیئرنس سرٹیفکیٹ (آئی ٹی سی سی) کے سلسلے میں وضاحت جاری کی
یہ غلط اطلاع دی جا رہی ہے کہ تمام ہندوستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے سے پہلے انکم ٹیکس کلیئرنس سرٹیفکیٹ (آئی ٹی سی سی) حاصل کرنا ضروری ہے - یہ بیان حقیقت میں غلط ہے
Posted On:
20 AUG 2024 9:19PM by PIB Delhi
انکم ٹیکس ایکٹ، 1961 (‘ایکٹ’) کی دفعہ 230 (1اے) کا تعلق ہندوستان میں مقیم افراد کے ذریعہ مخصوص حالات میں ٹیکس کلیئرنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنے سے ہے۔ مذکورہ شق، جیسا کہ ظاہر ہے،قانون پر فائنانس ایکٹ، 2003 ڈبلیو.ای.ایف. 1.6.2003۔ فنانس (نمبر 2) ایکٹ، 2024 نے ایکٹ کے سیکشن 230(1اے) میں صرف ایک ترمیم کی ہے، جس کے تحت، بلیک منی (غیر ظاہر شدہ غیر ملکی آمدنی اور اثاثے) اور ٹیکس ایکٹ، 2015 کے نفاذ کا حوالہ دیا گیا ہے(بلیک منی ایکٹ) مذکورہ دفعہ میں داخل کیا گیا ہے۔ یہ اندراج بلیک منی ایکٹ کے تحت واجبات کا احاطہ کرنے کے لیے بھی کیا گیا ہےجس طرح انکم ٹیکس ایکٹ، 1961اورانکم ٹیکس ایکٹ 1961 کےسیکشن 230(1اے) کے مقصد کے لیے براہ راست ٹیکس سے نمٹنے والے دیگر ایکٹ کے تحت واجبات۔
ایسا لگتا ہے کہ مذکورہ ترمیم کے بارے میں غلط معلومات موجود ہیں جو کہ ترمیم کی غلط تشریح سے نکلتی ہیں۔ یہ غلط طورپر بتایا جا رہا ہے کہ تمام ہندوستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے سے پہلے انکم ٹیکس کلیئرنس سرٹیفکیٹ (آئی ٹی سی سی) حاصل کرنا ہوگا۔ یہ موقف حقیقتاً غلط ہے۔
ایکٹ کے سیکشن 230 کے مطابق، ہر شخص کو ٹیکس کلیئرنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ صرف چند افراد، جن کے حوالے سے ایسے حالات موجود ہیں جو ٹیکس کلیئرنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ضروری بناتے ہیں،انہیں مذکورہ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ پوزیشن 2003 سے قانون میں ہے اور فنانس (نمبر 2) ایکٹ، 2024 کے ذریعے کی گئی ترامیم کے باوجود بھی اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔
اس تناظر میں، سی بی ڈی ٹی نے اپنی ہدایات نمبر 1/2004، مورخہ 05.02.2004 کے ذریعے واضح کیا ہے کہ ایکٹ کی دفعہ 230(1اے) کے تحت ٹیکس کلیئرنس سرٹیفکیٹ، صرف ہندوستان میں مقیم افراد کو مندرجہ ذیل حالات میں حاصل کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے:
- جہاں وہ شخص سنگین مالی بے ضابطگیوں میں ملوث ہو اور انکم ٹیکس ایکٹ یا دولت ٹیکس ایکٹ کے تحت مقدمات کی تفتیش میں اس کی موجودگی ضروری ہو اور امکان ہے کہ اس کے خلاف ٹیکس کا مطالبہ کیا جائے گا، یا
- جہاں اس شخص کی طرف واجب الادا براہ راست ٹیکس کے بقایا جات 10 لاکھ روپے سے زیادہ ہیں۔ بقایاجات ہیں جن پر کسی اتھارٹی نے حکم امتناعی جاری نہیں کیا۔
اس کے علاوہ، کسی شخص سے ٹیکس کلیئرنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے صرف اس کی وجوہات درج کرنے اور پرنسپل چیف کمشنر آف انکم ٹیکس یا چیف کمشنر آف انکم ٹیکس سے منظوری لینے کے بعد کہا جا سکتا ہے ۔
اس کے پیش نظر، اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ ایکٹ کے سیکشن 230(1اے) کے تحت آئی ٹی سی سی ، ہندوستان میں مقیم رہائشیوں کو درکار ہے، صرف غیر معمولی معاملات میں، جیسے (اے) جہاں کوئی شخص سنگین مالی بے ضابطگیوں میں ملوث ہو یا (بی) جہاں 10 لاکھ روپے سے زیادہ کی ٹیکس ڈیمانڈ زیر التواہو جس پر کسی آفیسرنےحکم امتناعی جاری نہ کیا ہو۔
ش ح ۔ س ب۔م ش
U. No.10047
(Release ID: 2047159)
Visitor Counter : 179