نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

سورنا بھارت ٹرسٹ وینکٹاچلم کی 23 ویں سالگرہ کی تقریبات میں نائب صدر کے خطاب کا متن

Posted On: 17 AUG 2024 2:12PM by PIB Delhi

انتہائی قابل احترام، معزز اور وہ شخص جن سے میں نے بہت کچھ سیکھا، سابق نائب صدر جناب ایم وینکیا نائیڈو جی۔

دوستو ان کے اصولوں اور نظریات کی تقلید کرنا آسان ہے لیکن ان جیسا بننا مشکل ہے۔ ہندوستان کی اولین شخصیتوں میں سے ایک،جہاں انسانیت کا چھٹا حصہ رہتا ہے، جس کی زندگی قوم کی فلاح و بہبود کے لیے وقف ہے، نظریات کے لیے اٹل وابستگی اور دیہی ہندوستان میں اس کا دل ہے۔ آج میں نے جو کچھ دیکھا ہے وہ ہمیشہ میرے ذہن میں رہے گا، تحریک اور ترغیب کے لیے، میں نے کیمپس میں قدم رکھنے کے بعد سے کیا دیکھا؟مہذب رویے ، ان لوگوں کے لئے مد جن کو اس کی ضرورت ہے۔کیا آپ ایک خیال کا تصور کر سکتے ہیں؟ اسکول سے ایک ڈراپ آؤٹ کی طرف مدد کا ہاتھ بڑھایا جا رہا ہے، ایک ہنر سکھایا جا رہا ہے۔ تعجب کی بات نہیں کہ اس شخص کو 23 سال پہلے ایک خیال آیا تھا، اور وہ ہے سورنا بھارت ٹرسٹ۔

اس بھارت کا خواب آج ہم سب کے سامنے واضح ہو رہا ہے۔ وینکئیا نائڈو جی اس خواب کے اہل ہیں۔ میرے پاس اس ملک کے ایک شہری اور قوم کے نائب صدر کی حیثیت سے ان کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔

مجھے اسے آپ کے ساتھ مشترک کرنے دیں،یہ  ایک ذاتی لمحہ ہے۔ میں ان بہت سے لوگوں کے بارے میں نہیں جانتا جن کی انہوں نے رہنمائی کی ہو گی، لیکن لوک سبھا کے اسپیکر اور میں دونوں 25 سال پہلے ایک ساتھ ملے تھے۔ ہم دونوں اتفاقاً ان کے گھر پر ملے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ انہوں نے کس طرح ہماریرہنمائی کی اور بتایا کہ ہمیں قوم کے لیے اپنا فرض کس طرح ادا کرنا چاہئے۔

مجھے اس بات کا بالکل اندازہ نہیں تھا کہ جب میں یہاں پہنچوں گا تو کیا دیکھوں گا۔سر، آپ کی وجہ سے مجھے اس گروپ کا حصہ بننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے جس نے اس جگہ پر سابق وزرائے اعظم، موجودہ وزرائے اعظم، صدور، گورنرز سے لے کر قدم رکھا ہے، ان ناموں کے ساتھ ایک اور نام جوڑا گیا، وہ جگدیپ دھنکڑ کاہے ،جو جھنجھنو کے ایک گاؤں کا ایک شخص ہے، جس نے تمام مشکل دور دیکھے ہیں۔میرا ساتھ دینے والے کوئی زیادہ لوگ نہیں تھے۔ مجھے لگتا ہے، سر، آپ جن  کا ہاتھ پکڑ رہے ہیں، جن کی زندگی بدل رہے ہیں، ان کے چہروں پر مسکراہٹ لا رہے ہیں۔ میری طرف سے آپ کو  مبارکباد۔

سورنا بھارت ٹرسٹ، اپنے 23 ویں سال میں، یہ تاثر دیتا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ کئی دہائیوں سے قائم ہے۔ جلد ہی، میں سلور جوبلی کی تقریب کا منتظر ہوں، اور مجھے یقین ہے کہ یہ وینکیا نائیڈو جی اور سورنا بھارت ٹرسٹ کے قد کے مطابق ہوگا، اور یہ سفر ہمیشہ بڑھتا رہے گا۔

کیا خواب دیکھا تھا 23 سال پہلے سورنا بھارت کا, وہ خواب ہمارے سامنے پورا ہو رہا ہے اور 2047 کا  سفر،جو میراتھن مارچہے، اس مارچ میں،اس مہایگیہ میں یہاں آہوتی بھی اہم ہے۔ اور یہاں کی آہوتی تعداد پر مبنی نہیں ہے بلکہ خیالات اور سوچ پر مبنی ہے۔

میں ملک کے ہر فرد سے اپیل کروں گا کہ وہ دیکھیں کہ یہاں کیا ہو رہا ہے، اس کی تقلید کریں اور اس کی مثال پیش کریں۔

اس کے پیچھے جو اصل چھہرہ ہے وہ دیپا وینکٹ کا ہے جن سے میں متعدد موقوں پر ملا ہوں ۔میں جب ان سے پہلی بار ملا تھا تو میں نائب صدر کے یہاں  مغربی بنگال کے گورنر کی حیثیت سے ایک مہمان تھا۔ہم نے اس سلسلے  بات چیت کی۔میں نے یہ اندازہ لگایا کہ وہ  سماج کےلئے کچھ کرنے کی اپنی چاہ میں بہت گہرائی سے  کوشاں ہیں اور ان کی یہ کوشش مثبت  ہے اور صحیح سمت میں ہے۔مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا کہ وہ سماجی فلاح و بہبود کا کام  کتنا کررہی ہیں اور کس لگن سے کررہی ہیں۔انہوں نے عوامی خدمات کے لئے خود وقف کردیا تھا۔میں انہیں اور ان کی پوری ٹیم کو  مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ان پر ایشور کا آشیرواد رہے۔

ہر ہندوستانی کو معاشی قوم پرستی میں یقین ہونا چاہئے۔معاشی قوم پرستی  سودیشی ہونے  کا ایک پہلو ہے،یہ ووکل فار لوکل کا عکس ہے۔فرض کریں کہ اگر  ہم  معاشی قوم پرستی میں بھروسہ رکھتے ہیں تو ہمیں  فوری نتائج حاصل ہوں گے۔

ہم ایسی اشیاء درآمد کر رہے ہیں جو قابل گریز ہیں، ہم  - قالین، کپڑے، موم بتیاں، پتنگیں اور کھلونوں جیسی اشیاء درآمد کر رہے ہیں۔ اس عمل میں ہمارا زرمبادلہ باہر جا رہا  ہے۔جب ہم کوئی درآمد شدہ چیز استعمال کرتے ہیں جو اس ملک میں بن سکتی ہے تو  ہم اپنے کارکنوں سے ملازمتیں چھین رہے ہیں ۔

ہم اپنی صنعت کاری  میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں کیونکہ یہ چیز ہمارے کاروباری، ہمارے کارکنان بنا سکتے ہیں۔ اس لیے میری آپ سے اپیل ہے کہ: قابل گریز درآمدات کے لیے زرمبادلہ کی کمی کو روکیں، اسے حل کریں۔ بالآخر، صارف فیصلہ کرتا ہے لیکن اس پوڈیم سے، میں صنعت، تجارت اور کاروباریوں سے اپیل کرتا ہوں: وہ اس پر ایک آواز ہوجائیں۔ اس سے ہمارے لوگوں کو کام ملے گا اور صنعت کاری میں لاتعداد مواقع پیدا ہوں گے۔

دوستو،دوسرا باعث تشویش  موضوع قدرتی وسائل کا ہے؛ہمیں  ان کے مناسب استعمال کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ہمیں پیٹرول کا استعمال اپنی جیب کے مطابق  اور نہ ہی   ہماری معیشت کی طاقت کے مطابق کرنا چاہئے بلکہ ہمیں اس کا استعمال اپنی ضرورت کے مطابق ہی کرنا چاہئے۔تمام قدرتی وسائل  چاہئے وہ کسی بھی شکل میں ہوں ان کا استعمال کفایت کے ساتھ کرنا بے حد ضروری ہے۔

اگر پیسے کی طاقت یہ طے کرےگی اور ہم بے جا خرچ کریں گے،تو ہم آنے والی نسل کو بحران میں ڈال رہے ہیں۔مالی مفاد کےلئے ملک کی حفاظت کو  کسی بھی طریقے سے  کمزور کرنا عقل مندی نہیں ہے۔

ہمیں ایک کلچر رکھنا ہو گا، ہمیں ہمیشہ قوم کو پہلے رکھنا ہو گا، ہمیں قوم کو سیاسی مفاد، مفاد پرستی اور معاشی مفاد سے بالاتر رکھنا ہو گا۔ مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ ضرور ہو گا۔

ہمارا ملک قدرتی وسائل سے مالا مال ہے لیکن جب ہم خام مال برآمد کرتے ہیں تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ بندرگاہوں کو دیکھو، ہمارا لوہا جا رہا ہے، ہم اس کی قدر نہیں کرتے۔ اس عمل میں، ہم روزگار کی صلاحیت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ کچھ لوگ، صرف آسان پیسہ، فوری پیسہ کمانے کے لیے، بحیثیت قوم اس کی قدر نہیں کرتے، ہم اس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ مجھے یقین ہے کہ تمام مسائل پر کافی توجہ دی جائے گی۔

میں یہ مسائل پہلی مرتبہ نہیں اٹھا رہا ہوں۔معزز وینکئیا جی نے وقت وقت پر عام طریقوں سے ،تیکھے اندازمیں ،ان باتوں کو پارلیمنٹ میں کہا ہے،عوامی پلیٹ فارمز پر کہا ہے۔میں یہ باتیں یہاں پر اس لئے کہہ رہا ہوں کیونکہ جو میں نے دیکھا ،آپ نے جو کہا وہ کاغذی نہیں  ہے وہ زمینی حقیقت ہے۔

میں نے ایک موقع  پر انہیں  یہ باتیں کہتے سنا لیکن یہاں آکر مجھے احساس ہوا کہ انہوں نے کیا کہا۔ یہ یہاں کی زمینی حقیقت ہے۔ یہ تبدیلی کا مرکز ہو سکتا ہے۔ اس سے ملک میں بڑی تبدیلی آسکتی ہے۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ میں باضابطہ طور پر اس ٹرسٹ کا رکن نہیں ہوں، لیکن میں اس کا سپاہی ہوں۔ میں اس کا سپاہی ہوں کیونکہ ٹرسٹ ہندوستانی آئین کی تمہید کو سمجھ رہا ہے۔

آج کی دن  ضرورت ہے زمین پر کرکے دکھانے کی۔وہ کرکے دکھانے کی جو عام آدمی کی زندگی میں تبدیلی لائے۔اس شخص کی زمینی حقیقت میں تبدیلی لائے جس نے امید ہی چھوڑ دی ہے۔

میری دعا ہے کہ ٹرسٹ خوب ترقی کرے۔میری دعا ہے کہ یہ ٹرسٹ کچھ خاص کر دکھائے اور مجھے پتہ ہے کہ جب ہندوستان اپنی آزادی کا صد سالہ جشن منا رہا ہوگا،ترقی یافتہ ہندوستان  کے طورپر  اس کے دو سال بعد یہ ٹرسٹ  بھی اپنی گولڈن جوبلی منا رہا ہوگا۔شاید ہم میں سے کچھ لوگ اس وقت نہ ہوں لیکن یہ ٹرسٹ  ملک میں پہلے مقام پر ہوگا اور مجھے اس پر کوئی شبہ نہیں ہے۔

میں اپنی بات کو ان الفاظ کے ساتھ مکمل کرتا ہوں  جو رگ وید سے لئے گئے ہیں संगच्छध्वं संवदध्वं सं वो

ہم  سب کو ساتھ مل کر چلنا ہے،ہمیں ایک آواز ہونا ہے  اور ہمیں اپنے ملک کے لئے آواز اٹھانی ہے،آئیے ہم اپنے ملک کو ہر چیز پر فوقیت دیں ہر چیز سے بالاتر رکھیں۔

ملک میں کچھ لوگ کچھ غلط وجوہات کی وجہ سے   اپنی سیاسی مفادات کو  ملک کے مفاد سے آگے رکھتے ہیں۔آئیے دعا کرتے ہیں کہ وہ اپنا دل بڑا کریں ان کی سوچ میں وسعت آئے  ،ان پر ان اعلی قربانیوں  کا اثر ہو جو اس آزادی کے لئے دی گئی تھیں ،ہرلمحہ جس کی آبیاری کی ضرورت ہے تاکہ یہ آزادی مزید پھل پھول سکے۔

بہت بہت شکریہ ،نمسکار ،سبھی کو پرنام۔

****

ش ح ۔ ا  م    ۔  م  ص

 (U: 9933)



(Release ID: 2046288) Visitor Counter : 9


Read this release in: English , Hindi , Manipuri , Tamil