کارپوریٹ امور کی وزارتت
آئی آئی سی اے اور ایچ پی نے ‘‘آئی آئی سی اے سے منظور شدہ ای ایس جی پروفیشنل ایچ پی فیوچر امپیکٹ لیڈر’’ کے پہلے بیچ کا آغاز کیا
Posted On:
01 AUG 2024 7:07PM by PIB Delhi
کارپوریٹ امور کے بھارتی ادارے (آئی آئی سی اے) نے ایچ پی انڈیا کے تعاون سے کل مانیسر میں ‘‘ایچ پی فیوچر امپیکٹ لیڈر – آئی آئی سی اے سرٹیفائیڈ انوائرمینٹل-سوشل گورننس (ای ایس جی) پروفیشنل پروگرام’’ کے افتتاحی بیچ کا آغاز کیا۔ اس تقریب نے ہندوستان میں قیادت کے اثرات کو بینچ مارک کرنے کے لیے پائیدار اور ذمہ دار کاروباری طریقوں کو چلانے کی خاطر لیڈروں کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا۔
آئی آئی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل اور سی ای او ، ڈاکٹر اجے بھوشن پرساد پانڈے، اور این ایف آر اے کے چیئرپرسن اور بھارتی حکومت کے خزانے کی وزارت کے سابق سکریٹری نے تقریب میں کلیدی خطبہ کیا۔ اپنی تقریر میں، انہوں نے کاروباری متعلقہ فریقوں کی صلاحیت سازی کے ذریعے ای ایس جی (ماحولیاتی، سماجی، اور نظم و نسق) کے دائرے میں آئی آئی سی اے کی طرف سے حاصل کیے گئے اہم سنگ میل پر زور دیا، جو ہمارے ملک کے مستقبل کی تشکیل میں اس کے اہم کردار کو اجاگر کرتا ہے۔
ڈاکٹر پانڈے نے اپنے خطاب کا آغاز 1972 میں اسٹاک ہوم میں انسانی ماحولیات پر اقوام متحدہ کی کانفرنس اور 2030 کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کا حوالہ دیتے ہوئے کیا، جسے عالمی رہنماؤں نے 2015 میں اقوام متحدہ کے تاریخی سربراہی اجلاس میں اپنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سربراہ اجلاس نے پائیدار ترقی کی اہمیت کے عالمی احساس کو نشان زد کیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ شروع میں کاروبار میں منافع پر، پھر ماحولیاتی ذمہ داری پر اور آخر کار کارپوریٹ سماجی ذمہ داری پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ آج، پائیداری کا ایسا ڈومین سامنے آیا ہے، جس میں ان تمام پہلوؤں کو شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ای ایس جی کی اہمیت گزشتہ دو دہائیوں کے دوران بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے کی وجہ سے تیزی سے بڑھی ہے۔ کاروبار کو اب سرمایہ کاروں اور مختلف متعلقہ فریقوں کو راغب کرنے کے لیے ماحول اور معاشرے پر اپنے اثرات مرتب کرنے کے لیے زیادہ ذمہ دار ہونے کی ضرورت ہے۔ ای ایس جی کاروبار کی مسلسل ترقی کی کلید بن گیا ہے جو جی 20 نئی دہلی اعلامیہ لینڈ مارک دستاویز 2023: کرۂ ارض ، عوام ، امن اور خوشحالی کے 4 پیز کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہیں۔
کاروباری کارروائیوں میں ای ایس جی کے بنیادی اصولوں کو اپنانے سے لاگت کی بچت کے مواقع کی نشاندہی کرنے ، کم توانائی کی کھپت، وسائل کے ضیاع کو کم کرنے اور آپریشنل اخراجات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ڈاکٹر پانڈے نے مستقبل میں شہرت اور عمل آوری کے مسائل سے بچنے کے لیے لازمی ای ایس جی رپورٹنگ کے طریقوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے جی ٹوئینٹی دہلی اعلامیہ میں پی پی پی (پرو پلینیٹ پیپل) کی نئی تعریف کرنے کے لئے معزز وزیر اعظم کے نعرے پر بھی روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر پانڈے نے وارٹنس الائن گیٹیگنن کی مشترکہ تصنیف کردہ نئی تحقیق کا حوالہ دیا، جو اس ضمن میں بے مثال بصیرت پیش کرتی ہے کہ کس طرح مختلف فرم مختلف جہتوں میں کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) فنڈز مختص کرتی ہیں۔ ‘‘جب چند لوگ کئی لوگوں کو دیتے ہیں اور کئی لوگ کچھ لوگوں کو دیتے ہیں ’’ کے عنوان سے کیے گئے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ ہندوستان سے سیکھ سکتا ہے، جو دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے کچھ اہل کارپوریٹ کمپنیوں کے لیے سی ایس آر کو لازمی قرار دیا ہے اور اس میں ایسی خصوصیات ہیں جو پہلے ہی ای ایس جی میں اپنا حصہ رول ادا کر رہی ہیں۔
انہوں نے ہندوستان کی ترقی اور فروغ میں ای ایس جی کے ضوابط کے ابھرتے ہوئے رول کے بارے میں بھی بصیرت فراہم کی اور مختلف سرکاری اور نجی کمپنیوں کے مندوبین کو عالمی رجحانات سے ہم آہنگ رہنے کے لیے ای ایس جی کے اصولوں کو اپنی بنیادی حکمت عملیوں میں ضم کرنے کی ترغیب دی۔ اپنے خطاب کے آخر میں، ڈاکٹر پانڈے نے پروگرام میں تعاون کرنے کے لیے ایچ پی اور یونیسیف کا شکریہ ادا کیا اور مندوبین سے ہندوستان اور دنیا کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے حقیقی طور پر اثر انداز ہونے والے لیڈر بننے کی اپیل کی۔
ایچ پی انڈیا میں قانونی کے سربراہ ، جناب راجیو نائر، نے ای ایس جی اقدامات کے قانونی پہلوؤں اور عمل آوری کی ضروریات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک خصوصی خطاب فراہم کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ پائیداریت اپنے آغاز سے ہی ایچ پی کے بزنس آپریشنز کا مرکز رہی ہے۔ انہوں نے پائیدار کاروباری طریقوں کے ساتھ قانونی فریم ورک کو مربوط کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پائیداریت اور اختراع کے لیے ایچ پی کی غیر متزلزل وابستگی پر بھی زور دیا، اور یہ کہ یہ پروگرام معاشرے اور ماحول پر مثبت اثر پیدا کرنے کے ایچ پی کے وژن کے ساتھ کیسے ہم آہنگ ہو سکتا ہے۔
یونیسیف انڈیا میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اسپیشلسٹ محترمہ گیتانجلی ماسٹر، نے پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے سرکاری اور نجی سیکٹر کے درمیان درکار تعاون کی کوششوں پر ایک زبردست خصوصی خطاب پیش کیا۔ ان کے خطاب میں ای ایس جی کے مؤثر اقدامات کو چلانے میں شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ یونیسیف آئی آئی سی اے کے ساتھ اس طرح کا تصور پیش کرتا ہے کہ تھیوری اور پریکٹس کے درمیان خلا کو کیسے پُر کیا جائے۔
آئی آئی سی اے میں اسکول آف بزنس انوائرمنٹ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور سربراہ ڈاکٹر گریما ددھیچ نے فصاحت و بلاغت کے ساتھ پائیدار کاروباری طریقوں کی تشکیل کے اہم کردار اور یونیسیف اور ایچ پی کے تعاون سے ای ایس جی پیشہ ور افراد اور اثر انداز رہنماؤں کی ترقی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ پیشہ ور افراد 360 ڈگری ای ایس جی مہارت سے لیس ہوں گے، جو موجودہ کارپوریٹ منظر نامے کے لیے بہت اہم ہے۔ تقریب کا اختتام ڈاکٹر روی راج عطرے کے شکریے کی تحریک کے ساتھ ہوا، جس میں تمام مقررین اور شرکاء کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے، پروگرام کے مقصد کا اعادہ کیا گیا کہ وہ اپنے اپنے شعبوں میں ای ایس جی کی مہارت کو فروغ دیں گے۔
اسکالرشپ پر مبنی ایچ پی فیوچر امپیکٹ لیڈر - آئی آئی سی اے سرٹیفائیڈ ای ایس جی پروفیشنل پروگرام کا مقصد شرکاء کو ان کی تنظیموں کے اندر پائیدار اقدامات کی رہنمائی کے لیے ضروری علم اور مہارتوں سے آراستہ کرنا ہے۔ یہ افتتاحی اجلاس ای ایس جی پیشہ ور افراد کی پہلی کھیپ کے لیے ایک تبدیلی کے سفر کا آغاز ہے، جو اب اپنی تنظیموں کو پائیدار مستقبل کی سمت لے جانے کے لیے بہتر طریقے سے لیس ہیں۔ ایچ پی اور آئی آئی سی اے ، ای ایس جی کی قیادت کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں اور اس پروگرام کی مسلسل کامیابی کے متمنی ہیں۔ ایچ پی اور آئی آئی سی اے کے درمیان یہ تعاون ایک زیادہ پائیدار اور ذمہ دار کارپوریٹ ماحولیاتی نظام کی تعمیر کی طرف ایک اہم پیش رفت کی نمائندگی کرتا ہے۔
آئی آئی سی اے اور ایس بی ای کے بارے میں
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ افیئرز (آئی آئی سی اے)، ایک خود مختار ادارہ ہے جو کارپوریٹ امور کی وزارت کے زیراہتمام کام کرتا ہے اور انڈین کارپوریٹ لاء سروس کیڈر کے مرکزی سرکاری ملازمین کو شامل کرتا ہے اور تربیت فراہم کرتا ہے۔ مذکورہ ادارہ ایک منفرد عالمی معیار کا ادارہ ہے جو کہ ایک تھنک ٹینک، عملی تحقیقی پالیسی کی وکالت ، خدمات کی فراہمی اورکارپوریٹ امور کی وزارت کے سیکٹر کے پیشہ ور افراد اور متعلقہ فریقوں کو صلاحیت سازی میں معاونت فراہم کرنے کے طور پر کام کر رہا ہے۔ یہ ایک جامع تھنک ٹینک اور خدمات کی فراہمی سے ملتعلق ادارہ ہے ، جو کارپوریٹ کے فروغ ، اصلاحات اور ضابطے میں ہم آہنگ علمی انتظام، عالمی شراکت داری، اور بروقت حل کے ذریعے مدد فراہم کرتا ہے۔
اسکول آف بزنس انوائرمنٹ (ایس بی ای) آئی آئی سی اے کے اندر ایک خصوصی عمودی ہے جو ذمہ دار کاروباری طرز عمل کو فروغ دیتا ہے اور جو ماحولیاتی-سماجی-گورننس (ای ایس جی)، کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر)، پائیدار مالیات، کاروبار اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ، کاروبار اور انسانی حقوق، ذمہ دار تجارت، غیر مالیاتی رپورٹنگ اور آڈیٹنگ؛ آڈٹ، اور دیگر منسلک شعبوں کے مستقبل کے حوالے سے توجہ مرکوز کرتا ہے۔ یہ اسکول حکومت کی مختلف وزارتوں اور ایجنسیوں ، ریاستی حکومتوں، کارپوریٹس اداروں ، بورڈ کے اراکین، پیشہ ور افراد اور دیگر متعلقہ فریقوں کو تحقیقی مطالعات، پالیسی سے متعلق معلومات اور وکالت، مشاورتی خدمات، تعلیمی پروگرام، اپنی مرضی کے مطابق صلاحیت سازی کے پروگرام وغیرہ کے ذریعے تکنیکی مہارت فراہم کر رہا ہے۔ اسکول کی چند اہم شراکتوں ذمہ دار کاروباری طرز عمل (این جی آر بی سی) سے متعلق قومی رہنما خطوط، کاروبار اور انسانی حقوق پر قومی عملی منصوبے (این اے پی) کا زیرو ڈرافٹ، اور کارپوریٹ امور کی وزارت کے لیے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) پر اعلیٰ سطحی کمیٹیوں کو تکنیکی معلومات شامل ہیں۔
*********
(ش ح – ش م – ت ح)
U. No.9893
(Release ID: 2045985)
Visitor Counter : 33