ریلوے کی وزارت
کابینہ نے رابطے ، سفر میں آسانی پیدا کرنے ، لاجسٹکس لاگت کو کم کرنے ، تیل کی درآمدات کو کم کرنے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنے کے لیےبھارتی ریلوے میں آٹھ (8) نئی لائن پروجیکٹوں کو منظوری دے دی
مجوزہ منصوبوں سے غیر منسلک علاقوں کو جوڑ کر لاجسٹک کارکردگی میں بہتری آئے گی اور نقل و حمل کے نیٹ ورکس میں اضافہ ہوگا ، جس کے نتیجے میں سپلائی چین کو ہموار اور تیز رفتار معاشی ترقی ملے گی
منصوبوں کی کل تخمینہ لاگت 24،657 کروڑ روپے (تقریباً) ہے اور یہ 2030-31 تک مکمل ہوجائیں گے
منصوبوں سے تعمیر کے دوران تقریباً تین (3) کروڑ افرادی دن کے لیے براہ راست روزگار بھی پیدا ہوگا
Posted On:
09 AUG 2024 9:59PM by PIB Delhi
وزیراعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے 24,657 کروڑ روپے (تقریباً) کی کل تخمینہ لاگت کے ساتھ وزارت ریلوے کے آٹھ (8) پروجیکٹوں کو منظوری دے دی ہے۔
نئی لائن تجاویز براہ راست رابطہ فراہم کریں گی اور نقل و حرکت کو بہتر بنائیں گی ، بھارتی ریلوے کے لیے بہتر کارکردگی اور خدمات کی قابل اعتمادیت فراہم کریں گی۔ یہ پروجیکٹ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے نئے بھارت کے وژن سے آہنگ ہیں جو علاقے میں جامع ترقی کے ذریعہ خطے کے لوگوں کو ’’خود انحصار‘‘ بنائے گا جس سے ان کے روزگار / خود روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔
یہ منصوبے ملٹی ماڈل کنیکٹیوٹی کے لیے پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کا نتیجہ ہیں جو مربوط منصوبہ بندی کے ذریعہ ممکن ہوا ہے اور لوگوں ، سامان اور خدمات کی نقل و حرکت کے لیے ہموار رابطہ فراہم کرے گا۔
سات ریاستوں یعنی اڈیشہ، مہاراشٹر، آندھرا پردیش، جھارکھنڈ، بہار، تلنگانہ اور مغربی بنگال کے 14 اضلاع کا احاطہ کرنے والے 8 (آٹھ) پروجیکٹ بھارتی ریلوے کے موجودہ نیٹ ورک میں 900 کلومیٹر کا اضافہ کریں گے۔
ان پروجیکٹوں کے ساتھ 64 نئے اسٹیشنوں کی تعمیر کی جائے گی ، جو چھ (6) خواہش مند اضلاع (مشرقی سنگھ بم ، بھدری کوٹھاگوڈیم ، ملکانگیری ، کالاہانڈی ، نورنگ پور ، رائے گڑھ ) ، تقریباً 510 گاؤوں اور تقریباً 40 لاکھ آبادی کو رابطہ فراہم کرے گی۔
یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل اجنتا غاروں کو بھارتی ریلوے نیٹ ورک سے جوڑا جائے گا جس سے بڑی تعداد میں سیاحوں کو سہولت ملے گی۔
یہ زرعی مصنوعات، کھاد، کوئلہ، لوہے، لوہے، اسٹیل، سیمنٹ، باکسائٹ، چونا پتھر، ایلومینیم پاؤڈر، گرینائٹ، بلسٹ، کنٹینرز وغیرہ جیسی اجناس کی نقل و حمل کے لیے ضروری راستے ہیں۔ صلاحیت میں اضافے کے کاموں کے نتیجے میں 143 ایم ٹی پی اے (ملین ٹن سالانہ) کی اضافی مال بردار ٹریفک ہوگی۔ ریلوے ماحول دوست اور توانائی کی بچت کرنے والا نقل و حمل کا ذریعہ ہونے کی وجہ سے آب و ہوا کے اہداف کو حاصل کرنے اور ملک کی لاجسٹک لاگت کو کم کرنے ، تیل کی درآمد (32.20 کروڑ لیٹر) اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج (0.87 ملین ٹن) کو کم کرنے میں مدد کرے گا جو 3.5 کروڑ درخت لگانے کے برابر ہے۔
نمبر شمار
|
نیا ریلوے لائن روٹ
|
لائن کی لمبائی
(کلومیٹر)
|
جن اضلاع کا احاطہ کیا گیا
|
ریاستوں
|
1
|
گنوپور-تھروبلی (نئی لائن)
|
73.62
|
رائے گڑھ
|
اڈیشہ
|
2
|
جونا گڑھ-نورنگ پور
|
116.21
|
کالا ہانڈی اور نورنگ پور
|
اڈیشہ
|
3
|
بدم بھر – کنڈوجھار گڑھ
|
82.06
|
کیونجھر اور میور بھنج
|
اڈیشہ
|
4
|
بنگری پوسی - گوروماہسانی
|
85.60
|
میور بھنج
|
اڈیشہ
|
5
|
ملکانگیری – پانڈورنگ پورم (براستہ بھدراچلم)
|
173.61
|
ملکانگیری، مشرقی گوداوری اور بھدردری کوتھاگوڈیم
|
اڈیشہ، آندھرا پردیش اور تلنگانہ
|
6
|
برمارا - چکولیا
|
59.96
|
مشرقی سنگھ بھوم، جھارگرام اور میوربنج
|
جھارکھنڈ، مغربی بنگال اور اوڈیشہ
|
7
|
جالنا – جلگاؤں
|
174
|
اورنگ آباد
|
مہاراشٹر
|
8
|
بکرمشلا -کٹاریہ
|
26.23
|
بھاگلپور
|
بہار
|
***
(ش ح – ع ا – ع ر)
U. No. 9683
(Release ID: 2044005)
Visitor Counter : 27