جل شکتی وزارت

برفانی جھیل کے امڈنے والے سیلاب کے اثرات

Posted On: 08 AUG 2024 1:12PM by PIB Delhi

اکتوبر 2023 میں تیستا-III ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کے ٹوٹنے کے بعد، سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) نے ان تمام موجودہ اور زیر تعمیر ڈیموں کے ڈیزائن فلڈ کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے جو برفانی جھیل آؤٹ برسٹ فلڈ(جی ایل او ایف) کے خطرے سے دوچار ہیں تاکہ ممکنہ زیادہ سے زیادہ سیلاب/معیاری ممکنہ سیلاب اور جی ایل او ایف کے امتزاج کے لیےاسپل وے کی مناسب گنجائش کو یقینی بنایا جا سکے۔ مزید برآں، جی ایل او ایف اسٹڈیز کو ان تمام نئے ڈیموں کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے جن کی منصوبہ بندی کی گئی ہے کہ ان کے کیچمنٹ میں گلیشیئل لیکس ہوں۔

سی ڈبلیو سی ہر سال جون سے اکتوبر کے دوران 902 برفانی جھیلوں اور آبی ذخائر کی نگرانی کرتا ہے (477 برفانی جھیلوں اور آبی ذخائر سمیت، جن کے پانی کے پھیلاؤ کا رقبہ 50 ہیکٹر سے زیادہ اور 425 برفانی جھیلیں جن کا سائز 10 ہیکٹر سے 50 ہیکٹر ہے)۔ یہ برفانی جھیلوں اور آبی ذخائر کے پانی کے پھیلاؤ کے علاقے میں نسبتاً تبدیلی کا پتہ لگانے کے قابل بناتا ہے، اور ساتھ ہی اس کی شناخت کرتا ہے جس میں قدرتی آفت کے نقطہ نظر سے مانیٹرنگ کے مہینے کے دوران کافی حد تک توسیع ہوئی ہے۔ماہانہ نگرانی رپورٹ https://cwc.gov.in/glacial-lakeswater-bodies-himalayan-region. پر ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔

این ڈی ایم اے کے تحت تباہکاری کے خطرات کو کم کرنے سے متعلق کمیٹی(سی او ڈی آر آر) جس میں چھ ہمالیائی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے نمائندے شامل ہیں، نے ان جھیلوں کا براہ راست جائزہ لینے کے لیے مہمات بھیجنے کے لیے ہائی رسک گلیشیل جھیلوں کے ایک سیٹ کی نشاندہی کی ہے اور ترتیب کے لحاظ سے جامع تخفیف کی حکمت عملی تیار کی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، سکم اور اروناچل پردیش کی ریاستوں کے لیے 150 کروڑ روپئے کے جی ایل او ایف خطرے کو کم کرنے کے منصوبے کو منظوری دی ہے تاکہ ریاستی حکومتوں کی کوششوں میں مدد کی جا سکے۔

این ڈی ایس اے کی جانب سے مرتب کردہ معلومات کے مطابق، بجلی کی وزارت کے تحت مرکزی بجلی اتھارٹی کے ذریعہ 47 ڈیموں (38 کمشنڈ اور 9 زیر تعمیر ڈیم) کی نشاندہی کی گئی ہے، جو کہ بھارتی علاقے میں برفانی لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (جی ایل او ایف) سے متاثر ہونے کا امکان ہے۔31 منصوبوں کے لیے جی ایل او ایف مطالعات مکمل ہو چکے ہیں۔

ارضیاتی سائنس کی وزارت اپنے خود مختار ادارے نیشنل سینٹر آف پولر اینڈ اوشین ریسرچ (این سی پی او آر) کے ذریعے 2013 سے چندر طاس میں دو برفانی جھیلوں پر سائنسی تحقیق کی نگرانی کر رہی ہے۔ ہمالیائی مطالعات سے متعلق قومی مشن(این ایم ایچ ایس) کے زیر اہتمام مطالعہ بعنوان 'برف اور گلیشیئر کی شراکت اور تیستا دریا کے طاس، مشرقی ہمالیہ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات'، سکم ہمالیہ میں برفانی جھیلوں کی حیثیت، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈرولوجی، روڑکی نے تیار کیا ہے۔

یہ جانکاری جل شکتی کے مرکزی وزیر مملکت جناب راج بھوشن چودھری کے ذریعہ آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی گئی۔

**********

 

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:9569



(Release ID: 2043320) Visitor Counter : 10


Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP , Tamil