ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ریت کی غیر قانونی کان کنی

Posted On: 08 AUG 2024 1:23PM by PIB Delhi

ریت ایک معمولی معدنی ہے، جیسا کہ مائنز اینڈ منرلز (ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ایکٹ، 1957 (ایم ایم ڈی آر ایکٹ 1957) کے سیکشن 3(ای) کے تحت بیان کیا گیا ہے۔ ریت کی کان کنی کو مائنز اینڈ منرلز (ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ایکٹ، 1957 [ایم ایم ڈی آر ایکٹ] اور اس ایکٹ کے سیکشن 15 کے تحت متعلقہ ریاستی حکومتوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) انتظامیہ کے ذریعے وضع کردہ معدنی رعایتی قواعد کے مطابق منظم کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، ایم ایم ڈی آر ایکٹ کی دفعہ 23سی، ریاستی حکومتوں / یو ٹی انتظامیہ کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ غیر قانونی کان کنی، نقل و حمل اور معدنیات کی ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے اور اس سے منسلک مقاصد کے لیے اور پائیدار ریت کی کان کنی کے رہنما خطوط سے متعلق مختلف دفعات کو بھی نافذ کرنے کے لیے اصول بنائے۔

ریت کی غیر قانونی کان کنی سے ہونے والے ماحولیاتی نقصانات میں دریا کے کنارے کا انحطاط، آبی رہائش گاہ کا نقصان، گندگی میں اضافہ، مٹی کا کٹاؤ، سیلاب، بنیادی ڈھانچے کو نقصان، زرخیز زمین کا نقصان، مقامی ماحولیاتی نظام پر منفی اثرات پانی کے معیار میں کمی اور دریا کے نظام کے ماحولیاتی توازن پر خطرناک اثرات شامل ہیں۔

ریت کی کان کنی کرنے کی مقررہ قانونی حدود کی تعمیل کرنی ہوگی۔ قانونی ریت کی کان کنی کو ماحولیاتی امپیکٹ اسسمنٹ اتھارٹی (ایس ای آئی اے اے) کی طرف سے ماحولیاتی کلیئرنس دی جاتی ہے، جو کہ ماحولیاتی اثرات کی تشخیص (ای آئی اے) نوٹیفکیشن ایس او1533(ای) مورخہ 14.09.2006 اور اس کے بعد کے منظور شدہ کان کنی منصوبہ کی بنیاد پر طے شدہ دفعات کے مطابق ہے۔ وزارت نے پائیدار ریت کان کنی کے رہنما خطوط، 2016 اور ریت کی کان کنی 2020 کے لیے نفاذ اور نگرانی کے رہنما خطوط بھی جاری کیے ہیں تاکہ پائیدار ریت کی کان کنی کے لیے ایک مناسب ریگولیٹری نظام قائم کیا جا سکے اور ماحول دوست انتظامی طریقوں کو اپنایا جا سکے۔ ماحولیاتی کلیئرنس مقررہ عام اور مخصوص شرائط کے ساتھ دی جاتی ہے، جس میں ریت کا حجم نکالنا اور وہ گہرائی شامل ہے جس تک ریت کی کان کنی کی جا سکتی ہے۔ نکالنے کی حد کی سفارش ریاستی سطح کی ماہر تشخیص کمیٹی (ایس ای اے سی) کرتی ہے اور پانی کے بہاؤ کی نوعیت، بہاؤ کی مقدار، دریا کی چوڑائی کی بنیاد پر، کیس ٹو کیس کی بنیاد پر ریت کی کان کنی کی تجویز کی جانچ پڑتال کے بعد ایس ای آئی اے اے کی طرف سے منظوری دی جاتی ہے۔ وزارت نے مزید، ایس او3611 (ای) مورخہ 25 جولائی 2018 کے ذریعے ریت کی کان کنی کے لیے ڈسٹرکٹ سروے رپورٹ بنانے کا طریقہ کار طے کیا ہے۔ وزارت کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط کے مطابق، ضلعی سروے رپورٹ ماحولیاتی منظوری، رپورٹوں کی تیاری اور منصوبوں کی تشخیص کے لیے درخواست کی بنیاد بنائے گی۔ رپورٹ کو ہر پانچ سال میں ایک بار اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔ وزارت نے بہت غور و فکر اور گہرائی سے تجزیہ کرنے کے بعد مذکورہ طریقہ کار وضع کیا ہے اور طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرنے سے معمولی معدنیات کی کان کنی کے حوالے سے سائنسی، منظم اور ماحول دوست کان کنی کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

فضائی سروے اور ریموٹ سینسنگ اور جی آئی ایس ایپلی کیشنز وغیرہ کے استعمال کا انتظام "پائیدار ریت کان کنی کے انتظام کے رہنما خطوط 2016" اور "ریت کی کان کنی کے لیے نفاذ اور نگرانی کے رہنما خطوط" 2020 میں طے کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، کانوں کی وزارت نے انڈین بیورو آف مائنز کے ذریعے بھاسکراچاریہ انسٹی ٹیوٹ فار اسپیس ایپلی کیشنز اینڈ جیو انفارمیٹکس (بی آئی ایس اے جی)، گاندھی نگر اور الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی ٹی) کے ساتھ مل کر مائننگ سرویلنس سسٹم (ایم ایس ایس) تیار کیا ہے۔

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب کیرتی وردھن سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی۔

**********

ش ح۔ ف ش ع- م ر

U: 9555


(Release ID: 2043273)