وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی گیر کے لیےقرض اور انشورنس اسکیم
Posted On:
07 AUG 2024 4:29PM by PIB Delhi
حکومت ہند نے سال 19-2018 میں ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کے کام کرنے والے سرمائے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کی سہولت میں توسیع کی ۔ آج تک، تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کے لیے 4,26,666 کے سی سی منظور کیے گئے ہیں۔
مزید برآں، ماہی پروری کا محکمہ، ماہی پروری، حیوانات اور دودھ کی پیداوار کی وزارت، مالی سال 19-2018 سے ایک اسکیم پر بھی عمل درآمد کر رہی ہے جس کا نام 'فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف) ہے، جو مختلف شعبوں کی ترقی کے لیے رعایتی مالی امداد فراہم کرتا ہے۔ ماہی گیری کے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات میں 3فیصدسالانہ تک سود کی رعایت کے ساتھ 12 سال کی واپسی کی مدت کے ساتھ اصولی رقم کی واپسی کے لیے 2 سال کی مہلت بھی شامل ہے۔
ماہی پروری کا محکمہ، ماہی پروری، حیوانات اور دودھ کی پیداوار کی وزارت، پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت حکومت ہند ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کو گروپ حادثاتی انشورنس کوریج فراہم کرتا ہے، جس میں انشورنس پریمیم کی پوری رقم مرکزی اور ریاستی حکومت مستفیدین کی طرف سے کوئی شراکت کے بغیر برداشت کرتی ہے۔ گروپ ایکسیڈنٹل انشورنس اسکیم (جی اے آئی ایس) کے تحت فراہم کردہ انشورنس کوریج میں (i) موت یا مستقل مکمل معذوری کے کے لیے 5,00,000/- روپے، (ii) مستقل جزوی معذوری کے لیے 2,50,000/- روپے اور (iii) حادثے کی صورت میں ہسپتال میں داخل ہونے کے اخراجات 25,000/ روپے شامل ہیں ۔ پچھلے تین (22-2021 سے 24-2023 تک) اور موجودہ مالی سال (25-2024) کے دوران 131.30 لاکھ ماہی گیروں کو اسکیم کے تحت انشورنس کوریج فراہم کی گئی ہے۔ ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کے مطابق کے سی سی کی معلومات اور ماہی گیروں کی انشورنس کوریج ذیل میں دی گئی ہیں۔
28 جون 2024 تک ریاسی ماہی پروری کی کے سی سی کی رپورٹ
|
منظور کی گئیں درخواستیں
|
انڈمان نیکو بار جزائر
|
359
|
آندھرا پردیش
|
20093
|
اروناچل پردیش
|
221
|
آسام
|
2132
|
بہار
|
1288
|
چنڈی گڑھ
|
-
|
چھتیس گڑھ
|
3128
|
دادر اور نگر حویلی
|
3
|
دمن اور دیو
|
65
|
دہلی
|
-
|
گوا
|
55
|
گجرات
|
9545
|
ہریانہ
|
354
|
ہماچل پردیش
|
596
|
جموں و کشمیر
|
1421
|
جھار کھنڈ
|
1488
|
کرناٹک
|
14342
|
کیرالہ
|
2427
|
لداخ
|
1
|
لکشدیپ
|
719
|
مدھیہ پردیش
|
92566
|
مہاراشٹر
|
9667
|
منی پور
|
102
|
میگھالیہ
|
372
|
میزورم
|
52
|
ناگالینڈ
|
82
|
اوڈیشہ
|
2434
|
پوڈوچیری
|
1448
|
پنجاب
|
130
|
راجستھان
|
431
|
سکم
|
5
|
تمل ناڈو
|
243768
|
تلنگانہ
|
3641
|
تریپورہ
|
748
|
اتر پردیش
|
9033
|
اترا کھنڈ
|
1932
|
مغربی بنگال
|
1486
|
کل تعداد
|
426134
|
پی ایم ایم ایس وائی-جی اے آئی ایس کی آج تک چار سال کی تفصیلات (22-2021 سے 25-2024)
|
نمبر شمار
|
نام
|
کل بیمہ شدہ ماہی گیر
|
پریمیم کی ادائیگی
|
|
ریاست
|
|
|
1
|
اروناچل پردیش
|
2756
|
1,72,532
|
2
|
آسام
|
690365
|
4,41,35,108
|
3
|
بہار
|
600000
|
2,52,23,400
|
4
|
چھتیس گڑھ
|
881330
|
3,70,16,216
|
5
|
گوا
|
11028
|
5,12,179
|
6
|
گجرات
|
380432
|
1,75,49,868
|
7
|
ہریانہ
|
6576
|
2,84,404
|
8
|
ہماچل پردیش
|
43990
|
31,60,678
|
9
|
جھارکھنڈ
|
662944
|
2,65,82,402
|
10
|
کرناٹک
|
282272
|
1,32,71,946
|
11
|
مدھیہ پردیش
|
381082
|
1,92,37,032
|
12
|
مہاراشٹر
|
300081
|
1,13,52,583
|
13
|
منی پور
|
7034
|
3,81,131
|
14
|
میگھالیہ
|
3057
|
2,25,661
|
15
|
اوڈیشہ
|
4543618
|
22,03,73,970
|
16
|
پنجاب
|
12477
|
6,07,962
|
17
|
راجستھان
|
14238
|
8,50,273
|
18
|
سکم
|
2086
|
1,52,558
|
19
|
تمل ناڈو
|
2199335
|
10,23,31,305
|
20
|
تلنگانہ
|
1432656
|
7,02,00,690
|
21
|
تریپورہ
|
92130
|
53,35,732
|
22
|
اترپردیش
|
399275
|
1,82,03,878
|
23
|
اتراکھنڈ
|
12865
|
9,17,049
|
24
|
مغربی بنگال
|
8499
|
3,69,367
|
|
کل
|
1,28,04,453
|
61,84,77,924
|
مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
1
|
انڈمان نیکوبار
|
54665
|
44,02,135
|
2
|
دہلی
|
1273
|
1,05,386
|
3
|
دمن او دیو
|
30178
|
24,46,056
|
4
|
جموں و کشمیر
|
95806
|
78,47,973
|
5
|
لکشدیپ
|
10846
|
8,78,591
|
6
|
لداخ
|
259
|
21,670
|
7
|
پوڈوچیری
|
133395
|
1,08,38,116
|
|
کل
|
3,26,422
|
2,65,39,927
|
|
مجموعی تعداد
|
1,31,30,875
|
64,50,17,851
|
یہ اطلاع ماہی پروری، حیوانات اور دودھ کی پیداوار کے مرکزی وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ت ع (
9485
(Release ID: 2042802)
|