بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

جناب سربانند سونووال نے پارلیمنٹ میں بندرگاہ آپریشنوں اور نجکاری کے بارے میں وضاحت کی


فی الحال، بڑی بندرگاہوں میں 277 میں سے 89 برتھوں کو پی پی پی ماڈل کے تحت مصروف عمل بنایا گیا ہے

حکومت پی پی پی ماڈلوں کے توسط سے خصوصی پروجیکٹوں میں نجی شراکت داری کی اجازت دیتی ہے

217 چھوٹی بندرگاہوں کا انتظام و انصرام متعلقہ ریاستی بحری بورڈوں یا ریاستی حکومتوں کے ذریعہ کیا جاتا ہے

Posted On: 06 AUG 2024 5:54PM by PIB Delhi

6 اگست 2024 کو  راجیہ سبھا  میں بندرگاہوں کے آپریشن اور نجکاری کے بارے میں اٹھائے گئے سوال کے جواب میں، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج تفصیلات فراہم کیں۔

سرکاری دائرہ کار کے تحت بھارت میں 12 بڑی بندرگاہیں ہیں جن میں چنئی، کوچین، دین دیال (کانڈلا)، جواہر لال نہرو (نہاوا شیوا) ، کولکاتا، مورموگاؤ، ممبئی، نیو منگلور، پارادیپ، وی او چدمبرنار (توتوکڑی)، وشاکھاپٹنم، اور کامراجار پورٹ لمیٹڈ شامل ہیں۔ ان مذکورہ بندرگاہوں میں سے ایک بھی بندرگاہ میں نجکاری نہیں کی گئی ہے، اور زمین وپانی کی ملکیت حکومت ہی کے پاس  ہے۔ تاہم، ان بندرگاہوں میں خصوصی پروجیکٹوں، برتھوں یا ٹرمنلوں کے لیے رعایت کے معاہدے کے توسط سے عوامی –نجی شراکت داری (پی پی پی) کی اجازت ہے۔ یہ شرکت ایک کھلی مسابقتی بولی کے عمل کے ذریعے محفوظ کی جاتی ہے، جہاں مراعات یافتہ ایک مقررہ مدت کے لیے ریونیو میں اپنا تعاون یا رائلٹی ادا کرتا ہے۔ رعایت کی مدت ختم ہونے کے بعد، بندرگاہ کے اثاثے پورٹ اتھارٹی کو واپس کردیئے جاتے ہیں۔ اس وقت ان بڑی بندرگاہوں میں 277 میں سے 89 برتھ پی پی پی ماڈل کے تحت چل رہی ہیں۔

مزید برآں، 217 ایسی چھوٹی بندرگاہیں ہیں جن کا انتظام و انصرام ریاستی بحری بورڈوں یا ریاستی حکومتوں کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ ان میں گجرات (48)، مہاراشر (48)، گوا (5)، دمن اور دیو (2)، کرناٹک (13)، کیرالہ (17)، لکشدیپ جزائر (10)، تمل ناڈو (17)، پڈوچیری (3)، آندھرا پردیش (15)، اڈیشہ (14)، مغربی بنگال (1)، اور انڈمان اور نکوبار جزائر (24) شامل ہیں۔

کسی بڑی بندرگاہ کی نجکاری نہیں کی گئی، حکومت پی پی پی ماڈل کے ذریعے مخصوص منصوبوں میں نجی شراکت کی اجازت دیتی ہے۔ بڑی بندرگاہوں پر 89 برتھوں کا آپریشن فی الحال اس ماڈل کے تحت کیا جاتا ہے، زمین اور واٹر فرنٹ کی ملکیت حکومت کے پاس باقی ہے۔ غیر اہم بندرگاہوں کا انتظام ریاستی میری ٹائم بورڈز اور ریاستی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

**********

 

 

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:9426



(Release ID: 2042339) Visitor Counter : 22