بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

 جہاز رانی کے شعبے  میں آتم نر بھر بھارت بنانا

Posted On: 06 AUG 2024 1:41PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت ہند نے جہاز رانی کے شعبے میں ملک کو خود کفیل یا ‘‘آتم نر بھر’’ بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ یہ کوششیں ملکی صلاحیتوں کو بڑھانے اور غیر ملکی اداروں پر انحصار کم کرنے کے لیے روڈ میپ/وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ گھریلو جہاز رانی کی صنعت  کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں۔

(i) جہاز سازی کی مالی معاونت کی پالیسی (2016-2026):

حکومت ہند نے 9 دسمبر 2015 کو ہندوستانی شپ یارڈز کے لیے مالی امداد کی پالیسی کو منظوری دی ہے، تاکہ ہندوستانی شپ یارڈز کو مالی امداد دی جائے۔ صرف وہی جہاز مالی امداد دینے کے اہل ہوں گے، جن کی تعمیر درست معاہدوں پر دستخط کے بعد شروع ہوتی ہے۔ معاہدے کی تاریخ سے تین سال کی مدت کے اندر تعمیر اور ڈیلیور کرنے والے جہاز پالیسی کے تحت مالی امداد حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ خصوصی جہازوں کے لیے، ترسیل کی مدت چھ سال تک بڑھائی جا سکتی ہے۔ ہندوستانی شپ یارڈز کو مالی امداد معاہدے کی قیمت، اصل رسیدیں،  مناسب  قیمت (جو بھی کم سے کم ہو) کے 20فیصد پر ہوگی۔ پالیسی کے تحت مالی امداد میں ہر تین سال بعد 3 فیصد کمی کی جائے گی۔

(ii) ہندوستانی  جہاز رانی  کمپنیوں کو سبسڈی کی حمایت:

ہندوستان میں تجارتی جہازوں کو چلانے کو فروغ دینے کے لیے سبسڈی اسکیم 2021 میں 1,624 کروڑ روپے بجٹ کے ساتھ شروع کی گئی تھی،  جسےپانچ برسوں میں ادا کیا  جانا ہے ۔ اس اسکیم کا مقصد سرکاری کارگو جیسے خام تیل، ایل پی جی (مائع پیٹرولیم گیس)، کوئلہ اور کھاد کی درآمد کے لیے وزارتوں اور مرکزی پبلک سیکٹر انٹرپرائزز(سی پی ایس ایز) کے ذریعہ جاری کردہ عالمی ٹینڈرز میں حصہ لینے والی ہندوستانی شپنگ کمپنیوں کو سبسڈی فراہم کرنا ہے۔

(iii) پہلے انکار کا حق (آر او ایف آر):

یہ ہندوستانی پرچم والے جہازوں کو غیر ملکی پرچم والے جہازوں کے ذریعہ پیش کردہ سب سے کم بولی سے ملنے کی ترجیح دیتا ہے جس سے ہندوستانی پرچم والے جہازوں کی مانگ میں اضافہ ہوتا ہے۔ ٹینڈر کے عمل کے ذریعے جہازوں کی چارٹرنگ میں پہلے انکار کا حق دینے کے معیار پر نظرثانی کی گئی ہے،  جس کا مقصد ہندوستان میں ہندوستانی پرچم کے نیچے ٹنیج کو فروغ دینا اورہندوستان میں  جہاز سازی کو فرووغ دینا ہے، تاکہ ہندوستان کو ٹنیج اور جہاز سازی کے لحاظ سے ایک آتم  نربھر/خود کفیل بھارت بنایا جا سکے۔ آر او ایف آر  کا نظر ثانی شدہ درجہ بندی درج ذیل ہے:

  1. ہندوستان میں بنایا ہوا، ہندوستانی پرچم والا اور ہندوستانی ملکیت والا
  2. ہندوستان میں  بنایا ہوا، ہندوستانی پرچم والا اور ہندوستانی  آئی ایف ایس سی اے (انٹرنیشنل فنانشل سروسز سینٹر اتھارٹی) کی ملکیت والا
  3. غیر ملکی ساختہ، ہندوستانی پرچم والا اور ہندوستانی ملکیت والا
  4. غیر ملکی ساختہ، ہندوستانی پرچم والا اور ہندوستانی آئی ایف ایس سی اے ملکیت والا
  5. ہندوستانی ساختہ ، غیر ملکی پرچم والا اور غیر ملکی ملکیت والا

ان اقدامات نے ہندوستان کی جی ڈی پی نمو میں جہاز رانی کے شعبے کے تعاون کو بڑھایا ہے۔ پچھلی دہائی کے دوران ہندوستانی ٹنیج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جون، 2024 تک، 11.95 ملین گراس ٹنیج (جی ٹی) کے ساتھ 485 ہندوستانی پرچم والے جہاز سمندر پار تجارت میں کام کر رہے ہیں۔ مزید برآں، 1.7 ملین جی ٹی والے 1041 جہاز ساحلی تجارت میں مصروف ہیں۔ مزید برآں، 45,604 جی ٹی کے 4 جہاز ہندوستانی کنٹرولڈ ٹنیج کے تحت حاصل کیے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر، 1,530 جہاز 13.7 ملین جی ٹی کے ساتھ ہندوستانی پرچم والے ہیں۔ ہندوستانی ٹنیج میں اضافے کے ساتھ، غیر ملکی پرچم والے جہازوں پر ہندوستانی پرچم والے جہازوں کی طرف کاروباری ترجیح میں تبدیلی آئی ہے۔

**********

ش ح۔ ا ک۔ رض

U:9386

 


(Release ID: 2042094) Visitor Counter : 50