عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم مودی نے قوم کے تئیں شیاما پرساد مکھرجی کی وابستگی کو ثابت کیا اور آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے نامکمل کام کو مکمل کیا: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ


آئین، جمہوریت اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ انصاف کی پامالی عارضی انتظام کے ذریعہ خصوصی تحفظ کے تحت ہوا

"پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظاہرے پھوٹ پڑے کیونکہ وہاں کے لوگ اسلام آباد کے جھوٹے بیانیے کے درمیان جموں و کشمیر میں ناانصافی اور حسد کے فروغ  کو مسترد کرتے ہیں"

پچھلے 5 سالوں میں جمہوری، حکمرانی، ترقی اور سلامتی کی سطح پر کثیر جہتی تبدیلی دیکھی گئی: ڈاکٹر سنگھ

Posted On: 05 AUG 2024 7:49PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں آرٹیکل 370 کی منسوخی کی 5 ویں سالگرہ کے موقع پر نیوز ایکس کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ "وزیر اعظم نریندر مودی نے دفعہ 370 کی منسوخی کے ذریعہ شیاما پرساد مکھرجی کی قوم کے تئیں عزم کی توثیق کی ہے۔"

ساتھ ہی ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جناب مودی نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے نہرو کے نامکمل کام کو مکمل کیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے خود یہ کہا تھا کہ آرٹیکل 370 عارضی تھا اور شیاما پرساد مکھرجی کی طرف سے ظاہر کیے گئے خدشات کے جواب میں نہرو کے بالکل درست الفاظ یہ تھے، ’’یہ گھِستے گھِستے جائیں گے‘‘(یعنی آرٹیکل 370، وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہو جائے گا)، لیکن ان کے جانشینوں نے اپنے مفادات کے لیے اسے جاری رکھنے کی اجازت دی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001CY6D.jpg

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، وزیر اعظم کے دفتر ، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلائی، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت  ڈاکٹر جتیندر سنگھ"آرٹیکل 370 آئین، جمہوریت اور انصاف کی پامالی تھی جسے جموں و کشمیر کے لوگوں کو سات دہائیوں تک عارضی شق کے ذریعہ دی گئی نام نہاد خصوصی حیثیت کی آڑ میں برداشت کرنا پڑا" ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پچھلی حکومتوں پر بھی تنقید کی کہ وہ آرٹیکل 370 کا مرکزی کردار بنتے ہیں لیکن حقیقت میں آرٹیکل 370 کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنے مفادات کے لیے عوام کا استحصال کیا ہے ۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح ایمرجنسی کے دوران تمام ریاستی اسمبلیوں کی میعاد 5 سے بڑھا کر 6 سال کر دی گئی۔ بعد میں، 3 سال کے بعد، مرارجی حکومت نے اسے 5 سال پر بحال کر دیا، لیکن جموں و کشمیر میں اس وقت کی حکومت نے فوری طور پر پہلی مرکزی قانون سازی کی لیکن آرٹیکل 370 کا استعمال کرتے ہوئے دوسری کو آسانی سے نظر انداز کر دیا اور جموں و کشمیر اسمبلی کی مدت5-6  اگست 2019تک چھ سال جاری رکھنے کی اجازت دی۔یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح کچھ لوگوں نے اپنے ذاتی مفادات کے لیے آرٹیکل 370 کا غلط استعمال کیا۔

"پاک حکومت کی طرف سے بیرونی دنیا کے سامنے پینٹ کی گئی متضاد تصویروں کے درمیان ناانصافی پر مقبوضہ جموں و  کشمیر میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ ہندوستان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ مبینہ غیر منصفانہ سلوک کے بارے میں پھیلائے جانے والے جھوٹ سے قطع نظر، غیر قانونی طور پر مقبوضہ پی او جے کے کے لوگ جب یہاں کی ناقابل یقین ترقی کو دیکھتے ہیں تو انہیں محرومی  کا احساس ہوتا ہے اور جموں و کشمیر کے لوگوں سے حسد کرتے ہیں،" ڈاکٹر جتیندر سنگھ جو تیسری بار رکن پارلیمنٹ ہیں، نے کہا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے تاریخی فیصلے نے جموں و کشمیر کی ایک وسیع آبادی کو شہریت کے حقوق فراہم کیے جو گزشتہ سات دہائیوں سے اس سے محروم تھے"، پچھلے 5 سالوں میں جمہوری، گورننس، ترقی اور سلامتی کی سطح پر کثیر جہتی تبدیلی دیکھنے میں آئی ۔

جمہوری سطح پر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، جموں و کشمیر میں آباد پاکستانی پناہ گزینوں کو سات دہائیوں تک ووٹنگ کے حق سے محروم رکھا گیا، حالانکہ ان میں سے دو ہندوستان کے وزیر اعظم بنے ہیں، جن کا نام  جناب آئی کے گجرال اور ڈاکٹر من موہن سنگھ ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002FFET.jpg

سخت گیر اور ہمدردوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، وزیر اعظم  مودی نے سخت فیصلہ کن موقف اپنایا ہے اور نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے کے مہمانوں کے طور پر جن لوگوں کی میزبانی کی گئی تھی وہ اب دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں جو کہ حکومتوں کو بھارت مخالف سرگرمیوں کے لیے عدم برداشت کی نشاندہی کرتا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قومی پرچم لہرانا کبھی بہت سے لوگوں کا خواب تھا اور اب جموں و کشمیر کے ہر سرکاری دفتر پر ترنگا لہرایا جاتا ہے۔ انہوں نے شیاما پرساد مکھرجی کے تبصرے کو یاد کیا کہ "ایک ملک کے دو آئین، دو وزیر اعظم اور دو قومی نشان نہیں ہو سکتے"۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر کی تین نسلوں کی آزادی کے جھوٹے خواب کی قربانی دینے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ مفاد پرستوں نے جہاں اپنے ہی بچوں کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجا وہیں دوسروں کے بچوں کو نام نہاد جدوجہد آزادی کے لیے قربان کرنے کے لیے استعمال کیا اور انھیں تعلیم اور مواقع سے بھی محروم کر دیا، یہاں تک کہ نوجوانوں نے امیدیں چھوڑ کر ہار مان لی۔ لیکن آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد نوجوانوں میں خواہشات پھر سے جاگ اٹھی ہیں۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جموں و کشمیر کے نوجوان انتہائی خواہش مند ہیں اور خطے کے طلباء کی حالیہ کارکردگی چاہے وہ سول سروسز، کھیل اور دیگر اعلیٰ تعلیم ہو۔

گورننس کی سطح پر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد دلایا کہ پنچایت ایکٹ کی 73ویں اور 74ویں ترمیم مرکز میں کانگریس حکومت نے متعارف کروائی تھی لیکن ریاست میں اسی مخلوط حکومت کے ذریعہ جموں و کشمیر میں لاگو نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹک ڈی سینٹرلائزیشن نہیں ہو سکتی کیونکہ 2019 سے پہلے ان کے لیے مرکزی فنڈ دستیاب نہیں تھے۔ ڈاکٹر سنگھ نے پنچایت اور لوک سبھا انتخابات میں زیادہ ووٹ ڈالنے کا بھی حوالہ دیا جو قومی اوسط کے تقریباً برابر ہے۔

خطے میں سلامتی اور امن کے حوالے سے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  کہا کہ ہم عسکریت پسندی کے آخری مرحلے میں ہیں، مرکز 370 کے بعد عسکریت پسندی پر قابو پانے میں کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پیٹرن پر مبنی عسکریت پسندی ختم ہو چکی ہے۔ حالیہ واقعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گرد فرار ہیں اور صرف متعلقہ رہنے کے لیے نرم اہداف پر حملے کرتے رہتے ہیں لیکن جلد ہی اس پر بھی قابو پا لیا جائے گا۔

وزیر موصوف نے یہ بھی یاد دلایا کہ ان کے محکمہ'ڈی او پی ٹی' نے جونیئر سطح کی ملازمتوں اور تقرریوں کے لیے انٹرویو کے عمل کو 2016 میں ختم کر دیا تھا لیکن اسے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد ہی لاگو کیا گیا جو دور دراز کے اضلاع کے نوجوانوں کو برابری کا میدان فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن ہاتھوں نے پتھر برسائے تھے اب ان کے پاس کمپیوٹر اور آئی پیڈ ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خطے میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "دریائے چناب پر دنیا کا سب سے اونچا ریل پل جموں و کشمیر میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ ​​حکومتوں نے ریلوے نیٹ ورک کی ترقی کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے یہ بھی یاد کیا کہ کس طرح ہائیڈرو پاور پروجیکٹ برسوں سے رکے ہوئے تھے اور وزیر اعظم  مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد 2014 کے بعد آپریشنل ہوئے اور جلد ہی کشتواڑ پاور ہب کے طور پر ابھرے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، پہلی بار، جموں و کشمیر کے اندر غیر دریافت شدہ قدرتی وسائل اور غیر فعال انسانی وسائل سطح پر ابھرے ہیں، جس کی تازہ ترین مثال بھدرواہ سے شروع ہونے والے "جامنی انقلاب" کی ہے ، جس نے ہندوستان کو زرعی اسٹارٹ اپس کی ایک نئی صنف فراہم کی ہے اور ہندوستان کی معیشت میں اہم ویلیو ایڈیشن میں تعاون کرنے  کا وعدہ کیا ہے کیونکہ یہ اگلے چند سالوں میں نمبر 3 اور پھر سب سے اوپر تک پہنچ جائے گا۔

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ادھم پور پی ایم جی ایس وائی  دیہی سڑکوں میں سرفہرست تین اضلاع میں شامل ہے۔ وزیر اعظم آواس نے حکومت پر عوام کا اعتماد بحال کیا ہے۔ وزیر موصوف نے واضح کیا کہ ضرورت مندوں کو بلا تفریق ذات، عقیدہ، مذہب کی خدمات فراہم کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کی ذہنیت میں تبدیلی آئی ہے۔

سائنس اور ٹکنالوجی کے وزیر نے جامنی انقلاب کی ابتدا پر روشنی ڈالی: لیوینڈر کی کاشت ضلع ڈوڈا کے بھدرواہ کے ایک چھوٹے سے قصبے میں شروع ہوئی جس نے اس طلسم کو توڑ دیا کہ اسٹارٹ اپ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور آئی ٹی سے وابستہ افراد کا کام ہے۔ لیوینڈر کی کاشت نے قومی شناخت حاصل کی ہے، خاص طور پر جب پی ایم مودی نے من کی بات میں اس کا تذکرہ کیا اور عملی طور پر اس کے برانڈ ایمبیسیڈر بن گئے، اسی کی جھانکی یوم جمہوریہ کی پریڈ میں بھی نمایاں ہوئی۔ ڈاکٹر سنگھ نے ذکر کیا کہ دیگر ہمالیائی ریاستوں جیسے اتراکھنڈ اور شمال مشرق کی ریاستوں نے بھی کامیابی کی کہانی کی تقلید شروع کردی ہے ۔

 ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ حزب مخالف کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے نامکمل کام کو مکمل کرنے کے لئے پی ایم مودی کا شکریہ ادا کرنا چاہئے جسے وزیر اعظم  جواہر لعل نہرو نے خود یہ کہہ کر ریکارڈ کیا تھا کہ یہ عارضی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ت ع(

9368



(Release ID: 2041923) Visitor Counter : 38


Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP