عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد، جموں و کشمیر ہندوستان کی مستقبل کی ترقی کی کہانی کے مشعل بردار کے طور پر ابھرا ہے، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ
پچھلے 5 سالوں میں جمہوریت، گورننس، ترقی اور سلامتی کی سطح پر تبدیلی آئی ہے: ڈاکٹر سنگھ
پہلی بار، جموں و کشمیر کے اندر غیر دریافت شدہ قدرتی وسائل اور غیر فعال انسانی وسائل سطح پر ابھرے ہیں: سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر
جموں و کشمیر بہت سے رکے ہوئے اور نئے منصوبوں کے آغاز کے ساتھ شمالی ہندوستان کے پاور ہب کے طور پر ابھرا ہے
امن اور ترقی لانے کا سہرا پی ایم مودی کے سر جاتا ہے جنہوں نے خطے کے لوگوں کا اعتماد بحال کیا
Posted On:
04 AUG 2024 6:25PM by PIB Delhi
”آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد، جموں و کشمیر ہندوستان کی مستقبل کی ترقی کی کہانی کے مشعل بردار کے طور پر ابھرا ہے“، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج آرٹیکل 370 کی منسوخی کی 5 ویں سالگرہ کے موقع پر دوردرشن نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں کہا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، پہلی بار، جموں و کشمیر کے اندر غیر دریافت شدہ قدرتی وسائل اور غیر فعال انسانی وسائل سطح پر ابھرے ہیں، جس کی تازہ ترین مثال بھدرواہ سے شروع ہونے والے ”جامنی انقلاب“ کی ہے جس نے ہندوستان کو زراعت کی ایک نئی صنف فراہم کی ہے۔
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس و ٹیکنالوجی، وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی سائنس، وزیر مملکت پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلا، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن نے کہا، ”آرٹیکل 370 کی منسوخی کے تاریخی فیصلے سے جموں و کشمیر کی ایک وسیع آبادی کو شہریت کے حقوق مل گئے جو گزشتہ سات دہائیوں سے اس سے محروم تھے“۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ”جب ہم 5ویں سالگرہ منا رہے ہیں تو کچھ اہم پیش رفت انتہائی قابل ذکر ہیں۔ پچھلے 5 سالوں میں چار سطحوں پر وسیع پیمانے پر تبدیلی آئی ہے یعنی جمہوریت، گورننس، ترقی اور سلامتی کی صورتحال۔“
جمہوری سطح پر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، جموں و کشمیر میں آباد پاکستانی پناہ گزینوں کو سات دہائیوں تک ووٹنگ کے حق سے محروم رکھا گیا، حالانکہ ان میں سے دو ہندوستان کے وزیر اعظم بنے، جن کا نام جناب آئی کے گجرال اور ڈاکٹر من موہن سنگھ ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آرٹیکل 370 کے حوالے سے پچھلی حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے حامی ہونے کا دکھاوا کرتے تھے لیکن اصل میں انھوں نے آرٹیکل 370 کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنے مفادات کے لیے عام لوگوں کا استحصال کیا۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح ایمرجنسی کے دوران تمام ریاستی اسمبلیوں کی میعاد 5 سے بڑھا کر 6 سال کر دی گئی۔ بعد میں 3 سال کے بعد مرارجی حکومت نے اسے 5 سال پر بحال کر دیا، لیکن جموں و کشمیر میں اس وقت کی حکومت نے پہلی مرکزی قانون سازی کو فوری طور پر اپنا لیا لیکن آرٹیکل 370 کا بہانہ بنا کر دوسرے قانون کو آسانی سے نظر انداز کر دیا اور جموں و کشمیر اسمبلی کی مدت کو 6 سال تک رہنے دیا۔ یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح کچھ لوگوں نے اپنے ذاتی مفادات کے لیے آرٹیکل 370 کا غلط استعمال کیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، پی ایم مودی نے سخت فیصلہ کن موقف اپنایا ہے اور نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے کے مہمانوں کی میزبانی کرنے والوں کو اب دہلی کی تہاڑ جیل میں رکھا جا رہا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت بھارت مخالف سرگرمیوں کو برداشت نہیں کرتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قومی پرچم لہرانا کبھی بہت سے لوگوں کا خواب ہوا کرتا تھا اور اب جموں و کشمیر کے ہر سرکاری دفتر پر ترنگا لہرایا جاتا ہے۔
گورننس کی سطح پر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد دلایا کہ پنچایت ایکٹ کی 73ویں اور 74ویں ترمیم مرکز کی کانگریس حکومت نے متعارف کروائی تھی لیکن ریاست میں اسی مخلوط حکومت کے ذریعہ جموں و کشمیر میں لاگو نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹک ڈی سینٹرلائزیشن نہیں ہو سکی کیونکہ 2019 سے پہلے ان کے لیے مرکزی فنڈ دستیاب نہیں تھے۔
خطے میں سلامتی اور امن کے حوالے سے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہم عسکریت پسندی کے آخری مرحلے میں ہیں۔ گزشتہ دہائی میں اور خاص طور پر آرٹیکل 370 کے بعد کے پچھلے 5 سالوں میں، مرکز عسکریت پسندی پر قابو پانے میں کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پیٹرن پر مبنی عسکریت پسندی میں کمی آئی ہے۔ حالیہ واقعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گرد فرار ہیں اور صرف خبروں میں بنے رہنے کے لیے نرم اہداف پر حملے کرتے رہتے ہیں لیکن جلد ہی اس پر بھی قابو پا لیا جائے گا۔
خطے میں امن و آشتی کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں تقریباً 2.5 کروڑ سیاح، ملکی اور بین الاقوامی، نے کشمیر کا دورہ کیا ہے۔ جو لوگ اپنے اہل خانہ اور پیاروں کے ساتھ یہاں آتے ہیں وہ خود امن کی بحالی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سری نگر میں جی 20 کی کامیاب میٹنگیں بھی اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جموں و کشمیر کے نوجوان انتہائی پرجوش ہیں اور اس خطے کے طلبا کی حالیہ کارکردگی چاہے وہ سول سروسز، کھیل اور دیگر اعلیٰ تعلیم، سیاحت اور مہمان نوازی جیسے شعبوں میں اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ کئی سالوں سے نوجوان جو امید کھو چکے تھے وہ پھر سے بحال ہو گئی ہے اور اس سے نوجوانوں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خطے میں انفراسٹرکچر کی ترقی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ”دریائے چناب پر دنیا کا سب سے اونچا ریل پل جموں و کشمیر میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے ریلوے نیٹ ورک کی ترقی کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے یہ بھی یاد کیا کہ کس طرح ہائیڈرو پاور پروجیکٹ برسوں سے رکے ہوئے تھے اور پی ایم مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد 2014 کے بعد آپریشنل ہوئے اور جلد ہی کشتواڑ پاور ہب کے طور پر ابھرے گا۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ادھم پور پی ایم جی ایس وائی دیہی سڑکوں میں سرفہرست تین اضلاع میں شامل ہے۔ وزیر اعظم آواس نے حکومت پر عوام کا اعتماد بحال کیا ہے۔ وزیر موصوف نے واضح کیا کہ ضرورت مندوں کو بلا تفریق ذات، عقیدہ، مذہب خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔
کٹھوعہ کی ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ ایک نئے صنعتی مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔ وزیر نے خطے میں آئی آئی ٹی، ایمس اور آئی آئی ایم اور مرکزی یونیورسٹیوں کا بھی ذکر کیا جو حالیہ دنوں میں شروع ہوئے ہیں۔
انٹرویو کے اختتام پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ”امن اور ترقی لانے کا سہرا پی ایم مودی کے سر جاتا ہے جنہوں نے خطے کے لوگوں کو اعتماد دلایا اور یقین دلایا کہ جموں و کشمیر ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا اور تاج کے نگینے کی طرح چمکے گا۔“
**********
ش ح۔ ف ش ع- ج ا
U: 9285
(Release ID: 2041341)
Visitor Counter : 74