وزارتِ تعلیم

اکھل بھارتیہ شکشا سماگم 2024 میں تمام اسکول بورڈز کا نصاب میں مساویانہ عناصراورجائزے پرایک پینل مباحثہ


تعلیم کی وزارت نے اکھل بھارتیہ شکشاسماگم 2024کے ساتھ قومی تعلیمی پالیسی 2020کی چوتھی سالگرہ منائی

Posted On: 31 JUL 2024 7:23PM by PIB Delhi

تعلیم کی وزارت  نے آج نئی دہلی کے مانیک شا سینٹر آڈیٹوریم میں اکھل بھارتیہ شکشا سماگم 2024 کے ساتھ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ کی چوتھی سالگرہ منائی۔  تعلیم کے وزیر مملکت اورہنر کے فروغ اورانٹرپرینئرشپ کے وزیرمملکت ،جناب جینت چودھری اور شمال مشرقی خطے کی تعلیم و ترقی کے وزیر مملکت ڈاکٹر سکنتا مجمدار اس تقریب میں موجود تھے۔ اعلیٰ تعلیم کے محکمے میں سکریٹری جناب کے سنجے مورتی، اسکولی تعلیم اورخواندگی کے محکمے کے سکریٹری ، جناب سنجے کمار،ماہرین تعلیم یونیورسٹی کے وائس چانسلروں  کئی سرکرہ شخصیات معزز مہمانوں ، اہلکاروں  اورطلباء نے  بھی اس پروگرام شرکت کی ۔

 ایک متحد تعلیمی فریم ورک کی سمت  ایک اہم پیش رفت کے طورپر، ایک پینل مباحثے کا انعقاد کیا گیا جس میں ‘‘تمام اسکول بورڈز کے  نصاب  کے  مساویانہ عناصراورجائزے ’’ پر توجہ مرکوز کی گئی، جس نے ہندوستان کے متنوع اسکول بورڈز میں ممتاز ماہرین تعلیم، پالیسی سازوں، اور متعلقہ فریقوں  کو تعلیمی معیار کو معیاری بنانے کے اہم مسئلے پر غور کرنے کے لیے اکٹھا کیا۔ اس پینل مباحثے میں 25-26 جولائی کو این سی ای آرٹی میں(کارکردگی جائزے  جامع ترقی کے لئے علم کے جائزے اور تجزیئے ) پرمنعقد ایک دوروزہ کانفرنس  پرکھ میں  پالیسی سفارشات اور تعلیمی مساوات کے دیگر اہم پہلوؤں پر بحث کو آگے بڑھایا گیا۔

اس پینل مباحثے  میں اسکولی تعلیم اورخواندگی کے محکمے (ڈی اوایس ای ایل)میں سکریٹری جناب سنجے کمار،ڈی اوایس ای ایل میں ایڈیشنل سکریٹری جناب آنند راؤوی پاٹل ، این سی ای آرٹی کے ڈائریکٹرپروفیسردنیش پرساد سکلانی اور  پرکھ کی سی ای اواورسربراہ پروفیسر اندرانی بہادری نے حصہ لیا۔   ان مباحثوں نے مختلف متعلقہ فریقوں کے درمیان باہمی تعاون اور اصلاحات کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے پینل پروگرام  کی بنیاد رکھی۔

تقریب کا آغاز جناب آنندراؤ وی پاٹل کے افتتاحی کلمات سے ہوا، جنہوں نے پروگرام کا تعارف کرایا اور تقریب کے حوصلہ افزااہداف کا  جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے ایک ایسا مربوط تعلیمی ماحول بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا جہاں ہر طالب علم، چاہے وہ کہیں بھی پڑھتا ہو، یکساں مواقع اور وسائل تک رسائی حاصل کرسکے۔

اسکولی تعلیم کے ناگالینڈ بورڈ کی چیئرپرسن محترمہ اسانو سیکھوز نے متنوع تعلیمی بورڈز کے درمیان  مساویاننہ تعلیم کے عناصر کے قیام کی دریافت کی۔انھوں نے  چیلنجوں اور مواقع دونوں سے نمٹنے  اور علاقائی تنوع کے لیے شمولیت اور احترام کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ تغیرات  سے نمٹنے  کے لیے، مختلف بورڈز سے بہترین طور طریقوں کا مطالعہ کرنے اور اپنانے میں پارکھ کی کوششوں کو تعلیمی مساوات کے حصول کے لیے ضروری اقدامات کے طور پر اجاگر کیا گیا۔

بین الاقوامی طریقوں سے  حاصل بصیرت کا اشتراک ڈاکٹر جوناس برٹلنگ، پروگرام لیڈ، ای ٹی ایس، پرنسٹن، یو ایس نے کیا، جس میں یہ دکھایا گیا کہ دوسرے ممالک نے تعلیم میں مساویت کو کس طرح کامیابی کے ساتھ نافذ کیا ہے۔ ہندوستانی تعلیمی نظام کی عالمی مسابقت کو بڑھانے کے لئے دنیا بھر سے بہترین طریقوں کو اپنانے پر زور دیا گیا لیکن ہندوستانی جڑوں اور قدر کے نظام کو بھی فراموش نہیں کیا گیا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مساوات سب کو یکساں بنانے کے بجائے مشترکہ فرقوں کو دریافت کرنے کے بارے میں ہے اور مساوات کے حصول کا کوئی واحد راستہ نہیں ہے، اس بات کو  تسلیم کیاگیا  کہ مختلف سیاق و سباق کے لیے مختلف نقطہ نظر کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

ہریانہ  کے اسکولی تعلیم کے بورڈکے چیئرمین ، ڈاکٹر وی پی یادو نے جوابی اسکرپٹس کے جائزے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے استعمال پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ یہ کس طرح مساوات کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ جناب یادو نے وضاحت کے ساتھ تعلیم میں ٹکنالوجی کی تبدیلی کے رول  پر روشنی ڈالی، جوابی اسکرپٹس کے جائزے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو مربوط کرنے میں ہریانہ کی اولین کوششوں کو ظاہر کیا۔ انہوں نے تعلیمی جائزوں میں مستقل مزاجی اور انصاف پسندی کو یقینی بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے انضمام پر زور دیا۔

 سی بی ایس ای،کے چیئرپرسن جناب راہول سنگھ نے انکشاف کیا کہ تعلیم میں مساوات کے حصول کے لیے پالیسی کی صف بندی اور وکالت پر مشتمل ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ مساوات قائم کرنے کے لیے انتظامیہ، نصاب، اور جائزے، تین اہم  جہتوں کا بصیرت انگیز جائزہ لیاگیا۔ انہوں نے ان کے باہمی ربط پر زور دیا اور اس کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

اس پروگرام میں سوال و جواب کاایک فعال  سیشن بھی منعقد کیاگیا تھا، جس کی نظامت  جناب آنندراؤ وی پاٹل نے کی تھی، جس میں سامعین نے بحث  میں شامل کیے گئے موضوعات  پر گہرائی سے   پینل میں شامل افراد  کے ساتھ بات چیت کی۔مذکورہ اجلاس میں  ان  خیالات کو قابل عمل پالیسیوں میں تبدیل کرنے کے عزم کو تقویت  دی گئی، جس سے تعلیمی اصلاحات کی طرف ایک اہم سفر کا آغازہورہاہے ۔

تعلیم کے محکمے ، ڈی اوایس ای ایل ،میں سکریٹری جناب سنجے کمار نے تمام بورڈز پر زور دیا کہ وہ اس مقصد کے لیے اجتماعی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے طلباء کی بہتری کے لیے تعاون دیں اور ٹھوس کوششیں کریں۔ انہوں نے ہندوستان کے تمام بورڈز میں نصاب اور تشخیص میں مساوات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس کے لیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

پی اے آراے کے ایچ (پارکھ) کے بارے میں:

8 فروری 2023 کو این سی ای آرٹی کے نوٹیفکیشن نمبر 1-4/2012-EC/ 101- 164 کے ذریعے این سی ای آرٹی  میں ایک آزاد جزو یونٹ کے طور پر پارخ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ یہ قابلیت پر مبنی تشخیص کے ذریعے ہندوستان میں تعلیم کے معیار کو بڑھانے کے لیےمخصوص ہے۔ پرکھ کا مشن کامیابی کے سروےاور مجموعی  کارڈز کی ترقی کواورزیادہ  منصفانہ اور موثر تعلیمی نظام بنانا ہے جو جامع ترقی کو فروغ دیتا ہے اور طلباء کو مستقبل کے چیلنجوں کے لیے تیار کرتا ہے۔

اکھل بھارتیہ شکشا سماگم (اے بی ایس ایس )

وارانسی میں جولائی 2022 میں منعقدہ اے بی ایس ایس کے پہلے پروگرام کا افتتاح وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کیا تھا۔ قومی تعلیمی پالیسی (این  ای پی)  2020 کے موثر، ہموار اور بروقت نفاذ کے لیے تمام  متعلقہ فریقوں کو ایک پلیٹ فارم پرلانے کی گنجائش پیدا کرنے کے مقاصد کے ساتھ اس کا اہتمام کیا گیا تھاتاکہ  مختلف اعلیٰ تعلیمی اداروں کے درمیان مضبوط روابط قائم کئےجاسکیں ؛ اور ایچ ای آئیز کو درپیش چیلنجوں اور واضح حل پر تبادلہ خیال کیاجاسکے ۔

**********

 (ش ح ۔ ۔ع آ)

U-9102



(Release ID: 2040013) Visitor Counter : 34


Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP , Tamil