امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

’عورتوں اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم کی روک تھام‘ اسکیم کے تحت مالی امداد

Posted On: 31 JUL 2024 4:37PM by PIB Delhi

ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق 'پولیس' اور امن عامہ   ریاستی مضامین ہیں۔ ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے  بنیادی طور پر اپنی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعے سائبر کرائمز سمیت جرائم کی روک تھام، پتہ لگانے، تفتیش اور قانونی کارروائی کے لیے ذمہ دار ہیں۔ مرکزی حکومت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اقدامات کی ان کے ایل ای اے کی صلاحیت سازی کے لیے مختلف اسکیموں کے تحت مشاورتی اور مالی امداد کے ذریعے تکمیل کرتی ہے۔

سائبر کرائم ایک مشکل چیلنج ہے۔ اپنی وسیع و عریض نوعیت کی وجہ سے سائبر مجرم کہیں بھی بیٹھ کر جرم کر سکتا ہے۔ نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل پر شہریوں کے مشتبہ موبائل نمبروں کی بنیاد پر، یکم جنوری 2024 سے 22 جولائی 2024 کی مدت کے دوران، ملک میں سائبر کرائم کی ابتداء کے بڑے شہر اور مقامات  یہ ہیں :دیگ (راجستھان)، دیوگھر (جھارکھنڈ) ، نوح (ہریانہ)، الور (راجستھان)، نوادہ (بہار)، مغربی دہلی (دہلی)، نالندہ (بہار)، جمتارا (جھارکھنڈ)، متھرا (اتر پردیش)، پٹنہ (بہار)، بنگلورو اربن (کرناٹک)، دمکا (جھارکھنڈ)، گوتم بدھ نگر (اتر پردیش)، جے پور (راجستھان)، کھیرتل-تیجارا (راجستھان)، شمالی 24 پرگنہ (مغربی بنگال)، کولکتہ (مغربی بنگال)، شمال مغربی دہلی (دہلی)، شیخ پورہ (بہار) اور جنوب مغربی دہلی (دہلی) ۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) اپنی اشاعت "کرائم ان انڈیا" میں جرائم کے اعداد و شمار کو مرتب اور شائع کرتا ہے۔ تازہ ترین شائع شدہ رپورٹ سال 2022 کے لیے ہے۔ سائبر کرائم میں ملوث مجرموں سے متعلق مخصوص ڈیٹا این سی آر بی کے ذریعہ الگ سے برقرار نہیں رکھا جاتا ہے۔

جامع اور مربوط انداز میں سائبر جرائم سے نمٹنے کے طریقہ کار کو مضبوط کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے ایسے اقدامات کیے ہیں جن میں منجملہ دیگر کے  مندجہ ذیل چیزیں شامل ہیں:

  1. وزارت داخلہ نے ملک میں تمام قسم کے سائبر جرائم سے مربوط اور جامع انداز میں نمٹنے کے لیے ’انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر‘ (I4سی) کو ایک منسلک دفتر کے طور پر قائم کیا ہے۔
  2. I4سی کے تحت میوات، جامتارا، احمد آباد، حیدرآباد، چنڈی گڑھ، وشاکھاپٹنم اور گوہاٹی کے لیے سات جوائنٹ سائبر کوآرڈینیشن ٹیمیں (جے سی سی ٹیز) تشکیل دی گئی ہیں جو ریاستوں اور مرکزکے زیر انتظام علاقوں کو شامل کرکے کثیرجہتی  عدالتی مسائل والے سائبر جرائم کے ہاٹ اسپاٹ /علاقوں پر مبنی پورے ملک کا احاطہ کرتے ہیں۔ تاکہ  ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے درمیان کوآرڈینیشن فریم ورک کو بڑھایاجاسکے۔2023 میں حیدرآباد، احمد آباد، گوہاٹی، وشاکھاپٹنم، لکھنؤ، رانچی اور چنڈی گڑھ میں جے سی سی ٹی کے لیے سات ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا۔
  • III. جدیدترین ’قومی سائبر فارنسک لیبارٹری (تفتیش)‘ I4سی کے ایک حصے کے طور پر نئی دہلی میں قائم کیا گیا ہے تاکہ ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام علاقے پولیس کے تفتیشی افسران (آئی اوز) کو ابتدائی مرحلے کی سائبر فارنسک مدد فراہم کی جا سکے۔ اب تک، نیشنل سائبر فارنسک لیبارٹری (تحقیقات) نے سائبر جرائم سے متعلق معاملات کی تحقیقات میں مدد کرنے کے لیے تقریباً 10,200 سائبر فارنسک جیسے موبائل فارنسک ، میموری فارنسک ، سی ڈی آر تجزیہ وغیرہ میں ریاستی ایل ای ایز کو اپنی خدمات فراہم کی ہیں ۔
  1. 'نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل (https://cybercrime.gov.in) 14سی کے ایک حصے کے طور پر شروع کیا گیا ہے، تاکہ عوام کو سائبر کرائمز کی تمام اقسام سے متعلق واقعات کی اطلاع دینے کے قابل بنایا جا سکے، جس میں خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ اس پورٹل پر رپورٹ ہونے والے سائبر کرائم کے واقعات، ان کی ایف آئی آر میں تبدیلی اور اس کے بعد کی کارروائی کو قانون کی دفعات کے مطابق متعلقہ ریاستی/مرکز کے زیرانتظام علاقے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں سنبھالتی ہیں۔
  2. I4سی کے تحت 'سٹیزن فنانشل سائبر فراڈ رپورٹنگ اینڈ مینجمنٹ سسٹم' مالیاتی فراڈ کی فوری رپورٹنگ اور فراڈ کرنے والوں کی جانب سے رقوم کی منتقلی کو روکنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ اب تک7.6 لاکھ  سے زیادہ شکایات  میں 2400 کروڑ روپئے سے زیادہ کی مالی رقم بچائی جاچکی ہیں۔آن لائن سائبر شکایات درج کرانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے ایک ٹول فری ہیلپ لائن نمبر '1930' کو مصروف کار کیا گیا ہے۔
  3. بڑے پیمانے پر اوپن آن لائن کورسز (ایم او او سی) پلیٹ فارم، یعنی ’سائی ٹرین‘ پورٹل I4سی کے تحت  سائبر کرائم انویسٹی گیشن، فارنسک، استغاثہ وغیرہ کے ساتھ ساتھ سرٹیفیکیشن کے اہم پہلوؤں پر آن لائن کورس کے ذریعے پولیس افسران/عدالتی افسران کی استعداد کار بڑھانے کے لیے تیار کیاگیا ہے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 96,288 سے زیادہ پولیس افسران رجسٹرڈ ہیں اور پورٹل کے ذریعے 70,992 سے زیادہ سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں۔
  4. اب تک پولیس حکام کی اطلاع کے مطابق    5.8 لاکھ سے زیادہ سم کارڈز اور 1,08,000 آئی ایم ای آئیز جیسا کہ حکومت ہند نے بلاک کر دیا ہے۔
  5. I4سی نے حکومت ہند کی مختلف وزارتوں/محکموں کے 6,800 اہلکاروں کو سائبر حفظان صحت کی تربیت دی ہے۔
  6. I4سی نے 35,000 سے زیادہ این سی سی کیڈٹس کو سائبر حفظان صحت کی تربیت دی ہے۔
  7. وزارت داخلہ نے  خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر کرائم کو روکنے (سی سی پی ڈبلیو سی) اسکیم کے تحت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 131.60 کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کی ہے تاکہ سائبر فارنسک کم ٹریننگ  لیبارٹریوں  کا قیام  کیا جاسکے اور جونیئر سائبر کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی جاسکے اور ایل ای ایز کے اہلکاروں، اور عدالتی افسران کی ٹریننگ  کی جاسکے  ۔ سائبر فارنسک کم ٹریننگ لیبارٹریز 33 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شروع کی گئی ہیں اور ایل ای اے کے 24,600 سے زیادہ اہلکاروں، عدالتی افسران اور پراسیکیوٹرز کو سائبر کرائم بیداری، تفتیش، فارنسک وغیرہ پر تربیت فراہم کی گئی ہے۔
  8. حیدرآباد میں نیشنل سائبر فارنسک لیبارٹری (شواہد) قائم کی گئی ہے۔ اس لیبارٹری کا قیام سائبر کرائم سے متعلق شواہد کے معاملات میں ضروری فارنسک مدد فراہم کرتا ہے،
  9. آئی ٹی ایکٹ اور ایویڈینس ایکٹ کی دفعات کے مطابق شواہد اور اس کے تجزیے کو محفوظ رکھنا؛ اور  اس میں لگنے والا کُل وقت کو کم کر دیا گیا ہے۔
  10. سائبر کرائم کے بارے میں بیداری پھیلانے کے لیے، مرکزی حکومت نے ایسے اقدامات کیے ہیں جن میں، دیگر باتوں کے ساتھ؛ ایس ایم ایس، 14 سی سوشل میڈیا اکاؤنٹ یعنی ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) (@سائبردوست 14سی)، فیس بک (سائبردوست 14سی)، انسٹاگرام (سائبردوست 14سی)، ٹیلیگرام (سائبردوستی 4سی)، ریڈیو مہم کے ذریعے پیغامات کو عام کرنا ،مائی جی او وی (مائی گوو)  کے ساتھ متعدد ذرائع  میں تشہیر کرنا ، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی شراکت میں سائبرسیفٹی اور سیکورٹی بیداری ہفتہ منعقد کرنا ، نوعمروں /طلبا وغیرہ کے لیے ہینڈ بک شاع کرنا شامل ہیں۔ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے بھی بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کرنے کے لیے تشہیر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

یہ بات امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب بندی سنجے کمار نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتائی۔

************

ش ح۔ ا ک    ۔ م  ص

 (U:  9067  )

 


(Release ID: 2039774) Visitor Counter : 51