ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہنرمندی کے فروغ اور صنعتکاری کی وزارت اپنی مختلف اسکیموں کے ذریعے ملک بھر میں ہنرمندی کے فروغ کی تمام کوششوں کو مربوط کرتی ہے

Posted On: 31 JUL 2024 1:49PM by PIB Delhi

ہنرمندی کے فروغ اور صنعتکاری کے وزیر مملکت جناب جینت چودھری نےآج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں جانکاری فراہم کی کہ حکومت ہند کے اسکل انڈیا مشن (ایس آئی ایم) کے تحت، ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت (ایم ایس ڈی ای) مختلف اسکیموں ،پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی)، جن سکھشن سنستھان (جے ایس ایس)، اپرنٹس شپ کو فروغ دینے کی قومی اسکیم (این اے پی ایس) اور دستکاروں کی تربیت کی اسکیم (سی ٹی ایس) انڈسٹریل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (آئی ٹی آئیز) کے ذریعے ملک بھر میں سماج کے تمام طبقات تک ، ہنر مندی کے فروغ کے مراکز/انسٹی ٹیوٹ وغیرہ کے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے ہنرمندی ، مہارت اور اعلیٰ مہارت کی تربیت فراہم کرتی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد ہندوستان کے نوجوانوں کو صنعت سے متعلقہ مہارتوں سے آراستہ کرکے انھیں مستقبل کے لیے تیار کرنا ہے۔ پی ایم کے وی وائی، جے ایس ایس اور سی ٹی ایس اسکیموں کے تحت اندراج شدہ، تربیت یافتہ اور تصدیق شدہ افراد کی تعداد درج ذیل ہے:

اسکیم کا نام

اندراج شدہ/ مصروف شدہ/ داخلہ کردہ

تربیت یافتہ

سرٹیفائیڈ

پی ایم کے وی وائی (جون 2022 کو اپنے آغاز سے)

پی ایم کے وی وائی1.0

19,86,016

19,86,016

14,51,636

پی ایم کے وی وائی 2.0

1,14,84,724

1,10,00,708

91,57,547

پی ایم کے وی وائی 3.0

7,94,976

7,37,502

5,09,553

پی ایم کے وی وائی 4.0

24,12,673

10,87,280

4,69,618

میزان

1,66,78,389

1,48,11,506

1,15,88,354

جے ایس ایس (19-2018 سے جون 2024 تک)

26,67,372

26,38,028

25,93,642

سی ٹی ایس (2018 سے 2022)

65,10,956

62,55,071

41,61,894

این اے پی ایس کے تحت، اپرنٹس شپ حاصل کرنے والے افراد اداروں کے ذریعہ مصروف ہیں اور سرٹیفیکیشن اختیاری ہے۔ اس اسکیم کے تحت 19-2018 سے جون 2024 کے دوران 29,92,367 اپرنٹس کو شامل کیا گیا جن میں سے 14,79,926 کو تربیت دی جاچکی ہے۔

ایم ایس ڈی ای نے تربیتی پروگراموں کو مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے اور ہنرمندی سے متعلق ایکو سسٹم میں مزید استحکام اور مستقل مزاجی لانے کے لیے درج ذیل خصوصی اقدامات کیے ہیں:

  1. ایم ایس ڈی ای کی اسکیموں کے تحت پیش کیے جانے والے تربیتی پروگرام صنعتوں کے تعاون سے مارکیٹ کی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیے جاتے ہیں۔ 36 سیکٹر اسکل کونسلز (ایس ایس سیز)، جن کی قیادت متعلقہ شعبوں میں صنعت کے رہنماؤں کے ذریعے کی گئی ہے، ہنرمندی کے فروغ سے متعلق قومی کارپوریشن (این ایس ڈی سی) کے ذریعے قائم کی گئی ہیں جو متعلقہ شعبوں کی مہارت کی ترقی کی ضروریات کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ مہارت کی اہلیت کے معیارات کا تعین کرنے کے لیے لازمی ہیں۔
  2. پی ایم کے وی وائی4.0 کے تحت صنعت 4.0 کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مستقبل کے لیے تیار کام کے کردار، ابھرتے ہوئے شعبوں جیسے ڈرون، مصنوعی ذہانت (اے آئی)، روبوٹکس، میکاٹرونکس وغیرہ کو ترجیح دی گئی ہے۔ سی ٹی ایس کے تحت بھی، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں مستقبل کے کام کے کردار کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے نئے دور کے کورسز تیار کیے گئے ہیں۔
  3. نیشنل کونسل فار ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ (این سی وی ای ٹی) کو تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم وتربیت (ٹی وی ای ٹی) کی جگہ میں معیار کو یقینی بنانے کے لیے ضوابط اور معیارات قائم کرنے والے ایک بڑے انضباطی ادارے کے طور پر قائم کیا گیا ہے۔
  4. این سی وی ای ٹی کے ذریعہ تسلیم شدہ ایوارڈ دینے والے اداروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ صنعت کی مانگ کے مطابق قابل افرادتیار کریں گے اور وزارت محنت اور روزگار کے قومی درجہ بندی، 2015 کے مطابق شناخت شدہ پیشوں کے ساتھ خاکہ بنائیں گے اور صنعت کی توثیق حاصل کریں گے۔
  5. ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریننگ (ڈی جی ٹی) فلیکسی مفاہمت نامہ اسکیم اور تربیت کا دوہرا نظام (ڈی ایس ٹی) کو نافذ کر رہا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد آئی ٹی آئی طلباء کو صنعتی ماحول میں تربیت فراہم کرنا ہے۔
  6. نیشنل اسکلز کوالی فکیشن فریم ورک (این ایس کیو ایف) سے منسلک کورسز میں روزگار میں رہتےہوئے تربیت (او جے ٹی) اور روزگار کی مہارت کے اجزاء بھی ہوتے ہیں۔
  7. ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریننگ (ڈی جی ٹی) نے آئی بی ایم، سی آئی ایس سی او، فیوچر اسکل رائٹس نیٹ ورک (سابقہ ​​کویسٹ الائنس)، ایمیزون ویب سروسز (اے ڈبلیو ایس) اور مائیکروسافٹ جیسی آئی ٹی ٹیک کمپنیوں کے ساتھ بھی مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں تاکہ کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) اقدامات کے تحت ریاستی اور علاقائی سطح پر اداروں کے لیے صنعتی روابط کو یقینی بنایا جا سکے۔
  8. این ایس ڈی سی، مارکیٹ کی قیادت والے پروگرام کے تحت، تربیت فراہم کرنے والوں کو تعاون فراہم کرتا ہے جو صنعت کی مانگ کے ساتھ مہارت کے کورسز کو ہم آہنگ اور مربوط کرتے ہیں۔
  9. این اے پی ایس کے تحت، اپرنٹس شپ پروگرام شروع کرنے کے لیے اپرنٹس شپ ٹریننگ اور صنعتی اداروں کے ساتھ بڑھتے ہوئے مشغولیت کو فروغ دیا جاتا ہے۔
  10. حکومت ہند نے دس ممالک یعنی برطانیہ، فرانس، جرمنی، اسرائیل، تائیوان، آسٹریا، ماریشس، آسٹریلیا، پرتگال اور فن لینڈ کے ساتھ نقل مکانی اور موبیلیٹی سے متعلق معاہدے پر دستخط کئے تاکہ ان ملکوں میں ہنر مندی کی مانگ کو پورا کیا جاسکے۔
  11. حکومت ہند نے بیرونی ممالک کے لیے ہنر مند کارکنوں کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے 30 اسکل انڈیا انٹرنیشنل سینٹرز کے قیام کا بھی اعلان کیا ہے۔

قومی تعلیمی پالیسی2020 نے تمام تعلیمی اداروں میں پیشہ ورانہ تعلیم کو مرکزی دھارے کی تعلیم میں ضم کرنے کی سفارش کی ہے۔ سمگرشکشا اسکیم کے پیشہ ورانہ تعلیم کے جزو کے تحت، اہل اسکولوں میں 9ویں سے 12ویں جماعت کے طلباء کو قومی ہنر کی اہلیت کے فریم ورک (این ایس کیو ایف) کے مطابق پیشہ ورانہ کورسز فراہم کئے جاتے ہیں۔ ثانوی سطح پر، یعنی 9 ویں اور 10ویں جماعت کے طلباء کو ایک اضافی مضمون کے طور پر پیشہ ورانہ ماڈیولز فراہم کیے جاتے ہیں۔ اعلیٰ ثانوی سطح پر، یعنی 11ویں اور 12ویں جماعت کےطلبا کے لیے پیشہ ورانہ کورسز ایک لازمی (اختیاری) مضمون کے طور پر پیش کیے جاتے ہیں۔ پیشہ ورانہ کورسز میں بات چیت کرنے کی مہارت، خود کے بندوبست کا ہنر، اطلاعاتی اور مواصلاتی ٹیکنالوجی اسکلز، صنعتکاری اسکلز اور گرین اسکلز پر مشتمل روزگار کی مہارتوں کو لازمی حصہ بنایا گیا ہے۔ سمگرشکشا اسکیم کے پیشہ ورانہ تعلیم کے جزو کا مقصد طلباء کی ملازمت اور کاروباری صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔ کام کے ماحول کی نمائش فراہم کرنا اور طلباء میں کیریئر کے مختلف متبادل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہےتاکہ وہ اپنی اہلیت، قابلیت اور خواہشات کے مطابق اپنے کیریئر کا انتخاب کر سکیں۔ اسکولی تعلیم کے لیے قومی نصاب کا خاکہ ، جو قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے مطابق تیار کیا گیا ہے، نے پیشہ ورانہ تعلیم کے لیے نظریے کے مقاصد بیان کیے ہیں۔ ایک مقصد یہ ہے کہ تمام طلباء کے لیے پیشہ ورانہ صلاحیتیں، علم اور متعلقہ اقدار تیار کی جائیں گی اور اس سے ان کے لیے اسکول کے بعد افرادی قوت میں شامل ہونے کا امکان پیدا ہو گا، اگر وہ چاہیں گے۔

ہنرمندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت (ایم ایس ڈی ای)، اپنی مختلف اسکیموں کے ذریعے، ملک بھر میں ہنرمندی کے فروغ کی تمام کوششوں کو مربوط کر رہی ہے۔ پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا 4.0 (پی ایم کے وی وائی4.0) کو محکمہ برائے اسکولی تعلیم اور خواندگی کے تعاون سے اسکولوں کے ذریعے بھی لاگو کیا جا رہا ہے۔ پی ایم کے وی وائی کا فائدہ 15سے59 سال کی عمر کے ہر فرد بشمول اسکول چھوڑنے والے کے لیے دستیاب ہے ۔ جے ایس ایس کے تحت، ہدف گروپ غیر خواندہ، نو خواندہ، 8ویں جماعت تک ابتدائی تعلیم کے حامل افراد اور 15 سے45 سال کی عمر کے گروپ میں 12ویں جماعت تک اسکول چھوڑنے والے افراد ہیں۔ آئی ٹی آئیز میں داخلے کی اہلیت تمام ٹریڈز میں مختلف ہوتی ہے، اور اس میں ٹریڈز کے لحاظ سے 8 ویں جماعت ، 10 ویں جماعت اور 12 ویں جماعت کے کامیاب افراد شامل ہیں ۔ این اے پی ایس کے تحت، اسکول پاس آؤٹ (5ویں جماعت سے 9 ویں جماعت؛ 10 ویں اور 12 ویں جماعت ) افراد تعلیم کی سطح سے منسلک وظیفہ کی مقررہ کم از کم رقم کی سطح کے ساتھ اپرنٹس کے طور پر منسلک ہونے کے اہل ہیں۔

************

ش ح۔ م ع ۔ را

U-9052



(Release ID: 2039643) Visitor Counter : 25


Read this release in: English , Hindi , Hindi_MP , Tamil