زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
دالوں اور تیل کے بیجوں کی پیداوار
Posted On:
30 JUL 2024 6:25PM by PIB Delhi
پچھلے دس سالوں یعنی 15-2014 سے 24-2023 (تیسرے پیشگی تخمینوں کے مطابق) کے دوران دالوں اور تیل کے بیجوں کی کل پیداوار میں بالترتیب 43 فیصد اور 44 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ حکومت ہند دالوں اور تیل کے بیجوں کی کاشت کو فروغ دینے کے لیے نیشنل فوڈ سیکورٹی مشن کو نافذ کر رہی ہے۔این ایف ایس ایم -دالوں کے تحت، کسانوں کو ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے فصل کی پیداوار اور تحفظ کی ٹیکنالوجی، فصل کے نظام پر مبنی مظاہروں، نئی جاری کردہ اقسام/ہائبرڈ کے تصدیق شدہ بیجوں کی پیداوار اور تقسیم، مربوط غذائی اجزاء اور کیڑوں سے نمٹنے کی تکنیک، جدید زرعی آلات/اوزاروں/ وسائل کے تحفظ کی مشینری، پانی کی بچت کے آلات، فصل کے موسم کے دوران تربیت کے ذریعے کسانوں کی استعداد کار میں اضافہ وغیرہ پر حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ دالوں کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے، این ایف ایس ایم کے تحت دالوں کی نئی اقسام کے سیڈ منیکٹس کی تقسیم،معیاری بیج کی پیداوار، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے اداروں/ ریاستی زرعی یونیورسٹیوں (ایس اے یو)/ کرشی وگیان کیندرز (کے وی کے) میں بیج ہب کا قیام، کے وی کے کی طرف سے تکنیکی نمائش جیسے اقدامات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
این ایف ایس ایم-تیل کی بیجوں کے تحت، کاشتکاروں کو تیل کے بیجوں کی کاشت کے لیے تین وسیع دخل اندازیوں کے لیے ترغیبات فراہم کی جاتی ہیں، (i) بریڈر کے بیجوں کی خریداری، بنیادی بیجوں اور تصدیق شدہ بیجوں کی پیداوار، تصدیق شدہ بیجوں کی تقسیم، سیڈ منیکیٹس کی تقسیم اور بیج ہب کو کور کرنے والا بیج اجزاء (ii) پیداواری ان پٹ جزو جس میں پودوں کے تحفظ (پی پی) کا سامان اور بیج کی صفائی کے ڈرم، پی پی کیمیکلز، جپسم/پائرائٹ/چونے وغیرہ کی تقسیم، نیوکلیئر پولی ہیڈروسیس وائرس/بائیو ایجنٹس ، بائیو فرٹیلائزر کی فراہمی ، جدید زرعی آلات، سپرنکلر سیٹ، پانی لے جانے والے پائپ شامل ہیں اور (iii)قومی زرعی تحقیق نظام اور زرعی سائنس (کے وی کے )کے ذریعہ کلسٹر/بلاک کا مظاہرہ، فرنٹ لائن مظاہرہ، کلسٹر فرنٹ لائن مظاہرہ اور تربیت، فارمر فیلڈ اسکول(ایف ایف ایس) موڈ کے ذریعہ مربوط پیسٹ مینجمنٹ ، کسانوں کی تربیت، افسران/توسیع کارکنوں کی تربیت، فلیکسی فنڈز کے تحت سیمینارز/کسان میلے اور تیل نکالنے کے یونٹ سمیت ضرورت پر مبنی تحقیق و ترقی کے پروجیکٹ کو کور کرتے ہوئے ٹیکنالوجی جز کی منتقلی ۔
حکومت ہند ریاستوں کو راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی) کے تحت ریاستوں کو مخصوص ضروریات/ ترجیحات کے لیے نرم رویہ بھی اپناتی ہے۔ ریاستیں اپنے چیف سکریٹری کی سربراہی میں ریاستی سطح کی منظوری کمیٹی (ایس ایل ایس سی) کی منظوری سے آر کے وی وائی کے تحت دالوں/تیل کے بیجوں کو فروغ دے سکتی ہیں۔
ملک میں دالوں اور تیل کے بیجوں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے مقصد سے، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) ان فصلوں پر بنیادی اور پالیسی پر مبنی تحقیق اور زیادہ پیداوار کی مخصوص قسمیں اور مساوی پیداواری پیکجز کی ترقی کیلئے ریاستی زرعی یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر متعلقہ تحقیق کرتی ہے۔
اس کے علاوہ کسانوں کو منافع بخش قیمتوں کو یقینی بنانے کے لیے، حکومت ہند ایک اہم اسکیم ، پردھان منتری ان داتا آئی سنرکشن ابھیان (پی ایم-آشا) نافذ کرتی ہے جس میں پرائس سپورٹ اسکیم (پی ایس ایس )، قیمت کی کمی ادائیگی اسکیم (پی ڈی پی ایس) اور پرائیویٹ پروکیورمنٹ اسٹاکسٹ(پی پی ایس ایس) اسکیم شامل ہیں جس سے نوٹیفائیڈ تیل کے بیجوں، دالوں اور کھوپرا کے کسانوں کی پیداوار کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو یقینی بنایا جاسکے۔ ارہر، مسور اور اُڑد کے معاملے میں گھریلو پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی خاطر پی ایس ایس کے تحت سال 24-2023 اور25-2024 کے لیے اجناس کی اصل پیداوار کے 25 فیصدکی خریداری کی حد کوختم کردیا گیا ہے۔
یہ جانکاری زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔
***
(ش ح ۔ع ح ۔ج ا )
U-9036
(Release ID: 2039395)