تعاون کی وزارت
واحدقومی سافٹ ویئر نیٹ ورک
Posted On:
30 JUL 2024 4:36PM by PIB Delhi
امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی کہ حکومت ہند2,516 کروڑ روپئے کے کل مالیاتی اخراجات کے ساتھ فعال پی اےسی ایس کو کمپیوٹرپرمبنی بنانے کے پروجیکٹ کو نافذ کر رہی ہے، جس میں تمام فعال پی اے سی ایس کو ا یک ای آر پی(انٹرپرائز ریسورس پلاننگ) پر مبنی مشترکہ قومی سافٹ ویئر پر لانا اورانہیں ریاستی کوآپریٹو بینکوں (ایس ٹی سی بیز) کے ذریعہ نابارڈ اوراور ڈسٹرکٹ سینٹرل کوآپریٹو بینکوں(ڈی سی سی بیز) کے ساتھ منسلک کرنا شامل ہے۔اس پروجیکٹ کے لیے قومی سطح کا مشترکہ سافٹ ویئر نابارڈ نے تیار کیا ہے اور 21.07.2024 تک 27 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 25,904 پی اے سی ایس کو ای آر پی سافٹ ویئر پر آن بورڈ کیا گیا ہے۔
حکومت نے تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ مشاورت کے بعدپی اے سی ایس کےقابل عمل ہونے کی صورتحال کو بڑھانے اور ان کی کاروباری سرگرمیوں کو متنوع بنانے کے لیے پنچایت کی سطح پر انہیں متحرک اقتصادی ادارے بنانے کے لیے،پی اے سی ایس کے لیے ماڈل ضوابط تیار کیے ہیں اور امداد باہمی سے متعلق ریاستی کوآپریٹوقانون کے مطابق مناسب تبدیلیاں کرنے کے بعد پی اے سی ایس کے ذریعہ ان کو اپنانے کے لیے،5 جنوری 2023کو تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھیجے گئے ہیں۔ اس کی بدولت پی اے سی ایس کو 25 سے زیادہ کاروباری سرگرمیاں شروع کر کے اپنی کاروباری سرگرمیوں کو متنوع بنانے کے قابل بنایا جاسکے گا، جس میں ڈیری، ماہی گیری، پھولوں کی زراعت، گوداموں کا قیام، غذائی اجناس، کھاد، بیج، ایل پی جی/سی این جی/پیٹرول/ڈیزل کی تقسیم، قلیل مدتی اور طویل مدتی قرض، ،ٹرم کریڈٹ، کسٹم ہائرنگ سینٹرز، کامن سروس سینٹرز، فیئر پرائس شاپس یعنی راشن کی دکانیں (ایف پی ایس)،برادری کی آبپاشی، بزنس کرسپانڈنٹ کی سرگرمیاں وغیرہ شامل ہیں۔مثالی ضوابط اختیار کرکے، پی اے سی ایس دیہی علاقوں میں ممبر کسانوں کی مختلف النوع ضروریات کو پوراکرنے کی غرض سے کثیر النوع-خدمات کےمراکز کے طور پر خدمت انجام دے سکیں گے۔ وہ پی اے سی ایس کی کارروائی جاتی کارکردگی، شفافیت اور جوابدہی کو بہتر بنانے میں مدد کریں گے؛کسان ممبروں کو زرعی قرضہ اور مختلف غیرکریڈٹ خدمات فراہم کریں گے اور اس طرح انہیں آمدنی کے اضافی ذرائع فراہم کئےجاسکیں گے۔
پی اے سی ایس پروجیکٹ کو کمپیوٹرپرمبنی بنانے کا مقصدپی اے سی ایس کے ماڈل قواعدوضوابط کے تحت تجویز کردہ 25 سے زیادہ معاشی سرگرمیوں کو شامل کرنے کے لیے ایک جامع ای آر پی طریقہ کار فراہم کرنا ہے جس میں مختلف ماڈیولز جیسے قلیل، درمیانی اور طویل مدتی قرضوں کے لیے مالیاتی خدمات، خریداری کی کارروائیاں، سرکاری نظام تقسیم یعنی راشن کی دکانوں( پی ڈی ایس) سے متعلق کام کاج ، کاروباری منصوبہ بندی، گودام، تجارت، قرضے، اثاثہ جات کا انتظام، انسانی وسائل کا انتظام وغیرہ شامل ہیں۔
اب تک، 30 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے 67,009 پی اے سی ایس کو کمپیوٹرپرمبنی بنانے کے لیے تجاویز کو منظوری دی گئی ہے، جس کے لیے متعلقہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کوجی او آئی یعنی حکومت ہند کے حصے کے طور پر 654.23 کروڑروپئے جاری کئے گئے ہیں ۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو آج تک جاری کردہ پی اے سی ایس کی منظوری اور حکومت ہند کے تعاون کی مقدار کی تفصیلات ضمیمہ میں منسلک ہیں۔
ای آر پی(انٹرپرائز ریسورس پلاننگ) پر مبنی مشترکہ قومی سافٹ ویئر، کامن اکاؤنٹنگ سسٹم (سی اےایس) اور مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایم آئی ایس ) کے ذریعہ پی اے سی ایس کی کارکردگی میں ا ثرانگیزی پیداکرتا ہے۔اس کے علاوہ پی اے سی ایس میں حکمرانی اور شفافیت بھی بہتری آتی ہے، جس کے نتیجے میں قرضوں کی تیزی سے تقسیم، لین دین میں آنے والی لاگت میں کمی، ادائیگیوں کے عدم توازن میں کمی، ڈی سی سی بیز اور ایس ٹی سی بیز کے ساتھ اکاؤنٹنگ خوش اسلوبی کے ساتھ ہوتی ہے۔ یہ کسانوں کے درمیان پی اےسی ایس کے کام کاج میں اعتماد میں اضافہ کرے گا، اس طرح ‘‘سہکار سے سمردھی’’ کے وژن کو حقیقت کی شکل دینے میں تعاون کرے گا۔
تقریباً 1.05 لاکھ پی اے سی ایس کے ساتھ 13 کروڑ سے زیادہ کسان ممبران وابستہ ہیں۔ یہ منصوبہ کسانوں کو قلیل مدتی، درمیانی مدتی اور طویل مدتی قرضوں کی سہولیات تک رسائی میں اضافہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، پی اے سی ایس کا کمپیوٹرائزیشن، کئی طرح کی معاشی سرگرمیوں کے لیے مختلف ماڈیولز کی شمولیت کے ذریعہ،کسانوں کو یہ خدمات خود پی اے سی ایس کی سطح پر حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے، جیسا کہ پی اے سی ایس کے لیے مثالی قواعد وضوابط کے تحت ذکر کیا گیا ہے۔ یہ پی اے سی ایس کی اقتصادی سرگرمیوں کو متنوع بنانے میں بھی مدد کرتا ہے، اس طرح کسان ممبران کو آمدنی کے اضافی اور پائیدار ذرائع حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔
|
|
|
|
ضمیمہ
|
|
پی اے سی ایس پروجیکٹ کی کمپیوٹرائزیشن
|
|
|
نمبرشمار
|
ریاستیں
|
پی اے سی ایس کی تعداد
|
|
حکومت ہندکے ذریعہ جاری کیا گیا حصہ
|
|
منظور شدہ
|
|
(روپے میں )
|
|
|
|
|
|
1
|
آندھرا پردیش
|
2,037
|
|
186,747,271
|
|
2
|
اروناچل پردیش
|
14
|
|
2,700,000
|
|
3
|
آسام
|
583
|
|
88,625,000
|
|
4
|
بہار
|
4,495
|
|
329,500,000
|
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
2,028
|
|
148,600,000
|
|
6
|
گوا
|
58
|
|
4,450,000
|
|
7
|
ہریانہ
|
710
|
|
72,916,000
|
|
8
|
ہماچل پردیش
|
870
|
|
168,800,000
|
|
9
|
جھارکھنڈ
|
1,500
|
|
109,900,000
|
|
10
|
کرناٹک
|
5,491
|
|
556,400,000
|
|
11
|
مدھیہ پردیش
|
4,534
|
|
586,525,000
|
|
12
|
مہاراشٹر
|
12,000
|
|
1,215,950,000
|
|
13
|
منی پور
|
232
|
|
25,500,000
|
|
14
|
میگھالیہ
|
112
|
|
12,300,000
|
|
15
|
میزورم
|
25
|
|
2,700,000
|
|
16
|
ناگالینڈ
|
231
|
|
28,168,555
|
|
17
|
پنجاب
|
3,482
|
|
255,200,000
|
|
18
|
راجستھان
|
6,781
|
|
670,786,131
|
|
19
|
سکم
|
107
|
|
20,800,000
|
|
20
|
تمل ناڈو
|
4,532
|
|
456,820,000
|
|
21
|
تریپورہ
|
268
|
|
55,915,354
|
|
22
|
اتر پردیش
|
5,686
|
|
535,841,650
|
|
23
|
مغربی بنگال
|
4,167
|
|
305,400,000
|
|
24
|
اتراکھنڈ
|
670
|
|
36,874,057
|
|
25
|
گجرات
|
5,754
|
|
583,000,000
|
|
26
|
جموں و کشمیر
|
537
|
|
67,678,040
|
|
27
|
پدوچیری
|
45
|
|
6,075,000
|
|
28
|
انڈمان اور نکوبار
|
46
|
|
6,881,462
|
|
29
|
لداخ
|
10
|
|
1,200,000
|
|
30
|
دادر و نگرحویلی اور دمن و دیو
|
4
|
|
-
|
|
|
میزان
|
67,009
|
|
6,542,253,520
|
|
*****
ش ح۔ع م ۔ ف ر
U:9030
(Release ID: 2039373)
|