زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
دالوں کی پیداوار اور درآمد
Posted On:
30 JUL 2024 6:32PM by PIB Delhi
دالوں کی کل بھارتی پیداوار 2015-16 کے دوران 163.23 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 2023-24 کے دوران 244.93 لاکھ ٹن ہوگئی ہے (تیسرےپیشگی تخمینہ کے مطابق)۔ گذشتہ 3 سالوں کے دوران دالوں کی درآمد اور برآمد درج ذیل ہے:
(مقدار لاکھ ٹن میں)
سال
|
درآمد
|
برآمد
|
2021-22
|
26.99
|
3.87
|
2022-23
|
24.96
|
7.62
|
2023-24
|
47.38
|
5.94
|
محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود (ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو) نوٹیفائیڈ تیل کے بیجوں، دالوں اور کھوپرا کی خریداری کے لیے پردھان منتری ان داتا آئے سنرکشن ابھیان (پی ایم-آشا) کی چھتری اسکیم کے تحت پرائس سپورٹ اسکیم (پی ایس ایس) نافذ کر رہا ہے۔ تور، مسور اور اڑد کے معاملے میں پی ایس ایس کے تحت سال 2023-24 اور 2024-25 کے لیے اجناس کی اصل پیداوار کے 25 فیصد کی خریداری کی حد ختم کردی گئی ہے تاکہ مقامی پیداوار میں اضافے کے لیے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔
دالوں سمیت اناج کی پیداوار بڑھانے کے لیے محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود 28 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نیشنل فوڈ سیکورٹی مشن (این ایف ایس ایم) نافذ کر رہا ہے۔ جموں و کشمیر اور لداخ اور فصل تنوع پروگرام (سی ڈی پی) کو اصل سبز انقلاب ریاستوں میں نافذ کیا جا رہا ہے۔ ہریانہ، پنجاب اور مغربی اتر پردیش میں دھان کی فصل کے رقبے کو متبادل فصلوں جیسے دالوں، تیل دار اجناس، موٹے اناج، نیوٹری اناج، کپاس وغیرہ کی طرف موڑدیا جائے۔ اس کے علاوہ، حکومت ہند رشتریا کرشی وکاس یوجنا (آر کے وی وائی) کے تحت ریاستوں کو ریاست کی مخصوص ضروریات کے لیے لچک بھی فراہم کرتی ہے۔
یہ جانکاری مرکزی وزیر مملکت برائے زراعت و کسان بہبود جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔
***
(ش ح – ع ا – ع ر)
U. No. 9027
(Release ID: 2039315)
Visitor Counter : 49