بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
این ٹی سی پی ڈبلیو سی کے ذریعےسمندری تحقیق
Posted On:
30 JUL 2024 2:15PM by PIB Delhi
بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ 360ڈگری فل برج سمیلیٹر، فیلڈ ریسرچ لیب اور کمپیوٹیشنل سہولت اور پورٹ سینٹر کی عمارت اور سیڈیمنٹیشن اینڈ ایروشن مینجمنٹ ٹیسٹ بیسن (ایس ای ایم اے ٹی ای بی) ویو بیسن کو نیشنل ٹیکنالوجی سینٹر فار پورٹس، واٹر ویز اینڈ کوسٹ (این ٹی سی پی ڈبلیو سی) نےقائم کیا ہے۔ 35 سے زیادہ نیویگیشنل اسٹڈیز اور 120 سے زیادہ تحقیقی اور تکنیکی معاونت کے پروجیکٹ کیے جا چکے ہیں۔
پورٹ سینٹر بیسن کے ایک حصے کے طور پر تیار کردہ ایس ای ایم اے ٹی ای بی ویو بیسن بندرگاہوں، آبی گزرگاہوں اور ساحلی علاقوں کو درپیش بڑے چیلنجوں کو پورا کرے گا ،جس میں فزیکل ماڈلز کی تعمیر اور فیصلہ سازی کے ایک بڑے ٹیسٹ بیڈ کے ذریعے گاد اور کٹاؤ کے ڈریجنگ اور انتظام میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ بغیر پائلٹ سرفیس ویسل (یو ایس وی) کو بھی خود مختار نیویگیشن اور انٹیلی جینٹ رکاوٹوں سے بچنے کے ساتھ خود مختار ہائیڈرو گرافک اور سمندری سروے کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ نیز،‘ڈیجیٹل انڈیا’ اور ‘آتم نربھر بھارت’کے وژن کے تحت تیار کردہ دیسی ویسل ٹریفک مینجمنٹ سسٹم بندرگاہوں میں سالانہ دیکھ بھال اور اس سے منسلک اخراجات کی لاگت کو 20 فیصد سے زیادہ کو کم کرے گا۔
این ٹی سی پی ڈبلیو سی کے قیام کے لیے 70کروڑروپے کے فنڈز مختص کیے گئے تھے۔ اب تک، 10 سے زیادہ اختراعی حل اور مصنوعات ایجاد ہو چکے ہیں جن کے نتیجے میں پیٹنٹ حاصل کئے گئے ہیں اور کمرشلائزیشن کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ، بندرگاہوں، آبی گزرگاہوں اور سمندری صنعتی شعبوں کے لیے ہنر مندی کی ترقی اور نیوی گیشنل ٹریننگ کے پروگرام بھی چلائے گئے ہیں۔ نیز، تجربہ گاہوں کے قیام نے اختراع، تحقیق اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے صنعت، اکیڈمی اور تنظیم کے ساتھ بات چیت کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
**********
ش ح۔ا گ ۔ رض
U:8976
(Release ID: 2038975)
Visitor Counter : 42