وزارت خزانہ

بالواسطہ ٹیکسز اینڈ کسٹمز كے سنٹرل بورڈ(سی بی آئی سی) کے تحت سنٹرل ٹیکس فارمیشنز نے 36,374 کروڑ روپے كی مالیت کے جعلی ان پٹ ٹیکس کریڈٹ (آئی ٹی سی) کا پتہ لگایاہے جس میں مالی سال 2024-2023 كے 9,190 کیسز شامل ہیں

Posted On: 29 JUL 2024 5:42PM by PIB Delhi

بالواسطہ ٹیکسز اینڈ کسٹمز  كے سنٹرل بورڈ (سی بی آئی سی) کے تحت سنٹرل ٹیکس فارمیشنز نے 36,374 کروڑ  روپے كی مالیت کے جعلی ان پٹ ٹیکس کریڈٹ (آئی ٹی سی) کا پتہ لگایاہے، جس میں مالی سال 2024-2023كے  9,190 کیسز شامل ہیں۔ یہ بات مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ جناب پنکج چودھری نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتائی۔

مالی سال 2023-2022 اور 2024-2023کے دوران سنٹرل ٹیکس فارمیشنز کے ذریعے بک کیے جانے والے جعلی ان پٹ ٹیکس کریڈٹ  کیسوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

F.Y.

No. of cases

Detection (Rs. in Cr.)

Voluntary

Deposit (Rs. in Cr.)

No. of persons arrested

2022-23

7,231

24,140

2,484

153

2023-24

9,190

36,374

3,413

182

مالی سال  کے دوران سنٹرل ٹیکس فارمیشنز کے ذریعے بک کیے گئے مقدمات کی تعداد 2021-22 تا 2023-24 درج ذیل ہے:

F.Y.

No. of cases

2021-22

5,966

2022-23

7,231

2023-24

9,190

وزیر نے آئی ٹی سی دھوکہ دہی کو روکنے کے لیے حکومت کی طرف سے كیے جانے والے اقدامات کا ذکر کیا جن میں ذیل كے اقدامات شامل ہیں:

1۔ رجسٹریشن کے درخواست دہندگان کے خطرے پر مبنی بائیو میٹرک پر مبنی آدھار کی تصدیق فراہم کرنے كے لیے جو ڈیٹا اینالیٹکس کی بنیاد پر خطرناک معلوم ہوتے ہیں سی جی ایسٹی ضابطوں مجریہ 2017 کے ضابطہ 8 میں ذیلی اصول (4 اے) کا اضافہ۔

2۔ سی جی ایس ٹی ضابطہ 2017 کے ضابطہ 9 میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ زیادہ خطرہ والے معاملات میں روایتی تصدیق کی سہولت فراہم کی جا سکے، خواہ آدھار کی تصدیق ہو چکی ہو۔

3۔ سی جی ایس ٹی ضابطہ 2017 کے ضابطہ 10 اے میں ترمیم رجسٹریشن کے عمل کے ایک حصے کے طور پر فراہم کردہ بینک اکاؤنٹ کی ضرورت کو فراہم کرنے کے لیے جو رجسٹرڈ شخص کے نام پر ہو اور رجسٹرڈ شخص کے پین پر حاصل کیا گیا ہو اور ملکیتی فرم کے معاملے میں آدھار سے بھی منسلک ہو۔ مزید  یہ کہ بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات رجسٹریشن کی منظوری کے 30 دنوں کے اندر یا جی ایس ٹی آر-1 فائل کرنے سے پہلے، جو بھی پہلے ہو، فراہم کرنے کی ضرورت ہوگی۔

4۔ انوائسز اور ڈیبٹ نوٹوں پر آئی ٹی سی کے حصول پر پابندی جو سپلائر نے اپنی آگے كی سپلائی کے بیان میں پیش کی ہو۔

5۔ ٹیکس کی مدت کے لیے فارم جی ایس ٹی آر-3بی فائل کرنے سے پہلے فارم جی ایس ٹی آر-1 کو داخل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے اور فارم جی ایس ٹی آر-1 کی فائلنگ کو لازمی طور پر ترتیب دیا گیا ہے۔

6۔ ایسے معاملات میں جہاں انوائس جاری کیے بغیر سپلائی کی گئی ہو، یا بغیر سپلائی کے انوائس جاری کی گئی ہو، یا اضافی آئی ٹی سی حاصل کی گئی ہو/تقسیم کی گئی ہو وہاں فائدہ اٹھانے والے مالک کو اصل سپلائر/وصول کنندہ کی طرح  تعزیری کارروائی اور استغاثہ کے لیے ذمہ دار بنانا۔

7۔ اس بات كے لیے  کہ جائیداد کی عارضی اٹیچمنٹ کسی دوسرے شخص کے سلسلے میں کی جا سکتی ہے جس نے اس طرح کے لین دین کے فوائد کو برقرار رکھا ہو سی جی ایس ٹی ایکٹ کی دفعہ 83 میں ترمیم۔

8۔ غیر تعمیلی ٹیکس دہندگان کی طرف سے ای وے بل بنانے پر پابندی۔

9۔ بی 2 بی ٹرانزیکشنز کے لیے ای انوائس کے اجرا  کی حد میں كمی۔  10 کروڑ سے روپے 5 کروڑ روپے ۔  اطلاق 01.08.2023 سے۔

10۔  ٹیکس چوری کا پتہ لگانے کے لیے خطرناک جی ایس ٹی رجسٹریشن كی شناخت یا ٹریک کرنے كی خاطر ڈیٹا اینالیٹکس کا باقاعدہ استعمال۔

*****

U.No:8934

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 2038748) Visitor Counter : 10