بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

ممبئی کے جواہر لعل نہرو پورٹ میں ہندوستان کی پہلی مربوط زرعی برآمد کی سہولت قائم ہوگی


مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے زرعی لاجسٹک میں انقلاب لانے اور نقصان کو کم کرنے کے لیے 284.19 کروڑ روپے کے سرکاری نجی پروجیکٹ کو منظوری دی

یہ سہولت لاجسٹکس میں خامیوں کو دور کرے گی، متعدد ہینڈلنگ کو کم کرے گی، اور زرعی مصنوعات کی شیلف لائف کو بڑھا ئے گی

کسانوں کو بااختیار بنانے، ملازمت کے مواقع بڑھانے اور برآمدات  صلاحیت  میں اضافہ کرنے کے لیے نئی سہولت

یہ ہمارے کسانوں کو بااختیار بنانے اور ہندوستان کے زرعی شعبے کو فروغ دینے کی جانب  ایک اہم قدم ہے: جناب سربانند سونووال

Posted On: 26 JUL 2024 10:57AM by PIB Delhi

ہندوستان کی زرعی برآمدات اور درآمدی صلاحیتوں کو تقویت دینے کے ایک اہم اقدام کے طور پر، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے جواہر لال نہرو پورٹ اتھارٹی (جے این پی اے) کے ‘برآمد-درآمد اور گھریلو زرعی اجناس کی ترقی’ کے پروجیکٹ کو منظوری دی۔سرکاری و نجی ( پی پی پی) موڈ پر جے این پی اے پر مبنی پروسیسنگ اور اسٹوریج کی سہولت جس کی مالیت 284.19 کروڑ

روپے ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001FIV8.jpg

جے این پی اے 67,422 مربع میٹر پر پھیلے ہوئے بندرگاہ پر ایک جدید ترین زرعی سہولت قائم کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ اہم سہولت لاجسٹکس میں خامیوں کو دور کرے گی، متعدد ہینڈلنگ کو کم کرے گی، اور زرعی مصنوعات کی شیلف لائف کو بڑھا دے گی۔ متوقع فوائد میں زرعی سامان کی بہتر قیمتیں، روزگار کے مواقع پیدا ہونے اور زرعی شعبے میں مجموعی ترقی شامل ہے۔ یہ کسانوں اور برآمد کنندگان کو بااختیار بنائے گا، مانگ میں اضافہ کرے گا اور دیہی ترقی کو فروغ دے گا۔

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے وزیر جناب سونووال نے کہا کہ ‘‘وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت (ایم او پی ایس ڈبلیو)کے  ایک مضبوط بنیادی ڈھانچہ بنانے کے تئیں پرعزم ہے جو نہ صرف زرعی برآمداتی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے بلکہ کسانوں اور دیہی برادریوں کی بھی مدد کرتا ہے۔جے این پی اے میں ایک زرعی سہولت لاجسٹکس کو ہموار کرے گی،نقصان کو کم کرے گی اور زرعی مصنوعات کی بہتر قیمتیں فراہم کرے گی، یہ ہمارے کسانوں کو بااختیار بنانے اور ہندوستان کے زرعی شعبے کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے’’۔

یہ سہولت غیر باسمتی چاول، مکئی، مصالحے، پیاز اور گندم جیسی نمایاں اشیاء کی برآمدات کو پورا کرے گی۔ چونکہ جے این پی اے  سمندری مصنوعات کے لیے ایک بڑا وسیلہ ہے ، اس لیے نئی سہولت ممبئی سے دور علاقوں سے گوشت اور سمندری مصنوعات کے برآمد کنندگان کی مدد کرے گی۔ چھوٹے برآمد کنندگان، خاص طور پر، بندرگاہ پر مبنی سہولت سے فائدہ اٹھائیں گے، لاجسٹکس، کنٹینر بکنگ، کولڈ چین لاجسٹکس، اور ایکسپورٹ آپریشنز میں اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنائیں گے۔ برآمدی صلاحیت میں متوقع اضافہ میں 1800 میٹرک ٹن کا منجمد اسٹور، 5800 میٹرک ٹن کا کولڈ اسٹور اور اناج، اناج اور خشک کارگو کے لیے 12,000 میٹرک ٹن کی گنجائش والے خشک گودام شامل ہیں۔

یہ پہل کسانوں کو بااختیار بنانے اور دیہی ترقی کو فروغ دینے کے حکومت کے وژن سے ہم آہنگ ہے اور مستقبل کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے ایک مثال قائم کرتی ہے جس کا مقصد ہندوستان کی زرعی صلاحیتوں کو تعاون دینا  اور ان میں اضافہ کرنا ہے۔

واضح رہے کہ مہاراشٹر میں جے این پی اے ملک کی پہلی بڑی بندرگاہ ہے جو کہ 100فیصد لینڈ لارڈ پورٹ ہے جس کی تمام برتھیں پی پی پی ماڈل پر چل رہی ہیں۔ جے این پی اے  چوٹی کے 100 عالمی بندرگاہوں میں سے سرکردہ کنٹینر بندرگاہوں میں سے ایک ہے۔(لوائڈس لسٹ ٹاپ 100 پورٹ رپورٹ کے مطابق)

ریاست مہاراشٹر میں،ایم او پی ایس ڈبلیو ملک کی سب سے بڑی بندرگاہ میں سے ایک، وادھاون بندرگاہ کو بھی ترقی دے رہا ہے جس میں تقریباً 76,220 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہے۔ اسے پالگھر ضلع کے وادھاون میں ایک ہمہ موسمی گرین فیلڈ ڈیپ ڈرافٹ بڑی بندرگاہ کے طور پر تیار کیا جائے گا۔ اس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) موڈ میں بنیادی انفراسٹرکچر، ٹرمینلز اور دیگر تجارتی انفراسٹرکچر کی ترقی شامل ہوگی۔ مجوزہ وادھاون بندرگاہ حکومت کے لیے ایک اعلیٰ ترجیحی اقدام ہے اور اسے 23 ملین ٹی ای یوز یا 254 ملین ٹن کے سالانہ کارگو کو ہینڈل کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس میں 20,000 ٹی ای یوز تک کے بڑے کنٹینر جہازوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے 20 میٹر کے قدرتی مسودے کو تقویت پہنچائے گا۔ ایک بار مکمل ہونے کے بعد، یہ منصوبہ دنیا کی 10 سب سے بڑی بندرگاہوں میں شامل ہو جائے گا اور ایک اہم سبز ایندھن کے مرکز کے طور پر کام کرے گا۔

مہاراشٹر نے اب تک ساگر مالا سے232 کروڑ روپے کی مالی امداد کے ساتھ  790 کروڑ روپے  مالیت کے 16 پروجیکٹوں  کی تکمیل کو پہلے ہی دکیھ لیا ہے۔ فی الحال، اسی اسکیم سے 561 کروڑ روپے کی امدادحاصل کرتے ہوئے 1,115 کروڑ روپے روپے مالیت کے 14 اضافی پروجیکٹوں پر کام چل رہا ہے۔

 

********

ش ح۔ح ا۔ع ن

 (U: 8776)



(Release ID: 2037301) Visitor Counter : 10