سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت

چلتی گاڑی میں آگ لگنے کے بارے میں مطالعہ   

Posted On: 24 JUL 2024 1:55PM by PIB Delhi

وزارت کو  دستیاب معلومات کے مطابق، بیٹری سے چلنے والی  کچھ گاڑیوں میں اور ایک سلیپر کوچ بس میں آگ لگنے کے واقعات   کا پتہ چلا ہے ۔

سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت نے الیکٹرک گاڑیوں میں آگ لگنے کے واقعات کے تناظر میں بیٹری اور اس کے اجزاء، بی ایم ایس (بیٹری مینجمنٹ سسٹم) اور الیکٹرک گاڑیوں میں متعلقہ نظام کے لیے حفاظتی معیارات وضع کرنے کے لیے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر، بیٹری اور الیکٹرک گاڑیوں کے متعلقہ پرزوں کے لیے حفاظتی معیارات اور بیٹری پیک کے لیے تکنیکی ضرورت کو اَپ گریڈ کیا گیا ہے اور  متعلقہ وزارت نے الیکٹرک گاڑیوں کے مینوفیکچررز کی تعمیل کے لیے معیارات کی تشہیر کی ہے۔  اس کے علاوہ ، اس طرح کے واقعات کے پیش نظر سلیپر کوچز ( اے آئی ایس  119) کے معیارات پر بھی نظر ثانی کی گئی ہے۔

موٹر گاڑیوں میں  آگ لگنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات درج ذیل ہیں:-

(i) کمیٹی کی سفارشات اور  متعلقہ فریقوں کے مشوروں کی بنیاد پر، آٹو موٹیو انڈسٹری کے معیارات  ( اے آئی ایس )  156  میں ترامیم [ایل  زمرہ کی الیکٹرک پاور ٹرین گاڑیوں کے لیے مخصوص تقاضے] اور اے آئی ایس 038 ( آر ای وی 2 )  [مخصوص تقاضے، این   کیٹیگری الیکٹرک پاور ٹرین وہیکلز] شائع کی گئیں۔ مذکورہ ترامیم 31 مارچ  ، 2023 ء سے نافذ العمل ہیں۔

(ii)  وزارت   نے جی ایس آر  کے ذریعے  888 ( ای )  مورخہ 19 دسمبر ،  2022 ء  کو سی ایم وی آر  (سنٹرل موٹر وہیکل رولز) 1989 ءکے ضابطہ  124 کے ذیلی  ضابطے  4 میں ترمیم کی  ہے  ، جس کے تحت الیکٹرک پاور ٹرین گاڑیوں کے لیے ٹریکشن بیٹری سے متعلق اجزاء کے قسم کی منظوری اور پیداوار کی مطابقت قائم کرنے کا طریقہ کار طے کیا گیا ہے۔

(iii) حکومت کی طرف سے وقتاً فوقتاً مطلع کردہ حفاظتی معیارات کی تعمیل گاڑیاں بنانے والوں کو کرنی ہوتی ہے۔ سنٹرل موٹر وہیکلز  ضابطہ ، 1989 کی دفعہ  126   اس بات کو لازمی کرتا ہے کہ موٹر گاڑیوں کا ہر مینوفیکچرر یا درآمد کنندہ، بشمول ماڈیولر ہائیڈرولک ٹریلرز، گاڑی کا پروٹو ٹائپ کسی بھی مطلع شدہ جانچ ایجنسی کو جمع کرائے گا تاکہ اس ایجنسی کی طرف سے  موٹر وہیکل ایکٹ، 1988 اور سنٹرل موٹر وہیکلز  ضابطہ ، 1989 کی دفعات  کے تحت اسے منظوری کا سرٹیفکیٹ فراہم کیا جا سکے۔  ٹیسٹ ایجنسیاں مذکورہ تعمیل کی تصدیق کرتی ہیں اور صرف  ، ان گاڑیوں کے ماڈلز / اجزاء کو ٹائپ اپروول سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہیں  ، جو مخصوص معیارات پر پورا اترتے ہیں۔

(iv)  وزارت نے لازمی قرار دیا ہے کہ  یکم  اپریل  ، 2019 ء کو اور اس کے بعد تیار کردہ مکمل طور پر بنی ہوئی بسیں (22 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش یا ڈرائیور کو چھوڑ کر اس سے زیادہ) اے آئی ایس : 153 کے مطابق ہوں گی۔ ایسی منظور شدہ بسیں اے آئی ایس :135 اور اے آئی ایس :153 کے مطابق فائر ڈیٹیکشن، الارم اور سپریشن سسٹم کے تقاضوں کی بھی تعمیل کریں گی۔  مزید برآں ، وزارت نے بس باڈی بلڈرز کے لیے بھی  اسی طرح کی شرائط کو لازمی قرار دیا ہے  ، جو یکم ستمبر  ، 2025 ء سے نافذ العمل ہوں گی ۔

(v)  وزارت نے  سی ایم وی آر  میں ترمیم کرکے اسکول بسوں اور ٹائپ III زمرے کی بسوں کے مسافروں کے ڈبے کو شامل کرنے کے لیے انجن کے ڈبے سے آگ سے تحفظ کے لیے اے آئی ایس  135 کا دائرہ کار بڑھایا تھا۔ اس کا اطلاق یکم اکتوبر  ، 2023 ء سے ہوگا۔

(vi) سلیپر کوچز (اے آئی ایس  119) کے معیار میں ترمیم کی گئی ہے اور پہلا مرحلہ یکم دسمبر  ، 2023 ء سے نافذ کیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے کا اطلاق یکم جولائی  ، 2025 ء کے بعد بننے والی گاڑیوں پر ہوگا۔

یہ معلومات سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے آج راجیہ سبھا میں ایک  سوال کے تحریری جواب میں  فراہم کیں ۔

*******

)ش ح۔و ا   ۔  ع ا (

U.No. 8649



(Release ID: 2036495) Visitor Counter : 4


Read this release in: English , Hindi , Tamil