صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈائریكٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سرویسیز، مرکزی وزارتِ صحت نے ماہرین کے ساتھ گجرات، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں چاندی پورہ وائرس  کیسز اور ایکیوٹ انسیفلائٹس سنڈروم  (اے ای ایس) کیسز کا جائزہ لیا


اے ای ایس کیسز کی وبائی، ماحولیاتی اور لیبارٹری تحقیقات میں گجرات کی مدد کے لیے کثیر الضابطہ مرکزی ٹیم كی تعیناتی

بیماری کے خلاف اہم اقدامات کے طور پر ویکٹر کنٹرول، حفظان صحت اور بیداری کی شناخت کی گئی ہے

Posted On: 20 JUL 2024 8:09PM by PIB Delhi

پروفیسر (ڈاکٹر) اتل گوئل، ڈی جی ایچ ایس اور این سی ڈی سی کے ڈائریکٹر نے ایمس، کلاوتی سرن چلڈرن ہسپتال اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز (نیم ہینس) کے ماہرین کے علاوہ مرکزی اور ریاستی نگرانی كی یونٹوں کے افسران کے ساتھ کل گجرات، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں چاندی پورہ وائرس اور ایکیوٹ انسیفلائٹس سنڈروم (اے ای ایس) کیسوں کا جائزہ لیا۔ چاندی پورہ وائرس اور اے ای ایس کیسز کی صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کے بعد ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ متعدی ایجنٹ پورے ملک میں اے ای ایس کیسز کے صرف ایک چھوٹے سے تناسب میں اپنا كردار ادا كرتے ہیں۔ انہوں نے گجرات میں رپورٹ ہونے والے اے ای ایس کیسز کے جامع وبائی ، ماحولیاتی، اور کینٹولوجیکل اسٹڈیز کی ضرورت پر زور دیا۔

ان تحقیقات میں ریاست گجرات کی مدد کے لیے این سی ڈی سی، آئی سی ایم آر، اور ڈی اے ایچ ڈی کی ایک کثیر الشعبہ مرکزی ٹیم تعینات کی جا رہی ہے۔

ایکیوٹ انسیفلائٹس سنڈروم (اے ای ایس) طبی لحاظ سے اسی طرح کے اعصابی اظہار کا ایک گروپ ہے جو کئی مختلف وائرس، بیکٹیریا، فنگس، پاراسائٹس، اسپیروکیٹس، کیمیائی/ٹاکسن وغیرہ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اے ای ایس کی معروف وائرل وجوہات میں جے ای، ڈینگو، ایچ ایس وی، چاندی پورہ وائرس، ویسٹ نیل وغیرہ شامل ہیں۔

چاندی پورہ وائرس  ریبڈوویریڈائی خاندان کا ایک رکن ہے جو ملک کے مغربی، وسطی اور جنوبی حصوں میں خاص طور پر مون سون کے موسم میں چھٹپٹ کیسز اور پھیلنے کا سبب بنتا ہے۔ یہ ریت کی مکھیوں اور ٹکڑوں جیسے ویکٹروں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ ویکٹر کنٹرول، حفظان صحت اور بیداری ہی اس  بیماری کے خلاف دستیاب اقدامات ہیں۔ یہ بیماری زیادہ تر 15 سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتی ہے اور یہ بخار کے ساتھ موجود ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں بعض صورتوں میں موت واقع ہو سکتی ہے۔ اگرچہ چاندی پورہ وائرس کے لیے کوئی خاص علاج دستیاب نہیں ہے  پھر بھی مشتبہ اے ای ایس کیسز کو مقررہ سہولیات گاہوں میں بروقت بھیجنے سے نتائج بہتر ہو سکتے ہیں۔

جون 2024 کے اوائل سے گجرات میں 15 سال سے کم عمر کے بچوں میں ایکیوٹ انسیفلائٹس سنڈروم  کے کیس سامنے آئے ہیں۔ 20 جولائی 2024 تک اے ای ایس کے کل 78 کیس سامنے آئے ، جن میں سے 75 گجرات کے 21 اضلاع/کارپوریشنوں سے، 2 راجستھان سے اور ایك مدھیہ پردیش سے ہے۔ ان میں سے 28 کیسز موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔ این آءی وی پُنے میں جانچے گئے 76 نمونوں میں سے 9 میں چاندی پورہ وائرس کے مثبت ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ ایسے سبھی نو (9)مثبت کیس اور 5 وابستہ  كیسوں كی اموات كا تعلق گجرات سے ہے۔

******

 

U.No:8504

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 2034779) Visitor Counter : 7


Read this release in: English , Hindi , Gujarati , Tamil