بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

لندن میں آئی ایم او کونسل کے اجلاس میں، ہندوستان نے ، عالمی سمندری بات چیت  کی قیادت کی


ہندوستانی وفد نے ترک کرنے کے بحران پر روشنی ڈالی اور کلیدی ورکنگ گروپ میں رکنیت حاصل کی

ہندوستان نے میری ٹائم سیکورٹی کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور پائیدار سمندری نقل و حمل کے لیے اختراعی علاقائی مرکز کی تجویز پیش کی

ہندوستان نے، پائیدار سمندری نقل و حمل کے لئے مہارت کے جنوبی ایشیائی مرکز کے لئے (ایس اے سی ای –  اسمارٹ) اپنی تجویز کا اعادہ کیا

آئی ایم او کونسل کے اجلاس میں ہندوستان کی شرکت ،بین الاقوامی بحری تعاون اور اختراع کے تئیں اس کے عزم کو اجاگر کرتی ہے: جناب  ٹی کے رام چندرن

Posted On: 10 JUL 2024 4:23PM by PIB Delhi

ایک اعلیٰ سطحی ہندوستانی وفد ،جس کی قیادت بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت میں سکریٹری جناب  ٹی کے رام چندرن کررہے ہیں، لندن میں بین الاقوامی سمندری تنظیم  (آئی ایم او) کی کونسل کے 132ویں اجلاس میں شرکت کر رہا ہے۔ ہندوستان، جو کہ بین الاقوامی سمندری تجارت میں سب سے زیادہ دلچسپی رکھنے والے ممالک کے زمرے میں آئی ایم او کونسل کا ایک منتخب رکن ہے، نے بحری جہازوں کو ترک کرنے کے فوری مسئلہ پر زور دیا۔ وفد نے نشاندہی کی کہ کوششوں کے باوجود، فی الحال 44 فعال معاملات ہیں ، جن میں 292 ہندوستانی بحری جہاز شامل ہیں۔ ایسے مسائل کو حل کرنے کے لیے موثر اقدامات اور نگرانی کی ضرورت پر ہندوستان کے سخت موقف کو پذیرائی ملی ہے۔

سمندری بحری جہازوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنی مسلسل وابستگی کے اعتراف میں، ہندوستان نے مشترکہ سہ فریقی ورکنگ گروپ میں آئی ایم او کی نمائندگی کرنے والی آٹھ حکومتوں میں سے ایک کے طور پر اپنی پوزیشن حاصل کی۔ یہ گروپ، بحری جہازوں کے مسائل اور سمندری کارروائیوں میں انسانی عنصر کی شناخت اور ان سے نمٹنے کے لیے وقف ہے۔ دیگر مجوزہ ارکان میں فلپائن، تھائی لینڈ، لائبیریا، پاناما، یونان، امریکہ اور فرانس شامل ہیں۔

 

جناب  ٹی کے رام چندرن نے کہا کہ ’’بھارت بحری جہازوں کو ترک کرنے کے مسئلے سے نمٹنے اور اپنی بحری افرادی قوت کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ پائیدار بحری نقل و حمل کے لیے بہترین کارکردگی، ماحولیاتی طور پر پائیدار اور تکنیکی طور پر ترقی یافتہ سمندری  طور طریقوں کو فروغ دینے میں ہندوستان کی قیادت کا ثبوت ہے۔ ہم سمندری شعبے میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کے منتظر ہیں۔‘‘

ہندوستانی وفد نے بحیرہ احمر، خلیج عدن اور متصل علاقوں میں رکاوٹوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جو جہاز رانی اور تجارتی رسد کو متاثر کر رہے ہیں۔ بحری تحفظ اور سلامتی کے تئیں ہندوستان کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے، وفد نے دو اہم واقعات کا حوالہ دیا ،جہاں ہندوستانی بحریہ نے کامیابی سے مداخلت کی تھی۔ ان میں مارشل آئی لینڈ کے جھنڈے والے خام تیل بردار جہاز ایم وی  مارلن لوانڈا کو بچانا اور صومالیہ کے ساحل پر ایم وی روئین  نامی بحری جہاز کو روکنا، عملے کے ارکان کی حفاظت کو یقینی بنانا اور بحری قزاقی کے خطرات سے مؤثر طریقے سے نمٹنا شامل ہے۔

اس کے علاوہ  ہندوستان نے پائیدار سمندری نقل و حمل کے لئے مہارت کے جنوبی ایشیائی مرکز کے لئے (ایس اے سی ای –  اسمارٹ) کے لیے اپنی تجویز کا اعادہ کیا۔ اس علاقائی مرکز کا مقصد ،ہندوستان اور جنوبی ایشیا میں بحری شعبے کو ایک تکنیکی طور پر ترقی یافتہ، ماحولیاتی طور پر پائیدار، اور ڈیجیٹل طور پر ماہر صنعت میں تبدیل کرنا ہے۔ مرکز گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے، تکنیکی تعاون کو فروغ دینے، صلاحیت سازی، اور ڈیجیٹل منتقلی پر توجہ دے گا۔ آئی ایم او کے عالمی سمندری  ٹیکنالوجی کے تعاون کے مراکز  (ایم ٹی سی سی ) کے ساتھ مل کر ایس اے سی ای - اسمارٹ کو تیار کرنے میں ہندوستان کی قیادت کو، پائیدار بحری ترقی کی طرف ایک اہم قدم کے طور پر اجاگر کیا گیا۔

آئی ایم او  کونسل کا 132 واں اجلاس، جو 8 جولائی 2024 کو شروع ہوا، 12 جولائی 2024 تک جاری رہے گا، جس میں مختلف اہم مسائل اور عالمی سمندری کارروائیوں کے مستقبل کے لیے تجاویز پر غور کیا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ا ع۔ن ا۔

U-8212



(Release ID: 2032176) Visitor Counter : 20