محنت اور روزگار کی وزارت
محنت و روزگار کی وزارت، حکومت ہند کی سکریٹری محترمہ سمیتا ڈاورا کے ساتھ صنعتی بات چیت
آبادی میں رونما ہونے والے تغیر کے اقتصادی فوائد اور مزدوروں سے متعلق اصلاحات مستقبل کی نمو کے لیے اہم ثابت ہوں گی: محترمہ ڈاورا
گذشتہ پانچ برسوں کے دوران (سال 2021-22 تک) 8 کروڑ نئے روزگار مواقع بہم پہنچائے جائیں گے
سال 2023-24 کے دوران این سی ایس پورٹل پر ایک کروڑ سے زائد اسامیاں دستیاب کرائی گئیں
سی آئی آئی اور ای ایف آئی نے معیاری روزگار بہم رسانی اور مزدوروں کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے میں صنعت کو تعاون فراہم کرنے کے لیے حکومت ہند کے ذریعہ کیے جا رہے اقدامات کا خیر مقدم کیا
Posted On:
06 JUL 2024 4:04PM by PIB Delhi
محنت و روزگار کی وزارت، حکومت ہند کی سکریٹری محترمہ سمیتا ڈاورا نے 5 جولائی 2024 کو حیدرآباد میں، کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) اور ایمپلائرس فیڈریشن آف انڈیا (ای ایف آئی) کے ذریعہ منعقدہ ایک صنعتی مکالمے میں شرکت کی۔
اپنے افتتاحی خطاب میں محنت روزگار کی وزارت کی سکریٹری محترمہ سمیتا ڈاورا نے بھارت کی تیز رفتار شرح نمو کو اجاگر کیا اور اس امر پر زور دیا کہ مینوفیکچرنگ کی نمو کے دیگر انجنوں، خدمات کے شعبے کی توسیع، بنیادی ڈھانچہ، وغیرہ کے ساتھ ساتھ بھارت کی آبادی کے فوائد اور مزدوروں سے متعلق اصلاحات مستقبل کی نمو کے لیے ازحد اہمیت کے حامل ہیں۔
آر بی آئی کے ’کے ایل ای ایم ایس‘ اعدادو شمار کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گذشتہ پانچ برسوں کے دوران [2021-22 کے آخر تک] بھارت میں 8 کروڑ کے بقدر نئے روزگار مواقع بہم پہنچائے گئے، اس میں مختلف سرکاری پہل قدمیوں کا بہت بڑا کردار رہا جن کا مقصد ترغیبات فراہم کرنا، مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا ہے(مثلاً پی ایل آئی، میک ان انڈیا)۔ اس کے علاوہ خدمات کے شعبے کی توسیع، بہت چھوٹے قرض تک رسائی، سرمایہ کاری، مزدور اور پلیٹ فارم کارکنان، عالمی صلاحیتی مراکز (جی سی سی) جیسے نئے شعبوں کا عروج جیسے عوامل بھی کارفرما رہے۔انہوں نے جزوقتی عارضی مزدوری پر مبنی معیشت کے بڑھتے اثرات پر روشنی ڈالی، جو ایک اندازے کے مطابق 2030 تک تقریباً 2.3 کروڑ افراد کو روزگار بہم پہنچائے گی۔
محترمہ ڈاورا نے 29 لیبر قوانین کو ، لیبر قوانین کو غیر مجرمانہ بنانا، اس طرح کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانا اور تعمیل کے بوجھ کو کم کرنا، سمیت چار جامع ضابطوںمیں یکجا کرنے پر تبادلہ خیال کیا جس کا مقصد ضابطوں اور انتظامی عمل کو آسان بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بدلے میں گھریلو اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے بہاؤ میں اضافہ اور ہندوستان میں سپلائی چین اور عالمی ویلیو چین کو لانے کے لئے پرکشش ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اصلاحات سے معیشت کو تحریک ملے گی، روزگار کے مواقع بڑھیں گے، خواتین افرادی قوت کی شرکت میں اضافہ ہوگا، اور سماجی تحفظ اور مزدوروں کی بہبود میں بہتری آئے گی، ان سبھی سے ہندوستان میں جامع ترقی کی توقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال، ہندوستان کی جی ڈی پی 3 ٹریلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے اور 2047 تک اس کے 33 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جس میں لیبر اصلاحات سمیت مختلف اقدامات شامل ہیں۔
محترمہ ڈاورا نے ایمپلائز اسٹیٹ انشورنس کارپوریشن (ای ایس آئی سی) اور ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او) میں حکمرانی سے متعلق اصلاحات کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے غیر منظم اور غیر رسمی شعبوں کے لیے سماجی تحفظ کے احاطے میں اضافہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ای ایس آئی سی اور ای پی ایف او میں شروع کی گئی مختلف نظامی اصلاحات جیسے دعوؤں کا ازخود تصفیہ، مسترد کیے جانے والے معاملات میں کمی، اور ای پی ایف او میں دعوؤں کے تصفیے کی رفتار کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ای ایس آئی سی میں خدمات کے کوریج اور معیار کو بڑھانا بھی اجاگر کیا۔
بات چیت کے دوران، ای ایس آئی سی اور ای پی ایف او میں مختلف نظامی اصلاحات پر پریزنٹیشنز پیش کی گئیں، جن میں ڈیجیٹائزیشن، ای گورننس، اور کمپلائنس کو آسان بنانے جیسے موضوعات کا خاکہ پیش کیا گیا، جس کا مقصد ان نظاموں کو مزید بہتر بنانے کے لیے شرکاء سے تجاویز اکٹھا کرنا تھا۔
وزارت محنت اور روزگار کے نیشنل کریئر سروس (این سی ایس) پورٹل کو بھی کیریئر کونسلنگ اور روزگار کے نیٹ ورکنگ کے لیے ایک جامع حل کے طور پر دکھایا گیا تھا۔ اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ 2023-24 کے دوران این سی ایس پورٹل پر 1 کروڑ سے زیادہ آسامیاں جمع کی گئیں۔ پورٹل ہنر مندی ترقیات اور صنعت کاری کی وزارت سے ایس آئی ڈی ایچ ڈاٹا بیس کو بھی مربوط کر رہا ہے تاکہ پورٹل پر ہنر مند ملازمت کے متلاشیوں کی بھرپور دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے اور لیبر مارکیٹ میں مہارت کے فرق کو کم کیا جا سکے۔ دونوں وزارتوں کے ڈاٹا بیس کا جاری انضمام نوجوانوں کو ہنر اور روزگار دونوں سے مؤثر طریقے سے منسلک کرے گا، جس کے نتیجے میں لیبر مارکیٹ میں طلب اور رسد کے فرق کو ہموار کیا جائے گا۔
سیشن میں حکومت اور صنعت کے درمیان اقتصادی ترقی اور روزگار میں اضافے کے لیے ایک مثبت ماحول پیدا کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر روشنی ڈالی گئی۔ صنعت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے رائے حاصل کرنے کے علاوہ، آگاہی پیدا کرنے اور موثر اصلاحات کو نافذ کرنے کے لیے اس طرح کی بات چیت بہت اہم ہے۔
اس سیشن میں 300 سے زیادہ صنعتی نمائندوں کی شرکت دیکھی گئی جو ہندوستان کے معاشی منظر نامے کو تشکیل دینے والے اہم لیبر اور روزگار کی اصلاحات پر بات چیت میں مشغول ہونے کے خواہش مند تھے۔ وزارت محنت و روزگار، ای پی ایف او، ای ایس آئی سی اور ریاستی حکومت تلنگانہ کے سینئر عہدیداروں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
اس تقریب کا مقصد سرکاری افسران اور صنعتی شراکت داران کے درمیان مکالمے کو فروغ دینا، روزگار بہم رسانی ، مزدوروں سے متعلق اصلاحات، اور بھارت میں کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرنا تھا۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:8125
(Release ID: 2031252)
Visitor Counter : 55