وزارت خزانہ
مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے ورچوئل طور پر کسٹمز کے ذریعے ضبط کیے گئے 101 نوادرات کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے حوالے کرنے کی تقریب کی صدارت کی
وزیر اعظم جناب نریندر مودی اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ مسروقہ نوادرات اورفن پاروں کو مختلف ممالک سے ہندوستان واپس لایا جائے: مرکزی وزیر خزانہ
مرکزی وزیر خزانہ نے ‘पुरावशेष के प्रहरी’ ، ایک معلوماتی کتابچہ جاری کیا جس میں منتخب نوادرات کو دکھایا گیا ہے
ریونیو سکریٹری نے نوادرات کی غیر قانونی برآمد کی کوششوں کا پتہ لگانے اور اسے ناکام بنانے میں کسٹمز اور اے ایس آئی حکام کے دوہرے کردار پر روشنی ڈالی
بین الاقوامی اسمگلنگ کرنے والے گروپوں کا قلع قمع کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور اداروں کے درمیان تال میل کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تعاون کے استعمال کی ضرورت ہے: سی بی آئی سی چیئرمین
حوالگی کی تقریب بیک وقت سات مختلف مقامات بنگلورو، بھوپال، بھونیشور، دہلی، گوہاٹی، ممبئی اور پونے پر منعقد کی گئی
Posted On:
29 FEB 2024 7:19PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج نئی دہلی میں سنٹرل بورڈ آف انڈائرکٹ ٹیکس اینڈ کسٹمز (سی بی آئی سی) کی طرف سے ضبط شدہ نوادرات کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے حوالے کرنے کی تقریب کی صدارت کی۔ نوادرات کے حوالے کرنے کی تقریب بنگلورو، بھوپال، بھونیشور، دہلی، گوہاٹی، ممبئی اور پونے میں سات مختلف مقامات پر منعقد ہوئی۔
مجموعی طور پر ضبط شدہ نوادرات کو، جن کی تعداد 101 تھی، کسٹمز کی مختلف فیلڈ فارمیشنوں نے نمائش اور خصوصی دیکھ بھال کے لیے اے ایس آئی کے حوالے کیا تھا۔ مذکورہ 101 نوادرات میں سے چند کو گوا میں نیشنل میوزیم آف کسٹمز اینڈ سی جی ایس ٹی ’دھروہر‘ میں رکھا جائے گا۔
مرکزی وزیر خزانہ نے पुरावशेष के प्रहरीکا بروشر بھی جاری کیا، جس میں منتخب نوادرات کی تصویر کشی کی گئی تھی جو تقریب کا حصہ تھیں۔ (بروشر تک رسائی حاصل کریں: https://www.cbic.gov.in/entities/cbic-content-mst/NDMzOTg%3D)
مرکزی وزیر خزانہ نے تقریب کے ایک حصے کے طور پر قرون وسطی کے آخری دور سے تعلق رکھنے والے بھگوان وشنو (پیرومل) کی ایک مورتی ڈائریکٹر جنرل اے ایس آئی کو سونپی۔
اس موقع پر ریونیو سکریٹری جناب سنجے ملہوترا؛ سی بی آئی سی کے چیئرمین جناب سنجے کمار اگروال؛ بورڈ کے اراکین (سی بی آئی سی)؛ اے ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل، جناب یدوبیر سنگھ راوت؛ سی بی آئی سی اور اے ایس آئی کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔
کسٹمز سے ضبط شدہ نوادرات اے ایس آئی کو سونپتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ مسروقہ نوادرات اور فن پاروں کو مختلف ممالک سے ہندوستان واپس لایا جائے جس کے لیے دو طرفہ بات چیت جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں بہت سے نوادرات اور فن پاروں کو واپس لایا گیا ہے اور ان 101 ضبط شدہ نوادرات کے ساتھ، کسٹمز ہندوستان کی بھرپور تاریخ میں اپنا کردار ادا کررہا ہے۔
محترمہ سیتا رمن نے مزید کہا کہ محکمہ کسٹمز اور اس کے ماتحت ادارے ’معاشی سرحدوں کے محافظ‘ ہیں۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پالاسمودرم (آندھرا پردیش) میں نیشنل اکیڈمی آف کسٹمز، بالواسطہ ٹیکس اور نارکوٹکس (این اے سی آئی این)، جس کا جنوری 2024 میں وزیر اعظم کے ذریعہ افتتاح کیا گیا تھا، میں جدید ترین سہولیات موجود ہیں، مرکزی وزیر خزانہ نے سی بی آئی سی پر زور دیا کہ آنے والے مہینوں میں این اے سی آئی این پالاسمُدرم میں متعلقہ کورسز میں اہلکاروں کو تربیت فراہم کرائیں۔
اپنے اختتامی کلمات میں، مرکزی وزیر خزانہ نے مذہبی متون، نوادرات، فن پاروں کو ان کی حساس حالت اور تاریخی تناظر کی وجہ سے متعلقہ حکام کی طرف سے مناسب دیکھ بھال اور احترام کے ساتھ سنبھالنے پر زور دیا۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں، سکریٹری، محکمہ محصولات، وزارت خزانہ، جناب سنجے ملہوترا نے نوادرات کی تاریخی، فنکارانہ اور سماجی قدر پر روشنی ڈالی اور غیر قانونی چیزوں کا پتہ لگانے اور ان کی کوششوں کو ناکام بنانے میں کسٹمز اور اے ایس آئی حکام کے دوہرے کردار پر روشنی ڈالی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں، جناب اگروال نے بین الاقوامی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کا قلع قمع کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال اور ایجنسیوں کے درمیان رابطہ کاری کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب اگروال نے ایک خاص مثال کا بھی ذکر کیا جہاں اوڈیشہ کے جاج پور ضلع کے درپن گڑھ گاؤں کے ایک مندر کےاہم دیوتا ’ما کوتراکشی‘ کی ایک قدیم کانسی کی مورتی کو اسمگل کرنے کی کوشش کو دہلی کسٹم حکام نے ناکام بنا دیا تھا اور مورتی کو احترام کے ساتھ کسٹمز، اے ایس آئی، اوڈیشہ پولیس اور ریاستی انتظامیہ کی مربوط کوششوں سے نومبر 2023 میں مندر میں اس کی جگہ بحال کیا گیا تھا ۔
ہندوستانی کسٹمز اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کئی دہائیوں سے ہمارے نوادرات کو حاصل کرنے اور محفوظ کرنے کے لیے تعاون کر رہے ہیں، خواہ وہ ادب، نوادرات، مورتیاں، پینٹنگز، سکے وغیرہ کا کام ہو۔ نوادرات اور فنی ذخیرہ قانون 1972 کے التزامات کے تحت نوادرات کی غیر مجاز برآمد پر پابندی ہے۔
حوالے کیے گئے دو قابل ذکر نوادرات میں تاڑ کے پتوں کا مخطوطہ شامل ہے جس میں 155 پتے ہیں جن کے اوپر اور نیچے سخت لکڑی کے سہارے دینےوالے غلاف ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اسے کلاسیکی چمپو میں جدید اوڈیا رسم الخط اور زبان میں بحر اور تال کے ساتھ بنایا گیا ہے۔ اور ایک مخطوطہ جس میں 17 پتے ہاتھ سے بنے ہوئے کاغذ سے بنے ہیں جو دیوناگری رسم الخط میں لکھے ہوئے ہیں جس میں بدھ مت کے متن شامل ہیں۔ یہ 2019 اور 2020 میں ضبط کئے گئے تھے جب کہ بالترتیب اسپین اور فرانس کو برآمد کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
تقریب کا اختتام سی بی آئی سی کے ممبر (کسٹمز) جناب سرجیت بھجبل کے ذریعہ کلمات تشکر کی ادائیگی کے ساتھ ہوا۔
************
ش ح۔ س ب ۔ م ص
(U:7907 )
(Release ID: 2029360)
Visitor Counter : 36