وزارت آیوش

سی سی آر اے ایس  نے روایتی ادویات  سے متعلق  قومی مشاورتی  میٹنگ کی میزبانی  کی


ڈبلیو ایچ او کے ساتھ تحقیق کی ترجیحات کا تعین اور شری کرشنا آیوش یونیورسٹی اور ڈابر  انڈیا لمیٹڈ کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے

Posted On: 25 JUN 2024 5:54PM by PIB Delhi

روایتی ادویات کی تحقیق کو عالمی معیارات اور ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک اہم کوشش کو فروغ دیتے ہوئے آیوش کی وزارت کے تحت ایک اعلیٰ خودمختار  ادارہ سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان آیورویدک سائنسز (سی سی آر اے ایس ) نے شری کرشنا آیوش یونیورسٹی، کروکشیتر اور ڈابر کے ساتھ دو مفاہمت ناموں پر دستخط کیے ہیں ، یہ  ہندوستان میں ایک معروف آیورویدک کمپنی ہے۔    سی سی آر اے ایس نے اپنی نئی اور اپ ڈیٹ کردہ ویب سائٹ بھی لانچ کی ۔

اپنی نوعیت کے پہلے مشاورتی اجلاس  میں   پالیسی ساز ، تعلیمی ادارے ، محققین  اور صنعت کے متعلقہ شراکت داروں سمیت ہندوستان میں روایتی ادویات (ٹی ایم ) کے متنوع شعبوں  کے نمائندے یکجا ہوئے ۔  اس کا مقصد مختلف روایتی ادویاتی نظاموں جیسے آیوروید، سدھا، یونانی، اور ہومیوپیتھی میں کلیدی تحقیقی شعبوں کی شناخت اور ترجیح دینا ہے ۔

 

یہ اعلانات 24 جون 2024 کو  نئی دلی کے انڈیا ہیبی ٹیٹ سنٹر  میں ’’ روایتی ادویات میں تحقیق کا ترجیحی تعین ‘‘ کے موضوع پر ایک روزہ قومی مشاورتی اجلاس کے دوران کیے گئے، جو ڈبلیو ایچ او – ایس ای اے آر او (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن – ساؤتھ ایسٹ ایشیا ریجن آفس) آفس اور ڈبلیو ایچ او - جی ٹی ایم سی (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن – گلوبل روایتی میڈیسن سینٹر) کے تعاون سے منعقد ہوا ۔  

اس موقع پر  آیوش کی وزارت کے سکریٹری  راجیش کوٹیچا نے کہا کہ ’’ اِس کا مقصد فنڈز کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانا ہے اور روایتی طب کے اندر ضرورت کے اہم شعبوں کو حل کرنا ہے، جس میں دواؤں کی پودوں کی تحقیق، معیار ، حفاظت  اور افادیت کے مطالعہ، پری کلینیکل ،  توثیق ، روایتی ادویات کا عقلی استعمال ، کلینیکل ٹرائل مانیٹرنگ ، طبی  اینتھوپولوجی  اور قدیم طبی لٹریچر کی ڈیجیٹلائزیشن  شامل ہیں اور اس طرح اس کی عالمی قبولیت اور انضمام کی حمایت کرتے ہیں ۔ ‘‘

سی سی آر اے ایس  کے ڈائریکٹر جنرل،  پروفیسر (ویدیا) رابن نارائن اچاریہ نے کہا کہ ’’ ہم اگلے دہائی کے لیے ایک تحقیقی روڈ میپ تیار کرنا چاہتے ہیں  اور روایتی ادویات میں ایک دہائی طویل تحقیقی حکمت عملی کے لیے بنیاد رکھنا چاہتے  ہیں اور کوششوں کو ڈبلیو ایچ او کے رہنما خطوط کے ساتھ ہم آہنگ کرنا چاہتے ہیں  ۔   ڈابر اور شری کرشنا آیوش یونیورسٹی   کے ساتھ یہ دونوں  مفاہمت نامے (ایم او یو  )  اس سمت میں ایک اچھی شروعات ہے ۔

شری کرشنا آیوش یونیورسٹی، کروکشیتر، ہریانہ کے وائس چانسلر پروفیسر کرتار سنگھ دھیمان نے مفاہمت نامے کی اہمیت پر زور دیا اور  کہا کہ اس کے دائرہ کار کے تحت دونوں فریق علمی اور تحقیقی تعاون کے راستے کو فروغ دینے پر غور کریں گے جو محققین اور سائنس دانوں کو ورکشاپس، سیمینارز    ، سی سی آر اے ایس سائنسدانوں کی پی ایچ ڈی اسٹڈیز  کے ذریعے معلومات کے تبادلے کا موقع فراہم کرتا ہے   ۔

تحقیقی ترجیحات کا تعین ایک اہم کوشش ہے جو وسائل کی تقسیم کی رہنمائی کرتی ہے، سائنسی ایجنڈوں کی تشکیل کرتی ہے  اور جدت اور دریافت کی سمت کو متاثر کرتی ہے ۔  روایتی ادویات میں تحقیق کی ترجیحات کا تعین وقت کی ضرورت ہے کیونکہ مانگ میں اضافہ اور نظاموں کی عالمی رسائی اور اس کی قبولیت کی اسی طرح کی ضرورت ہے  ۔  نشان زد شعبے  علاقائی یا عالمی سطح پر روایتی ادویات کے لیے پالیسیوں کے روڈ میپ کو تشکیل دیں گے ۔

آیوش کی وزارت، نیتی آیوگ کی نمائندگی کرنے والے تقریباً 150 اسٹیک ہولڈرز، ہندوستان میں روایتی ادویات اور ہومیوپیتھی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ریسرچ کونسلوں کے سربراہان، مختلف معروف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز ،  وزارت آیوش  ،   آئی سی ایم آر  –  این آئی  ، ٹی ایم  ، سی ایس آئی آر ، آر آئی ایس   - ایف آئی ٹی ایم، جے این یو ، نئی دلی  ،  ڈبلیو ایچ او -  ایس ای اے آر او  ، ڈبلیو ایچ او  - جی ٹی ایم سی کے تحت قومی اداروں کے ڈائریکٹرز  ،    پالیسی ساز، فارمیسی کے نمائندے اور  صحافت سے تعلق رکھنے والے افراد  اس پروگرام کے حصہ تھے۔   ماہرین  کی ورکنگ سے متعلق گروپ میں گول میز مباحثوں نے ترجیحی مشق کو شکل دی جس کے بعد ایک مکمل اجلاس ہوا جس میں آگے  کا لائحہ عمل پر بھی بات چیت کی گئی ۔  نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انڈین میڈیکل ہیریٹیج (این آئی آئی ایم ایچ) کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر (انچارج)  ڈاکٹر جی پی پرساد،  جو کہ حال ہی میں بھارت میں روایتی ادویات کے لیے ڈبلیو ایچ او کے تعاون کرنے والے مرکز  کے لیے نامزد کیے گئے ہیں اور اس تقریب کے شریک منتظم نے بتایا کہ تحفظ کو فروغ  دینا اور روایتی علم کی دستاویزات، ثقافتی ورثے کی حفاظت اور دواؤں کے پودوں اور مقامی شفا یابی کے طریقوں سے وابستہ حیاتیاتی تنوع   کو فروغ دینا ترجیحات میں شامل ہے ۔

 

ش ح    ۔   ع ح- ت ح

U. No.7816



(Release ID: 2028589) Visitor Counter : 22