وزارت اطلاعات ونشریات
azadi ka amrit mahotsav

مڈ فیسٹ فلم’دی کمانڈنٹ شیڈو‘  ہولوکاسٹ پر ایک نیا نظریہ  پیش کرتی ہے


ہندوستان میں بین الاقوامی مشترکہ پروڈکشن کے لیے بہت زیادہ امکانات ہیں : ڈائریکٹر ڈینیلا وولکر

فلموں کے لئے  تجارتی سرگرمیاں  بھی  کنٹینٹ کی طر  ح  اہم ہے: ایگزیکٹو پروڈیوسر ساجن راج کروپ

کہانی اور پیکیجنگ  کے تئیں  ایمانداری کسی فلم کو بناتی یا  بگاڑتی  ہے : شریک ایگزیکٹو پروڈیوسر وینڈی رابنز

Posted On: 18 JUN 2024 8:15PM by PIB Delhi

فلم ’دی کمانڈنٹ شیڈو‘ کی ڈائریکٹر ڈینیلا وولکر نے کہا کہ  ہندوستان میں بین الاقوامی مشترکہ پروڈکشن کے لیے بہت زیادہ امکانات ہیں۔ وہ 18ویں ممبئی  بین الاقوامی فلمی میلے میں  پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایک وسیع ملک ہونے کی وجہ سے، ہندوستان میں بہت زیادہ کنٹینٹ ہے۔ ہندوستان دلچسپ کہانیوں سے بھرا ہوا ہے اور میں ہندوستانی کہانیوں کو عالمی بنتے دیکھنا اور وسیع تر سامعین تک پہنچنا پسند کروں گا‘‘۔

فلم ’دی کمانڈنٹ شیڈو‘   کو آج ایم آئی ایف ایف  میں سرکاری مڈ فیسٹ فلم کے طور پر دکھایا گیا۔و ولکر کی بروقت اور پُرجوش دستاویزی فلم روڈولف ہوس کے 87 سالہ بیٹے ہنس جرگن ہوس کی  کہانی  ہے، جو  پہلی بار اپنے والد کی خوفناک میراث کا سامنا کر رہا ہے۔ اس کے والد آشوٹز کے کیمپ کمانڈنٹ تھے اور اس  نے  دس لاکھ سے زیادہ یہودیوں کے قتل کی سازش رچی تھی۔ جہاں ہنس جرگن ہوس نے آشوٹز کے خاندانی ولا میں بچپن کا خوشگوار لطف اٹھایا، یہودی قیدی انیتا لاسکر والفِش بدنام زمانہ حراستی کیمپ سے بچنے کی کوشش کر رہی تھی۔ اپنے بچوں، کائی ہوس  ، اور مایالاسکر- والفش کے ساتھ، چاروں مرکزی کردار اپنے بہت مختلف موروثی بوجھ کو تلاش کرتے ہیں۔ پریس کانفرنس میں فلم کے ایگزیکٹو پروڈیوسر ساجن راج کروپ اور شریک ایگزیکٹو پروڈیوسر وینڈی رابنس بھی موجود تھے۔

 

(تصویر میں: فلم ’دی کمانڈنٹ شیڈو‘ کی ڈائریکٹر ڈینییلا وولکر، اور پروڈیوسرز ساجن راج کروپ اور وینڈی رابنس ایم آئی ایف ایف 2024 میں پریس کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے)

 

فلم کے لیے جمع کیے گئے کنٹینٹ  کے بارے میں تفصیل بتاتے ہوئے، ڈائریکٹر، ڈینییلا وولکر نے کہا کہ فلم کی بنیاد روڈولف ہوس کے ذریعہ سزائے موت دئے جانے سےسات یا آٹھ ہفتہ  پہلے  لکھی گئی  مخطوط تھی ۔ وہ ہوس کے الفاظ میں کہتی ہے ’’یہ مخطوطہ پہلے کبھی نہیں دیکھا اور نہ ہی فلمایا گیا ہے۔ فلم آپ کو بالکل وہی بتاتی ہے  کہ حقیقت میں کیا ہوا تھا۔ انہوں نے آگے کہا کہ ’’ فلم کی کہانی یہ بتاتی ہے کہ کس  طرح  آشوٹز ک کا تصور  کیا گیا اور گیس چیمبرز  اور ہرچیز کو  بنایا گیا جو  روڈولز   کے ذریعہ  اپنے  9 سال کے بیٹے  کے لئے  لکھے گئے خط کے مسلسل تضادات کے خلاف تھا جہاں   ہم  انہیں ایک اچھے اور  پیار کرنے والے  والدکے طورپردیکھتے ہیں۔

فلموں کی تیاری کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے موضوع پر بات کرتے ہوئے، ساجن راج کروپ نے کہا،’’ عز م مصمم کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ سنیما ایک کاروبار ہے۔ کنٹینٹ  کا ہر حصہ    ایک کاروبار ہے۔تجارتی سرگرمیاں   بھی  کہانی کی طرح  اہم ہیں۔ فلم بنانے کا مقصد ہونا چاہیے نہ کہ انا۔ دونوں کے درمیان ایک بہت ہی پتلی لکیر ہے۔ فلم سازی دنیا کو نہیں بدل سکتی۔ ایسا کرنے کے لیے آپ کو سیاست دان بننا پڑے گا۔ لیکن آپ جو کر سکتے ہیں وہ ہے ایمانداری سے کہانیاں کہنا ۔ تکبر ایجنڈا نہیں بننا چاہیے۔ فلم ساز  کی بنیادی ذمہ داری معیاری کہانی سنانا ہے۔

دستاویزی فلموں کی طرف ہندوستان میں بدلتے ہوئے نقطہ نظر پر اشارہ کرتے ہوئے، ساجن راج کروپ نے کہا کہ آسکر جیسے اعزازات آنا شروع ہو گئے ہیں اور دستاویزی فلموں کے بارے میں پہلے کے تصورات کے برخلاف بہت سارے تفریحی کنٹینٹ  تخلیق کیے جا رہے ہیں ؎۔ انہوں نے کہا کہ ’’ آج کل دستاویزی فلمیں بنانے کا  ایک نیا بزنس ماڈل ہے ۔  اب یہ فارمیٹ اب زیادہ قابل قبول ہے۔ دستاویزی فلمیں بھی آن لائن  اسٹریمنگ کائنات کا حصہ بن رہی ہیں،‘‘ ۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ بین الاقوامی تعاون کے لیے مزید بہت سے منصوبے آنے والے  ہیں۔

 

 

(تصویر میں: ، فلم ’ دی کمانڈنٹ شیڈو‘  کی ڈائریکٹر ڈینییلا وولکر اور پروڈیوسرز ساجن راج کروپ اور وینڈی رابنس ایم آئی ایف ایف 2024 میں پریس کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے)

 

وینڈی رابنز نے فلموں کے لیے فنڈ حاصل کرنے میں وقت کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ ’’ ابتدائی طور پر ہم ڈینیلا کے کریڈٹ کارڈ سےپیسہ خرچ کر رہے تھے اور ڈینیلا کے گھر میں بلیک آؤٹ شیٹس کا استعمال کرتے ہوئے سکوینس شوٹ کررہے تھے۔ تاہم آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ’زون آف انٹرسٹ‘ جو کہ اسی خاندان کی   افسانوی  کہانی ہے، سے  ہماری فلم  کوکافی  مدد ملی۔ دنیا کے حالیہ واقعات نے بھی   اس فلم کو مزید معقول  بنا دیا اور اس طرح وارنر برادرز نے آخر کار اسے خرید لیا‘‘۔ وینڈی نے بھی ساجن کی حمایت کی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ کہانی اور پیکیجنگ  کے تئیں  ایمانداری  ہی فلموں کو  بناتی یا بگاڑتی   ہیں۔

ایم آئی ایف ایف کے ایک حصے کے طور پر شروع ہونے والے ڈاک بازار کا ذکر کرتے ہوئے، ڈینییلا وولکر نے کہا کہ تخلیق کاروں اور پروڈیوسرز کے ملنے   اور تعاون کرنے کے لیے ایسے مواقع  کا  ہونا بہت بڑی بات ہے۔

 

*****

ش ح ۔ع ح- رم

U. No.7557


(Release ID: 2026441) Visitor Counter : 50